نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
28 نومبر 2022
قطر میں فٹبال عالمی کپ جاری
ہے اور پوری دنیا میں کھیلوں کے شائقین ان کھیلوں کو بڑی دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔ جو
لوگ قطر جاکر براہ راست کھیلوں کو دیکھنے کی استطاعت رکھتے ہیں وہ اسٹیڈیم۔میں بیٹھ
کر کھیلوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ جو وہاں نہیں جا پائے وہ گھروں میں بیٹھ کر ٹیلیویژن
پر ہی کھیلوں کا لطف لے رہے ہیں۔
ہندوستان میں کھیلوں کو ہمیشہ
سے ہی اہمیت حاصل رہی ہے۔ عرب ملکوں کے برعکس یہاں کے لوگ کھیلوں سے دیوانگی کی حد
تک وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ کرکٹ، فٹ بال، ہاکی ٹینس ، اور اتھلیٹکس میں تو ہندوستانیوں
کی دلچسپی اور ان کھیلوں میں ہندوستانیوں کی سبقت اور دسترس کو عالمی طور پر قبول کیا
گیا ہے۔ ہاکی میں ہندوستان ایک زمانے میں عالمی چیمپین رہ چکا ہے۔ کرکٹ میں بھی یہ
عالمی چیمپئین رہ چکا ہے اور گواسکر اور سچن تندولکر جیسے کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی
یندوستان نے دنیا کو دئے ہیں۔
فٹ بال ہندوستان میں کافی
مقبول ہے اور ییی وجہ ہے کہ جاری فٹبال ورلڈ کپ میں ہندوستانیوں کی دلچسپی دوسرے ممالک
کے شائقین فٹبال سے کسی طرح کم نہیں ہے۔ چونکہ اس ورلڈ کپ میں ہندوستان کی ٹیم شامل
نییں ہے پھر بھی ہندوستانیوں میں فٹبال سے دلچسپی کم نہیں ہے۔ وہ کھیل کو کھیل کے جذبے
سے دیکھتے ہیں اور کھیلوں میں جغرافیائی سرحدیں ، اور رنگ و نسل کی دیوار آڑے نہیں
آتی۔ اس لئے ہندوستانی کھیل کے شائقین ارجنٹینا کے کھلاڑی لیونیل میسی، پرتگال کے نمائندہ
کھلاڑی رونالڈو اور برازیل کے نیمار جونیئر کے شیدائی ہیں۔کیرالا میں تو کھیلوں کا
جنون اس حد تک حاوی ہے کہ مداحوں نے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کے قد,آدم کٹ آؤٹ چوراہوں
اور دیگر عوامی مقامات پر لگا رکھے ہیں۔ اور اپنے ضروری کام چھوڑ کر کھیلوں کا لطف
لے رہے ہیں۔ یہ فٹبال کے ورلڈ کپ کے دوران ہی نہیں ہوتا بلکہ کرکٹ کے میچوں کے درمیان
بھی ہوتا ہے اور اولمپکس کے دوران بھی ۔
لیکن امسال فٹبال کھیلوں کو
مذہبی مسئلہ بنا کر اس کی آفاقیت کو مجروح کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ پہلے تو قطر میں
کھیلوں کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوگیا ۔ اب ہندوستان
کے کیرالا میں اسلامی تنظیم کے سربراہ نے کیرالا کے مسلم نوجوانوں کے خلاف شرک کا الزام۔لگا
کر ماحول کو مکدر کرنے اور جشن کے دوران بدمزگی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
کیرالا کی ایک تنظیم جمیعۃ
الخطبہ کے جنرل سکریٹری ناصر فیضی نے کہا کہ فٹبال کے کھلاڑیوں کی مداحی شرک ہے۔ اسلام
میں شخصیت پرستی شرک ہے اور مسلمانوں کو اس سے باز آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فٹبال
کھلاڑیوں کی عبادت کرنا شرک ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مسلم نوجوان
کھیلوں کے لئے نماز چھوڑ رہے ہیں اور کھلاڑیوں کے کٹ آؤٹ پر بے جا روپئے خرچ کر رہے
ہیں۔
جہاں تک کھیلوں کے لئے نماز
اور پڑھائی کو چھوڑنے کا سوال ہے تو اس پر فکر مندی بجا ہے لیکن یہ کہنا کہ کیرالا
کے مسلمان کھلاڑیوں کی عبادت کر رہے ہیں اور شرک کے مرتکب ہورہے ہیں مذہبی انتہا پسندی
ہے اور شرک کی حدود سے ناواقفیت کا مظاہرہ ہے۔ ایسی کوئی خبر اب تک اخبارات میں نہیں
آئی ہے کہ مسلم نوجوان کھلاذیوں کی پرستش یا عبادت کر رہے ہیں۔ تنظیم کے نمائندے نے
بھی شرک کا الزام لگاتے ہوئے ایسے کسی واقعے کا حوالہ نییں دیا ہے۔ کسی کھلاذی، کسی
گلوکار، کسی اداکار یا شاعر کا مداح ہونا شرک نہیں ہے۔
رہی نماز ترک کرنے کی بات
تو گذشتہ رمضان کے مہینے میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں ایک مسجد
میں امام کو اکیلے تراویح پڑھتے ہوئے دکھایا گیا تھا جبکہ کہ وہ مسجد ایک بازار کے
علاقے میں واقع تھی۔ اس ویڈیو میں یہ کہا گیا تھا کہ رمضان کے آخری ایام میں لوگ عشاء
کے وقت خریداری میں مصروف ہیں اس لئے تراویح پڑھنے کوئی نہیں آیا۔ ناصر فیضی یہ تاثر
دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ عام دنوں میں ہر مسلمان نماز پڑھتا ہے اور صرف فٹبال کی
وجہ سے لوگ مسجدوں میں نہیں جارہے ہیں۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ کتنے لوگ پانچ وقت
کی نماز پڑھتے ہیں۔اور جو لوگ نماز کے پابند ہیں وہ کھیل دیکھنے کی وجہ سے گھروں میں
نماز پڑھ لیتے ہونگے لہذا، یہ سمجھ لینا کہ جو لوگ واقعی نمازی ہیں وہ کھیلوں کی وجہ
سے نماز ترک کر رہے ہیں قرآن کی زبان میں ظن السوء کا معاملہ ہے۔ جمیعۃ الخطبہ کا نام
پہلی بار ریاست کے باہر کے لوگوں نے سنا اور اس طرح کے معاملات کو اٹھانے کا مقصد پبلسٹی
حاصل کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔ اس تنظیم کو چاہئے کہ وہ فٹبال کپ جیسے ہنگامی
دور میں مسلمانوں کے طرز عمل میں وقتی تبدیلی پر توجہ دینے کی بجائے مسلمانوں میں شادیوں
میں بیجا اسراف ، مسلمانوں میں شراب نوشی، ڈرگس اور بے راہ روی کے خاتمے کے لئے ریرپا
تحریک چلائیں۔ کیرالا میں منشیات مسلم نوجوانوں میں زیادہ پھیل گئی ہیں۔ وہ زیادہ سنگین
مسئلہ ہے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism