مہاجر اور انصار کا قصہ ابھی ختم بھی نہیں ہونے پایا تھاکہ نیلو فر کی آمد کا اعلان ہوا۔ ابن انشاء کے زمانے میں بھی مہاجر کے معاملے نے سر اٹھایا تھا تب فیصلہ ہوا تھا پرانے اور نئے سندھی پر ، جس میں جلال الدین اکبر بھی زیر بحث آئے تھے کیونکہ وہ عمر کوٹ سندھ میں پیدا ہوئے تھے ۔ ابن انشاء مرحوم نے فیصلہ کیا، اُن کا موقف تھا کہ ہر چند کہ مہابلی بائی برتھ سندھی تھے مگر پرانے نہیں نئے سندھی تھے۔ خیر دونوں طرف سے صاحب فکر حضرات فیصلہ کرلیں گے ابن انشاء کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ اور میں ہوں نا۔
آج کل ہر چینل پر نیلو فر صاحبہ کی آمد کا چرچا ہوا۔ ہم نے اپنی عینک کےشیشے صاف کئے کہ ہم بھی دیکھیں گے یہ کون صاحبہ ہیں،مگر وہ تو کراچی چھوڑ کر کاٹھیاواڑ راج استان دیوتاؤں کی سرزمین کی طرف رخ کر گیا ۔ اس سے غرض نہیں کہ وہ کہا ں سے آیا تھا یا آئی تھی اور کہا ں چلی گئی ہمیں یہ فکر ہے کہ بھارت یو این او میں ہمارے خلاف کیس نہ کردے کہ نیلو فر پاکستانی تھی اور وہیں سے آئی تھی۔ یہ تاشقند معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے وغیرہ وغیرہ۔
سب سے زیادہ حیران کن بیان سندھ اسمبلی کےاسپیکر صاحب کا اور وزیر اعلیٰ صاحب کا تھا ۔ کہ کراچی میں ایسے کئی طوفان آئے وہ عبداللہ شاہ غازی کی وجہ سے کراچی کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر گزر گیا۔
ہم نے حکومت سے پہلے بھی درخواست کی تھی کہ جب ، وزیر جادم منگریو غالباً ریلوے وزیر تھے ۔ ا ن کا بیان 3 مئی کو جیو نیوز پرکئی بار دکھایا گیا اور اخبارات میں بھی اس پر لکھا گیا کہ ریلوے کے وزیر جادم منگریو صاحب نے بیان دیا کہ ریلوے ٹریک بہت پرانے ہیں ، پٹریاں بھی پرانی اور خراب ہیں کسی وقت بھی کوئی حادثہ ہوسکتاہے، اور حالات بھی خراب ہیں مسافر درود شریف پڑھ کر سفر کیا کریں۔ غور کیجئے کیا دنیا میں ہمارے علاوہ کوئی اور قوم ہے جو درودوں پر گاڑیاں ، چلارہے ہیں ؟ یا حادثات سے بچاؤ کے لئے درود استعمال کرتےہیں اور حالات کو خراب کرنے کے لئے بارود استعمال کرتے ہیں۔ کیا بھارت میں بھی سواریوں سےکہا جاتاہے کہ بھگوان کا نام لو ، رامائن پڑھو ۔ تاکہ تمہاری یاترا سرکھشش ہو۔
جس قوم کے وزراء کا یہ حال ہو اس قوم کا دنیا میں کیا مقام ہوسکتاہے؟ وہی مقام جو آج ہمارا ہے یا کوئی اور؟ ۔ ہم نے یہ نہیں کہا تھاکہ وزیر اُسے بنایا جائے جو جید عالم دین ہو، یا اس کے پیچھے نماز پڑھی جاسکے۔ بس دین سے شدھ بدھ رکھتا ہو دنیا میں ہماری جگ ہنسائی نہ ہو۔ غالباً 71۔1970 ء میں ایک یہودی نے مسجد اقصیٰ میں آگ لگائی تھی ایک کونے کو شدید نقصان پہنچایا تھا ( آ پ کی زبان میں شہید کیا تھا) جو پیغمبر وں کا گہوارہ رہا ہے پورے شہر کو اسی مناسبت سے قدس پاک (THE HOLY PLACE ) کہتے ہیں۔ دین سے ناواقف لوگ اسے قبلۂ اوّل بھی کہتے ہیں۔ اگر وہ قبلہ اوّل ہوا تو قبلہ ابراہیمی دو نمبر کا ہوا حالانکہ اُسے کوئی پیغمبر نہ بچا سکا مگر کراچی کو عبداللہ شاہ غازی بپھرے ہوئے سمندر سے بچا لے گا؟۔
