مولانا محمد قاسم رفیع
(آخری حصّہ )
12 مارچ 2025
نبی کریم ﷺکو نبوت ملنے کے بعد حضرت خدیجہؓ نے ہر مشکل گھڑی میں آپ کا ساتھ نبھایا اور آپ کو کبھی تنہا و اکیلا نہیں چھوڑا۔ کفار مکہ نے جب آپﷺ کا مقاطعہ کیا، اور آپ اپنے گھر والوں اور ایمان والوں کے ساتھ شعب ابی طالب میں تین سال محصور رہے، تب حضرت خدیجہؓ کی عمر ساٹھ برس سے زائد ہوچکی تھی، مگر وہ آپ ﷺکے ساتھ ثابت قدم رہیں اور اس سخت کڑے امتحان میں کھری اتریں۔ آپؓ کے بارے میں آتا ہے کہ’’حضور اکرمﷺ اپنی پریشانیاں حضرت خدیجہؓ کے سامنے ذکر کرتے، اور وہ اسلام کے سلسلے میں آپ کی سچی و مخلص مشیرِ کار تھیں۔ ‘‘ (السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ۱؍۴۱۶)
آنحضرت ﷺ کو نبوت ملنے کے بعد آپ کی سب سے پہلی تصدیق حضرت خدیجہؓ نے کی، اور بالاتفاق آپؓ علیٰ الاطلاق مردوں و عورتوں میں سب سے پہلی مسلمان ٹھہریں۔ پھرجب آپ ﷺ گھر میں نماز ادا فرماتے تو حضرت خدیجہؓ آپ کے ساتھ سب سے پہلے نماز میں شریک ہوئیں، اس وقت نماز پنج گانہ فرض نہیں تھی، البتہ دن میں دو نمازیں آپ ﷺ ادا فرماتے تھے۔
آپ ﷺ کی تمام ازواج مطہرات ؓ میں سے صرف حضرت خدیجہؓ سے اولاد ہوئی، جن میں دو بیٹے حضرت قاسم اور حضرت عبداللہ ہیں ، جو بچپن میں فوت ہوگئے، اور چار صاحبزادیاں حضرت زینبؓ، حضرت رقیہؓ، حضرت ام کلثومؓ اور حضرت فاطمہ ہیں ؓ۔ جن میں سے سیدہ فاطمہؓ سےحضور ﷺ کی نسل آگے چلی۔
آپ ﷺکو اپنی تمام ازواج مطہراتؓ میں سب سے زیادہ محبت حضرت خدیجہؓ سے رہی۔ آپ ﷺنے ان کے ہوتے ہوئے دوسرا نکاح نہیں کیا، اور آپ ﷺحضرت خدیجہؓ کے وصال کے بعد بھی انہیں یاد فرماتے رہتے۔ جب بھی گھر میں گوشت تقسیم کرتے تو حضرت خدیجہؓ کی سہیلیوں کو بھی ضرور بھجواتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے ام المؤمنین سیدہ خدیجہؓ سے زیادہ کبھی کسی عورت پر رشک نہیں آیا، کیونکہ آپﷺ ان کا کثرت سے ذکر فرماتے تھے۔ ایک بار آپ نے ان کی شان میں ارشاد فرمایا:ـ’’وہ میرے اوپر اس وقت ایمان لائیں، جب لوگوں نے میرا انکار کیا، انہوں نے میری اس وقت تصدیق کی جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا، اور انہوں نے اپنے مال سے میرے ساتھ اس وقت ہمدردی کی جب لوگوں نے مجھے محروم رکھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے اولاد عطا فرمائی۔ ‘‘ (مسند احمد)
ایک اور حدیث میں ارشاد گرامی ہے:’’جنت کی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہؓ بنت خویلد، فاطمہؓ بنت محمدؐ، مریمؓ بنت عمران اور آسیہؓ بنت مزاحم (فرعون کی زوجہ) ہیں۔ ‘‘ (صحیح ابن حبان)
ایک بار جب آپؓ، حضور اکرم ﷺ کے لئے کھانا لے کر غارِ حرا جارہی تھیں تو حضرت جبریل ؑنے آپؐ سے کہا کہ جب حضرت خدیجہؓ آپ کے پاس تشریف لائیں تو انہیں اللہ تعالیٰ کا اور میرا سلام کہئے گا، اور انہیں جنت میں ایسے مکان کی بشارت دیجئے جو موتیوں کا بنا ہوگا، جس میں نہ شور و شغب ہوگا اور نہ ذرا بھر کوئی تکلیف ہوگی۔ (بخاری شریف) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ سے ایک مرتبہ حضرت خدیجہؓ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’میں نے انہیں جنت کی نہروں میں سے ایک نہر پر دیکھا ہے، وہ موتیوں کے ایک ایسے مکان میں تھیں، جس میں نہ کوئی شور و شغب تھا اور نہ ہی کوئی محنت و مشقت۔ ‘‘ (الاستیعاب، المستدرک)
سیدہ خدیجہؓ کے ان فضائل کے علاوہ اس سے بڑھ کر فضیلت کیا ہوگی کہ سورۃ الضحیٰ میں اللہ تعالیٰ نے آپ پر اپنے انعامات و احسانات شمار کروائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت خدیجہؓ کے مال کے ذریعے آپ کو آسودگی عطا فرمائی اور اسے اپنا انعام و احسان باور کرایا ہے۔ خود حضور اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی بھی اوپر منقول ہوا: ’’انہوں نے اپنے مال سے میرے ساتھ اس وقت ہمدردی کی، جب لوگوں نے مجھے محروم رکھا۔ ‘‘
حضرت خدیجہؓ آپ کی رفاقت میں پچیس برس رہیں، پندرہ سال نبوت ملنے سے پہلے اور دس سال نبوت ملنے کے بعد۔ نبوت کے دسویں سال اور ہجرت سے تین سال قبل ماہِ رمضان کی دس تاریخ کو۶۵ برس کی عمر میں آپؓ نے مکہ مکرمہ میں وصال پایا، اس وقت تک نمازِ جنازہ کے احکامات نازل نہیں ہوئے تھے، اس لئے آپ کو کفن دے کر مقام حجون میں دفن کیا گیا، آپ ﷺ خود ان کی قبر میں اترے اور اپنی رفیقہ و حبیبہ کو سپردِ خاک کیا۔ آج وہاں ’’جنت المعلٰی‘‘ کے نام سے قبرستان ہے۔
حضرت خدیجہؓ کے وصال کے بعد آپ ﷺ اکثر انہیں یاد کرتے تھے۔ حضرت خدیجہؓ کی نسبت سے کوئی بات نکل آتی تو آپؐ فوراً اس طرف متوجہ ہوتے تھے۔ ایک بار سیدہ پاکؓ کی ہمشیرہ حضرت ہالہؓ بنت خویلد آئیں تو ان کی آمد سے نبی کریمﷺ خوش ہوئے، ان کی آواز اپنی بہن حضرت خدیجہؓ کے مشابہ تھی۔
حضرت خدیجہؓ کے فضائل میں ایک فضیلت جو ان کی کمال عقل اور وفورِ بلاغت کا ثبوت بھی ہے، اسے آخر میں درج کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ ایک بار حضرت جبریل امین علیہ السلام غارِ حرا میں بارگاہ ِرسالت میں حاضر ہوئے تو درخواست گزار ہوئے کہ حضرت خدیجہؓ کو اللہ تعالیٰ اور میرا سلام کہیے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے حضرت خدیجہؓ کو خالق کائنات اور فرشتوں کے امام، دونوں کا سلام پہنچایا، تو حضرت خدیجہؓ نے جواب میں کہا:ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ تو خود ہی سلامتی والے ہیں، سلامتی انہی کی جانب سے ملتی ہے۔ اے نبی! آپ پر سلام، جبرائیل پر سلام، اور ہر اس شخص پر سلام جو اس واقعے کو سنے، مگر شیطان مردود پر سلام نہیں۔‘‘ (بحوالہ: ’’ عہدِ نبوت کے ماہ و سال‘‘، ص:۳۴)
12 مارچ 2025، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
-----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/virtues-sacrifices-hazrat-khadijah-prophet–-part-2/d/134866
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism