روف عامر پپا بریار
نائن الیون کے بعد افغانستان پر مسلط کی جانے والی امریکن دہشت گرد ی کے طوفانی بگولوں نے ایک طرف فاناً سمیت ملک بھر میں آگ وخون کی بارش کردی تو دوسری طرف اس سفاکیت نے خود کش حملہ آوروں کےروپ میں ہزاروں بےگناہوں کو موت کے پنجوں میں جکڑ دیا۔ المیہ تو یہ ہے کہ سیکیورٹی فورسز آٹھ سالووں کی کڑی وجاں گسل کوششوں اور معرکوں کے باوجود خود کش حملہ آوروں کو نکیل ڈالنے کا کارنامہ سرانجام دے سکیں ۔دہشت گرد چاہے القاعدہ کے پرچارہوں یا طالبانی جنگجواتنے سرکش ہوگئے ہیں کہ اب انہوں نے ملکی سلامتی ودفاع کے لئے اکسیجن کا درجہ رکھنے والے قومی اداروں کو ہائی جیک کر کے ایجنسیوں کی کار کردگی وناقص حکمت عملی کر بے نقاب کردیا۔ انسانی شکل میں بھیڑ یوں کی وحشت وبربریت سےہم آہنگ انتہا پسند وں نے امریکہ کے نائن الیون ،برطانیہ کے سیون سیون کی طرح پاکستان کو بھی ٹین ٹین کا ایوارڈ دیا۔ یہ ٹین ٹین ہماری آنے والی نسلوں کو یہ بتائے گاکہ ان مملکت خداداد میں 10اکتوبر 2009میں خود ساختہ مجاہدین اسلام نے پاک فوج کے مرکزی ہیڈ کواٹر جی ایچ کیو پر ایسے قبضہ کیا کہ پورے ملک میں کہرام مچ گیا۔ کیا یہ ہماری بدقسمتی نہیں کہ جن دین دشمن ، قوم دشمن گروہوں نے جی ایچ کیو کر یرغمال بنایا ان کے سرپرست وحمایتی ابھی تک پاکستان میں موجود ہیں جو اس قومی سانحے پر بغلیں بجارہے ہیں ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ایسے مذہبی جنونی ہزاروں کی تعداد میں خیبر سےکراچی تک پھیلے ہوئے دینی مدارس میں موجود ہیں جو ایک طرف خون انسانیت کی ندیاں بہارہے ہیں تو دوری طرف وہ کمسن بچوں کو جنت کی من گھڑت داستانیں سنا کر خود کش بمباروں کی نئی فصل کی تیاری و ابیاری کا مذموم مشرقانہ ہتھکنڈا استعمال کررہے ہیں۔دہشت گردی کی تیس سالہ تاریخ میں ٹین ٹین سب سے خطرناک وتشویش ناک سانحہ ہے جس میں بریگیڈیر ایک کرنل سمیت کئی جانثارانِ وطن شہید ہوگئے ۔حملہ اوروں نے تیس سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا ۔پاک فوج کے جری جوانوں نے اتوار کے روز نہ صرف دہشت گردوں کو انکے انجام تک پہنچا دیا بلکہ دہشت گردوں کے سرغنے عقیل کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا جو ملک وقوم کے لئے تالیف قلب ہے کیونکہ اس طرح جی ایچ کیو کے جانکاہ واقعہ کی تمام تفاصیل اور حقائق تلاش کرنے میں کامیابی ہوگی۔ دہشت گردوں نے فوجی وردیاں زیب تن کررکھی تھیں۔ جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر ایک پر موجود اہلکار وں نے انہیں سروس کارڈ دکھانے کا مطالبہ کیاتو انہوں نے فائرنگ کردی۔ گیٹ نمبر دو پر پاک فوج کے شیردل سپاہیوں نے جوابی فائرنگ کر کے چند بھیڑیوں کو ہلاک کردیا مگر ان کے کچھ ساتھی ہیڈکواٹر میں داخل ہوگئے۔ دہشت گردوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وہ تمام یرغمالیوں کو بھون دیں گے مگر ہمارے کمانڈوز نے مدبرانہ انداز میں آپریشن کا آغاز کیا۔ یوں چار کے سوا تمام یرغمالیوں کو رہا کروالیا چار سیاہ نصیب یرغمالی شہادت کا لال کفن اوڑھنے کے لئے جان کی بازی ہار گے۔گرفتار سرغنے ڈاکٹر عقیل کے متعلق پتہ چلا ہے کہ وہ وہی سرلنکن ٹیم وفیصل آباد ریسکو سنٹر پر کئے جانے والے خونی حملوں کا ماسٹر مائنڈ اور سابق صدر مشرف پر ہونے والے خود کش سانحات میں ملوث ہے۔ ڈاکٹر عقیل القاعدہ کا آدم خور بھیڑیا ہے ۔ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کےمطابق پنجاب پولیس کے شعبہ سی آئی ڈی نے مرکزی ایجنسیوں کو چند روز پہلے اطلاع بجھوائی تھی کہ لشکر طیبہ طالبان اور لشکر جھنگوی کے خونخواربھوت جی ایچ کیو پر حملے کی پلاننگ کررہے ہیں۔ اگر ایسا ہی تھا تو پھر یہ سوال زہن پرکاری دار کررہا ہے کہ کیا ہماری شہر ہ افاق ایجنسیوں کے سرفروش خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے تھے؟ دکھ کے ساتھ یہ لکھنا پڑتا ہے کہ ہماری ایجنسیووں نے ضیائی دور میں میدان سیاست میں قدم رکھا ۔حکومتیں بنوانے ،گروانے اور سیاسی جوڑ توڑ میں ایجنسیوں کے چھوٹے بڑے ملازمین نے اپنی توانیاں صرف کردیں جس کی وجہ سے ان کی پیشہ وارانہ کارکردگی پر منگی اثرات مرتب ہوئے ۔چالیس سال پہلے شروع ہونے والی مداخلت کا بازار آج بھی سجا ہوا ہے۔ خیر یہ جملہ معترضہ تھا اب اصل کی طرف پلٹتے ہیں۔ پوری قوم اس ملی ودلگداز سانحے پر حکومت وپاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے پھول بکھیر رہی ہے مگر دکھ تو یہ بھی ہے کہ ہمارے ہاں چند سیاسی جماعتیں ایسی بھی ہیں جنہوں نے سیاسی پوائنٹ سکور کرنے کی ہوس میں یہ تک کہہ ڈالا کہ اگر حکومتیں غیر ملکی مفادات کے تابع نہ ہوتیں تو ہمیں جی ایچ کیو پر حملے کا سانحہ نہ دیکھنا پڑتا ۔ ایسی بودی وشنام طرازی سے الم نشرح ہوتا ہے کہ ایسے اصحاب سیاست صرف اقتدار کے بھوکے ہیں۔ ریاستی وحدت ویکجہتی سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ۔ہمیں اس سچ کو تسلیم کرنا چاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف حالیہ جنگ برطانیہ یا امریکہ کی بجائے ہماری اپنی ہے۔نائن الیون کے روز دہشت گردوں نے پنٹاگون پر ہوائی جہاز گرا کر اسے زمین بوس کرڈالا ۔امریکی افواج نے چپ کا روزہ سادھنے کی بجائے دہشت گردوں سے بدلہ لینے کااعلان کیا تھا ۔ امریکہ واتحادی آٹھ سال گزرنے کے باوجود دہشت گردوں کا تعاقب کررہی ہیں۔
ٹوئن ٹاورز کی تباہی پر پاکستان میں جن مذہبی جماعتوں اور دینی کارکنوں نے بھنگڑ سے ڈالے تھے وہ آج جی ایچ کیو کی ہائی جیکنگ پر ہننہنارہے ہیں۔پاک فوج اور حکومتی اداروں کا فریضہ ہے کے وہ جی ایچ کیو کیس کے ملزمان ،ان کے سرپرستوں ،انہیں اسلحہ پیسہ وگاڑیاں فراہم کرنے والے اعانت کنندوں اور ان کے بہی خواہوں پر ہنی ہاتھ ڈالیں ۔ماضی میں جہاں فوجی ڈاکٹیٹر وں نے تخت اسلام آباد کی حفاظت کے لئے مذہبی ونسلی جماعتوں کو لاجسٹک ومالی امداد کی وہاں جمہوری سرکاروں نے بھی انتہا پسندوں اور مذہبی جھتوں کو پایہ زنجیر کرنے سے اغماض برتا جس کے کئی بھیانک نتائج سامنے آئے۔ تازہ نتیجہ اور منظر جی ایچ کیو کیس کی شکل میں سامنے آیا ۔جس نے پوری قوم کو لرزا کر رکھ دیا ۔
پاکستانی پینٹاگون پر حملے کا ایک تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق جنوبی اور اپر پنجاب سے ہے ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردوں نے پنجاب کو بھرتی سیل بنالیا۔ہماری ایجنسیوں نے کئی مرتبہ دہائی دی کہ جنوبی پنجاب میں قائم دینی مدارس دہشت گردی کی ٹرینگ کاہیڈ کواٹر بن چکے ہیں ۔پاکستانی اخبارات ہیرالڈ ونیوز لائن نے تو کئی مرتبہ اپنی اشاعت میں جنوبی پنجاب میں قائم ان مدارس و شخصیات کی نشاندہی کی کہ وہاں کون کیا کررہا ہے؟پولیس وسیکورٹی فورسز کو فاناً کے ساتھ ساتھ پنجاب کے چپے چپے کی خاک چھاننی ہوگی تاکہ اپرولوئر پنجاب مستقبل میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں نہ بن جائیں ۔ماضی میں سیکورٹی فورسز اور ایجنسیوں نے مہلک غلطیاں کیں ۔ ہمارے پینٹاگون پر حملے کی پلاننگ کرنے والے سرپرستوں ککا سرکچلنے کے لئے ایک طرف حکومت اور پاک فوج کو ملکر جنگ لڑنا ہوگی تو دوسری طرف ان مذہبی پارٹیوں ودینی لیڈروں کو قانون کے شکنجے میں کسنا ہوگا جو دہشت گردی کی بداعمالیوں کو حکومتی حلقوں کی نادانیوں کا نام دیکر دہشت گردانہ سرگرمیوں کو جہاد کا نام دیتے ہیں۔ جی ایچ کیو پر دہشت گردانہ حملہ پاک فوج کے ناقابل لغزش مقاصد اور انتہا پسند ی کے خلاف اوللعزی کے ساتھ برسر پیکار سیکیورٹی فورسز کے ہنی عزائم کو کمزور کرنے کی سازش ہے جسے ناکام بنانے اور ملکی سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے حکومت فوج عوام اورسیاسی قیادت کا اتحاد لازم ہے۔مرکزی انٹیلی جنس ایجنسیوں وہ چاہے فوجی احباب پر مشتمل ہوں یا جمہوری حکومتوں کے تابع کام کرنے والی سویلین جاسوس ایجنسیوں کے روپ میں ساروں کوکوچہ سیاست سے نکل کر اپنے اصل فرائض کی بجا اوری کی طرف متوجہ ہونا چاہئے ورنہ دشمنان دین اور مخالفین پاکستان جی ایچ کیو کی طرح ریاست کے ارفع اداروں میں خون کی ندیاں بہاتے رہیں گے۔
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/tragedy-tan-tan-our-responsibility/d/2021