جس قوم نے دعاؤں درودوں کا سہارا لیا ان کا کیا حشر ہوا، مولانا ابوالکلام آزاد سے سنئے۔ فرماتےہیں! اٹھارہویں صدی کے اواخرمیں نیولین بونا پارٹ نے مصر پر حملہ کیا تو مراد بیگ نے جامع ازہر کے علماء کو جمع کر کے ان سےمشورہ کیا تھاکہ اب کیاکرنا چاہئے ؟ علمائے ازہر نے بالاتفاق یہ رائے دی تھی کہ جامع ازہر میں صحیح بخاری کا ختم شروع کردینا چاہئے کہ انجاح مقاصد کے لئے تیر بہدف ہے۔ چنانچہ ایسا کیا گیا ، لیکن ابھی صحیح بخاری کا ختم پورا نہیں ہوتا تھا کہ احرام کی لڑائی نے مصری حکومت کا خاتمہ کردیا ۔ ( غبار خاطر صفحہ 161 مولانا ابوالکلام آزاد)
یہ بھی ذہن نشین کر لیجئے کہ فرانسیسی حملہ آور جنہیں مصر پر فتح ملی کیا وہ بخاری شریف کا ختم کرکے آئے تھے ؟ یارو کچھ تو سوچو۔ ہر ٹول سے PROPER کام لینا چاہئے ۔ سکرو کو سکر و ڈرائیور سے کسنا چاہیے چھری سےنہیں قلم لکھنے کے لئے ہے ناڑہ ڈالنے کے لئے نہیں ۔ 1971ء کی جنگ کے دوران ایک تو پچی آفیسر) میس میں چائے نوش کررہے تھے ان کی ڈیوٹی جہا ں تھی وہاں درگاہ بھی تھی ۔ انچارج نے دیکھا تو پوچھا محاذ پرکون ہے؟۔
اُس نے کہا پچھلی رات درگاہ والے بابا نے خوا ب میں آکر کہا تھا یہاں کیا ضرورت ہے میں ہوں نا۔ انچارج بھی روایتی قسم کا مسلمان تھا کہا O.K.O.K. رات اٹیک ہوا بابا کا آدھا مزار اڑ گیا ، بابا اپنے دورمیں کچھ کرسکنے کے قابل ہوں گے لیکن اس سےیہ کام نہ لیا جائے ۔ اللہ کا فرمان ہے ۔ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 2:134) یہ لوگ تھے جو تم سے پہلے گزر گئے جو انہوں نے کیا وہ ان کے لئے ہے اور جو کچھ تم کروگے وہ تمہارے لئے ہے، تم سے ان کے بارےمیں بالکل نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا عمل کرتے تھے ۔
پشاور میں رحمان بابا کا مزار دہشت گردوں نے اڑا دیا لاہور میں داتا گنج بخش کے دربار میں دھماکہ ہوا داتا کی طرف سے کوئی دفاعی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ایسے کام زندوں نے کرنے ہوتے ہیں حالیہ عراقی جنگ ٹیلی ویژن میں بتایا کہ نجف میں حضرت علی کرم اللہ وجہ کے مزار کی دیوار میں شگاف پڑ گیا تھا اور مزار کو بھی نقصان پہنچا، کیا یہ بزرگ ہستیاں امریکی معمولی حملے بھی نہ روک سکے اور کراچی والے بابے اتنے پاورفل ہیں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کا رخ موڑ دیں گے۔
ہجرت کے بعد جو ایمان لانے والے مکہ میں رہ گئے تھے ان پرکفار مکہ نے عرصہ حیات تنگ کردیا تھا اور اللہ سے مدد کے طالب تھے اللہ مسلمانوں سےمدد کرنے کو کہہ رہے تھے ۔ وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ( 4:75) آخر تمہیں کیا ہو گیا کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا لئے گئے ہیں اور فریاد کررہے ہیں کہ ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سےہمارا کوئی مدد گار پیدا کردے۔ رب نے زندہ مسلمانوں سےکہا ان کی مدد کے لئے نکلو۔
فرمایا! ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۚ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ( 35:13) وہی اللہ تمہارا رب ہے بادشاہی اسی کی ہے اور اسے چھوڑ کر تم اُسے پکارتے ہو جو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے برابر طاقت نہیں رکھتے ۔ مگر ہمارے مقتدر ( اسپیکر اور وزیر اعلیٰ) فرماتےہیں کہ کراچی کی آپ لوگ پر وانہ کریں عبداللہ شاہ غازی اس کی حفاظت کرتے آئے ہیں اور کریں گے ۔ رب کا فرمان ہے وہ تو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے برابر طاقت نہیں رکھتے ۔ ھن دسو میں منجی کتھے ڈھاواں؟۔ رب کی بات مانیں یا عبدالرب کی ؟۔ اللہ نے فرمایا ۔ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ( 2:107) کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں او ر زمین کی ملکیت اللہ کی ہے اس کے علاوہ تمہارا کوئی دوست اور مدد گار نہیں ۔ ( یہ درگاہیں تو کچھ حیثیت نہیں رکھتیں) فرمایا رب نے ۔ أَن يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِن دُونِي أَوْلِيَاءَإِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلًا ( 18:102)
جو میرے بجائے میرے بندوں کو کار ساز او رمددگار سمجھتے ہیں ، کیا سوچتے ہیں ؟ ہم نے ایسے کافروں کے لئے جہنم کی مہمانداری تیار کر رکھی ہے۔ اللہ کے علاوہ دیگر سہارے تلاش کرنا شرک ہے۔ فرمایا رب نے قَا لُوْا بَلْ وَ جَدْ نَا آنَا آبَائَنَا کَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ جب انہیں منع کیا جاتا ہے ۔ تو کہتے ہیں کہ، ہم نے اپنے باپ دادا کو یہی کرتے پایا ہے۔ ارشاد ہے۔
مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ( 29:41:42) جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے سر پرست ( سہارے) بنالئے ہیں ان کی مثال ایک مکڑی جیسی ہے جو اپنا ایک گھر بناتی ہے۔ اور سب گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا ہی ہوتا ہے۔ کاش یہ لوگ علم رکھتے یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر جس چیز کو بھی پکارتے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے ۔ وہ زبردست حکمت والا ہے۔
رب نے اپنی کتاب میں مشکلات سےبچاؤ کے لئے حفاظت کو لازمی قرار دیا فرمایا ۔وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ( 8:60) دشمن کے مقابلے کے لئے طاقت رکھو، تمہارے کھونٹوں پر ایسے گھوڑے بندھے ہونے چاہییں جنہیں دیکھ کر تمہارے دشمن ، اللہ کے دشمن اور جنہیں تم جانتے صرف اللہ جانتا ہے ان پر تمہاری دھاک بیٹھی رہے ۔ اور اسپیکر صاحب ہمیں اللہ کے بندے عبداللہ شاہ کا پتہ دے رہے ہیں۔
اگر اسپیکر صاحب کا نسخہ کار آمد اور VALID ہے۔ تو ساحل کی بستیوں کے لئے حفاظتی تدابیر کیوں کیں؟۔ اللہ ہمیں مشورہ نہیں حکم دے رہے ہیں کہ اپنی حفاظت کاانتظام خود کرو اسپیکر اور وزیر اعلیٰ صاحبان ہمیں اس کے بندوں کا پتہ دے رہے ہیں ۔ جواب اس دنیا میں نہیں ہیں اپنی اپنی ڈیوٹی دے کر چلے گئے۔
نیلوفر آفات سماوی ہے اس کی زد میں جو آیا وہ متاثر ہوگا۔ البتہ زندہ رہ جانے والوں کے لئے یہ سبق ضرور ہے کہ وہ ان آفات سےبچاؤ کا سامان کریں، جس طرح دیگر قوموں نے کیا ہے اور آگ بجھانے کےلئے کنواں پہلے کھودیں نہ کہ بعد میں۔ طوفان نوح علیہ السلام میں مخالفین غرق ہوئے او ر موافقین پایاب ۔ اگر مخالفین بھی نوح علیہ السلام کی تقلید میں کشتی بناکر اس میں بیٹھ جاتے تو وہ بھی غرق نہ ہوتے ۔ قدرت کے کارخانے میں ہر عمل کا رد عمل ، ہر ایکشن کا ری ایکشن ہوتاہے۔ دھوپ میں گرمی لگے گی او رچھاؤں میں ٹھنڈ محسوس ہوگی۔ اے عقل والوں نوح علیہ السلام جملہ کے کلمے اور اسمائے ربانی جانتے تھے وہ طوفان کا مقابلہ نہ کرسکے جلدی جلدی انہوں نے کشتی تیار کی وہ پیغمبر تھے ان کے مقابلے عبداللہ غازی کیا ہیں؟۔ طوفان قدرت کے قوانین کے مطابق اپنے راستے بدلتا ہے۔
سرحد میں وباء آئی تھی تو ہم مسلمانوں کے ایک ایک محلے سے پچاس ساٹھ جنازے نکلے۔ مگر رسالپور ( R.A.F) رائل ائیر فورس ( برطانیہ) جہاں سینکڑوں انگریز تھے ان مسیحی شر انجو روں میں ایک بھی نہیں مرا۔ انہوں نے کانٹا تار بچھا کر مقامی پشتون ملازمین کاباہر آنا جانا بند کردیا تھا، اور دواؤں کا اسپرے کیا ۔ کمال کی بات یہ کہ ان کے ساتھ جو مسلم ملازمین تھے ان میں بھی ایک آدمی ہلاک نہ ہوا، دیہاتوں میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔ انگریزوں نے وباء کے خلاف دفاعی انتظامات کئے، حفظان صحت کا خیال رکھا انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا، مسلمان نماز تو پڑھتے رہے ، درودوں کے میزال سےکام لیتے رہے نتیجہ کیا نکلا؟۔صفر۔
قدرتی آفات کو دعاؤں اور نمازوں سے نہیں ٹالا جاسکتا ، ٹھوس اقدام، کار آمد منصوبہ بندی اور بہتر حکمت عملی سے ان کا دفاع کیا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام جلیل القدر پیغمبر تھے دعائیں ان کو بھی آتی ہوں گی مگر کشتی سے اپنا دفاع کیا دعاؤں سے نہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا یا بددعا سے دشمنوں پر فتح حاصل نہیں کی، ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ تعالیٰ عنہم نے سر کی بازی لگائی تھی۔
=========================================================
پیروں کے کمالات
اُن دنوں میں قطر پولیس میں اسٹاف سارجنٹ تھا مخبر کی طرف سے اطلاع ملی کہ پیر کمال شاہ پاکستان سے اصلی چترالی چرس لایا ہے دھندہ زوروں پر ہے۔میں نے برٹش کونسل سے تلاشی کا وارنٹ لیا اور O.I/C کو اطلاع دی اور پانچ پولیس والے ساتھ لے کر گیا اچھی طرح تلاشی لی مگر چرس نہیں ملی، بیٹھ کر رپورٹ لکھی کہ دوران تلاشی نہ کوئی چیز ٹوٹی نہ گم ہوئی وغیرہ وغیرہ۔ گواہوں کے دستخط لئے اور ہیڈ کواٹر پہنچا مخبر پہلے سے انتظار کررہا تھا۔ میں نے کہا میری بے عزتی کرائی؟ ۔ کہا حسین صاحب! سامنے دیوار میں طاقچہ ہے، اس پر قائد اعظم کی تصویر میخوں سے لگائی ہے اگر تصویر ہٹا دی جائے تو اصلی چترالی چرس چار سیرمل سکتی ہے۔ آپ دو بارہ چلئے وہ جشن منا رہا ہے کہہ رہا ہے کہ میرا نانا کامل پیر ہے مرتبے والا آپ لوگوں نے دیکھا کہ حسین اور اس کے پولیس والے اندھے ہوگئے سامنے چرس تھی مگر انہیں نظر نہیں آئی۔
میں نے اپنے انگریز آفیسر انچارج سے کہا کہ معاملہ یوں ہے میں دوبارہ تلاشی لینے جارہا ہوں اور جج نے کہا تھا کہ سرچ وارنٹ آج کی تاریخ کا ہے۔ تو میں آج ہی کی تاریخ میں جارہا ہوں ۔ کہا جاؤ اجازت ہے۔
یہ ڈیرہ تھا پستو نوں کا میں محلے کے دو سفید پوش اور اپنے سپاہیوں کو لے کر گیا بڑے کمرے میں قائد اعظم کی تصویر کو اُکھاڑ ا تو چرس سامنے تھی ۔ چرس کو میں نے قبضے میں کیا پیر کمال شاہ کو ہتھکڑی لگائی اور سب کے سامنے پیر کمال شاہ کو مخاطب ہوکر میں کہا نانا پر میں لعنت بھیجتا ہوں جو منشیات فروشی میں اپنے نواسے کی مدد کرتا ہو۔ اب بلا اپنے نانا کو جو تمہیں قانون کی گرفت سے نجات دلائے۔
دسمبر، 2014 بشکریہ : ماہنامہ صوت الحق، کراچی
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/nilofar-/d/100295