نیو ایج اسلام اسٹاف
رائٹر
1 دسمبر 2022
ستمبر میں ایران میں مہسا
امینی نامی لڑکی کو حجاب غیر مناسب طور پر پہننے کے الزام میں وہاں کی مذہبی پولیس
نے زدکوب کیا تھا جس کے نتیجے میں 16 ستمبر کو اس کی موت ہوگئی تھی۔ ایرانی حکومت
کی توقع کے خلاف اس کی موت کے بعد عورتیں احتجاج میں سڑکوں پر نکل آئیں اور رفتہ
رفتہ احتجاج کا دائرہ بڑھتا گیا۔ اس میں مردوں نے بھی شمولیت اختیار کی اور دوسرے
شعبے کے مرد و عورتیں بھی اس احتجاج میں شامل ہوتی گئیں۔
ایرانی حکومت نے واقعے کے
ملزمیں کو سزا دینے اور عورتوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے احتجاج کو کچلنے کا
راستہ اختیار کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ احتجاج میں کمی کی بجائے اس کی شدت میں اضافہ ہی
ہوتا گیا۔ آج ڈھائی مہینے کے بعد بھی احتجاج کم ہونے کے بجائے اسی شدت سے جاری
ہیں۔
ایرانی پولیس کے ہاتھوں
نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر طاقت کے استعمال کے نتیجے میں اب تک 448 افراد مارے جا
چکے ہیں۔ اس کے باوجود ایرانی سرکار پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے اور نہ ہی حجاب کے
موضوع پر اپنی پالیسی کی تبدیلی پر تیار ہے۔
دوسری طرف عورتیں حجاب کے
سخت قوانین کی مخالف ہیں ۔ انہوں احتجاجاً اپنے بال کٹوادئیے ہیں اور حجاب کو آگ
لگا دی ہے۔ وہ ملک کے سخت گیر علما کے تئیں بھی اپنا,غصہ ظاہر کر رہی ہیں جنہوں نے
پردہ کے کٹر پسند تعبیر کی بنا پر عورتوں کو قیدیوں جیسی زندگی گذارنے پر مجبور
کردیا ہے۔ وہاں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں راستوں میں نظر,آنے والے علماء کو دیکھ کر
ان کا عمامہ یا ٹوپی کو اچھال کر بھاگ جاتے ہیں۔ وہ ایک ایسے نظام کا خاتمہ چاہتے
ہیں جس میں عورتوں کا دوپٹہ سر سے ڈھلک جانے پر موت کی سزا دے دی جائے۔
اسلام کے علماء و مفسرین
یہ کہتے نہیں تھکتے کہ اسلام نے عورتوں کو عزت سے جینے کا حق عطا کیا ہے۔انہیں
مساوات کا حق دیا ہے۔ انہیں مردوں کے شانہ بہ شانہ زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کرنے
اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ملک اور قوم۔کی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرنے
کا حق دیا ہے۔ اس کے باوجود آج کے اس ترقی یافتہ دور میں اسلامی ممالک کی عورتوں
کو اپنے حقوق کے لئے لڑنے اور آواز اٹھانے کے لئے سڑکوں پر نکلنا پڑ رہا ہے۔ یہ
اپنے آپ میں ایک المیہ ہے۔
ترکیہ بھی ایک اسلامی ملک
ہے جہاں عورتیں اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکل کر آواز اٹھا رہی ہیں ۔ ایران میں
ہونے والے احتجاج نے انہیں بھی حوصلہ بخشا کہ وہ بھی برسوں سے ان کے ساتھ ہونے
والےظلم اور نا انصافی کے خاتمے کے لئے آواز اٹھا ئیں۔۔ انہوں نے زن زندگی آزادی
کے نعرے لگائے اور ایرانی عورتوں کے ساتھ یگانگت کا اظہار کیا۔
جون کے ماہ میں بھی ترکیہ
کی خواتین نے عورتوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ وہاں کی ایک
تانیثی تنظیم کو بند کرنے کے لئے عدالتی کارروائی کے خلاف عورتوں نے احتجاج کیا۔
اس تنظیم۔نے طیب اردگان کی حکومت کے استنبول کانفرنس سے علاحدگی اختیار کرنے کے
خلاف بھی احتجاج کیا۔ استنبول کانفرنس میں عورتوں کے خلاف گھریلو تشدد غیرت کے نام
پر قتل اور جنسی استحصال پر قانون بنانی کی سفارش کی گئی ہے۔ اردگان نے ملک کے کٹر
پسند علماء کے دباؤ میں آکر استنبول کانفرنس سے علاحدگی اختیار کر لی۔ اس تنظیم کی
ایک نمائندے نے کہا کہ امسال اب تک 160 عورتوں اور لڑکیوں کا قتل ہوچکا ہے اور
گزشتہ سال 423 عورتوں اور لڑکیوں کا قتل ہوا تھا۔ ایک اسلامی معاشرے میں عورتوں
اور لڑکیوں کا گھریلو تشدد یا غیرت کے نام۔پر قتل ظلم ہے مگر حکومت قاتلوں کے خلاف
کوئی قدم نہیں اٹھاتی۔
ایران میں جاری احتجاج
میں رفتہ رفتہ نامور شخصیات بھی شامل ہورہی ہیں اور ایرانی حکومت کی مشکلات میں
اضافہ ہورہا ہے۔ چند روز قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی
فریدہ مراد خانی نے بھی احتجاج کی حمایت کا اعلان کر کے حکومت کو پریشانی میں ڈال دیا
ہے۔انہوں نے ایرانی حکومت کو قاتل اور بچوں کی قاتل قرار دیا ہے۔ انہیں گزشتہ ہفتے
گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے عالمی برادری سے ایران سے اپنے نمائندوں کو,واپس
بلالینے کی اپیل کی ۔
ایران کی اسلامی حکومت
ہو,یا افغانستان میں طالبان کی انتہا پسند حکومت، عورتوں کے معاملے میں سب ایک صف
میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ افغانستان میں تو لڑکیوں کو درجہ ششم سے زیادہ تعلیم حاصل
کرنے سے ہی روک دیا گیا ہے۔ وہاں بھی عورتوں کو مکمل پردہ کرنے کا حکم نافذ کیا
گیا ہے۔
دنیا کے بیشتر اسلامی
ممالک میں عورتیں حکومتوں کی کٹر پسندی سے نالاں ہیں۔پردہ عورتوں کے لئے ظلم اور
نا انصافی کا ہتھیار بن گیا ہے اور پردہ کے نام پر ان کے تعلیمی سیاسی اور سماجی
حقوق سے محروم۔کیا جا رہا ہے۔۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ عالمی سطح پر قرآن اور حدیث کی
روشنی میں پردہ کا ایک حقیقت پسندانہ تصور قائم کیا جائے۔ اب تک ایران اور
افغانستان میں پردے کا جو تصور نافذ کیا جارہا ہے وہ انتہا پسند علماء کی ذاتی
آراء پر مبنی ہے اور قرآن میں پیش کئے گئے پردے کے تصور سے متصادم ہے۔
--------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism