فرہاد صاحب السلام علیکم
فرہاد صاحب ! السلام علیکم ۔ ایک روایت جس کے متعلق میرے معزز دوستوں کا بھی یقین ہے کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فر مودہ ہو ہی نہیں سکتی کیوں کہ یہ ان صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے انہوں نے جتنی بھی شادیاں کی ہیں کہیں تو یتیموں اور بیواؤں کو سہارا دیا ہے کہیں مخالفین میں سے شادی کی ہے جس کی وجہ سے پورے قبیلے نےاسلام قبول فرمایا اور دین اسلام کو تقویت ملی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شادیاں اس لئے نہیں کیں کہ عورتوں سے کھیلتy ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو بیوی سے کھیلنے کا مشورہ کیسے دے سکتے ہیں ۔ میری عقل تو آگے کام نہیں کرتی ۔
مگر ملاحظہ فرمائیں ۔ بخاری میں درج ہے کہ ۔ جابر عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم غزوہ تبوک سے لوٹ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا گھر جانے کی جلدی کیوں کررہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ ابھی نئی نئی شادی کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری سے کی ہے یا ثیبہ ( شادی شدہ) سے ؟۔
میں نے کہا شادی شدہ سے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری سے کیوں نہیں کی ۔ فَھَلاً جَا ریۃُ تُلا عِبْھَا وَ تْلا عِبْکَ ۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے رہتے، وہ تمہارے ساتھ کھیلتی ۔ (بخاری ، جلد سوم، باب 39، حدیث نمبر 71، صفحہ 67)
جواب سے سرفراز فرمائیے ۔
مرزا محمد دین کوٹلی لوہار اں ضلع سیالکورٹ ۔ پاکستان
محترم مرزا صاحب ! اللہ تبارک تعالیٰ کے عطا کردہ علم و شعور کے مطابق سے جواب حاضر ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیواؤں سے شادی کی اور جابر سے کہا کنواری سے کیوں نہیں کی ۔ جو ساری زندگی یتیموں اور بیواؤں کو آسرا دیتے رہے ، کیا وہ ایسی بات کہہ سکتے ہیں ؟ اور پھر زبان کیسی استعمال کی (تُلا عِبْھَا وَ تْلا عِبْکَ) اس کے ساتھ کھیل کھیلتے رہتے ۔ اور وہ تم سے کھیلتی رہتی کیا شادی کرنا ایک کھیل ہے ؟۔
پتہ نہیں یہ لوگ اللہ کو کیا جواب دیں گے ۔ کیونکہ اس دروغ گوئی کے ساتھ ساتھ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ! فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس نے مجھ پر جھوٹ بولا اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنایا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنہوں نے مجھ سے جھوٹ منسوب کیا وہ آگ میں داخل ہوگا۔ ( صحیح مسلم ، جلد اول ، مقدمہ ، صفحہ 157)
عقل شعور سے آراستہ قومیں پنے ہادیوں اور رہنماؤں کے محاسن او ر ہدایت پارے جمع کرکے ہر لمحہ اور ہر آن ان سے رہنما ئی اور ہدایت حاصل کرتی رہتی ہے ۔ لیکن بنی اسرائیل نے اس روش سے ہٹ کر اولوالعزم پیغمبروں کے گھریلو اور اندرونی حالات نہایت ہی گھناؤنی صورت میں پیش کر کے ان ذی وقار ہستیوں کے سیرت و کردار کو داغدار بنانے کی ‘‘نیو’’ رکھی ، پھر ان کی دیکھا دیکھی مسلم سیرت نگاروں نےبھی اپنے ہادی اور رہنما سید البشر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو مرتب کیا جس میں ہر پہلو اور ہرزاویہ سےحقیقت سے زیادہ رنگ آمیز یوں اور گلکاریوں کو شامل کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے متعلق تمام تر مواد ہی کو مشتبہ بنا دیا ۔
میاں بیوی کے درمیان زواج کے رشتے کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے ۔ قُرَّةَ أَعْيُنٍ ( 25:74) بیوی بچے قرآن کریم نے آنکھوں کی ٹھنڈک کا موجب کہا ہے ۔ کھیل کود نہیں ۔ اللہ ہمیں سچ جھوٹ کو پرکھنے کی توفیق عطا ء فرمائے ۔
دوسری حدیث تفہیم مسلم کی ہے ۔ ابن وہب رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں کہ مجھ سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جان لو! وہ آدمی جو ہر سنی سنائی کو بیان کردے کبھی ( جھوٹ سے) محفوظ نہیں رہ سکتا ، اور وہ آدمی جو ہر سنی سنائی کو بیان کردے کبھی امام نہیں بن سکتا ’’۔ ( یہ حدیث مسلم جلد اوّل میں ہے ۔)
بے شک مرزا صاحب اس حدیث کا حوالہ ہے ۔ ( تفہیم مسلم ، جلد اوّل ، حدیث 9 ، صفحہ 159) لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنہوں نے بعض کہانیاں عجیب و غریب روایات ہم تک پہنچائی ہیں، انہوں نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا نہ ان کی زبان مبارک سے خود سنا ، ان رطب ، یا بس میں ایسا مواد بھی ہے جو قرآن کے خلاف ہے ۔ وہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے 260 سال بعد پیداہوئے اور سنی سنائی اور باتیں ہم تک پہنچا ئیں ۔ انہی کی روایت کے مطابق ( یہ کبھی جھوٹ سے محفوظ نہیں رہ سکتے )
رب کا فرمان ہے ۔إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (15:9) یہ قرآن ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کاذمہ لیتے ہیں۔ مگر، سنن ابن ماجہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سےمنسوب حسب ذیل روایت ملتی ہے ۔ آپ نے فرمایا ۔ایۃ رجم و رضا عۃ الکبیر عشر و لقد کان فی صحیفۃ تحت سر یر فلمامات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و تشا علنا بمویۃ دخل دا جن فالکھا ۔ رجم کی او ربڑی عمر کی آدمی کو دس بار دودھ پلانے کی آیۃ نازل ہوئی اور میرے تخت کے نیچے رکھی تھی ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میں مشغول تھے تو ایک بکری اندر آئی اور وہ آیات کھا گئی ۔ ( ابن ماجہ دوم کتاب النکاح حدیث نمبر 1944)
اب اگر اس روایت کو صحیح تسلیم کرلیں تو قرآن کریم ناقص ( نا مکمل) قرار پاتاہے کیونکہ بکری کھا گئی آج نہ تو قرآن کریم میں سنگساری کی آیت ہے اور نہ ہی بڑے آدمی کو عورت کی چھاتی سے دس بار دودھ چسوانے کی کوئی آیت موجود ہے ۔ اور اگر روایت کو نہ مانیں تو منکر حدیث کا ٹھپہ لگتا ہے ۔ دوسری اور اہم بات یہ ہے کہ اللہ کا یہ دعویٰ (إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (15:9) یہ قرآن ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کا ذمہ لیتے ہیں ) یہ غلط ثابت ہوتا ہے ۔ ہم اللہ پر کسی بھی انسان یا انسانوں کو فوقیت نہیں دے سکتے ۔ یہ کہہ سکتے ہیں کہ محدث نے سہواً یہ روایت نوٹ کی ہوگی یا راوی سے چوک ہوگئی ہوگی ۔ یہ روایت غیروں کے پاس پہنچ گئی ہے ۔ Dr Samie Samson جو You Tube پر بیٹھا دن رات زہر اگل رہاہے ۔ وہ بیان کر چکا ہے کہ ان کا قرآن بکری کھا گئی ۔ اللہ کا حکم ہے ۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ ( 49:6) اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ جہالت میں تم کسی کا نقصان کر بیٹھو اور پھر تمہیں اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے ۔ جس امت کو ان کا رب قدم قدم پر ہدایات دیتا رہے اور ان کی رہنمائی کرے ۔ وہ کہاں سنی سنائی باتوں پر اپنے دین کی بنیاد رکھتی ہے ۔ ان من گھڑت واقعات سےوہی دامن بچا سکتا ہے جس کے دل میں اللہ کا خوف ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی محبت اور احترام ہو ۔
اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائیں ، ہمیں نگاہ بصیرت دے کہ ہم مجوسیوں کے دھوکے میں نہ آئیں ، حق کو پہچانیں ۔ آمین ۔
فروری ، 2014 بشکریہ : ماہنامہ صوت الحق ، کراچی
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/the-curse-concocted-hadiths-/d/87568