New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 08:35 PM

Urdu Section ( 27 Jun 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Weaponisation of Hunger In Gaza by Israel غزہ میں فاقہ کش لوگوں پربلا ناغہ فائرنگ

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

27 جون 2025

اکتوبر 2023ء سے غزہ۔میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جو جنگ جاری ہے اس میں سببسے زیادہ جو طبقے متاثر ہوئے ہیں وہ بچے اور عورتیں ہیں۔اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں اور ٹینکوں نے سب سے زیادہ بچوں کو ہلاک کیا ہے۔۔اس جنگ میں جو بات سب سے زیادہ سنگین اور انسانہت سوز ہے وہ ہے اسرائیل کے ذریعے بھوک کا ایک ہتھیار کے طور پر استعمال۔ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل کے لیڈران یہ۔کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ۔کے لوگوں کو بغہر غذا اور پانی کے ماردیں گے اور ان کے ان بیانات پر عالمی برادری سے مذمت کی بہت کم زور آوازیں اٹھی ہیں۔

اسرائیل نے غزہ میں آنے والے امدادی ٹرکوں پر کئی طرح کی پابندیاں لگائی ہیں اور بہت کم امدادی سامان غزہ۔میں داخل۔ہوپاتا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج جانچ کے نام پر ٹرکوں کے داخلے میںرکاوٹ ڈالتی ہے۔ گزشتہ سال اسرئیل نے اقوام۔متحدہ کے فلاحی ادارے یو این آر ڈبلیو اے پر حماس کی حمایت کا الزام۔لگایا تھا جس کے بعد کئی یوروپین ممالک نے اس کی فنڈنگ روک دی لیکن بعد میںفرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرائن کولونا نے ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا تھا کہ اسرائیل کے اس الزام میں کوئی سچائی نہیں تھی۔ اس کے باوجود اس ادارے کو غزہ۔میں امداد رسانی کے کام سے روک دیا گیا۔2025ء کی جنوری۔میں اسرائیل نے اپنے ملک میں اس ادارے کے کام۔کرنے پر پابندی لگادی۔ انروا اب بھی غزہ۔میں کام کرتا ہے لیکن اسے دوسری غہر اہم۔ذمہ داریاں جیسے کوڑا کرکٹ اٹھانا اور نقل وحمل کا کام ہے۔ اسے غزہ۔میں غزا رسانی کے کام۔سے ہٹادیا گیا ہے۔ اس کے بعد جنوری سے غزہ۔میں تین ماہ تک امداسی ٹرکوں کو اسرائیل۔نے داخل نہیں ہونے دیا۔مئی میں جب عالمی دباؤ میں اسرائیل نے غزائی اجناس غزہ میں داخل۔ہونے کی اجازت دی تو غذائی اجناس کی تقسیم کا کام امریکا اور اسرائیل سے وابستہ ایک پرائیویٹ تنظیم جی ایچ ایف کو سونپ دیا گیا۔ جب سے اس تنظیم نے غزہ میں تقسیم۔کا کام سنھالا ہے تب سے ہر روز غذا کی تقسیم کے مراکز کے پاس اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہورہے ہیں۔۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہجوم کے ڈر سے فوجیوں کو اپنے دفاع میں فائرنگ کرنی پڑتی ہے۔دراصل بھوکے فلسطینی غذا کے لئے دوڑتے ہیں یا بھیڑ میں آگے بڑھنے کے لئے زور آزمائی کرتے ہیں ۔اس انتشار اور افراتفری کا بہانہ بنا کر اسرائیلی فوجی معصوم فلسطینیوں پر گولی باری کردیتے ہیں بلکہ کبھی کبھی ان پر ٹینکوں کے گولے چھوڑے جاتے ہیں۔ لہذا گولیوں اور گولوں کی زد میںنآکے نہتھے فلسطینی ہلاک اور زخمی ہوجاتے ہیں۔ ان میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔کیونکہ غزہ۔میں بہت سارے کنبے ایسے ہیں جن میں کوئی مرد زندہ۔نہیں بچا ہے اور بہت دارے بچے ایسے ہیں جن کے ماں باپ ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایسے بچے غذا کے لئے تقسیم۔کے مراکز پر رات سے ہی جمع ہوجاتے ہیں تاکہ صبح کو وہ غذا حاصل کرسکیں۔ یہ صورت حال کربلا جیسی ہے جہاں دریائے فرات سے پانی لانا جان جوکھم کا کام تھا غہ میں غذا حاصل کرنا جان جوکھم۔کا کام۔ہے۔جو لوگ اپنے بچوں کے لئے غذا لینے جاتے ہیں وہ نہیں جانتے کہ وہ زندہ بھی واپس آئیں گے یا نہیں۔ہر روز غذا لینے کے دوران اسرائیلی فوج کی گولیوں سے درجنوں فلسطینی ہلاک ہوتے ہیں۔ اسرائیلی فوجی نہتھے اوربھوکے فلسطینیوں پر بلا جواز فائرنگ کردیتے ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق اب تک صرف مئی سے جون کے دوران غزہ میں صرف غذا لینے کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں 549 افراد مارے گئے ہیں اور 4000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ غذائی اجناس کی تقسیم۔ میں رخنہ اندازی کے لئے اسرائیل یہ جواز دیتا ہے کہ حماس کے جنگجو ان غذائی کو چوری کرلیتے ہیں۔ اس لئے اس نے اقوام۔متحدہ کے ادارے کو امدادی سامان کی تقسیم سے ہٹایا اور اپنی ایک۔پرائویٹ تنظیم۔جی ایچ ایف کو یہ ذمہ داری سونپی ہے اور اسرائیلی فوج کی نگرانی میں غذائی اجناس کی تقسیم۔ہوتی ہے اس کے باوجودانہیں یہ شکایت ہے کہ حماس اب بھی اجناس چوری۔کرلیتا ہے۔لہذا ، اسرائیلی۔کے انتہا پسند اتحادی منسٹر اسموترچ نے دو دم قبل بنجامن نتن یاہو سے کہا کہ غزہ۔میں امدادی سامان کے داخلے پر روک لگا دی جائے اور اگر حماس کے ذریعے اجناس کی طوری نہیں روکی گئی تو وہ حکومت سے حمایت واپس لے لینگے۔اس دھمکی۔کے بعد نتن یاہو نے فوج کو اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

غزہ میں غذائی اجناس کی حماس کے ذریعہ چوری محض ایک بہانہ ہے۔دراصل اسرائیل نے بھوک کو ایک ہتھیار بنایا ہے تاکہ فلسطین کے عوام بھوک سے تنگ آکر وطن چھوڑ دیں اس لئے مختلف بہانے سے وہ غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کو روکتا ہے اور اقوام۔متحدہ سمیت تمام اسلامی اور یوروپی ممالک اس ظلم۔کے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔سعودی عرب ، اردن ، مصر اور ترکی اسرائیل کے اس ظلم پر اب بات بھی نہیں کرتے ۔ غذا کے لئے نہتھے افراد پر گولی چلانا اور انہیں ہلاک کرنا ایک سنگین جنگی جرم ہے جس کا ارتکاب اسرائیل ہرروز کررہا ہے۔ معصوم فلسطینیوں پر بمباری تو الگ سے جاری ہی ہے اور اس کے نتیجے میں ہرروز پچاس کے آس پاس لوگ ہلاک اور زخمی ہورہے ہیں ۔اسکولوں اور اسپتالوں میں بمباری اب بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 56 ہزار افراد ہلاک اور ڈہڑھ لاکھ زخمی ہوچکے ہیں لیکن عالمی برادری خصوصا عرب اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف کوئی مؤثر قدم۔اٹھانا تو دور آواز تک اٹھامے کی ہمت نہیں کرسکتے۔ وہ امریکا سے اربوں ڈالر کے دفاعی اور تجارتی سودے صرف امریکا کو مالی امداد دینے کے لئے کرتے ہیں۔ اس سے اپنی چھوٹی سی بات بھی نہیں منواسکتے۔

ہندوستان اور پاکستان کی اسلامی تنظیمیں اور اسلامی دانشور اور قائدین بھی یرروز غذا لینے والوں پر بلا جواز فائرنگ پر آواز نہیں اٹھاتے ۔اسلامی برادری کی اس خاموشی کی وجہ سے اسرائیل بے لگام ہوچکا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ جو چاہتا ہےکرتا ہے۔ کیا پچاس سے زیادہ اسلامی ممالک غزہ کے عام۔ لوگوں اور بچوں تک غذائی اجناس کی سپلائی کو بھی یقینی نہیں بنا سکتے اور انہیں ہرروز گولیوں سے چھلنی ہوتا ہوا دیکھ سکتے ہیں؟

------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/weaponisation-hunger-gaza-israel/d/135997

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..