New Age Islam
Sun Jun 22 2025, 02:22 PM

Urdu Section ( 2 May 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

War on Palestine - How the World Can Make Israel Behave فلسطین کے خلاف جنگ - کیسے دنیا اسرائیل کو لگام لگا سکتی ہے

 نصیر احمد، نیو ایج اسلام

 24 اپریل 2024

 فلسطین ایک ایسی سرزمین ہے، جو اس وقت اسرائیل کے قبضے میں ہے، اور بطور ایک آزاد ریاست کے، اقوام عالم میں مسلم بھی نہیں۔ 48-1947 کے پہلے نکبہ کے دوران، اسرائیل نے وہاں کے عربوں کو غزہ کی چھوٹی سے پٹی میں محدود کر دیا تھا۔

 --------

Representational Photo from the Files

--------

 مزید برآں، مغربی کنارے کو بتدریج غیر قانونی آباد کار اپنے قبضے میں لے رہے ہیں۔ قبضے کی وجہ سے، اب اسرائیل کی یہ ذمہ داری بنتی ہے، کہ وہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی حفاظت کرے۔ ایک قابض ہونے کے ناطے اسے مقبوضہ لوگوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اگر بین الاقوامی برادری، اس غیر قانونی جنگ کو نہیں روک سکتی، جو اسرائیل اپنے ہی لوگوں کے خلاف چھیڑے ہوئے ہے، تب بھی یہ دنیا شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے، معقول اقدامات کرنے کا دباؤ بنا سکتی ہے۔ یہاں کچھ ممکنہ اقدامات کا ذکر کیا جا رہا ہے، جن پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے:

 1.    اگر اسرائیل عام شہریوں کو نقصان پہنچائے بغیر، صرف حماس کے خلاف جنگ کرنا چاہتا ہے، تو سب سے آسان حل یہ ہوتا، کہ شہری آبادی کو اسرائیل کے اندر عارضی رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا جاتا۔ وہ یہ کام تین مرحلوں میں انجام دے سکتے تھے - پہلے شمالی غزہ کو خالی کیا جاتا، اسے حماس اور اس کی سرنگوں سے آزاد کیا جاتا، پھر وسطی غزہ کو خالی کیا جاتا، اس کے بعد جنوبی غزہ کو۔ اگر یہ طریقہ آزمایا جاتا تو ایک بھی بے گناہ کی جان نہ جاتی۔ جنوبی افریقہ ایسا فیصلہ دینے کے لیے آئی سی جے کو قائل کر سکتا ہے، جس سے اسرائیل کو اس طرح کے منصوبے پر عمل کرنے کا پابند بنایا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایسی قرارداد پاس کر سکتی ہے، جس سے اسرائیل ایسے طریقے اختیار کرنے پر مجبور ہو جائے۔ اسرائیل اور امریکا پر اس طرح کے مطالبے کی مزاحمت کرنے کے لیے بڑا دباؤ ڈالا جائے گا، اور اگر وہ اس کی مزاحمت کرتے ہیں تب بھی، شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنا ان کی مجبوری ہو جائیں گے، جس میں ناکام ہونے کی صورت میں، یہ مطالبہ بار بار کیا جا سکتا ہے، اس وقت تک، جب تک کہ اسرائیل کے لیے اس پر توجہ نہ دینا ناممکن نہ ہو جائے۔ اب بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی، اسرائیل رفح یا جنوبی غزہ کو تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ جب تک غزہ میں لوگوں کی مصیبتیں ختم نہیں ہو جاتیں، کہ وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں، تب تک اسرائیل کو اس بات پر مجبور کیا جا سکتا ہے کہ، وہ شہریوں کا انتظام و انصرام اسرائیل میں ہی کرے۔ اس طرح کے اقدام سے سول انفراسٹرکچر کی بے دریغ تباہی کو روکا جا سکتا ہے، کیونکہ اسرائیل اپنے مہاجرین کو اس وقت تک واپس نہیں بھیج سکتا، جب تک کہ غزہ میں ان کا تحفظ یقینی نہ ہو جائے۔ تاہم، اسرائیل اور امریکا دونوں کا مقصد، حماس کے خلاف جنگ کے بہانے، عام لوگوں کی نسل کشی کرنا تھا، اسی لیے انہوں نے کیا جو انہیں کرنا تھا۔ لیکن، باقی دنیا ابھی بھی حرکت میں آ سکتی ہے، اور عام شہریوں کے قتل عام اور گھروں اور دیگر سول انفراسٹرکچر کی مزید تباہی و بربادی کو روک سکتی ہے۔

2.    جنوبی افریقہ نے، آئی سی جے سے جو احکام طلب کیے ہیں، ان میں یہ بھی ہو سکتا ہے، کہ وہ اسرائیل پر روزانہ ایک ایسی رپورٹ شائع کرنے کا دباؤ بنائے، کہ جس میں اس کے حملوں، زمرے کے لحاظ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد، اور حملے کے ذریعے انجام پانے والے فوجی مقاصد کی تفصیلات درج ہوں، اور حماس سے بھی ایسی ہی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کیا جائے، نیز، غزہ میں اقوام متحدہ کی ایک غیر جانبدار نگراں ٹیم بھی تشکیل دی جائے، جس کا کام ان رپورٹوں کی توثیق کرنا ہو۔ ہر روز، ہم کم از کم 20 افراد کے مارے جانے کی خبریں سنتے ہیں، جن میں سے 12 بچے ہوتے، جن کا بظاہر کوئی فوجی مقصد نہیں ہوتا۔ اسرائیل کھلے عام یہ کہتا ہوا پایا جاتا ہے، کہ وہ عام لوگوں کو سزا دے رہا ہے، تاکہ وہ حماس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، اور اسے یرغمالیوں کو رہا کرنے پر مجبور کریں۔ یہ بے گناہ شہریوں کے بین الاقوامی انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

3.       جنوبی افریقہ آئی سی جے سے کہہ سکتا ہے، کہ وہ اسرائیل کو غیر ملکی تسلیم شدہ رپورٹروں کو اجازت دینے پر مجبور کرے، تاکہ سچائی وہیں دفن نہ ہو کر رہ جائے، اور رییل ٹائم میں اسرائیل کے جنگی جرائم کو بے نقاب کیا جائے، تاکہ اس کے خلاف فوری طور پر اصلاحی کارروائی ممکن ہو۔

4. ماہانہ رپورٹوں کے بجائے، جن پر خال خال ہی کوئی کارروائی کی جاتی ہے، آئی سی جے اسرائیل کو، روزانہ اپنی سرکاری ویب سائٹ پر، غزہ میں دی جانے والی امداد کی تفصیلات کی رپورٹ شائع کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے، تاکہ کسی بھی کمی اور کوتاہی کی صورت میں، فوری طور پر کارروائی کرنا ممکن ہو سکے۔

5.       آج، غزہ میں ہسپتال اور ادویات ندارد ہیں، اور زخمیوں کا زخم بے ہوش کیے بغیر کاٹا جا رہا ہے، یا طبی امداد نہ ہو ئے کی وجہ سے وہ یونہی مارے جا رہے ہیں۔ غزہ کی آبادی کے حجم اور ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے، آئی سی جے، اسرائیل کو اس وقت جنگ بندی پر مجبور کر سکتا ہے، جب وہاں کی ہنگامی حفظان صحت سہولیات کی سطح، ایک متعین حد سے نیچے آ جائے۔ اور سرحدوں سے قطع نظر، ڈاکٹروں کو اس حد کی خلاف ورزی کا تعین کرنے کی ذمہ داری سونپی جا سکتی ہے۔ اس سے اسرائیل اس بات پر مجبور ہو گا، کہ وہ ہسپتالوں کی حفاظت کو یقینی بنائے، تاکہ جبرا ان پر جنگ بندی مسلط نہ ہو جائے۔

یہ ضروری ہے کہ پوری دنیا اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے، اور اس سے بھی بڑی تباہی کو روکنے کے لیے، بھرپور اقدامات کرے، تاکہ اوپر بیان کیے گئے معقول اقدامات کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

 English Article: War on Palestine - How the World Can Make Israel Behave

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/war-palestine-world-israel-behave/d/132247

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..