New Age Islam
Tue Mar 28 2023, 10:53 AM

Urdu Section ( 28 Nov 2011, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Where is Pakistan Going? کدھر جارہاہے پاکستان؟


By Zafar Agha

(Excerpts translated from Urdu by Arman Neyazi, NewAgeIslam.com)

A very close friend of mine went to Pakistan recently to attend a conference there. On his arrival, I asked him: ‘’How is Pakistan?’’ He replied in a very strange way. He said that when a Pakistani himself does not know ‘how Pakistan is’, how can I tell you as to how it is.

Truly speaking, no one, from Pakistan President Asif Ali Zardari and Army Chief General Perwez Kyani to a common man on the street, in fact no one has any clue which direction is Pakistan headed. Every one there is seen questioning himself, ‘whether democracy will be Pakistan’s forte or Army will take it over’. Nobody knows when will a bomb blast take place and kill innocent people or in Karachi, nobody knows when will somebody come and loot your Mobile and money on the point of a gun.

In short, Pakistan and Pakistanis are living in self pity. Nobody knows ‘what is Pakistan’s politics, for how long democracy will continue, whether they will return home in the evening alive or not. There is no certainty of everything. Pakistan is living in an era of complete uncertainty.

But a country cannot live in a vacuum. It has to take a path. Something or the other has to happen. It has to go to in one direction or the other. Now, what will be the direction is quite obvious from Pakistan’s present situation. Every institution of Pakistan including the politicians of every hue and the Army has lost its credibility. No one believes anyone.

If there is anything safe in Pakistan that is Islam. But, that Islam is not the Islam of Allah and Prophet Muhammad (pbuh) but that of General Zia ul Haque. Nauz u Billah. What is the meaning of General Zia ul Haque’s Islam? In fact Zia ul Haque‘s theory was that, since there is nothing which distinguishes India with Pakistan, let there be Islam to give Pakistan a distinct identity. But the Islamic identity Zia ul Haq gave Pakistan was not that of Allah and His Prophet Muhammad (pbuh).

URL: https://newageislam.com/urdu-section/where-pakistan-going-/d/6025

ظفر آغا

ابھی پاکستان سے میرے ایک عزیز کراچی میں ایک کانفرنس میں شرکت کر کے واپس لوٹے تو میں نے ان سے پوچھا بھائی کیا حال ہیں پاکستان کے؟ میرے اس سوال کے جواب میں انہوں نے مجھ کو عجیب جواب دیا۔ وہ بولے کیاجواب دیں آپ کو ! میں نے کہا بھائی گئے تو آپ تھے پاکستان ،جواب بھی آپ ہی کو دینا چاہئے ،بھلا میں آپ کو کیا بتاؤں کہ آپ میرے سوال کا کیا جواب دیں ۔ وہ پھر بولے کہ بات یہ ہے کہ جب کسی پاکستانی کے پاس ہی اس سوال کا جواب نہیں کہ کیا حال ہیں پاکستان کے تو پھر میں آپ کو کیسے بتاؤں کہ کیا حال ہیں پاکستان کے!

سچ پوچھئے تو صدر پاکستان آصف زرداری اور فوجی چیف جنرل کیانی سے لے کر سڑک پر چلتے پھرتے ایک عام پاکستانی کو بھی یہ نہیں معلوم کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے اور پاکستان کدھر جارہاہے۔ہر ذہن میں یہی سوال ہےکہ آیا جمہوری حکومت رہے گی یا فوج اقتدار پر قبضہ کرلے گی! لیکن کوئی یہ نہیں بتاسکتا کہ واقعی کل کو کیا ہوگا پاکستان میں ۔ خیر حکومت کا تو ذکر بعد کو ،سب سے پہلے تو کسی کو یہی نہیں معلوم کہ کب بم پھٹ جائے گا کسی بازار میں ،کب کوئی جہادی اپنے سیمت کتنوں کو ماردے گا ۔ یا پھر کراچی میں کس موڑ پر آپ کا موبائل فون اور آپ کا پرس کب اور کیسے بندوق کی نوک پر آپ سے چھین لیا جائے گا۔

