By Ustad ul Ulema Hazrat Peer Mohammad Afzal Quadri (MZ)
In “Sunan ibn Majja” it has been described on behalf of Ali ul Murtuza (RA), that Rasool ul ALLah (SA) says, “On 15th of Sha’abaan stay awake for the whole night and observe fast during the day” Syedna Hazrat Ghaus e Aazam Shaikh Abdul Quadir Jeelani (RA) in “Ghit ul Talebeen” has christened the night falling between 14th and 15th of Sha’abaan (name of the month) as “Shab e Quadr”. Hazrat says that noble and God-fearing people are forgiven and blessed, and the wretched ones are deprived of His kindness and grace during this night.
URL: https://newageislam.com/urdu-section/the-virtues-actions-shab-e/d/5037
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
شب برأت کے فضائل و ظائف
استاذ العلما
حضرت پیر محمد افضل قادری مدظلہ
ستن ابن ماجہ میں حضرت علی
المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘جب
شعبان کی پندرہویں تاریخ آئے تو رات کو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو’’۔جامع
ترمذی میں اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ‘‘میں نے ایک
رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موجود نہ پایا تو میں باہر نکلی تو آپ بقیع
(جنت البقیع قبرستان) میں تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘بیشک اللہ تعالیٰ
کی خصوصی رحمتیں شعبان کی پندرہویں رات کو نیچے والے آسمان پر نازل ہوتی ہیں اور اللہ
تعالیٰ ‘‘بنو کلب قبیلہ’’ کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کو بخشش فرمادیتے
ہیں ۔’’
‘‘غنیۃ الطالبین’’ میں سید نا حضرت غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ
اللہ علیہ نے اسی قسم کی احادیث کی بنیاد پر پندرہویں شعبان کی رات کا نام ‘‘شب برات’’
رکھا ہے آپ فرماتے ہیں اس رات کو اللہ تعالیٰ کے نیک بندے آخرت کی رسوائی وذلت سے
دور کردیئے جاتے ہیں اور بدبخت لوگ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں ومغفررتوں سے دور رکھے جاتے
ہیں۔
اس مبارک رات کے چند معمولات
درج ذیل ہیں:
(1) رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے اس رات کو ایک انتہائی لمبے سجدہ میں یہ کلمات ‘‘اَعُوذُ بِعَفْوِک َ
مِنْ عِقَا بِکَ وَ اَعْوْذْ بِرَ ضَا کَ مِنْ سَخَطِکَ وَ اَ عُوْ ذُبِکَ مِنْکَ جَلَّ
ثَنَا وُکَ لاَ اُحْصَیْ ثَنَا عَلیکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلیٰ نَفْسَکَ ’’ پڑھے
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ کلمات یاد کرنے اور پڑھنے کی تعلیم فرمائی۔
(2) 100رکعت نوافل دو
دو رکعت کے ساتھ اور ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد دس بار سورہ قل شریف۔
(3) 10رکعت نفل دو دو
رکعت کے ساتھ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد دو بار قل شریف۔ یا پھر چار رکعت نو افل پڑھیں
ہر رکعت میں پچاس بار کل شریف ۔
(4) نماز تسبیح بھی اس
مبارک رات کو مروج ہے جس کے پڑھنے سے گناہوں کی بخشش کا وعدہ حدیث پاک میں موجود ہے۔
(5) دیگر معمولات کے علاوہ
میرے والد گرامی قطب الاولیا حضرت پیر محمد اسلم قادری رحمتہ اللہ علیہ یہ خاص الخاص
وظیفہ ضرور پڑھتے تھے ،وظیفہ یوں ہے:
اس رات کو نماز مغرب کے فوراً
بعد تین بار سورہ یٰسین پڑھیں اور ہر بار یٰسین پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھیں اور سال
بھر خیر وبرکت حاصل کریں
‘‘ اَللُّھُمَّ یَا ذَالْمَنِ وَلاَ یُمَنُ عَلَیْہَ یا ذَا الْجَلاَلِ
وَ اِلا کْرَامِ یَا ذَا الطَّوْل ِ وَ اْلاِ نْعَامِ لاَ اِلٰہ اِلاَّ اَنْتَ ظَھُرَ
اللَّا جِیْنَ و َ جَا رَ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَ اَمَا نَ ا لْخَا ئَفیْنَ ۔اَللّٰھُمَّ
اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنی عِنْدَکَ فَیْ اُمَ الَکِتَابِ شَقِیَّا اَو مَحْرُ وْمَاََ
اَوْمَطْرُ وْ دَاُ اَوْ مُقْتَر اً عَلَیَّ فِی الّرِزْق فَا مْحُ اللّٰھٰمَّ بِفَضْلِکَ
شَقَا وَتِی وَحِرْ مَا نِعیْ وطَرْ دِی و َ اِقُتارَ رِزْقِی وَ اَثْبِتْنِی عَندَ
کَ فِی اُمِّ الْکتابِ سَعِید اً مَّرْ زُ وْ قاً مُّوَ فَّقاً لَلْخَیْرَاتِ فَا نَّکَ
قُلْتُ وَ قَو لُکَ الْحَقُّ فِی کِتَا بِکَ الْمُنَزّلِ عَلیٰ لِسَانِ لَبیِک الُمْرمَسلِ
یَمْحُو اللہُ مَا یَشاَ وَ یُثْبِتُ وَ عِنْدَہ اُمُّ الکِتَابِ، اِ لٰھِی ْبِا لتَّجَلّی
الاَ عْظَمِ فِی لَیلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَھُرِ شَعْبَان َ الْمُکَرّم ِ الَّتِی یُفْرَقُ
فِیْھَا کُلُّ اَمْرِ حَکِیْمِ وَّ یُبْرَ مُ اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبلا مَا
نَعْلَمُ وَمَا لاَ نَعْلَمُ وَمَا َ اَنْتَ بِہ اَعْلَمُ اَنَّکَ اَنْتَ اْلاَ عَزُّ
اُلاَ کُرَمْ ،وَ صَلَّی اللہُ عَلیٰ سَیَدِ ناَ مُحَمَّدِ نِ اَلنَّبِیَ الاُ مِّیَ
وَعَلیٰ آلِہٖ وَ صَحْبِہ وَ سَلَّم’’
پہلی بار یٰسین اور دعا میں
درازی عمر ، دوسری بار فراخی رزق اور تیسری بار خاتمہ بالایمان اور اخری نجات کیلئے
دعا کریں اور جسے یہ دعا نہ آتی ہو وہ صرف سورہ یٰسین انہی تین دعاؤں کی نیت سے پڑھ
لے۔ استاذی مفتی اعظم پاکستان حضرت سید ابو البرکات شاہ صاحب لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
کے طریقہ میں نماز مغرب وعشا کے درمیان تین بار یٰسین ہر بار یٰسین سے پہلے دورکعت
نفل یعنی کل چھ نفل اور ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد چھ بار قل شریف پڑھی جاتی ہے۔
شب برأت کو غیر شرعی رسوم
کا رواج
1۔شب برأت کو آتش بازی کا جو رواج ہوچکا ہے یہ ہندوانہ رسم ہے اور
راقم الحروف کے نزدیک درج ذیل وجوہات کی بنا پر آتش بازی حرام ہے:
آتش بازی کھلا اسراف وفضول
خرچی ہے ، اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجمہ:‘‘ بیشک بغیر کسی غرض کے پیسہ ضائع کرنے
والے شیطان کے بھائی ہیں۔’’اس شب کو خصوصی طور پر آتش بازی حرام ہے کہ لیلہ مبارکہ
اور ملائکہ کی بے ادبی ہے۔ آتش بازی سے عبادت گزاروں کی عبادت ،علما ،وطلبہ کی تعلیم
وتعلم ،اور بیماروں ،بوڑھوں اور تھکے ماندے لوگوں کے آرام و نیند میں خلل ڈالنا ہے،جو
کہ ظلم وزیادتی ہے اور عبادات کی سخت توہین اور علم کا نقصان ہے۔آتش بازی سے بسا اوقات
دکانوں ،گھروں اور قیمتی اشیا کو آگ لگ جاتی ہے ،اور ہر سال درجنوں لوگوں کی جانیں
ضائع ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا آتش بازی سخت ‘‘ فسادفی الارض’’ ہے۔نیز آتش بازی کے بہانے
بچے شب بھر گھروں سے باہر رہتے ہیں ، غلط ماحول اور غلط سوسائٹی کی وجہ سے جرائم اور
کبیرہ گناہوں کی عادت پڑنے کا قوی اندیشہ ہے، لہٰذا آتش بازی سخت خطرناک وحرام ہے۔
2۔کئی ایک مقامات پر رواج ہے کہ سال بھر میں جس گھر موت واقع ہوتی ہے،
عورتیں موت والے گھر جاکر اس رات کو ماتم و نوحہ کرتی ہیں۔ جبکہ صحابہ فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماتم و نوحہ کرنے والی اور سننے والی دونوں پر لعنت
ہے۔’’ایک اور حدیث میں ہے:‘‘ وہ ہم میں سے نہیں جو (بوقت مصیبت) اپنے رخساروں پر طمانچے
مارے، اپنے گریباں پھاڑے یا زمانہ جاہلیت کی طرح بین کرے’’
الغرض! ان انتہا ئی خطرناک
رسوم کا سختی کیساتھ انسداد ضروری ہے اور اساتذہ ،علما والدین، او رہر علاقہ کے معززین
کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ ‘‘امر بالمعروف ونہی عن المنکر’’ کے تحت ان برائیوں سے روکنے
کیلئے تمام مناسب تدابیر اختیار کریں، اور شب برأت کی مبارک گھڑیوں کو غیر شرعی رسوم
سے پاک کر کے ثواب دارین حاصل کریں۔
URL: https://newageislam.com/urdu-section/the-virtues-actions-shab-e/d/5037