وزیر داخلہ جناب پی چدمبرم نے کہا ہے کہ ہندوستان لشکر طیبہ کی حرکتوں پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے اور دہشت گرد گروہوں کو ہندوستان پر مزید حملے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری طرف پاکستان میں قائم لشکر طیبہ کے بارے میں خبر یں ہیں ک ممبئی 26نومبر 2008کےدہشت گرد حملوں کے بعد لشکر طیبہ کی طاقت میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور اس خطرے کے خارج ازامکان نہیں قرار دیا جاسکتا کہ لشکر ہندوستان پر ایک حملے کی سازش تیار کرسکتا ہے۔
یہ تمام باتیں اپنے آپ میں اس لیے متضاد نظر آتی ہیں کہ ایک طرف پاکستان کی جانب سے بار بار یہ اعلان کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں کو ہند کے خلاف حملے کے لئے پاکستان کی دھرتی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور دوسری طرف لشکر کی طاقت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ان دونوں میں سے کس بات کو غلط کہا جاسکتا ہے ؟ یا تو پاکستان کے دعوے اپنے آپ میں کہیں نہ کہیں کمزور اور کھوکھلے پن کے شکار ہیں یا لشکر طیبہ کی طاقت میں مسلسل اضافے کی خبریں غلط ہیں۔
ممکن ہے کہ لشکر کی طاقت میں اضافے کی خبریں غلط ہوں لیکن حالات کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لینے سے یہ بات پایہ تصدیق کو پہنچ جاتی ہے کہ لشکر 26نومبر کے ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد لشکر کی سفاک حملہ آور طاقت میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہ اضافہ اس قدر سنگین ہوگیا ہے کہ اس کی جانب سے ہند کے خلاف ایک خوفناک دہشت گرد حملے کے خطرے کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔سوال یہ ہے کہ حکومت ہند لشکر کی دن بہ دن بڑھتی طاقت کے بارے میں تمام حقائق کی آگاہی حاصل ہے لیکن پاکستان کواس معاملے کی سنگینی کا قطعاً احساس نہیں ہے۔ وہ مسلسل اپنے موقف کی تکرار کرتا رہا ہے کہ دہشت گرد وں کو ہند پر حملے کے لئے پاکستان کی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سوال کا جواب بالکل واضح اور صاف ہے کہ ایک طرف پاکستان اس معاملے میں لشکر کی سرگرمیوں کو نظرانداز کر کے اس کی خاموش حوصلہ افزائی اور سرپرستی کررہا ہے اور دوسری طرف عالمی برادری کو اطمینان دلانے کے لئے بار بار اعلان کرتا آرہا ہے کہ دہشت گردوں کو سختی سے کچل دیا جائے گا اور دہشت گرد سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ تمام باتیں اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ پاکستان ہند دشمن دہشت گردوں کو لگام دینے میں قطعاً سنجیدہ نہیں ہے اور اس معاملے میں اس کے تمام دعوے نہ صرف کھوکھلے اور اس کے یہاں سے متضاد نظر آتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو بتایا جائے کہ پاکستان میں لشکر طیبہ کے خلاف اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے۔ ایک طرف ممبئی دہشت گرد حملوں کے سرغنہ اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ کو بے گناہ قرار دے کر ہندوستان کے خلاف مزید سازشیں رچنے کی آزادی دے دی گئی ہے اوردوسری جانب پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی تکرار کئے جارہا ہے۔ یہ تمام باتیں کیا اشارہ کرتی ہیں۔
دراصل ہندوستان کے تعلق سے پاکستان کی نیت کبھی صاف نہیں رہی ہے اس ہنددشمن دہشت گردوں کو ہند کے حملوں کی سازشیں تیار کرنے کی کھلی آزادی دے رکھی ہے ۔ پاکستان میں دہشت گردی کی تربیت کے کیمپ آج بھی قائم ہیں انہیں ختم کرنے کی آج تک ضرورت نہیں محسوس کی گئی ہے اور یہ دہشت گرد پاکستانی سرکار کی خاموش سرپرستی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ پاکستان میں ہند کے خلاف حملے کرنے کی آزادانہ تیاریاں کرنے میں مصروف ہیں۔
اب تو یہ بات پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ ترین خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹلی جنس میں آئی ایس آئی کو ممبئی پر 26نومبر کے دہشت گرد حملوں کی پوری معلومات حاصل تھی سوال یہ کہ اگر آئی ایس آئی ممبئی کے دہشت گرد حملوں کی واقفیت تھی تو اس بات پر کیسے یقین کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانی سرکار ان حملوں کی سازش سے واقف نہیں تھی۔ بات صاف ہے کہ پاکستان ہندوستان اور عالمی برادری کے اطمینان کے لئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے کھوکھلے اعلان کرتا رہا ہے اور ہندوستان کے خلاف اس کی نیت کبھی صاف نہیں رہی ہے۔ وہ مسلسل ہند دشمن سرگرمیوں کی سازشیں کرنے اور ہندوستان دشمن دہشت گردوں کی سرپرستی ومعاونت اور حوصلہ افزائی کرتا آرہا ہے ۔ ان حالات میں عالمی برادری اور بالخصوص امریکہ کی ذمہ داری ہوجاتی ہے کہ پاکستان کی حرکتوں پر سختی کے ساتھ نگاہ رکھی جائے اور دہشت گردوں کو فنا کرنے کے لئے پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈالے جائیں ۔ یہ بات جنرل پرویز مشرف کے اس سنسنی خیز انکشاف کی روشنی میں اور بھی اہمیت اختیار کر گئی ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے امریکہ سے حاصل ہونے والی مالی امداد کو دہشت گردوں کی مدد کرنے اور ا ن کے پھلنے پھولنے پر صرف کیا ہے۔
جنرل مشرف کے اس انکشاف کے بعد اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ پاکستان ہند مخالف دہشت گردوں کو قابو میں کرنے کے لئے نیک نیت اور سنجیدہ ہے۔ لشکر کےسربراہ لشکر کی سفاک طاقت میں دن بہ دن اضافہ کی خبریں ان خدشات کا مین ثبوت ہیں۔ لیکن پاکستان اب اس معاملے میں سنجیدہ رخ اختیار کرنے کے بجائے ہند پر جامع مذاکرات شروع کرنے کےلئے دباؤ بڑھانے میں مصروف ہے۔ اس معاملے میں ہند کا دوٹوک موقف پوری طرح جائز اور حق بجانب ہے کہ جب تک پاکستان اپنی سرزمین پر سرگرم ہندوستان مخالف دہشت گردوں پر شکنجہ سخت نہیں کرتا اس کے ساتھ جامع مذاکرات شروع کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اس لیے اگر پاکستان واقعی ہند کے ساتھ خوشگوار پڑوسی مراسم کے قیام کا خواہاں ہے تو پہلے اسے ہند دشمن سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائیوں کو عالمی برادری کو اپنی نیک نیتی کے بارے میں مطمئن کرنا ہوگا۔
(بشکریہ راشٹریہ سہارا ، نئی دہلی)
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/the-growing-power-lashkar-e/d/1831