ضیاء الرحمان
28 فروری 2017
2011 میں سابق پنجاب گورنر سلمان تاثیر کا قاتل جسے اس جرم کے لئے پھانسی دی گئی تھی، ممتاز قادری اب پاکستان میں بحث و مباحثے کا یک اہم موضوع بن چکا ہے۔ مذہبی انتہاپسند جماعتیں یا بنیاد پرست اسےپاکستان کا ''ایک ہیرو'' تصور کرتے ہیں جبکہ باقی تمام پاکستانیوں کے لیے قتل کا اس کا ظالمانہ عمل مکمل طور پر غیر انسانی تھا۔
سلمان تاثیر کو قادری نے صرف اس لئے قتل کر دیا کیونکہ انہوں نے ملک کے نام نہاد توہین رسالت کے قوانین کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ قوانین میں اصلاحات کی ضرورت پر سلمان تاثیر کا بیان ممتاز قادری کے لئے ایک ایسی وجہ بن گیا جس کی بنا پر اس نے سابق گورنر کو قتل کر دیا۔ پاکستان کا آئین شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں قوانین صرف اس بات کو یقینی بنانے کے لئے تیار کئے گئے ہیں کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں۔ لیکن جب مذہبی مکاتب فکر کی بات آتی ہے تو یہاں کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔
کیا قادری واقعی ایک ہیرو ہے؟ کیا ایک شخص کو اپنا 'ہیرو' قرار دینا درست ہے جس نے کسی شخص کو غیر قانونی طور پر قتل کیا ہے؟ عام طور پر لوگ اپنے آپ کو ایسے بحث میں نہیں گھسیٹنا چاہتے جس میں کوئی مذہبی پہلو داخل ہو چکا ہو اس لئے کہ اس سے انہیں غیر متوقع نتائج کا خوف ہوتا ہے، لیکن آج میں اس بات کا اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب مذہب کا سوال آتا ہے تو ہم کس سمت جا رہے ہیں۔
قرآن میں ایسی کوئی سورت یا کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ توہین رسالت کے مرتکب کی سزا موت ہے۔ پھر پاکستان نے کہ جس کا قیام اسلام کے نام پر عمل میں آیا ہے، اپنے آئین میں توہین رسالت کے خود ساختہ قوانین کو کیوں شامل کیا ہے (شق C -295 جو یہ کہتی ہے کہ : حضور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ناپسندیدہ کلمات وغیرہ کا استعمال – خواہ تحریری شکل میں ہو یا تقریری شکل میں ہو یا آپ کی شان میں کوئی لعن طعن کیا جائے، کنایۃً ہو یا براہ راست، حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس نام کی توہین ہے، اس پر موت کی سزا یا تاعمر قید کی سزا دی جائے گی اور اس پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے"۔
1986 سے 2010 تک پاکستان میں توہین رسالت کے 1274 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کے ساتھ جو کیا اس سے اس کے مذہبی مکتبہ فکر کا واضح اشارہ ملتا ہے۔ قتل کرنے سے پہلے اس کے دماغ میں جو چل رہا تھا اس بارے اس نے کسی مذہبی عالم یا اسلام کے مبلغ سے پوچھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ پھانسی سے پہلے آخری مرتبہ ممتاز قادری نے اپنے بھائی سے ملاقات جو کہا میں وہ اب تک نہیں بھول سکا۔ اس کے بھائی کے مطابق قادری نے کہا، "مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔ اللہ بہت بڑا ہے۔"
انتہاپسند مذہبی حلقوں کے مطابق ممتاز قادری نے سلمان کے ساتھ جو کیا اس پر اس کے اطمینان کی وجہ مسلمان ہونے کے ناطے لیا گیا اس کا درست فیصلہ تھا۔ قادری نے یہ خیال کئے بغیر کہ وہ ایک دوسرے انسان کو قتل کرنے جا رہا ہے ، صرف یہی سوچا کہ اسلامی قوانین کے بارے توہین آمیز کلمات بکنے والے کو قتل کرنا میرا یک مذہبی فریضہ ہے۔
ماخذ:
dailytimes.com.pk/blog/28-Feb-17/does-islam-allow-death-penalty-for-blasphemy
URL for English article: http://www.newageislam.com/islamic-sharia-laws/zia-ur-rahman/does-islam-allow-death-penalty-for-blasphemy?/d/110245
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism