امور خارجہ ، لندن
سینئر فلمساز ،مصنف اور اردو کے معروف مشتہر یاور عباس کو
سنیما کے میدان میں نمایاں خدمات کے لئے ساؤتھ ایشیا سنیما فاؤنڈیشن یا ‘ ایس اے
سی ایف’ کا لائف ٹائم ایچومنٹ ایوارڈ دیا گیا ہے۔90سالہ یاور عباس نے خیالی
کہانیوں کے بجائے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی پر فلمیں بنائی ہیں لیکن انہیں وہ
ڈاکو مینٹری کہنے کے بجائے حقیقی زندگی کا سنیما کہنا پسند کرتے ہیں۔ان کی فلم ‘‘
انڈیا مائی انڈیا ’’ کو 1967میں میلان فلم فیسٹیول کا مار کونی ایوارڈ اور ‘فیسز
آف انڈیا ’ کو 1968میں نیویارک فلم فیسٹیول کا گولڈ میڈل مل چکا ہے ۔ یاور عباس
نے اب تک کل 21ڈاکو مینٹری یا حقیقی زندگی کی فلمیں بنائی ہیں جن میں زیادہ تر بی
بی سی سمیت کئی ملکوں کے ٹیلی ویژن نیٹ ورکوں پر دکھائی جاچکی ہیں۔ آج کل وہ ایک
فیچر فلم کی تیار ی میں مصروف ہیں جس کی ہدایت کا ری چانکیہ اور پنجر کے ڈائریکٹر
ڈاکٹر چندر پرکاش دویدی کریں گے۔
گزشتہ 10برسوں سے برطانیہ میں جنوبی ایشیا کہ حقیقی سنیما
کی تشہیر میں مصروف ادارہ ساؤتھ ایشیا سنیما فاؤند یشن کے ذریعہ پیش کئے جانے
والا یہ پہلا لائف ٹائم ایوارڈ تھا۔ اعزاز کا اعلان کرتے ہوئے ہندی فلموں کے مشہور
اور سینئر اداکار سعید جعفری نے کہا کہ ‘‘یاور عباس کی فلمیں تقسیم اور برٹش
سامراج سے آزادی کے بعدہندوستانی لوگوں کی ترقی کی کہانی کو بیان کرتی ہیں۔ وہ
ہندوستان کے سلسلے میں یاور عباس کے اس فطری احساس ،وابستگی اور فہم کو اجاگر کرتی
ہیں جس کے توسط سے وہ اپنی فلموں کے موضوعات کو حسیت او رسنجیدگی کے ساتھ انتخاب
اور منظر کشی کرتے ہیں۔ ان کی فلمیں قدیم ہندوستان کیے اس روا دار اور وسیع فکر،
عالمی بھائی چارہ اور وحدت میں کثرت کو اجاگر کرتی ہیں جو صدیوں سے اس کی پہچان
رہی ہے۔’’
ایس اے سی ایف کے قیام کی 10ویں سالگرہ کی یہ تقریب لندن
میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے نہرو کلچرل سینٹر میں ہوئی۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے
معروف فلمساز اور ثقافتی کارکن ڈاکٹر چندر پرکاش دویدی نے کہا کہ ‘‘ مجھے یہ بات
متاثر کرتی ہیں وہ ہے ہندوستان کے تئیں یاور صاحب کا جنون ،شفقت او رمحبت اور جس
طرح سے انہوں نے اپنے مادروطن کے لوگوں کی تصویر کشی ہے، ان کی ہر ڈاکومینٹری میں
،بھلے وہ انڈیا مائی انڈیا ہو، چد انند ہو ،
کرونانند ہو، راجو گائیڈ ہو یا پھر جھاؤچودھری تانگے والا ہو، ہندوستان کے
لئے ان کی محبت اور احترام صاب جھلکتا ہے۔’’ ڈاکٹر چندر پرکاش دویدی نے اس موقع پر
یاور عباس کی تخلیق دنیا پر ایس اے سی ایف کی
، انڈیا مائی انڈیا ،نامی کتاب کا اجرا بھی کیا ۔
یاور عباس نے اپنی پہلی اور سب سے مشہور فلم‘ انڈیا مائی
انڈیا’ ستیہ جیت رے کو 1967میں دکھائی تھی ۔فلم دیکھنے کے بعد ستیہ جیت رے نے کہا
تھا کہ ‘‘جس بات سے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ یہ ہے کہ آپ نے کسی چیز پر
ملمع سازی کو کوشش نہیں کی ہے۔ آپ نے ہندوستانی زندگی کے اچھے اور رجائیت پسندانہ پہلو بھی دکھائے
ہیں تو قنوطیت پسند، برے اور افسوسناک پہلو بھی اور اس فلم کا ایک سب سے قابل ذکر
پہلو اس کی کمنٹری ہے۔ میں بھی اپنے فلموں میں اسی طرح کے عدم توازن کو دکھانے کی
کوشش کرتا ہوں’’۔شیام بینگل نے بھی یہ فلم میلان فلم فیسٹیول میں دیکھی تھی۔ انہوں
نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ‘‘ ہندوستان ، اس کی ثقافت اور اس کے لوگوں کے لئے
یاور عباس کی گہری محبت اور شفقت اس فلم کے ہر منظر سے چھلکتی ہے۔’’
انڈیا مائی انڈیا چار کڑیوں کی فلم ہے اور 17سال طویل قیام
کے بعد یاور عباس کے وطن لوٹنے کی کہانی ہے۔ یاور عباس بندیل کھنڈ کی چھوٹی
سی ریاست چرکھاری میں پیدا ہوئے ۔ لکھنؤ
او رالہ آباد میں پڑھے اور 1942میں برٹش حکومت کی ہندوستانی فوج میں بھرتی ہوگئے
تھے۔ ہندوستان کو آزادی ملنے کے بعد جاپان سے وطن لوٹنے کے بجائے برطانیہ جانے کی
سبب پوچھے جانے پر یاور عباس نے کہا کہ ہندوستان کی تقسیم سے انہیں گہرا صدمہ ہوا
تھا، اس لئے انہوں نے منقسم ملک کی بجائے غیر ملک میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ ملک کی
تقسیم کے اس صدمے کی جھلک ان کی تخلیق میں دیکھی جاسکتی ہے۔ بھلے وہ فلم ہو ،
مضمون ہو یا پھر اردو شاعری۔ وہ آج بھی ایک متحدہ ہندوستان کا خواب من میں سجائے
ہوئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان بنانے کا خیال ایک پاگل پن ہے۔‘‘ ہندوستان،
پاکستان او ربنگلہ دیش ہمیشہ سے ایک متحدہ ہندوستان کا حصہ تھے۔ متحدہ ہندوستان ہی
ایک فطری قوم ہے اور ایک نہ ایک دن وہ پھر سے متحدہوکر رہے گا’’۔
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/yawar-abbas—honored-with-south-asia/d/2577