نندنی
تلک (انگریزی سے ترجمہ۔سمیع الرحمٰن،نیو ایج اسلام ڈاٹ کام)
نئی
دہلی:ہر سال ملہ پورم اور مالا بار علاقے سے نوجوان دہلی یونیورسٹی ، گریجوایشن اور
پوسٹ گریجو ایشن کرنے کے لئے آتے ہیں ۔ان میں سے تقریباً سبھی اسکول کے کسی سینئر ،جو
ان سے قبل دہلی یونیورسٹی میں داخلہ لے چکا ہو، سے یونیورسٹی کے بارے میں جانتے ہیں
۔
ملہ
پورم کے اریکوڈ کی محسنہ اشرف سول سروسیز امتحانات میں شرکت کرنا چاہتی ہیں اور دہلی
یونیورسٹی میں دہ اپنے والد کا خواب پورا کرنے آئی ہیں۔
محسنہ
کا کہنا ہے کہ انکے والد علی گڑھ تک پڑھنے آئے لیکن دہلی یونیورسیٹی تک نہیں پہنچ سکے۔اکیلے
اس کو یہاں بھیجنے کیلئے کوئی تیار نہیں تھا۔محسنہ کے والد کالج میں پروفیسر ہیں اور
انکی والدہ اسکول میں ٹیچر ہیں۔ محسنہ اپنی والدہ کے بارے میں بتاتی ہیں کہ وہ اپنے
وقت میں تعلیم کے لئے جتنی دور جا سکتی تھیں گئیں۔انہوں نے تریونڈرم سے ٹیچرس ٹریننگ
کورس کیا تھا۔
محسنہ
دہلی کے وجے نگر میں مالابار علاقے کی دوسری لڑکیوں کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتی
ہیں۔
ملہ
پورم کے پولیکل کی رہنے والی حسنیٰ محمد خواتین کے کالج اندرا پرستھ کالج میں سائکلوجی
آنرس کی پہلے سال کی طالبہ ہیں۔انہیں بھی دہلی یونیورسٹی کے بارے میں اپنے سینئرس سے
معلومات حاصل ہوئی۔ پانچ بچوں میں سب سے بڑی حسنیٰ کا خواب پی ایچ ڈی کرنا ہے وہ کہتی
ہیں کہ’انہیں پڑھانا پسند ہے اور لکچرر شپ اس کے لئے ایک آپشن ہے۔‘
مالہ
پورم کے تھیرور کی رہنے والی سانڈرا واسودیو نے دہلی یونیورسٹی کے بارے میں اپنی آنٹی
سے سنا ،جو پیشہ سے ٹیچر ہیں۔ سانڈرا کہتی ہیں کہ’انکی آنٹی کا ایک طالب علم ہے جو
جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پڑھا ہے اور اس طرح میں نے دہلی یونیورسٹی کے کاؤنسلنگ سیشن
کے بارے میں اطلاع حاصل کی۔میں نے جب گھر پر اسے بتایا تو میری ماں اس کے لئے تیار
نہیں تھیں‘۔سانڈرا بتاتی ہیں کہ 26برسوں سے خلیج ممالک میں بطور ڈرائیور کام کر رہے
ان کے والد ہی اس کے لئے تیار تھے۔سانڈرا اب رام جس کالج میں بی ایس سی دوسرے سال کی
طالبہ ہیں۔
سانڈرا
کہتی ہیں کہ یہ کورس انہیں بہت مشکل لگتا ہے لیکن وہ اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ ایسا
ہی کوشش سانڈرا نے تب کی تھی جب وہ 10سالوں تک مقامی ملیام میڈیم سرکاری اسکول سے یکایک
11ویں میں انگریزی میڈیم اسکول میں منتقل ہو گئیں۔ سانڈرا دہلی یونیورسٹی سے ایم ایس
سی کرنا چاہتی ہیں اور سول سروسیز امتحانات میں شرکت کرنا چاہتی ہیں۔
دہلی
یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف سائکولوجی میں ایم فل کے طالب علم پی کے رحیم الدین کہتے
ہیں : ’نز دیکی سماجی تعلقات کے سبب اس علاقے کے طالب علموں کودہلی یونیورسٹی جیسے
اداروں میں درخواست دینے کے بارے میں معلومات مل جاتی ہیں۔‘
رحیم
الدین کہتے ہیں : ’جوطالب علم دہلی یونیورسٹی آتے ہیں وہ اپنے پرانے اسکول جاتے ہیں
اور دوسرے طالب علموں کو یہاں کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔میں بھی اپنے پرانے
کالج جاتا ہوں اور دوسروں کو بتاتا ہوں۔میرے کئی جونیئر ہیں جو اس طرح یہاں آئے ہیں۔میں
نے بھی یہاں ایم اے میں داخلہ اپنے سینئر کی مدد سے لیا تھا۔‘
بشکریے۔انڈین
ایکسپریس
URL for English article: http://www.newageislam.com/islamic-society/success-school--journey-from-malappuram-to-delhi/d/5404
URL :