ایمن ریاض ، نیو ایج اسلام
2 دسمبر ، 2012
(انگریزی سے ترجمہ ۔مصباح الہدیٰ
، نیو ایج اسلام )
اسلام ہی ایک ایسا غیر مسیحی مذہب ہے جس کے ماننے والوں کو عیسیٰ
علیہ السلام پر ایمان لانا ضروری ہے: وہ مسلمان
،مسلمان ہو ہی نہیں سکتا اگر وہ عیسیٰ علیہ
السلام پر ایمان نہیں رکھتا ۔ قرآن مقدس کہتا
ہے کہ عیسیٰ مسیح اللہ کے عظیم پغمبر وں میں سے ایک تھے (6:85) ، ان کی ولادت معجزاتی طور پر ہوئی (19:22-23) ، خدا کی اجازت سے انہوں
نے مردوں کو زندہ کرنے ،پیدائشی اندھوں اور کوڑھیوں کو شفا بخشنے جیسے معجزات ظاہر
کئے (5:110)۔ایک مسلمان کو ان کے نام کے ساتھ ‘علیہ السلام’ ضرور جوڑنا چاہئے ۔
قرآن میں عیسیٰ مسیح (علیہ
السلام )کا نام پچیس مرتبہ مذکور ہے جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام (احمد ) صرف
پانچ مرتبہ ہی مذکور ہے ۔ ان کا نام قرآن میں اس طرح لیا گیا ہے : ‘مریم کے بیٹے ’
، ‘مسیحا ’ ، ‘اللہ کے پیغمبر ’ ، ‘اللہ کی
نشانی’، ‘اللہ کی روح’۔ یہ تمام محترم اور معزز نام اس عظیم پیغمبر کے لیئے وضع کئے
گئے ہیں ۔ اگر کسی راسخ الاعتقاد عیسائی کو بھی اس کی منطقی تشریح کرنے کو کہا جائے تو قرآن میں ایک بھی
ایسا بیان نہیں ہے کہ وہ اس پر وہ اعتراض کرے ۔
لفظ ‘Christ’ عبرانی زبان کے لفظ ‘messiah’ ،سےلیا گیا ہے ، اسے
عربی میں ‘ مسیح ’ کہتے ہیں جس کا معنی ہوتا
ہے مسیح موعود ۔ ‘مسیح موعود ’ کےلئے یونانی زبان میں ‘Christos’ ہے ہم نے اسی سے لفظ
‘Christ’ لیاہے ۔ عیسیٰ مسیح ، مسیح
موعود تھے یا خدا کی جانب سے انہیں یہودیوں کی کے درمیان اصلاح کے لئے مقرر کیا گیا
تھا ۔
شروع سے آغاز کرتےہیں ۔
‘‘اور جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا کہ مریم! خدا نے تم کو برگزیدہ کیا
ہے اور پاک بنایا ہے اور جہان کی عورتوں میں منتخب کیا ہے۔’’ (3:42)
مریم کو یہ احترام بائبل میں
بھی نہیں دیا گیا ہے ۔ قرآن میں مریم کے نام سے ایک پوری سورۃہے ۔
‘‘جب فرشتوں نے (مریم سے کہا) کہ مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض
کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح (اور مشہور) عیسیٰ ابن مریم ہوگا (اور) جو دنیا اور
آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا’’(3:45)
جب خدا کی یہ خبر دی جا رہی
تھی ،(اوپر 3:45 میں ) تو مریم کو کہاگیا تھا
کہ ان کے نا زائدہ بچے کو عیسیٰ کہا جائے گا ، جو مسیح ، خدا کا ایک ‘ کلمہ
’ ہو گا اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی :
‘‘اور ماں کی گود میں اور بڑی عمر کا ہو کر (دونوں حالتوں میں) لوگوں
سے (یکساں) گفتگو کرے گا اور نیکو کاروں میں ہوگا’’۔(3:46)
خدا کی جانب سے ایک نیک اور
ایماندار بچے کی خبر سن کر مریم نے کہا :
‘‘مریم نے کہا: ‘‘پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے
مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں’’
فرشتےنے جواب دیا :
‘‘خدا اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا
ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے۔’’ (3:47-48)
‘‘پھر وہ اس (بچّے) کو اٹھا کر اپنی قوم کے لوگوں کے پاس لے آئیں۔ وہ
کہنے لگے کہ مریم یہ تو تُونے برا کام کیا۔اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بداطوار
آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی۔’’(19:27-28)
یہودی حیران تھے ۔ وہاں کوئی
یوسف بڑھئی نہیں تھے ۔ عیسیٰ کی ماں
مریم نے کسی دور مقام پر خلوت نشینی اختیار کر لی تھی ۔ اور اس بچے کی پیدائش کے بعد وہ لوٹ آئیں
۔
عبداللہ یوسف علی لکھتے ہیں
:
‘‘کوگوں کی حیرت کی کوئی انتہا نہ تھی ۔وہ کسی بھی معاملے میں ان کے
تعلق سے برا سوچنے کے لئے تیار رہتے تھے ،
وہ کچھ دنوں کے لئے اپنے رشتہ داروں سے جدا ہو گئی تھیں ، لیکن اب وہ اپنی باہوں میں
اپنے بچوں کو لیکر پورے کر وفر کے ساتھ آ رہی
تھیں۔ ’’
مریم ایسا کیسے کر سکیں ؟انہوں
نے لوگوں کو کیسے سمجھایا ؟ جو وہ کر سکتی تھیں وہ یہ تھا کہ وہ بچے کی طرف اشارہ کر
دیں ، کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ یہ کوئی معمولی
بچہ نہیں ہے ۔ معجزاتی طور پر اپنی ماں کا دفاع کرتے ہوئے عیسیٰ بول پڑے ، اور انہوں نے کافر سامعین کو وعظ و نصیحت کی ۔
اللہ فرماتا ہے :
‘‘تو مریم نے اس لڑکے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بولے کہ ہم اس سے کہ گود
کا بچہ ہے کیونکر بات کریں
بچے نے کہا کہ میں خدا کا
بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے۔اور میں جہاں ہوں (اور جس حال میں
ہوں) مجھے صاحب برکت کیا ہے اور جب تک زندہ ہوں مجھ کو نماز اور زکوٰة کا ارشاد فرمایا
ہے۔اور (مجھے) اپنی ماں کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور سرکش وبدبخت نہیں
بنایا۔
اور جس دن میں پیدا ہوا اور
جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا مجھ پر سلام (ورحمت) ہے۔’’
(19:29-33)
یہ عیسیٰ کا پہلا معجزا ہے ،جسے قرآن نے بیان کیا کہ
انہوں نے طفل نوخیزگی کے عالم میں ماں کی بازؤں میں کلام کیا اور ان کا دفاع کیا ۔
‘‘(اے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم ) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب
سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور دوستی کے لحاظ سے مومنوں سے قریب
تر ان لوگوں کو پاؤ گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لیے کہ ان میں عالم بھی
ہیں اور مشائخ بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے۔’’(قرآن مقدس 5:82)
اس موضوع پر آگے پڑھنے کے
لئے ذیل میں دئے گئے لنک پر کلک کریں
http://www.newageislam.com/interfaith-dialogue/jesus-in-the-quran/d/5965
URL: for English article: https://newageislam.com/interfaith-dialogue/jesus-christ-quran/d/9524
URL: