New Age Islam
Sat Apr 01 2023, 02:22 PM

Urdu Section ( 17 Oct 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

There’s Scope for Reconciliation between Islam, Modernity اسلام اور جدیدیت کے درمیان توازن اور ہم آہنگی کی گنجائش ہے

 

  

 ضیاء الحق

14 اکتوبر ، 2016

'بیک وقت تین طلاق' کے عمل پر جو کہ مسلمانوں کے طلاق دینے کا طریقہ ہے ایک خاطر خواہ بحث چھڑ چکی ہے۔ اس نے ہم سے اصلی چیز کو چھپائے رکھا ہے اور وہ یہ ہے کہ جدیدیت کے ساتھ اسلام کے توازن اور ہم آہنگی کے امکانات ہیں۔

جدیدیت کی بنیادی ضرورت انصاف، مساوات اور آزادی ہے۔ ان کے اور مذہب کے درمیان کسی بھی قسم کے تنازعہ کو حل کیا جانا ضروری ہے۔

اس کے باوجود ایک طرف رجعت پسند اکثریتی طبقے میں اس قسم کی بھی گفتگو ہو رہی ہے کہ: اگر مسلمان شریعت چاہتے ہیں تو انہیں پاکستان جانا ہوگا۔ مسلمانوں کے لیے بدقسمتی سے سماجی روابط اس قدر بدتر ہو چکے ہیں کہ وہ ترقی کے بجائے اپنے تحفظ کے لئے اپنا ووٹ بیچنے پر مجبور ہیں۔

دوسری طرف، آل انڈایا مسلم پرسنل لاء بورڈ (AIMPLB) ایک فرسودہ موقف کی حمایت کر رہا ہے کہ ایک مسلمان بیک وقت چار بیویاں رکھ سکتا ہے اور اسلام فوری طور پر تین طلاق دینے کی اجازت دیتا ہے۔ ان کے پاس اس طرح کے سوال کا کوئی جواب نہیں ہے کہ: اگر اسلام میں تغیر اور تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے تو کیوں اسلام کے چار فقہی مذاہب ہیں اور وہ بھی تمام یکساں طور پر درست؟

وہ اس کی بھی وضاحت کرنے سے قاصر ہیں کہ کیوں ہندوستانی مسلمانوں نے رضاکارانہ طور پر 'حدود' یا شرعی اسلامی قانون کے تحت مجرمانہ انصاف کے نظام کو ترک کر دیا ہے اور اس کے بجائے انہوں نے سیکولر فوجداری قوانین کو تسلیم کر لیا ہے، کیوں کہ ان کے مطابق شریعت میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہو سکتی ہے۔

آل انڈایا مسلم پرسنل لاء بورڈ (AIMPLB) کا یہ ماننا ہے کہ پرسنل لاء میں کوئی بھی تبدیلی آئین کے تحت مذہبی آزادی اور تکثیریت کی خلاف ورزی ہے۔ حق مذہب (آرٹیکل 25) سب سے کمزور ہے اس لیے کہ یہ دیگر تمام بنیادی حقوق کے ماتحت ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اسلام کو جانتے ہوں لیکن وہ واضح طور پر اسلامی قانون کو نہیں جانتے۔ آل انڈایا مسلم پرسنل لاء بورڈ اس حقیقت کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں  ہے کہ مذہب اب کوئی قانون وضع نہیں کر سکتا ہے۔ بلکہ یہ ایک دوسرا ہی طریقہ ہے۔

اسلام جدیدیت اور مارکیٹ، سرمایہ دارانہ نظام یا آزادی کے جدید تصور جیسی خصوصیات کے ساتھ آسانی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔ بلکہ کوئی بھی مذہب ایسا نہیں ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر یہ تمام اصول اور نظریات مذہب سے نہیں نکلے ہیں تو ابتدائی طور پر انسانی اقدار اور انصاف کے تمام عظیم خیالات و نظریات کا مصدر و منبع کیا ہے؟

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی خاتون سے نکاح کیا جن کے تحت آپ ملازمت کیا کرتے تھے اور وہ ایک بیوہ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کافی عمر دراز تھیں۔ لہذا، آج سے 1،400 سال پہلے مسلمان ایک عورت کے ملازم تھے۔ بدقسمتی سے آل انڈایا مسلم پرسنل لاء بورڈ اسلام کے دفاع کے بھی قابل نہیں ہے۔ وہ ایسے معیاری حالات کا تعین بھی کرنے کے قابل نہیں ہیں جن کے تحت مسلمان مرد کو تین مرتبہ لفظ طلاق کہہ کر اپنی بیوی کو طلاق دینے کی اجازت ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ جب ایک ہی طلاق کافی ہے تو پھر مسلمان تین مرتبہ لفظ طلاق کیوں کہتے ہیں؟

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے مطابق طلاق کا بہترین طریقہ تین ماہ کی مدت میں تین مرتبہ طلاق دینا ہے، تاکہ دونوں فریق مصالحت کر سکیں اور غصہ ٹھنڈا ہونے کے بعد اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کر سکیں۔ تین طلاق کا اصل مقصد مفاہمت کی گنجائش پیدا کرنا ہے اور یہی جدید خاندانی عدالتیں کرتی ہیں۔

یہ مشترکہ نقطہ نظر ایک ایسے وقت میں مسئلہ کا حل پیش کرنے کے قابل ہے کہ جب مسلم خواتین بجا طور پر مساوات کے اپنے حق کا دعوی کر رہی ہیں۔

ماخذ:

hindustantimes.com/analysis/triple-talaq-row-there-s-scope-for-reconciliation-between-islam-modernity/story-bCkXPiNbZggAKlhG797pqJ.html

URL for English article: https://newageislam.com/ijtihad-rethinking-islam/there’s-scope-reconciliation-between-islam,/d/108857

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/there’s-scope-reconciliation-between-islam,/d/108883

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..