Shab-e-Barat
falls on the 15th night of the month of Shaaban. It means the night of
salvation as many people are granted pardon from hell in that night. Sheikh
Abdul Qadir Geelani (R.A.) has written that many unfortunate people get
salvation in that night. It is such an important night when decisions are taken
about one's death and life, about provisions and other issues. In view of the
great significance of this night, the Muslims should spend the night in prayers
and recitations of the Quran and ask for Allah's forgiveness and benevolence
and should not indulge in un-Islamic practices, says Maulana Asrarul Haq Qasmi.
Source:
Rashtriya Sahara, New Delhi
URL:
مولانا اسرار الحق قاسمی
انسانوں کو بہترین اوصاف اور
صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے اعمال و کردار اور صلاحیتوں کے مثبت
استعمال کے ذریعہ اپنی انفرادی زندگی میں بھی کامیاب ہوں اور اجتماعی زندگی میں بھی
،لیکن حیران کن امریہ ہے کہ انسان جسے جس قدر بہترین ، نیک، متقی، انسانیت کا ہمدرد
وخیر خواہ ،ایماندار ،دیانت دار اور اعلی انسانی اقدار و اوصاف کا حامل ہونا چاہئے
وہ اسی قدر سچائی، نیکی، اخلاق و اقدار اور اپنی زندگی کے مقصد حقیقی سے دور ہوکر ذہنی
وقلبی سکون کھوتا جارہا ہے اور طرح طرح کی ذہنی ونفسیاتی الجھنوں کا شکار ہوتا جارہا
ہے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان اپنے شب وروز کا محاسبہ کرے، اپنے اعمال
کا تجزیہ کرے اور جو کچھ وہ کررہا ہے اس پر نظر ثانی کرے ۔ اگر اس کی زندگی غلط کاریوں
میں گزررہی ہوتو فوری طور سے تائب ہو اور رضائے الہٰی کی جستجو میں لگ جائے۔
اللہ تعالیٰ ہر انسان کو ایسے
بہت سے مواقع عنایت کرتا ہے، جن میں وہ اپنے اعمال کا محاسبہ کرسکتا ہے اور اپنے برے
اعمال سے پکی سچی توبہ کر کے نیک اعمال کے حصول کی طرف گامزن ہوسکتا ہے۔ ایسے اہم مواقع
میں سے ایک عظیم موقع ‘‘ شب برأت’’ ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں ہوتی
ہے اور وہ ارشاد فرماتا ہے کہ ‘‘ہے کوئی مجھ سے بخشش ومغفرت کا چاہنےوالا جس کی میں
مغفرت کروں، ہے کوئی رزق مانگنے والا جس کو میں رزق دو، ہے کوئی مصائب وآفات میں گرفتار
(جو طالب عافیت ہو) جس کو میں خلاصی دوں۔ یہ صدائے رحمت تک صبح تک جاری رہتی ہے (ابن
ماجہ) حدیث میں آتا ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو جہنم سے خلاصی فرماتے
ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع
پر ارشاد فرمایا: آج شعبان کی پندرھویں رات ہے۔ اس رات میں باری تعالیٰ بنوکلب کی
بکریوں کے برابر مخلوق (بے شمار لوگوں ) کو جہنم سے آزاد کرتا ہے، سوائے مشرک ومتکبر
،کینہ ، پرور ،شرابی ،والدین کی نافرمانی کرنے والے اور قطع رحم کرنے والے کے’’ ( مشکوۃ
شریف) گویا یہ رات بھی مومنین کے لئے پرور دگار کی جانب سے ایک عظیم تحفہ ہے ، جس میں
بہت سے لوگوں کی بخشش ہوتی ہے اورمومنین پر
اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے۔
‘‘ شب
برات’’ شعبان کیا پندرھویں رات ہوتی ہے۔ شب برات کے لفظی معنی ‘‘چھٹکارے کی رات’’ کے
ہیں، چونکہ اس رات بہت سے لوگوں کو جہنم سے چھٹکارا دیا جاتا ہے، اس مناسبت سے اسے
‘‘شب برات’’ کہا جاتا ہے ۔ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے لکھا ہے کہ اس رات میں بدبختوں
کی اللہ کی جانب سے برأت ہوتی ہے۔ دوسرے یہ کہ اللہ کے نیک بندوں کو اس رات میں ذلت
ورسوائی سے بچایا جاتا ہے۔ اس رات میں فیصلے کئے جاتے ہیں، رزق میں کشادگی کی جاتی
ہے، حیات وممات کے متعلق فیصلے صادر ہوتے ہیں وغیرہ۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت
ؐ نے فرمایا رات کا چوتھائی حصہ گزر نے کے بعد جبرئیل ؑ آئے اور کہا اے محمدؐ اپنا سر اٹھائیے میں سراٹھایا تو جنت
کو سب دروازوں سے کھلا دیکھا ، پہلے دروازہ پر ایک فرشتہ کھڑا پکار رہا تھا کہ جو شخص
اس رات میں رکوع کرتا ہے اسے خوشخبری ہو۔ دوسرے دروازے پر فرشتہ کہہ رہا تھا کہ جو
شخص اس رات میں سجدہ کرتا ہے اسے خوشخبری ہو، تیسرے دروازے پر ایک فرشتہ کہہ رہا تھا
جس نے اس رات میں دعا کی اسے خوشخبری ہو چوتھے دروازے پر فرشتہ کہہ رہا تھا کہ جس نے
اس رات میں ذکر کیا اسے خوشخبری ہو ۔ پانچویں دروازے پر فرشتہ کہہ رہا تھا ،جس نے اس
رات خدا کے خوف سے گریہ وزاری کی ہو اسے خوشخبری ہو ، چھٹے دروازے پر فرشتہ کہہ رہا
تھا اس رات میں تمام مسلمانوں کو خوشخبری ہو ، ساتویں دروازے پر فرشتہ پکار رہا تھا
کہ اگر کسی کو کوئی سوال کرنا ہوتو کرے، اس کا سوال پورا کیا جائے گا ، آٹھویں دروازے
پر فرشتہ کہہ رہا تھا کہ کوئی ہے جو بخشش کی درخواست کرے اس کی درخواست قبول کی جائے
گی۔ رسول للہ ؐ نے فرمایا یہ دروازے کب تک کھلے رہیں گے۔ انہوں نے جو اباً کہا کہ پہلی
رات سے صبح کے ہونے تک کھلے رہیں گے پھر فرمایا کہ اے محمد ؐ اللہ اس رات میں دوزخ
کی آگ سے اتنے بندوں کو نجات دیتا ہے جتنے قبیلہ کلب کی بکریوں کے بال ہیں۔
اس رات کی برکت وفضیلت کے
بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا کیا تم جانتی ہو کہ اس شب میں یعنی شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا
ہے؟ میں نے عرض کیا کیا ہوتا ہے؟ آپؐ نے فرمایا بنی آدم کا ہر وہ شخص جو اس سال پیدا
ہونے ولا ہوتا ہے لکھ دیا جاتا ہے اور بنی آدم میں کا ہر شخص جو اس سال مرنے والا
ہوتا ہے اس رات میں لکھا جاتا ہے اس رات میں بندوں کے اعمال اٹھالئے جاتے ہیں اور اسی
رات میں بندوں کے رزق اترتے ہیں۔ احادیث میں شب برات کے ساتھ ماہ شعبان کے بھی فضائل
بیان کئے گئے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم
کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
URL: https://newageislam.com/urdu-section/shabe-bara’at-–-night-self/d/3200