مصباح الہدیٰ قادری، نیو ایج اسلام
7 جولائی 2017
شیخ نجدی اور تحریک وہابیت پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند میں شیخ الحدیث کی مسند پر فائز رہ چکے دیوبندی جماعت کے ایک قد آور عالم حسین احمد مدنی اپنی مشہور زمانہ تصنیف ‘‘الشہاب الثاقب’’ میں رقم طراز ہیں:
‘‘صاحبوں! محمد بن عبد الوہاب نجدی ابتدا تیرہویں صدی میں نجد عرب سے ظاہر ہوا۔ اور چونکہ یہ خیالات باطلہ اوعقائد فاسدہ رکھتا تھا، اس نے اہل سنت و جماعت سے قتل و قتال کیا۔ ان کو بالجبر اپنے خیالات کی تکلیف دیتا رہا، ان کے اموال کو غنیمت کا مال اور حلال سمجھا گیا، ان کے قتل کرنے کو باعث ثواب و رحمت شمار کرتا رہا۔اہل حرمین کو خصوصاً اہل حجاز کو عموماً اس نے تکلیف شاقہ پہنچائیں۔ سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت گستاخی اور بے ادبی کے الفاظ استعمال کئے، بہت سے لوگوں کو بوجہ اس کی تکلیف شدیدہ کے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ چھوڑنا پڑا اور ہزارو آدمی اس کے اور اس کی فوج کے ہاتھوں شہید ہو گئے اور الحاصل وہ ایک ظالم اور باغی، خونخواز فاسق شخص تھا۔ اسی وجہ سے اہل عرب کو خصوصاً اس کے اور اس کے اتباع سے دلی بغض تھا اور ہے اور اس قدر ہے کہ اتنا قوم یہود سے ہے نہ نصاریٰ سے ہے نہ مجوس سے نہ ہنود سے، غرضیکہ وجوہات مذکورۃٰ الصدر کی وجہ سے ان کو اس کے طائفہ سے اعلیٰ درجہ کی عداوت ہے اور بے شک جب اس نے ایسی ایسی تکالیف دی ہیں، تو ضرور ہونا بھی چاہئے۔ وہ لوگ یہود و نصاریٰ سے اس قدر رنج و عداوت نہیں رکھتے جتنی کہ وہابیہ سے رکھتے ہیں’’۔ [1]
‘‘محمد بن عبد الوہاب کا عقیدہ تھا کہ جملہ اہل عالم و تمام مسلمانان دیار مشرک و کافر ہیں اوران سے قتل و قتال کرنا، ان کے اموال کو ان سے چھین لینا حلال اور جائز بلکہ واجب ہے، چنانچہ نواب صدیق حسین خاں نے خود اس کے ترجمہ میں ان دونوں باتوں کی تصریح کی ہے’’۔ [2]
‘‘محمد بن عبد الوہاب اور اس کے اتباع کا اب تک یہی عقیدہ تھا کہ انبیاء علیہ السلام کی حیات فقط اسی زمانے تک ہے جب تک وہ اس دنیا میں تھے۔ بعد ازاں وہ اور دیگر مؤمنین برابر ہیں۔ اگر بعدِ وفات ان کو حیات ہے تو وہی حیات ان کو برزخ ہے اور احاد امت کو ثابت ہے، بعض ان کے حفظ جسم نبی کے قائل ہیں، مگر بلاعلاقہ روح، اور متعدد لوگوں کی زبان سے باالفاظ کریہہ کہ جن کا زبان پر لانا جائز نہیں، درباہ حیات نبوی علیہ السلام سنا جاتا ہے اور انہوں نے اپنے رسائل و تصانیف میں لکھا ہے’’۔ [3]
‘‘زیارت رسول مقبول ﷺ آستانہ شریفہ و ملاحظہ روضہ شریفہ کو یہ طائفہ بدعت، حرام وغیرہ لکھتا ہے۔اس نیت سے سفر کرنا محظور و ممنوع جانتا ہے، لا تشد والرحال الا الی ثلٰثۃ مساجدان کا مستدل ہے۔ بعض ان میں سے سفر زیارت کو معاذ اللہ زنا کے درجہ کو پہنچاتے ہیں۔ اگر مسجد نبوی میں جاتے ہیں تو صلوٰۃ و سلام ذات اقدس نبوی علیہ السلام کو نہیں پڑھتے اور نہ اس طرف متوجہ ہو کر دعا وغیرہ مانگتے ہیں’’۔ [4]
‘‘وہابیہ مسئلہ شفاعت میں ہزاروں تاویلیں اور گھڑنت کرتے ہیں اور قریب انکار شفاعت کے بالکل پہنچ جاتے ہیں۔ [5]
‘‘وہابیہ اشغال باطنیہ اور اعمال صوفیہ مراقبہ، ذکر و فکر و ارادت و مشخیت و ربط قلب بالشیخ و فنا و بقا و خلوت وغیرہ اعمال کو فضول و لغو اور بدعت و ضلالت شمار کرتے ہیں اور ان اکابر کے اقوال و افعال کو شرک وغیرہ کہتے ہیں اور ان سلاسل میں داخل ہونا بھی مکروہ و مستقبح بلکہ اس سے زائد شمار کرتے ہیں۔ چنانچہ جنہوں نے دیار نجد کا سفر کیا ہوگا یا ان سے اختلاط کیا ہو گا ان کو بخوبی معلوم ہو گا کہ فیوض روحانیہ ان کے نزدیک کوئی چیز نہیں ہے۔ [6]
‘‘وہابیہ کسی خاص امام کی تقلید کو شرک فی الرسالۃ جانتے ہیں اور ائمہ اربع اور ان کے مقلدین کی شان میں الفاظ واہیہ خبیثہ استعمال کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے مسائل میں گروہ اہلسنت و الجماعت کے مخالف ہو گئے، چنانچہ غیر مقلدین ہند اسی طائفہ شنیعہ کے پیروکار ہیں۔ وہابیہ نجد و عرب اگر چہ بوقت اظہار دعویٰ حنبلی ہونے کا اقرار کرتے ہیں، لیکن عمل درآمد ان کا ہرگز جملہ مسائل میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب پر نہیں ہے، بلکہ وہ بھی اپنی فہم کے مطابق جس حدیث کو مخالف فقہ خیال کرتے ہیں اس کی وجہ سے فقہ کو چھوڑ دیتے ہیں، ان کا بھی مثل غیر مقلدین کے اکابرین امت کی شان میں الفاظ گستاخانہ بے ادبانہ استعمال کرنا معمول ہو گیا ہے’’۔ [7]
‘‘وہابیہ عرب کی زبان سے بارہا سنا گیا ہے کہ ‘‘الصلٰوۃ و السلام علیک یا رسول اللہ’’ کو سخت منع کرتے ہیں اور اہل حرمین کو سخت نفرین اس ندا اور خطاب پر کرتے ہیں اور ان کا استہزاء اڑاتے ہیں اور کلمات ناشائستہ استعمال کرتے ہیں’’۔ [8]
‘‘وہابیہ تماکو کو کھانے اور پینے کو حقہ میں ہو یا سگار میں یا چرٹ میں اور اس کے ناس لینے کو حرام اور اکبر الکبار میں شمار کرتے ہیں۔ ان جہلا کے نزدیک زنا اور سرقہ کرنے والا اس قدر ملامت نہیں کیا جاتا جس قدر تمباکو استعمال کرنے والا کیا جاتا ہے’’۔ [9]
‘‘وہابیہ امر شفاعت میں اس قدر تنگی کرتے ہیں کہ بمنزلہ عدم کے پہنچا دیتے ہیں’’۔ [10]
‘‘وہابیہ سوائے علم احکام شرائع، جملہ علوم اسرار حقانی وغیرہ سے ذات سرور کائنات خاتم النبین علیہ الصلٰوۃ و السلام کو خالی مانتے ہیں’’۔ [11]
معزز قارئین! ابھی آپ نے دیوبندی مکتبہ فکر کے ایک مشہور و معروف عالم حسین احمد ‘‘مدنی’’ کی جس کتاب کے حوالے سے شیخ نجدی اور ان کی تحریک وہابیت پر ایک چشم کشا تبصرہ ملاحظہ کیا، ضروری ہے کہ اس کتاب کے پس منظر پر بھی تھوڑی روشنی ڈال لی جائے تاکہ راقم الحروف کا یہ دعویٰ مزید مدلل اور مبین ومبرہن ہو سکے کہ دیگر متعدد مسائل کی طرح شیخ نجدی اور تحریک وہابیت پر وہابی مکتبہ کے اکابر علماء کی خامہ فرسائی ان کی منافق کی ایک اعلی ترین مثال ہے۔ اس لئے اگرنظریہ وہابیت کی تردیدمیں وہ مخلص ہوتے اور اس کے پس پشت کوئی منافقانہ محرک نہ ہوتا تو وہ صرف شیخ نجدی کی ہی تردید نہ کرتے بلکہ برصغیر ہند و پاک کے ان بے شمار وہابی افکار و نظریات کے حامل علماء کی بھی تردید کرتے جن کے حوالے سے آج برصغیر ہند و پاک میں دیوبندی وہابی مکتبہ فکر جانا اور پہچانا جاتا ہے۔