لب لباب  یہ کہ پاکستان اور پاکستانی ایک عجب بے بسی کی زندگی جی رہے ہیں ۔ صدر مملکت سے لے کر سڑک پر چلتے پھرتے ایک عام شخص کو بھی نہیں معلوم کہ آخرپاکستان کدھر جارہاہے ۔ پاکستان کی سیاست کیا ہے۔ ملک میں جمہوری نظام برقرار رہے گا یا فوج آجائے گی،پاکستانی جب گھر سے نکلے گا تو زندہ واپس آئے گا یا نہیں ! کسی بات کی کوئی خبر نہیں اور کوئی شے قلعی نہیں آج کے پاکستان میں ۔

بس ہر پاکستانی ایک خوف کے سائے میں جی رہا ہے ۔ نہ تو کسی پاکستانی کے بس میں یہ بات ہے کہ وہ یہ طے کرسکے کہ پاکستانی کدھر جائے اور نہ ہی پاکستان اسٹیٹ ایکٹر مثلاً صدر پاکستان اور اب نہ ہی آرمی چیف یہ طے کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں کیا ہونا چاہئے ،لیکن کوئی بھی ملک خلا میں تو  جی نہیں سکتا ہے۔ کچھ نہ کچھ تو ہوگا ہی پاکستان میں اور کسی نہ کسی سمت میں جائے گا پاکستان ۔اب وہ سمت کیا ہوسکتی ہے یہ بات پاکستان کے حالات سے صاف عیاں ہے۔دراصل پاکستان میں اب نہ ہی سیاستدانوں کی ساکھ بچی ہے اور نہ ہی کسی کو فوج پر بھروسہ رہ گیا ہے ،ملک کے تمام ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں ۔ بس پاکستان میں اگر کسی شے کا نام بچا ہے تو وہ نام ہے اسلام کا ۔ لیکن وہ اسلام اللہ ورسول کا اسلام نہیں ہے بلکہ وہ جنرل ضیا الحق کا اسلام ہے۔ نعوذباللہ ! جنرل ضیا الحق کہ کیا معنی ہیں؟ دراصل جنرل ضیا الحق کی یہ تھیوری تھی کہ ہندوپاک میں یو ں تو کوئی شے مختلف نہیں ہے ۔ اس لیے پاکستان کی بقا کے لئے اس کو اسلامی تشخص چنا دہ یقیناً اللہ اور رسول کا دیا ہوا اسلامی تشخص نہیں تھا ۔جنرل ضیا الحق کے تشخص میں ملک کی سیاسی کمان فوج کے ہاتھوں میں ہونی چاہئے جب کہ رسول کے مدینہ میں فوج کا کوئی رول میدان جنگ کے باہر نہیں تھا۔ جنرل ضیا الحق کے اسلامی پاکستان میں عام پاکستانی یعنی اسلامی مساوات کی کوئی گنجائش نہیں تھی جبکہ رسول کے مدینہ میں ہر مسلمان کو برابر کے حقوق واختیارات تھے ۔ پھر جنرل ضیا الحق کا پاکستان امریکہ جیسے سامراجی ملک کے خدمت میں ہر طرح پیش پیش تھا، جبکہ رسول کے دور کا مدینہ ساری دنیا میں ایک منصفانہ معاشرہ قائم کرنے کے درپے تھا۔

خلاصہ یہ کہ جنرل ضیا الحق کا  پاکستان بنیادی طور پر قرآن اور رسول کی اسلامی قدروں پر مبنی نہیں بلکہ ظلم واستبداد پر مبنی تھا اور اس ظلم واستبداد کو عزت واحترام دینے کے لئے جنرل ضیا  نے بہت خوبصورتی سے اس پر اسلام کا لیبل چسپا کردیا تھا، دراصل جنرل ضیا اپنی ذاتی حکومت اور فوجی نظام کو عزت واحترام عطا کرنے کے لئے اسلام کا نعرہ بلند کرتے تھے اور اس اسلام کی آڑ میں کہیں معمولی لوگوں کو کوڑوں سے زدوکوب کیا جاتا تھا تو کہیں لوگوں میں دہشت پیدا کرنے کے لئے معمولی چوروں کے ہاتھ کاٹے جاتے تھے۔ اور تو اور کوئی کہیں آواز نہ اٹھائے اس کےلئے جنرل ضیا نے پہلی بار خصوصی دہشت گرد گروہ آئی ایس آئی کی قیادت میں قائم کئے تھے ۔پہلے ان کا استعمال ہندوستان اور افغانستان کے خلاف ہوا اور پھر ان  گروہوں نے خود پاکستان کے اندر دہشت کا بازار گرم کرنا شروع کردیا۔اور جنرل ضیا کے اس شاطرانہ حکمت عملی کو آہستہ آہستہ پاکستانی نظام نے منظور کرلیا ۔ اس طرح 1970کی دہائی سے آہستہ آہستہ پاکستان جنرل ضیا کے اسلامی خط وخال پر چلنا شروع ہوگیا۔پہلے فوج اور پاکستانی سول سوسائٹی کا ایک حصہ جو کہ اقتدار سے جڑا ہوا تھا، دونوں نے مل کر ضیا کے اسلام کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا۔ظاہر ہےکہ وہ مفاد یہی تھے کہ ملک میں جمہوریت نہ پنپنے پائے اور اس کو روکنے کے لئے ہر قسم کے ظلم واستبداد کی ضرورت تھی۔اس کے لئے پاکستانی نظام نے آئی ایس آئی کے ذریعہ مختلف دہشت گرد گروہوں کو ہر قسم کے ہتھیار بانٹنے شروع کردیئے ۔ آہستہ آہستہ یہ نوبت آئی کہ وہ دہشت گرد گروہ جن کے پاس ہتھیار تھے ان کو یہ انداز ہ ہونے لگ گیا کہ پاکستانی نظام اب چل ہی ان کی دہشت پر رہا ہے۔ یعنی عام پاکستانی عوام کے مفاد کو کچلنے اور جمہوریت کو روکنے کے لئے فوج دہشت گردوں پر اس قدر منحصر ہوتی گئی کہ جنرل ضیا کے وقت سے لے کر اب تک یہ صورت حال پیدا ہوگئی کہ اب فوج کا قد بھی دہشت گردوں کے آگے چھوٹاہوگیا ہے۔

اس لئے پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ اب پاکستان کے پاس کوئی ادارہ نہیں بچا ہے۔ پاکستان نے قیام پاکستان کے بعد محض ایک ادارہ بنایا تھا اور وہ تھی فوج۔ لیکن فوج نے اپنا راج پاٹ چلانے کے لئے پہلے دہشت گردوں کو استعمال کیا اور پھر فوج دہشت گردوں پر اتنی منحصر ہوگئی کہ دہشت گرد فوجی سے بھی بڑے ہوگئے ۔آج کے پاکستان میں اگر کوئی چیز بچی ہے تو وہ دہشت گردوں کا اسلام ہے جو نہ تو اسلام ہے اور ہی کوئی ایسا ایک نظریہ جو پاکستان کے مسائل کا حل پیش کرسکتا ہے۔

اس کے ہاتھ میں کلا شنکوف بندوق ہے اور کمر پر بموں کی پیٹی اور اس گروہ کو پاکستان کے نیو کلیر بم پر اعتماد ہے۔ پاکستان کے دہشت گرد اب اتنے بڑے ہوچکے ہیں کہ وہ وہاں کی فوجی اور جمہوری دونوں نظام کو ہٹا کر خود اقتدار پر قابض ہونا چاہتے ہیں ۔ یہی سبب ہے کہ پاکستان ایک عجیب صورت حال کا شکار ہے ۔ معاشرہ کو یہ نہیں سمجھ میں آتا کہ وہ کدھر جارہا ہے یا اس کی کیا سمت ہے کیونکہ نہ تو پاکستان میں ادارے بچے ہیں اور نہ ہی کسی کی ساکھ ۔ وہ دہشت گرد جن کا قیام دوسروں کو تنگ کرنے کےلئے کیا گیا تھا ۔ اب وہی دہشت گرد پاکستان کی خود اپنی قسمت بنتے جارہے ہیں ۔ بات خود پاکستان کے لئے اور ہمارے جیسے پاکستانی پڑوسیوں کے لئے انتہا ئی خطرناک ہے لیکن اس کا حل کیا ہو یہ بات اب نہ تو پاکستانیوں کی سمجھ میں آتی ہے اور نہ ہی کسی اور کے ، اس لئے پاکستان سے لوٹ کر بھی کوئی یہ نہیں بتاپاتا کہ کدھر جارہا ہے پاکستان ۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/where-pakistan-going-/d/6025

Loading..

Loading..