New Age Islam
Sat Sep 14 2024, 07:19 PM

Urdu Section ( 15 Sept 2009, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Why Were The Badar-Prisoners Made Teachers? بدر کے قیدیوں کو استاذ کیوں بنایا گیا؟

آصف ریاض

17رمضان 2ہجری کو کفار مکہ اور مدینہ کے مسلمانوں کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ ہوئی ۔چونکہ یہ جنگ مدینہ سے130کیلو میٹر کے فاصلہ پر ‘‘بدر’’ کے مقام پر لڑی گئی تھی اس لئےاسے جنگ بدر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی طرف سے اس جنگ کی قیادت پیغمبر اسلام اور ان کے صحابہ حضرت حمزہ اور حضرت علی نے کی تھی جبکہ کفار مکہ کی قیادت ابو جہل اور خالد بن ولید کے ہاتھو ں میں تھی ۔اس جنگ میں شریک ہونے والے مسلمانوں کی تعداد صرف313تھی جب کہ کفار مکہ کی طرف سے 1000۔900لوگ جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ اس جنگ میں ایک مسلمان کو تین تین دشمن کا سامنا تھا۔ پھر بھی جنگ کاخاتمہ مسلمانوں کو جیت او رکفار مکہ کےشرمناک شکست کے ساتھ ہوا۔ دشمن کے 70لوگ مارے گئے جب کہ مسلمانوں کی طرف سے صرف 14لوگ شہید ہوئے۔ اس جنگ میں بہت سارے دشمن قیدی بنالئے گئے۔پیغمبر اسلام نے قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا۔ حضرت ابوبکر کی صلاح پر قیدیوں کو فدیہ لے کر آزاد کردیا گیا ۔ جو لوگ فدیہ دینے کے اہل نہیں تھے ان کے لئے یہ  فیصلہ ہوا کہ وہ مسلمانوں کو پڑھائیں یہی ان کی طرف سے فدیہ تسلیم کیا جائے گا۔

سوال پیدا ہوتا ہے  کہ کفار مکہ کے پاس آخر وہ کون سی تعلیم تھی جس کے لئے پیغمبر اسلام نے اتنا بڑا رسک لیا؟بڑے بڑے جنگی قیدیوں کی نہ صرف جان بخشی ہوئی بلکہ انہیں استاذ کی حیثیت سے صحابہ کے درمیان رکھا گیا ۔ ہم سب لوگ ان بات سے پوری طرح باخبر ہیں کہ انسانی زندگی پر تعلیم کا گہرا اثر پڑتا ہے ۔ انسان جس طرح کی تعلیم حاصل کرتا ہے اس کا مزاج بھی اسی طرح کا بن جاتا ہے۔ خاص کروہ طبقہ(صحابہ) جس کے علم اور عمل میں کوئی تضاد نہیں پایا جاتا ہو۔ تاریخ میں ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ملتا جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہو کہ مسلمانوں نے بدر کے قیدیوں سے جو تعلیم حاصل کی تھی اس کا استعمال انہوں نے بعد میں کیا۔ حالانکہ مسلمانوں نے حضرت سلمان فارسی سے جو کچھ سیکھا تھا اس کا اظہار جنگ خندق کے موقع پر ہوا ۔واضح ہو کہ خندق حضرت سلمان فارسی کی صلاح پر کھودی گئی تھی۔ یہاں ایک سوال اور پیدا ہوتا ہے کہ آخر اہل مکہ کے پاس وہ کون سی تعلیم تھی جو اس وقت مسلمان کے پاس نہیں تھی؟جب کہ خود مسلمان اسی شہر سے نکل  کر آئے تھے۔ مسلمانوں کے پاس حضرت ابوبکر حضرت علی حضرت حمزہ حضرت عمر اور حضرت عثمان جیسے کئی قد آور لوگ تھے جو علوم وفنوج میں اہل مکہ اور قریش سے کسی درجہ بھی کم نہیں تھے۔ خاص طور سے اہل مدینہ کے درمیان خود پیغمبر اسلامﷺتشریف رکھتے تھے ۔ پھر وہ کون ساعلم تھا جس کے لئے بدر کے قیدیوں کو استاذ بنا کر رکھا گیا تھا؟ اگر صرف بچوں کو پڑھا نے کی بات تھی تو اس کے لئے بہت سارے مسلمان موجود تھے۔ اور اگر صحابہ کی تربیت کا سوال تھا تو خودرسول پاک کے درمیان موجود تھے ۔اگر جنگی تکنیک اور ہتھیار کا معاملہ تھا تو حضرت حمزہ ،حضرت علی اور حضرت عمر جیسے ماہر ین جنگ موجود تھے او ر اگر تجارت کی بات تھی تو حضرت عثمان اور خود اللہ کے رسول ماہر تجارت کی حیثیت سے صحابہ کو گائڈ کرنے کیلئے کافی تھے۔ تو پھر وہ کون ساعلم تھا جس کے لئے بدر کے قیدیوں کو استاذ بنا کر رکھا گیا؟

کچھ مسلمان اس واقعہ سے یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ہمیں علم کے حصول میں یہ نہیں دیکھنا چاہئے کہ وہ کون سا علم ہے ہمیں ہر علم کا حریص ہونا چاہئے ۔ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر علم ،علم نہیں ہوتا ، بعض علم گمراہی ہے۔

قیدیوں کو اس لئے نہیں روکا گیا تھا کہ وہ مسلمانوں کو پڑھائیں ۔اصل بات یہ تھی کہ اللہ کے رسول قیدیوں کو روک کر انہیں اسلامی ماحول سے روسناش کرانا چاہتے تھے ۔ آپ انہیں ڈائیلاگ اور انٹر یکشن کی  ترغیب دینا چاہتے  تھے۔اس کے لئے آپ نے یہ ترکیب نکالی کہ انہیں استاذ کا درجہ دے دیا تاکہ بغیر کسی دل آزادی کے صحابہ کے ساتھ ان کا انٹریکشن ہوسکے۔ مقصد یہ تھا کہ اساتذہ کو شاگرد وں سے ٹکرادیا جائے۔ آپ نے ایسا کر کے کوئی رسک نہیں لیا تھا۔ آپ اپنے صحابہ کی تعلیم سے پوری طرح مطمئن تھے۔ آپ جانتے تھے کہ صحابہ اپنے استاذ کے جواب میں وہ بات کہیں گے جو ا ن سے بہتر ہو۔ کیونکہ صحابہ کو یہی تعلیم دی گئی تھی ‘‘برائی کا جواب برائی نہیں ہے۔ تم ان کے جواب میں وہ بات کہوں جو ان سے بہتر ہو’’۔اور واقعی صحابہ نے وہی کیا ۔مسلمانوں پر ‘‘قیدی اساتذہ’’ کی تعلیم کا کوئی اثر نہیں پڑا ۔ تاہم ‘‘قیدی اساتذہ’’ پر مسلمانوں کا اثر ضرور نمایاں ہوا۔ وہ قیدی جو کفر کی حالت میں استاذ بنائے گئے تھے انہوں نے اپنے شاگردوں کی تعلیم کے سامنے ہتھیار ڈال دیا تھا۔ بعد اور زیادہ اساتذہ ایمان لا کر اپنے شاگردوں کے رنگ میں رنگ گئے۔ پیغمبر اسلام قیدیوں کو روک کر شاید یہی نشانہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔ آپ کا نشانہ دینوی تعلیم کاحصول نہیں تھا۔ آپ کا نشانہ تبلیغ دین تھا۔ آپ اپنے اس نشانہ کو حاصل کرنے کےلئے کوئی بھی رسک اٹھاسکتے تھے۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/were-badar-prisoners-made-teachers/d/1730


Loading..

Loading..