اس کتاب کا پورا نام‘‘الشہاب الثاقب علی المسترق الکاذب’’ ہے ۔ یہ کتاب حسین احمد مدنی کی پہلی تصنیف ہے۔ اس کتاب کی تالیف کا پس منظر یہ ہے کہ جب ہندوستان کے ایک جلیل القدر عالم دین اور مجدد مائۃ ماضیہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی (علیہ الرحمۃ و الرضوان) نے اکابر علماء دیوبند مثلاً مولانا قاسم نانوتوی، مولانا رشید احمدگنگوہی، خلیل احمد سہارنپوری اور مولانا اشرف علی تھانوی سمیت دیوبندی مکتبہ فکر کے دیگر اکابر علماء کی کتابوں سے گمراہ کن، گستاخانہ اور کفریہ عبارتوں کو جمع کر کے علماء حرمین شریفین کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے ان اکابر علمائے دیوبند کی کفریہ عبارتوں کی بنیاد پر متفقہ طور پر ان کے کفر کا فتویٰ دیا اور انہیں دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا۔ اس کے بعد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی (علیہ الرحمۃ و الرضوان) نے علمائے حرمین شریفین کے ان فتووں کو ہندوستان میں حسام الحرمین کے نام سے شائع کیا۔
حسام الحرمین کا شائع ہونا تھا کہ علمائے دیابنہ وہابیہ کی صف میں کھل بلی مچ گئی اس لئے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی (علیہ الرحمۃ و الرضوان) اب تک حسام الحرمین کی شکل میں ان کی تمام گمراہیوں اور اصول و معتقداتِ فاسدہ ضالہ مضلہ کو طشت از بام کر چکے تھے۔ لہٰذا، حسین احمد مدنی نے اپنی جماعت کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے اور دنیا کو یہ باور کرانے کے لئے کہ ہم بھی اہل سنت و جماعت ہیں، یہ کتاب تصیف کی۔ اور ا س کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ہم بھی دیگر علمائے اہل سنت و جماعت کی طرح شیخ نجدی اور تحریک وہابیت کی تردید کرتے ہیں۔ لیکن اللہ کی شان کہ اپنی جماعت کے اکابر علماء کے فاسد اور ضال و مضل اصول و معتقدات کو چھپانے اور عوام اہل سنت کو فریب دینے کی فرقہ دیابنہ وہابیہ کی یہ کوشش بھی ناکام ثابت ہوئی۔
جاری.................
.................................
[1] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 42۔
[2] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 43۔
[3] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 45۔
[4] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 45،46۔
[5] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 47۔
[6] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 59۔
[7] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 62۔
[8] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 65۔
[9] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 66۔
[10] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 67۔
[11] حسین احمد ‘‘مدنی’’؛ الشہاب الثاقب ص، 67۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism