سید احمد، نیو ایج
اسلام
ایک روز بُدھا
جی کسی
گائوں سے گزر رہے تھے،
کہ اچانک
ایک نوجوان مرد اُن سے
غصے بھری آواز میں مُخاطب ہوا ، اور نہایت
بد تمیز بھرے انداز میں چیخ کر بولا :"
آپ کو کوئی حق نہیں ہے ہم لوگوں کو اپنا دھرم سکھانے
کا !!- آپ ہمارے
جیسا ہی نادان ہے-
آپ بالکل نقلی آدمی ہی !!-"
بُدھا، ناراض ہوئے
بنا ، سُنتے رہے - بلکہ اُسکے
عوض ، اُنہوں نے فرمایا
: " اے نوجوان ، مہربانی کر کے
یہ بتائو، فرض کرو کے تم نے کوئی چیز
دوسرے کو عطا کرنے کے
لئے خریدی ، اور اُس نے
تحفے کو نہیں لیا ،
تو وه مال کس کا ہوگا ؟ "-
اُس
آدمی نی تعجب سے کہا: " وه چیز میری ہی
رہیگی ،خریدنے والا جو میں
تھا ! "-
یہ سُن
کر بُدھا
نے مُسکرا کر فرمایا :" بالکل ٹھیک ، تیرا
غصہ بھی بس ویسا
ہی ہے- اگر تو مجھ سے
ناراض ہے، اور مجھے
غصہ نہ آیا ، تو تیرا غصہ تجھ
پر ہی پلٹتا ہے- ناراض تو ہوتا
ہے ، نہ کہ میں ! تو خود اپنے آپکو
نُقصان دیتا ہے-
اس لیے غصے کی عادت
کو چہوڑ دے- حلیم بن ، محبت سے پیش آیا کر- اگر ناراض ہوگا تو،
تیری ہی خوشی دور ہوگی- اور اگر خوش رہیگا
تو دوسرے لوگ بھی تجھ سے خوش رہیں گے-"
اُس
نوجوان نے یہ ساری بات غور سے سُنی-
پھر وہ بولا
: " اے بُدھا ، تو نے ٹھیک کہا ہے-
مجھے
پریم کا راستہ بتا- میں تیرا
شاگرد ہوں"
بُدھا نے جواب
دیا :" میرے ساتھ ره، میں
اُن لوگوں کو تعلیم دیتا ہوں جو
سیکھنا چاہتے ہیں "
------------------
فارسی ترجمہ:
روزی بودا از دهکده
ای عبور
کرده بود-
جوان مردیی خشمگین ، گستاخانه
نزدش آمده ، شروع به بی احترامی نمود-
با صدای بلند جیغ زد :" تو حق نداری چیزی
به ما بآموزی- مثل ِ همهء ما تو نیز
احمق استی- تو کاملا جعلی استی-"
مگر بودا
از این تهمت ها مضطرب نگردید-
بلکه در عوض
از او پرسید :
" ای جوان ، لطفا مرا بگو ، اگر هدیه ای
را برای کسی می
خری ، ولی آن کس پیشکش ِ
تورا نپزیرد ، پس آن هدیه مال
ِ کی میباشد ؟
"
جوانمرد از
شنیدن ِ این پرسش تعجب کرد ، و جواب داد :
" شکی نیست که آن هدیه از آن ِ من باشه ، زیرا اولا من آن را خریده
ام- "
بودا خنده
لب گفت :
" درست فرمودید
! پس خشم ِ تو
مانند ِ آن است - اگر از من خشمگین استی ،
و من رنجیده نشوم ، خشم باز بر تو میاُفتد -
یعنی ، فقط تو خشم
می بری ، نه که من- تو خودت را رنج می
دهی ، نه مرا- و صرف خود را آسیب میزدی "
اگر تو میخواهی
خود را زیان ندهی، از عادت
ِ خشم گرفتن دوری کن
، البته
راهء حلم و محبت را اختیار
کن - اگر از دیگران عصبانی
شوید ، خوشنودی از تو غایب می گردد -
و بر عکس ، اگر اخلاق ِ مهر آمیز را ظاهر
کنی ، همهء ما خوشی از تو
میگیرند – "
مرد ِ نوجوان
این گفتار را با دقت گوش نمود
و عرض کرد
: " ای بودا ،
تو راست میگوئ
- لطفا مرا راهء محبت و مهر را بیآموز -
از امروز ، بنده شاگرد ِ تو میباشم-"
و بودا جواب فرمود
: " خوشآمدید ! نزد ِ من باش - من همهء
آنان را آموزش میدهم
که خواهان ِ دانش استند-"
URL: