New Age Islam
Wed May 31 2023, 05:19 AM

Urdu Section ( 13 Aug 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Visiting a Sick Person is Prophets Sunnah تیمارداری اور عیادت سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے

حکیم محمد سعید

10 اگست ، 2012

حق تعالیٰ جل شانہ نےحضرت آدم علیہ السلام کو خلیفہ بنا کر اس کرۂ  ارض پر بھیجا  ،اورانسان اشرف المخلوقات قرار پایا تو اس سے انسان کاشرف و نجب متعین ہوگیا ۔ انسان کی شرافت اور نجابت کو برقرار رکھنے کے لئے اور انسان کو ظلمت و تاریکی  سے نور او ر روشنی میں لانے کے لئے قرآن کریم میں جگہ جگہ ارشاد ات اور ہدایات ہمیں ملتی  ہیں ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوا ہے:

‘‘تمہارے پاس خدا کی طرف سےروشنی اورکتاب مبین آچکی ہے جو رضاء الہٰی اور امن کی راہ پرچلنا چاہتا ہے یہ کتاب اس کی رہنمائی کرتی ہے اور ان کےظلمت ا ور تاریکی سےنکال کر خدا کے حکم سے انہیں  نور کی طرف لے جاتی  ہے اور ان کی سیدھی  راہ چلاتی ہے۔’’ (المائد ہ :15۔16)

اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہماری رہنمائی کیلئے اپنے رسول احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ کو بھیجا جنہوں نے اپنے عمل صالح او رجہد مسلسل اور سعی پیہم سے انسان اور انسانیت  کا وہ نمونہ کامل پیش کیا اور وہ عظیم مثال قائم کی کہ قرآن جس کا متقاضی تھا اور انہوں نے وہ دائمی طریق زندگی  اور وہ مستقل اصول حیات قائم کئے  جن کا قرآن داعی ہے اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد برحق روشنی بن گیا کہ ‘‘بے  شک ہم نے اپنے رسول آیات و بینات کے ساتھ بھیجے  اور ان کے ساتھ کتاب اتاری  ،میزان اتاری تاکہ لوگ راہ اعتدال پر قائم ہوجائیں ’’۔( الحدیدہ ، 25)

اگر ہدایات اور ارشادات نبوی صلی اللہ علیہ  وسلم کی روشنی میں انسان اپنے لئے  راہ متعین  کرلے تو اس کرۂ ارض پر صرف امن ہی قائم  رہ سکتا ہے اورکوئی  فساد پیدانہیں  ہوسکتا ۔ انسانی تنظیم کو صحیح  وصالح اصول و تصورات کی اساس پر کھڑا کیا جائے تو امن او رخوش حالی، معاشی توازن ،جذبہ ٔ  اخوت اور مساوات عامہ کی ضیا باریوں سے زمین کا چپہ چپہ چمک سکتا ہے ، روشن ہو سکتا ہے۔

قرآن حکیم اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے رشد وہدایت کا جو چشمہ جاری ہوا ہے اس سے انسان کی زبان دُھلتی ہے او رایک مومن کی زبان سے کلمۂ خیر کو بڑی اہمیت دی ہے۔ کلمۂ پاکیزہ کے لئے قرآن میں ارشاد ہوا ہے:

پاکیزہ کلمے کی مثال اس پاکیزہ درخت کی  سی ہے جس کی جڑیں زمین میں مضبوطی  کے ساتھ گڑی ہوئی ہوں اور شاخیں بلندی میں لہرارہی ہوں اور وہ اپنے رب کے حکم سے ہر موسم میں پھل لاتا ہے ’’۔(ابراہیم :24۔25)

کلمہ پاکیزہ اور عمل  خیر کے اس پس منظر کی روشنی میں اگر ہم غور کریں تو ایک مریض کی تیمارداری  میں کلمہ ٔ پاکیزہ کی سب سے زیادہ ضرو رت ہوتی ہے۔ مریض عدم  صحت کی وجہ سے جسمانی او رذہنی  تکلیف میں مبتلا  ہوتا ہے۔اسے دور کرنے کےلئے دوا او ردعا دونوں کی ضرورت  ہوتی ہے پھر شرف انسانیت اس کا بہ شدت متقاضی ہوتا ہے کہ نہ صرف مریض کے آرام کاخیال رکھا جائے بلکہ اس کی دل جوئی  بھی  کی جائے او رعمل خیر او رکلمۂ پاکیزہ سے اس کے درد کا مدادا کیا جائے۔

جہاں تک انسانیت کا تعلق ہے وہ ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔اسلام انسانوں میں جس فرق کو مانتا  ہے وہ فکر ونظر ، خیالات او رعقائد کا اختلاف ہے ۔ یہیں  سے اسلامی معاشرے کی بنیاد پر پڑتی  ہے اور اسی  کی بنیاد پر مسلم اور غیر مسلم کافرق قائم ہوتا ہے ۔ فکر و نظر ،خیالات او رعقائد  کے اس بین فرق کے باوصف وہ انسانی رشتے کو منقطع نہیں کرتا ۔ جہاں تک انسانی  ہمدردی کا تعلق ہے اسلام ،غیر اسلامی معاشرے کو بھی  زیادہ سے زیادہ ہمدردی کا مستحق  قرار دیتا ہے ۔

تیمارداری  اور عیادت کے آداب میں یہ بات بھی داخل ہے کہ جب کسی مریض کے پاس  جائیں تو اس سے پوچھا  جائے کہ تمہارا دل اس چیز کو چاہتا ہے ؟ اگر وہ چیز اس کے طبیب اس کو منع نہ کرتے ہوئے عیادت کرنے والے میں اس کی قدرت بھی ہوتو وہ چیز اس کے لئے مہیا کردے۔

صحابہ ٔکرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا بیان  ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو سات باتو کا حکم دیا تھا ۔ جن میں سے ایک بیمار کی مزاج پرسی  بھی ہے  ۔عیادت کے آداب  میں یہ بھی  ہے کہ جب کسی مریض کے پاس  جائیں  تو نہ اس سے زیادہ باتیں کی جائیں اور نہ اس کے پاس دیر تک بیٹھا جائے اور نہ آواز بلند کی جائے ۔

حضرت عبدا للہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مریض کے پاس زیادہ دیر تک نہ بیٹھنا اور شور وشغب نہ کرنا سنت ہے۔

تیمارداری اور عیادت کے آداب میں یہ بات بھی شامل  ہے کہ مریض کے رشتہ داروں اور متعلقین  سے بھی مریض کا حال پوچھئے اور ان کو تسلی و تشفی دیجئے  ۔ دواؤں کو لانے ، طبیبوں کو دکھانے اورمریض کی دوسری خدمتوں میں ان کی مدد کیجئے ۔غیر مسلم بیمار کی تیمارداری کرنی چاہئے اور اگر موقع ہوتو اسے اسلام کی خوبیاں بھی سمجھا نی چاہئیں  کیونکہ بیماری  میں انسان خدا سے زیادہ  لگاؤہوتا ہے۔ ممکن  ہے کہ وہ حق کو قبول کرلے۔

تیمارداری  اور عیادت کے آداب میں یہ امر  بھی واجب التعمیل ہے کہ جب کسی کے گھر عیادت کےلئے جاتے ہیں تو احتیاط سے ایسی  جگہ بیٹھا جائےجہاں سے  گھر کی خواتین  پر نظر نہ پڑے ۔

عیادت کےضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ بھی فرمایا کہ جب تم کسی مریض کے پاس عیادت کے لئے جاؤ تو اس سے اپنے لئے بھی دعا کی درخواست کرو، کیونکہ مریضوں کی دعا ایسی ہے  جیسے فرشتوں کی دعا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  مریضوں کے لئےجو دعا فرماتےوہ یہ تھی :

‘‘اے اللہ! اس کی تکلیف  کو دور کر۔ اے  انسانوں کے رب اس کی شفا عطا فرما تو ہی شفا دینے والا ہے  ، تیری  شفا کے بغیر کوئی شفا نہیں ۔ تو اسے شفا دے کر بیماری  کا نام ونشان باقی نہ رہے’’۔

جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانے میں تیمارداری  کی ایسی  بلند روایات قائم ہوئیں کہ بعد میں اس نے ایک مستقل فرض وفن کی حیثیت  اختیار  کرلی۔ اسلامی جنگو ں میں خود حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہ نے تیمارداری کی بنیادیں رکھیں  او رآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم  نے تیمارداری  اور عیادت کو عبادت کا درجہ  عطا فرمایا ۔

10 اگست ، 2012  بشکریہ : انقلاب ،نئی دہلی

URL: https://newageislam.com/urdu-section/visiting-sick-person-prophets-sunnah/d/8257

Loading..

Loading..