ایمن ریاض ، نیو ایج اسلام
24 اکتوبر ، 2012
(انگریزی سے ترجمہ ۔ مصباح
الہدیٰ ،
نیو ایج اسلام )
عظمت بڑھانے کے لئے ،کسی کے
بھی ہیرو کی تعریف کرنا بہت ہی آسان کام ہے ، لیکن جب کوئی غیر کسی کی تعریف کرے تو
تعریف در اصل یہی ہے ۔
‘‘اور اخلاق تمہارے بہت (عالی) ہیں ’’(68:4)
مروی ہے کہ اللہ نے آپ صلی
اللہ علیہ وسلم سے فرمایا :اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں اس کا ئنات کو
پیدا نہ فرماتا ۔1’’
جیسا کہ میں نے ابتداء میں
ہی کہا کہ حقیقی تعریف تو غیروں کے ذریعہ ہی ملتی ہے ۔ایک امریکی ماہر فلکیات ، ریاضی
دان اور تاریخ داں مائیکل ایچ ہارٹ (Michael H Hart) نے دنیا میں انتہائی
با اثر شخصیات کے تعلق سے مطالعہ کیا اور دنیا کے سو(۱۰۰) انتہائی با اثر لوگوں کی ایک
فہرست تیار کیا ۔ انہوں نے ان شخصیات کو بنی نوع انسانی کے اوپر ان کے اثر و رسوخ کے
اعتبار سے اس فہرست میں مندرج کیا ہے ۔اس انسان
نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اس فہرست
میں اول مقام عطا کیا ہے ۔محمد (صلی اللہ و
علیہ وسلم ) کو سر فہرست رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ مذہبی اور جمہوری مملکت دونوں شعبوں میں ‘‘انتہائی کامیاب ’’ انسان تھے ۔ وہ لکھتے ہیں
‘‘تاریخ میں صرف محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )
ہی ایک ایسے انسان ہیں جو مذہبی اور جمہوری دونوں سطح پر انتہائی کامیاب تھے
’’، اور یہی چیز ‘‘انہیں پوری تاریخ انسانیت میں تنہا سب سے با اثر شخصیت کے طور پر
سوچے جا نے کا مستحق قرار دیتی ہے ۔2 ۔
محمد(صلی اللہ علیہ وسلم
) اللہ کے آخری پیغمبر تھے ۔انہیں کی وجہ سےعیسائی 2.3 بلین ،
کے بعد دوسرے نمبر پر آج اس دنیا میں 1.6 بلین
سے زیادہ مسلمان ہیں 3۔ کامیابی کے ساتھ مکہ لوٹنے کے بعد محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مذہبی حکومت قائم نہیں
کی بلکہ ایک ایسی جمہوری حکومت قائم کی جس میں ہر شخص کو مذہبی آزادی دی گئی تھی ۔
ٹائم میگزین میں اس سرخی کے تحت
کے‘ تاریخ کا سب سے عظیم قائد کون تھا ؟’ مضامین
کا ایک سلسلہ تھا ۔ امریکہ کے ایک تجزیات نفسی کے ماہر جولس ماسر مین (Jules
Masserman) نے
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو سب سے بڑا قائد
چنا ۔اس نے اپنے عظیم نبی موسیٰ علیہ السلام کو دوسرے نمبر پر چنا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک قائد کے لئے تین چیزیں پوری کرنا
بہت ضروری ہے : ۱۔اس کے اندر قیادت کی اچھی صلاحیت ہو ؛۲۔ لوگوں کی حفاظت کے لئے ایک ایسا سماجی نظام
مہیا کرائے جس کی انہیں ضرورت محسوس ہو ؛ ۳۔ انہیں عقائد
کا ایک مجموعہ مہیا کرائے ۔ وہ لکھتے ہیں ۔
‘‘Pasteur اور Salk جیسے لوگ ،
پہلے معنیٰ میں قائد ہیں ، ایک طرف
کنفیوشس (Confucius) اور گاندھی ، اور دوسری طرف
الیگزینڈر اور قیصر یہ تمام دوسرے معنیٰ میں
قائدین ہیں ، اور شاید تیسرے معنیٰ میں ۔ گوتم بدھ اور عیسی ٰ مسیح کا تعلق تنہا تیسرے درجے سے ہے ۔ لیکن ہر زمانے
کے سب سے بڑے قائد شاید محمد (صلی اللہ علیہ
وسلم ) ہیں ، جن کی ذات ان تمام مناصب کا مجموعہ
ہے ۔ اس سے کم تر سطح پر موسیٰ نے بھی ایسا ہی کیا۔4’’
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم
)نے سماجی اصلاح کے لئے کام کیا ؛ انہوں نے منتشر عرب قوم کو ایک اہم جماعت میں تبدیل
کردیا ۔زکوٰۃ کے نظام نے انہیں مالی تحفط فراہم کیا ، وہ تمام جنگ کے وقت میں متحد
تھے اور وہ تمام اس بات میں یقین رکھتے تھے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ۔
لوگ آج بھی ان سے اور
ان کی تعلیمات سے متاثر ہیں ۔ مسلمان مجموعی طور پر شراب نہیں پیتے
، قمار بازی نہیں کرتے ، ایک دن میں پانچ مرتبہ نماز پڑھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے
ہیں ۔ ہر معاشرے میں کچھ بدمعاش ہوتے ہیں لیکن
مجموعی طور پر اکثر مسلمان اس انسان کی اقتدا ء کرتے ہیں ۔ اگر
چہ ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ عمداً ناقص
تعلیم کی وجہ سے
ہے کہ مسلمان اس بارے میں تذبذب
کا شکار ہیں کہ کیا کیا جائے
اور کس کی پیروی کی جائے ؟
‘‘ اگر عظیم مقصد ، محدود وسائل
اور حیرت انگیز نتیجہ
انسانی فہم وفراست کی کسوٹی ہے ، تو کوئی بھی شخص تاریخی اعتبار سے کسی عظیم انسان کا
تقابل محمد سے کیسے کرسکتا
ہے ’’(LaMartaine نے 1854 میں کہا )
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم
)کا مقصد ، ہر قسم کی توہم پرستی ، وحشیت اور بر بریت سے آزاد ہو کر ، اسلام کے پیغام کو
پھیلانا تھا ۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
کا مقصد مادی اور بت پرستی کے بدصورت خداؤں کے درمیان جو اس وقت موجود تھے خدا کے شائستہ اور مقدس تصور کو بر قرار رکھنا تھا ۔
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم
)کی ابتداء انتہائی معمولی تھی ، انہیں کوئی
بڑی حمایت حاصل نہیں تھی ۔دو الفاظ ان کی زندگی کا خاکہ پیش کرتے ہیں : سادگی
اور جد و جہد ۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس ان کی حمایت کے لئے کوئی تعلیم ، سلطنت اور سیاسی پارٹی نہیں تھی ۔
یقیناً آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے اپنے عظیم مقصد اور محدود وسائل کے ساتھ ایک ممتاز نتیجہ پیش کیا ؛ 1.6 بلین سے زیادہ لوگ آپ (ّصلی اللہ
علیہ وسلم )کی پیروی کرتے ہیں
La Martaine محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے یہ نتیجہ نکالتے
ہیں:
‘‘فلسفی ، واعظ خوش بیان ، رسول ،
مقنن اور نظریات پر غلبہ حاصل کرنے والے ، شائستہ عقائد کی بنیاد رکھنے والے ، بیس زمینی مملکت اور ایک روحانی مملکت کے
بانی ، وہ محمد ہیں ۔ ان تمام خوبیوں کے مالک جس کے ذریعہ
انسانوں کی عظمت کو ناپا جا سکتا ہو
، ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کیا آپ (صلی اللہ
علیہ وسلم ) سے بھی زیادہ اس دنیا میں کو ئی عظیم ہے ؟ 5’’
اصلاح کی سر گرمیوں میں ان
کی عظمت کا اظہار ہے ۔ انہوں نے عرب کو یکسر بدل دیا اور اور ایک صدی میں وہ دنیا کا ہیرا بن گیا ۔ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم)
کی تعلیمات کی وجہ سے وہ ‘‘تاریک دور ’’ اب تک جگمگا رہا ہے ، اور مسلمان ہر شعبے میں روشنی بکھیر رہے ہیں
۔وہ دنیا کی بلندی پر تھے ، وہ عظیم سائنس داں ، شاعر ، مصنف ، ماہر فن تعمیر اور ماہر فلکیات وغیرہ تھے ۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک
عظیم مصلح تھے جنہوں نے اس زمانے کی معاشرتی
برائیوں کے خلاف وعظ اور نصیحتیں کیں ۔ انہوں
نے لڑکیوں کی طفل کشی کی پر زور مذمت کی ۔
‘‘ اور جب بچیاں زندہ در گور کر دی جاتی تھیں (جیسا کہ عرب کے کفار ایسا کرتے تھے
) وہ
پوچھے جائینگے ۔ کس گناہ کی پاداش میں انہیں مارا گیا تھا ؟(التکویر
81:8-9)
محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم
) اس قتل کے خلاف تھے جو اس زمانے میں بہت عام تھا ۔
جو شخص کسی کو (ناحق) قتل
کیا اس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور
جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا’’(5:32)
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم
)غلاموں کو خریدتے اور انہیں آزاد کرتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غلاموں
کے ساتھ عہدو پیمان کرنا اور انہیں آزاد کرنا
لوگوں کو جنت سے قریب اور جہنم کی آگ سے دور کردیتا ہے ۔
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم
)نے عورتوں کو وراثت کا حق عطا کیا ۔ Annemarie
Schimmel نے کہا کہ :
‘‘اسلام سے پہلے کے عورتوں کے مقام کے مقابلے ، اسلامی قانون نے عورتوں
کو بے مثال ترقی دی ؛ ، کم سے کم قانون کے مطابق ، عورتوں کو اس بات
کا حق ہے کہ وہ
اس دولت کا انتظام و انصرام خود کرے جو وہ
گھر میں لائی ہے یا جو اس نے خود کام کر کے
کمایا ہے ۔6’’
ماہر سماجیات ، Robert
N.Bellah کے مطابق ، اسلام اس زمانے میں
‘‘نمایا طور پر جدید ’’ تھا ۔اس کی وجہ تمام مسلمانوں کی یکسانیت تھی ۔ قیادت
کا مقام ان تمام کے اوپر تھا ۔ ہر شخص اللہ کے نزدیک برابر ہے ، لیکن لوگ تقویٰ کے ذریعہ اونچا مقام حاصل کر سکتے ہیں
۔ پرہیز گاری اور خدا کا ذکر کر کے ۔
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم
) کے آخری کچھ جملے یہ تھے :
‘‘تمام نو ع بنی انسانی آدم اور حوا سے ہیں ، کسی عربی کو کسی عجمی
پر کوئی فضیلت نہیں ہے اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر
کوئی فضیلت ہے ؛ کسی گورے کو بھی کسی کالے پر
کوئی فضیلت نہیں ہے
اور نہ ہی کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی
فضیلت ہے ، تقویٰ اور پرہیز گاری کے
علاوہ ۔7 ’’
یہ مضمون میرے گزشتہ مضمون
‘ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) جنہیں دنیا میں سب سے زیادہ غلط سمجھا گیا ’ 8:پر غلام محی الدین صاحب کے
تبصرہ سے متاثر ہو کر لکھا گیا ہے ‘‘ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) اس دنیا کے سب سے عظیم مصلحوں میں سے ایک تھے ۔ بد قسمتی کی بات ہے کہ آج ان کے پیروکار اس بات
کا اندازہ لگانے میں چوک گئے کہ اصلاح
مسلسل جاری رہنے والا ایک عمل ہے، اور
انہوں نے اصلاح کا کام کرنا بند کر دیا ۔’’
حوالہ جات
1. Al-Ajluni, Kashf al-Khafa’, 2:232.
2. The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in History, p. 33
3. Time magazine, July 15, 1974, article titled who were history's greatest leaders?
4. "Executive Summary". The Future of the Global Muslim Population. Pew Research Center. 27 January 2011
5. 'Historie de la Turquie,' Paris, 1854
6. Annemarie Schimmel, Islam-: An Introduction, p.65, SUNY Press, 1992
7. The Last Sermon of Muhammad delivered on the Ninth Day of Dhul Hijjah 10 A.H (c. 630 AD)
8. http://www.newageislam.com/islamic-personalities/aiman-reyaz,-new-age-islam/muhammad---the-most-misunderstood-man-in-the-world/d/9070
URL:for
English article: http://www.newageislam.com/islamic-personalities/aiman-reyaz,-new-age-islam/muhammad--the-greatest-reformer,-the-most-influential-man-in-history/d/9103
URL: