نیو ایج اسلام۔اسٹاف رائیٹر
5 فروری 2025
بنگلہ دیش میں اب خواتین کے فٹ بال کے خلاف انتہاپسند اسلامی گروہوں نے ہرتشدد مہم چھیڑ دی ہے۔ ان کے مطابق خواتین کا فٹبال غیر اسلامی ہے اور غیر اسلامی روایتوں کو روکنا ان کامذہبی فریضہ ہے۔گزشتہ یکم فروری کوبنگلہ دیش کے جوئے پور ہاٹ اور دیناج پور میں خواتین کے دوستانہ فٹ بال میچوں کو انتہا پسند اسلامی جماعت توحید اسلام کے احتجاج اور تشدد کے بعد رد کردیا گیا۔ دیناج پور میں میچ سے ایک دن قبل مقامی مدرسے کے ہیڈماسٹر ابو بکر صدیقی کی قیادت میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جس کے بعد میچ رد کردیا گیا۔ جوئے پور ہاٹ میں میچ دیکھنے آئے لوگوں پر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا جس میں کئی شائقین فٹ بال کاسر پھٹ گیا۔ہجوم نے میچ کے لئے لگائے گئے اسٹیج کو بھی توڑ دیا۔
ابو بکر صدیقی نے میڈیا سے کہا کہ فٹبال غیراسلامی ہے۔ لڑکیاں ایک ٹی شرٹ ہہن کر ننگے گھٹنوں کے ساتھ میدان میں فٹبال کھیلیں گی تو مسلمان ان کے جسم کے کھلے ہوئے حصوں کو دیکھ کرجنسی طور پر مشتعل ہونگے ۔ اس سے ملک میں ریپ کے واقعات بڑھیں گے۔ اس لئے ہم خواتین کو فٹ بال کھیلنے نہیں دیں گے۔
بنگلہ دیش کی خواتین فٹ بالر اس صورت حال سے سہمی ہوئی ہیں اور ان کو اپنا کیریر خطرے میں نظر آرہا ہے۔ ایک خاتون فٹ بالرنےمیڈیاسے کہا کہ ہم نے ملیشیا اور سنگاپور میں میچ جیت کر ملک کا نام روشن کیا ہے لیکن اب ہمارے خلاف سوشل۔میڈیا پرمہم چھیڑدی گئی ہے۔ہم۔نہیں جانتے کہ ہم۔اس کے مستحق ہیں کہ نہیں۔ہم اس کا فیصلہ عوام۔پر چھوڑتے ہیں کہ وہ ہمیں فٹ بال کھیلنے دینا چاہتے ہیں یا نہیں۔
واضح ہو کہ بنگلہ دہش اور ہندوستان کے مغربی بنگال میں فٹ بال بہت مقبول ہے۔ بنگلہ دیش کے کچھ دیہی علاقوں میں خواتین میں بھی فٹ بال مقبول ہے اور گاؤں کی لڑکیاں فٹ بال میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ حالیہ چندبرسوں میں بنگلہ دیش کی خواتین فٹ بال ٹیم نے بین الاقوامی سطح پربھی اپنی پہچان بنائی ہے۔2022ءمیں بنگلہ دہش کی خواتین فٹ بال ٹیم ساؤتھ ایشین فٹبال فیڈریشن کی چمپئین شپ میں چیمپئین ہوئی تھی اس کے بعد لگاتار دو برسوں تک اس ٹیم نے اپنا مقام برقرار رکھا۔2024ء کی جیت کے بعد بنگلہ دیش کے نئےسربراہ محمد یونس نے خواتین کھلاڑیوں کو اپنے دفتر میں استقبالیہ بھی دیا تھا اور انہیں ہر ممکن مدد کا یقین دلایا تھا۔لیکن جوئے پور ہاٹ اور دیناج پور کے واقعات کے بعد محمد یونس خاموش ہیں کیونکہ وہ ان انتہا پسندوں کے سامنے بے بس ومجبور ہیں۔
یادرہے کہ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کا تختہ عدم مساوات اور نسلی و صنفی امتیاز کی بنیاد پر پلٹا گیا تھا بنگلہ دیش کو ایک طالبانی حکومت کے قیام۔کے مطالبے پر نہیں۔ لیکن محمد یونس کی غیر آئینی حکومت میں عدم۔مساوات اور صنفی امتیاز کوبڑھاوا دیا جارہا ہے اور متشدد اور انتہا پسند اسلامی گروہ مسلکی اور مذہبی منافرت پھیلانے والے اقدامات کررہے ہیں ۔اس پر یونس کی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
گزشتہ چھ ماہ سے بنگلہ دیش کی انتہا پسند مسلکی اورفرقہ پرست جماعتیں ملک میں مختلف طبقوں کے خلاف حملےکررہی ہیں ہیں اور بنگلہ دیش کی تہذیبی و ثقافتی روایتوں کوختم۔کرکے بنگلہ دیش کو پاکستان اور افغانستان کی طرح ایک طالبانی معاشرےمیں تبدیل کردینا چاہتے ہیں۔ پہلے تو مزاروں اور خانقاہوں کے خلاف ایک۔متشدد مہم۔شروع کی گئی اور درجنوں مزاروں کو منہدم۔کردیا گیا۔ مندروں پربھی حملے کئے گئے ا س کے بعد دہشت گردوں کو جیل سے رہا کرکے ملک میں دہشت گردی کا احیاکرنے کی کوشش کی گئی۔ اب خواتین فٹ بال کونشانے پرلیا گیا ہے۔یہ انتہا پسند اسلامی جماعتیں اور گروہ اپنے ملک کی سائنسی اور صنعتی ترقی میں کوئی کردار ادا نہیں کرتیں۔ اس کے برعکس سائنس اور تکنالوجی کا استعمال ۔بھی اپنے انتپا پسندانہ مسلکی اور فرقہ وارانہ نظریات کی اشاعت کے لئے کرتے ہیں۔
دنیا کے کئی اسلامی ممالک جیسے سعودی عرب ، ترکی اورمراکش میں خواتین فٹ بال بہت مقبول ہے۔ لیکن بنگلہ دیش اور پاکستان کی طالبانی جماعتیں یہاں فٹ نال کو,خواتین کے لئے حرام قرار دیتی ہیں اور اسےمخرب اخلاق اورمردوں کے لئے ہیجان خیز قرار دیتی ہیں۔ ان کےمطابق خواتین کے فٹ بال سے ملک۔میں عورتوں کے خلاف جنسی جرائم میں اضافہ ہوگا جبکہ اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کے مسلمان انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھنے میں سب سے آگے ہیں۔ انتہا پسن اسلامی جماعتیں نوجوانوں اورطلبہ کے فون رکھنے اور انٹرنیٹ پر پابندی کا مطالبہ نہیں کرتیں کیونکہ ایسا کرکے وہ اپنے تشہیری نیٹ ورک کو ہی نقصان پہنچائیں گی
بنگلہ دیش میں ایک کمزور حکومت کے اقتدار میں ہونے کا فائدہ اٹھا کر مختلف مذہبی گروہ خود کو نمایاں کرنے کے لئے نئے نئے موضوعات کو لے کر حکومت کے سامنے اپنی اہمیت جتانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انتہا پسند تنظیم حفاظت استعمال نے فلمی اداکاراؤں کے خلاف مہم۔شروع کی ہے۔ اس نے کئی اداکاراؤں کو شوروم اور ریستوراں کا افتتاح کرنے سے روک دیا۔
اس طرح بنگلہ دیش محمد یونس کی سربراہی میں طالبانیت کی راہ پر تیزی سے گامزن ہے اور اسلام۔کے نام پر غیر اسلامی طرز عمل اور تشدد کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ جنوری میں بنگلہ دیش کے تبلیغی اجتماع میں جماعت کےدو گروہوں میں خونیں تصادم ہوا جسمیں کم از کم چارافراد ہلاک اور سو سے زیادہ زخمی ہوئے۔
کسی بھی طالبانی معاشرے میں سب سے پہلے عورتوں کی تعلیم ، تجارت اور سماجی شراکت پر حملہ ہوتا ہے۔ انہیں سماج میں مردوں میں پھیلی ہوئی تمام۔برائیوں کاذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ اور یہی طرز فکر بنگلہ دیش میں بھی فروغ دیا جارہا ہے۔ جن نام نہاد اسلامی دانشوروں نے شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ کو بنگلہ دیش کا نشاة ثانیہ قرار دیا تھا اب وہ خاموش ہیں ۔ وہ اس خوش فہمی۔میں مبتلا تھے کہ خانہ جنگی اور ہجومی تشدد کے ذریعہ انقلاب لے آئیں گے۔ بنگلہ دیش میں انتہا پسند مذہبی تنظیمیں اوربھی زیادہ طاقتور ہوں گی اوربنگلہ دیش کومزید تباہی کی طرف لے جائیں گی۔
-----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/women-football-bangladesh-under-attack/d/134526
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism