ایمن ریاض ،نیو ایج اسلام
5 ستمبر ، 2012
(انگریزی سے ترجمہ،مصبا ح الہدیٰ،نیو ایج اسلام )
اکثر ایساکہا جاتا ہے اور سوچا بھی جاتا ہے کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو
پوری دنیا کو دو فرقوں میں تقسیم کرتا ہے (۱)مسلمان جو جنت میں جا ئیں گے ،اس سے کوئی فرق
نہیں پڑتا کہ وہ کتنے گناہ کرتے ہیں (لیکن ہاں گناہوں سے پاک ہونے کیلئے انہیں کچھ
مدت کے لئے جہنم کا عذاب جھیلنا پڑے گا )۔(۲) غیر مسلم
جو جہنم میں جائیں گے اگر چہ وہ کتنے بھی نیک رہے ہوں ۔
کوئی بھی یہ پوچھ سکتا ہے
کہ کیا یہ انصاف ہے ؟ نہیں ،یہ انصاف نہیں ہے ۔ اس لئے کہ (دینیات کے اعتبا ر) سے ہم
سب آدم کی اولاد ہیں، یا (ارتقائی اعتبار) سے ہماری نشو نما ایک ہی ما ں باپ کے ذریعہ
ہوئی ، در حقیقت ہم بھائی بہن ہیں ،اگر کچھ مومن ہیں اور کچھ نہیں تو اس سے کوئی فرق
نہیں پڑتا ۔
اللہ کا فرمان ہے ‘‘اللہ انصاف
کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے’’ (قرآن مجید
60:8)انصاف کا تصور اسلام میں نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے ؛ قرآن میں ایسی بے
شمار آیتیں ہیں جو معاملات میں اور ہر قسم کی سرگرمیو ں میں ہم سے انصاف کا مطالبہ
کرتی ہیں ۔ تمام انسان اللہ کے نزدیک برابر ہیں ، کسی کے لئے بھی ،اسلام میں اپنا مرتبہ
بلند کرنے کا راستہ صرف یہ ہے کہ انسان زیادہ
انصاف پسند اور خداپر زیادہ یقین رکھنے والا ہو جائے ، جسے تقویٰ کہا جاتا ہے ،تقویٰ
کا سب سے اعلیٰ مقام یہ ہے کہ کوئی شخص سب سے اچھا انسان بن جائے، اور اللہ کے نزدیک
اسکا مقام بلند ہو گا ۔انصاف کا معیار ، جنسیت
،دولت ، ذات ، دین اور نسل نہیں ہے
بلکہ صرف تقویٰ ہے ۔
بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ
ہم میں سے اکثر نے اسلام کے اس نہایت ہی اہم تصور کو نہیں سمجھا ہے۔اسلام اور دوسرے
مذاہب اور نظام زندگی کے درمیان مطابقت پیدا کرنے کے بجائے ہم صرف مخالفت
کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔دنیا آگے بڑھ رہی ہے اور ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں ۔
ہر چیز ارتقاء پذیر ہوتی ہے
،یہاں تک کہ مذہب بھی ، اسلام بھی ایک ترقی پذیر مذہب ہے ، اگر چہ اسلام تخلیق آدم
کے وقت سےہی موجود ہے ۔اور آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسے حتمی
شکل دی گئی اور اس کی ‘‘تکمیل ’’ کی گئی ،
اسلام یہودیت اور عیسائیت کی طرح ہی سامی مذاہب کی اعلیٰ ترین شکل ہے جو پوری دنیا
کے مختلف حصوں میں قدیم مذاہب کی شکلیں ہیں ۔
یہ تینوں مذاہب مختلف نہیں
ہیں ؛ در حقیقت وہ صرف اسلام ہیں ۔ لہذا در
اصل مسلمانوں کے لئے یہودیت اور عیسائیت نا م کی کوئی چیز نہیں ہے (دھچکا لگا ؟)۔ یہ
تمام اسلام ہی ہیں ۔ ان تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات ایک ہی ہیں ۔ جو موسیٰ نے سیکھایا
جس کی تبلیغ عیسیٰ نے کی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جن معمولات پر عمل کیا
وہ تمام اسلام ہی تھے ۔کوئی یہ بھی سوال کر سکتا ہے کہ ’’کیا عیسائیت کوئی چیز
نہیں ہے ؟ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس زمانے
میں یہودیت اور عیسائیت کی اصطلاح کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے ۔
اگر موسیٰ با حیات ہوتے اور ہمیں
ان سے ان کے مذہب کے بارے میں سوال کرنے کا موقع ملتا ،تو میرا ذاتی طور پر یقین ہے
کہ وہ یہ نہیں کہتے کہ میرا مذہب ‘یہودیت’ ہے ۔یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جسے موسیٰ نے
اپنی زندگی میں کبھی نہیں سنا ۔میں موسیٰ سے یہ کہنے کی امید رکھتا ہوں کہ ان کا مذہب
پوری طرح مرضی مولیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرنےکا مذہب ہے ۔
کچھ عیسائیت کے با رے میں
: عیسیٰ مسیح نے اپنی زندگی میں ‘‘عیسائیت کی اصطلاح کبھی نہیں سنی ،اگر عیسیٰ مسیح ہمارے درمیان ہوتے اور ہمیں ان سے سوال کرنے
کا موقع ملا ہوتا تو ،تو مجھےاس بات کی امید نہیں ہے کہ وہ یہ کہیں کہ میرا مذہب عیسائیت
ہے ، مجھے اس بات کی امید ہے کہ وہ یہ کہتے کہ میرا مذہب خدا کے سامنے پوری طرح خود سپردگی کا مذہب ہے ۔
اب کچھ باتیں مقدس کتابوں
کے تعلق سے :با ئبل دو حصوں میں منقسم ہے ،عہد نامہ قدیم ،عہد نامہ جدید (Old
Testament and New Testament.) یہودیوں کا ایمان ہے کہ خدا نے عہد نامہ قدیم میں انہیں سب کچھ عطا
کیا ہے ،یہودی ملاچی کی کتاب کو حتمی مانتے ہیں ، وہ اس سے زیادہ نہیں جاننا چاہتے،اور
ان کا ایمان ہے کہ ملاچی کی کے آغاز میں ہی
،وہ تمام چیزیں جو خدا عطا ء کرنا چاہتا
تھا، اس نے عطا کر دیا ۔
ان کا عقیدہ ہے کہ اس نے الہامی کتاب تک اپنے تمام پیغامات نازل فرمادئے ۔ان کا
یہ بھی ایمان ہے کہ اس نے الہامی کتابوں کے بعد وحی کا سلسلہ مکمل طور پر منقطع فرما
دیا ۔ وہ عہد نامہ جدید کے بعد اب مزید کچھ
نہیں جاننا چاہتے۔ عیسائی یہ سمجھتے ہیں کہ یہودی آگے کی طرف نہ بڑھ کر وہ خود پر ظلم
کر رہے ہیں۔ وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ یہودی
اسی وقت ‘‘آسمانی باپ کی محبت ’’ کے بارے میں جان سکتے ہیں جب وہ آگے بڑھیں اور عہد نامہ جدید کو قبول کریں ۔
اسی طرح ایک مسلم یہ کہتا
ہے کہ عیسائی وہی کر رہے ہیں جو یہودی کر رہے ہیں : آخری عہد نامہ قبول کرنے کیلئے
آگے نہ آکر وہ بھی خود پر ظلم کر رہے ہیں ، تا کہ وہ‘‘ سب سے زیادہ رحیم وکریم ’’خدا
کو جانیں ۔
مسلم یہ کہتے ہیں کہ اگر عہدنامہ
قدیم اور عہدنامہ جدید جیسی کوئی چیز ہے تو ، حتمی عہد نامہ جیسی بھی ایک چیز قرآن
ہے ،جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نا زل ہوئی ۔
یہودیت ، عیسائیت اور اسلام یہ تمام عظیم مذاہب ہیں ۔یہ مختلف مراتب کے
ساتھ ایک ہی طرح کے مذہب ہیں ۔ بنیادی طور پر ان کے درمیان ذرہ برابر بھی فرق نہیں
ہے ۔سب سے اہم با ت ایک خدا پر یقین رکھنا اور ایک خداکی عبادت کرنا ہے ۔ جب موسیٰ
علیہ السلام سے پہلے حکم الٰہی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا ‘‘ ائے بنی اسرائیل سنو! ہمارا خدا ایک خدا ہے ’’۔ جب عیسیٰ علیہ السلام سے یہی پوچھا گیا تو آپ نے
بھی یہی جواب دیا ‘‘ ائے بنی اسرائیل سنو!
ہمارا خدا ایک خدا ہے ’’۔ انہوں نے (عبرانی
زبان میں ) لفظ بہ لفظ انہیں جملوں کو دہرایا جو موسیٰ علیہ السلام نے کہا تھا ۔ جب
ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں آتے ہیں تو یہاں بھی یہی پاتے ہیں۔ جب عیسائیوں نے پوچھا کہ ‘‘ خدا کے بارے میں آپ کا کیا تصور ہے ؟’’ تو آپ نے فرمایا
:‘‘ خدا صرف ایک ہے ’’۔
لیکن ہمیں یہ بات اچھی طرح
ذہن نشیں کر لینی چاہئے کہ اللہ نے اپنے آخری عہد نامے میں یہ فرمایا ہے کہ وہ اپنے
نبیوں کے درمیان کسی قسم کی کوئی تفریق نہیں
کرتا ۔مرتبے میں وہ سب برابر ہیں ۔یہودیت ،عیسائیت اور اسلام معیار کے اختلاف کے ساتھ
ہمیں ایک ہی طرح کی تعلیم دیتے ہیں ، اور یہ معیار مقام و مرتبہ کا معیار نہیں ہے بلکہ
وقت اور جگہ کا معیار ہے ،وہ مقام و مرتبہ میں اور بنیادی تعلیمات میں برابر ہیں ،
لیکن ان کا نداز فکر مختلف ہے، حالات کے نشیب و فراز کی وجہ سے یہ ان کے وقت کی معمولی بات ہے ۔
URL
for English article: https://newageislam.com/interfaith-dialogue/judaism,-christianity-islam-they-one/d/8576
URL: