New Age Islam
Thu May 15 2025, 12:08 PM

Urdu Section ( 10 Aug 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Where Are The Admirers Of ISIS Hiding? ثناخوان داعش کہاں چھپ گئے ہیں

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

10 اگست 2022

چند روز,قبل دہلی کے اوکھلا علاقے سے ایک مسلم نوجوان کو داعش سے تعلق رکھنے اور اس کے لئے فنڈ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ وہ نوجوان پٹنہ کا رہنے والا ہے اور دہلی میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھا۔ اس کی گرفتاری سے دو روز قبل داعش نے کابل میں شیعہ مسلمانوں کے ایک عاشورہ کے جلوس پر بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 8 افراد یلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں تھاجب داعش نے عراق اور شام سے اجڑنے کے بعد دنیا کے دیگر مسلم علاقوں میں دہشت گردانہ حملے نہیں کئے ہیں۔ اس نے افغانستان میں اس سے قبل ہسپتالوں اسکولوں اور شیعوں کے رہائشی علاقوں مہں حملے کئے ہیں اور عورتوں اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا ہے۔ ہندوستان کی حکومت نے فروری 2015 میں اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور اس پر پابندی لگادی۔۔ اوکھلا سے گرفتار مسلم نوجوان کو اسی دہشت گرد تنظیم کے لئے کام کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ نوجوان واقعی قصوروار ہے یا اسے صرف یوم آزادی کی تقریبات سے قبل کی معمول کی کارروائی کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور دیگر دہشت گردی کے معاملوں کی طرح یہ بھی ایک محض شک کی بنا پر اٹھایا گیا قدم ہے یہ عدالتی کارروائی مکمل ہونے پر ہی سامنے آئیگا کیونکہ آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف بھی اسی طرح کے الزام لگائے گئے تھے۔

اوکھلا سے گرفتار نوجوان ان سینکڑوں مسلم نوجوانوں میں سے ایک ہے جو اپنے ملی قائدین, دانشوروں اور صحافیوں کی تنگ ذہنی,مذہبی جنون اور ناعاقبت اندیشی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ 2014 میں جب داعش نے عراق اور شام کے ایک بڑے علاقے پر پراسرار طور پر قنضہ کر لیا تھا اور وہاں اپنی حکومت قائم کی جسے وہ خلافت کہتے تھے تو پورے عالم اسلام میں اسے اسلامی خلافت کی واپسی سے موسوم کیا گیا اور عالم اسلام کے کئی نامور علماء اور نامور صحافیوں نے اس نام نہاد خلافت کی حمایت میں بیان دئیےاور نامور صحافیوں نے ان کی تعریف و توصیف میں اخبارات کے صفحات سیاہ کردئیے۔۔ ایک نامور عالم دین نے تو داعش کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کو امیر المومنین مخاطب کر کے ایک مکتوب بھی لکھ دیااور کچھ اخبارات نے خلافت پر خصوصی شمارے بھی نکال دئیے۔ یہ خصوصی شمارے اردو کے حلقے میں گرم کیک کی طرح فروخت ہوئیے۔ مسلانوں کے ملی قائدین اور داعش نواز صحافیوں نے مسلمانوں کو یہ یقین دلایا کہ ابو بکر البغدادی کی خلافت ہی وہ خلافت ہے جس کا مسلمان خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد سے سو برسوں سے انتظار کر رہے تھے۔ اب ابو بکر البغدادی کی قیادت میں مسلمان پورے عالم میں قابض ہو جائینگے چاہے ان کے پاس جدید فوجی طاقت نہ ہو, چاہے ان کے پاس سائنسی علم نہ ہو, چاہے وہ تکنالوجی کے میدان میں اقوام عالم کے دست نگر ہوں, چاہے ان میں اتحاد نہ ہو, چاہے وہ رنگ, نسل, زبان اور قومیت کے نام پر ایک دوسرے سے برسرپیکار ہوں, صرف خلافت کے نام کی برکت سے ہی ان کے سارے مسائل حل ہو جائینگے۔ اسی اندھے عقیدے اور غیر عقلی اور غیر منطقی طرز فکر کی وجہ سے مسلمانوں کے ملی قائدین اور صحافیوں کے ایک طبقے نے ایک دہشت گرد تنظیم کو ہندوستان میں مسلمانوں کا نمائندہ ادارہ بنا کر پیش کیا۔ اس تنظیم نے عراق اور شام میں مسلمانوں ہی کا جس بیدردی سے قتل عام کیا, عورتوں کو غلام بنایا ان کی عصمت دری کی انہیں لونڈیوں کی طرح بیچا گیا اس سے چشم پوشی کی اور اس قتل و غارتگری کو ایک عظیم۔مقصد کے حصول کی لئیے چھوٹی موٹی زیادتی قرار دیا۔

لیکن فروری 2015 میں ہندوستان کی حکومت نے داعش کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اسے ملک میں ممنوعہ تنظیم کا درجہ دے دیا۔

پانچ سال کے بعد جب داعش کو ناٹو نے عراق سے ختم کردیا تو داعش نے خلافت کا چولا اتار کر اپنا دہشت گردانہ چہرہ دکھانا شروع کیا اور مختلف ممالک جیسے افغانستان, فلپائن , عراق, شام و دیگر یوروپی ممالک میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینی شروع کیں تو داعش کے یہ ثناخوان منہ چھپانے لگے اور کہنے لگے کہ ہم سے ان کو پہچاننے میں غلطی ہو گئی۔ لیکن ان کے اتنا کہہ دینے سے قوم کو ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں ہو سکتی۔ان کی اس غلطی کا خمیازہ پٹنہ, مبارک پور اور دیگر شہروں کے مسلم نوجوانوں کو اگلی کئی دہائیوں تک بھگتنا پڑے گا۔ مسلم نوجوانوں کو شک کی بنا پر اگلے دس بیس برسوں تک دہشت گردی کے الزام میں ملک کا فرقہ پرستانہ اور مسلم دشمن نظام اپنا شکار بناتا رہے گا جس طرح نوے کی دہائی میں سیمی کے نام پر مسلم نوجوانوں کا کیریر اور مستقبل تباہ کیا گیا۔ ناعاقبت اندیش اور تنگ ذہن ملی قائدین اور صحافیوں نے 2014 اور 2015 میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کو مسلمانوں میں مقبول بنا کر ملک کے فرقہ پرست نظام کو مسلمانوں کے خلاف ایک نیا ہتھیار مہیا کرادیا ہے اور خود دبک کر بیٹھ گئے ہیں۔

مسلمانوں کے ملی قائدین نے مسلمانوں میں مذہبی اور اخلاقی کردار سازی کے نام پر مذہبی تنظیمیں بنائیں۔ ان کی سائینسی اور علمی ترقی کے لئے ادارے اور تنظیمیں نہیں بنائیں۔ ان میں ساینسی فکر کو فروغ دینے کی کوشش کرنے کی بجائے ان میں مذہبی اور مسلکی جنون کو فروغ دیا گیایا۔ ان کو یہ یقین دلایا گیا کہ صرف ان کی مخصوص تنظیم ہی راہ حق پر ہے اور دوسری تمام تنظیمیں گمراہ ہیں۔۔ان کو یہ باور کرایا گیا کہ صرف خلافت ہی ان کے تمام۔مسائل کا حل ہے۔ ان کو یہ اظہر من الشمس حقیقت نظر نہیں آتی کہ عیسائی اور یہودی ممالک میں خلافت کا تصور نہیں ہے اس کے باوجود وہ آج مسلمانوں پر غالب ہیں کیونکہ ان کے پاس سائس اور تکنالوجی کی طاقت ہے, معاشی طاقت ہے اور سائنسی اور اقتصادی طاقت سے ہی سیاسی طاقت حاصل ہوتی ہے۔

آج جن مسلم نوجوانوں کو داعش کے الزام میں گرفتار کیا جارہا ہے ان کے سرپرست ان مسلم ملی قائدین اور صحافیوں سے جا کر پوچھیں جنہوں نے داعش کو اسلامی خلافت کا علمبردار ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ آپ نے تو ہمارے بچوں کو بتایا تھا کہ داعش اسلامی خلافت کا سچا علم بردار ہے تو پھر ان کو دہشت گرد قرار دئیے جانے پر آپ خاموش کیوں ہیں۔آپ کے ہی بیانات کو سن کر اور آپکے ہی مضامین کو پڑھ کر ہمارے بچے گمراہ ہوئے ہیں۔ اگر داعش واقعی ایک سچی امن پسند,اسلامی تنظیم ہے تو پھر آپکے بچے اس میں شامل کیوں نہیں ہوتے اور قوم کے لئے اور اسلام۔کے لئیے جیل کیوں نہیں جاتے۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/admirers-isis-hiding/d/127684

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..