New Age Islam
Tue Jan 14 2025, 11:40 AM

Urdu Section ( 6 Oct 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Veil on a Pious Language ایک مقدس زبان کا پردہ

راشدسمناکے،  نیو ایج اسلام

2 اکتوبر، 2012

(انگریزی سے ترجمہ سمیع الرحمٰن، نیو ایج اسلام)

(30: 22) " اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق (بھی) ہے اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے، بیشک اس میں اہلِ علم (و تحقیق) کے لئے نشانیاں ہیں"۔

مذہبی صنعتوں کی طرف سے بھولے بھالے مسلمانوں پر عربی زبان کی   پرفریب  جال  پھینکا گیا ہے تاکہ وہ یقین کریں کہ  کوئی  بھی زبان مقدس ہو سکتی ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ عربی زبان مندرجہ ذیل کی  بنیاد پر مقدس ہے:

(1)  یہ 'خدا'  کی اپنی زبان ہے، کیونکہ  قرآن عربی زبان میں ہے،

(2)  کیونکہ قرآن عربی زبان  میں عرب میں نازل کیا گیا تھا،

(3)  رسول اللہ صلی  اللہ  علیہ وسلم  پیدائشی 'عرب' تھے  اور آپ نے اسے اپنی مادری زبان، 'عربی'  میں مرتب کیا ہے۔

 درج  بالا میں دئے  گئے تصور کے خلاف  کچھ مناسب  دلائل   مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء  پر سامنے آتے ہیں۔

 خدا  اپنی خدائی اور  اپنی لامحدود نعمتوں کے ساتھ (:1434) علام الغیوب ہے یعنی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے اور اس وجہ سے خدا یک لسان نہیں ہو سکتا۔  لہذا،  یہ  یقین  کرنا کہ خدا   یک لسان ہے ،  یہ کفر کے مترادف ہو جائے گا اور اللہ کے  اوصاف سے انکار ہوگا۔ اس کا مطلب   صرف انسانوں  کی پرورش بھی  ہوگی،    خدا  کی  اپنی تخلیق ،  خالق کے اوپر ہوگی، جیسا کہ  انسانوں کے درمیان بہت سے لوگ  دو زبانوں کے جاننے والے اور  کچھ کئی زبانوں  کے بھی جاننے والے ہیں۔

 محمد رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  ہی صرف خدا کے مقدس رسول  نہیں تھے ، جنہیں انسانوں کی طرف  خدا کی  ہدایت کے ساتھ بھیجا گیا ، کیونکہ  آپ سے پہلے بھی کئی رسول  بہت سے ملکوں میں   بھیجے گئے تھے (2:4) ۔  مثند کے مطابق  ایک لاکھ پچیس ہزار انبیاء کرام اور بائبل  کے مطابق  تعداد  ایک لاکھ چوالیس ہزار تھی،  لہٰذا،  اس کی وجہ یہ تھی تاکہ اللہ کے رسول  اپنے لوگوں کے ساتھ مؤثر طریقے سے بات چیت  کر سکیں، اور ان انبیا کرام نے  اپنی مادری زبان میں لوگوں کو   پیغام دیا ہو گا، نہ کہ   قرآن کی کلاسیکی عربی زبان میں دیا ہوگا۔

پیغام  عالم گیر ہے،  لیکن کوئی عالمی منفرد انسانی زبان  نہیں ہے۔  لہذا غیر عربی  لوگوں کے لئے قرآن کے پیغام کو  ان کی اپنی زبان میں  سمجھنے کے لئے   اور مختلف زبان میں  اس کے پیغام کو فراہم  کرنے کے لئے  مترجموں  پر انحصار کی ضرورت ہے۔

ایک  کتاب جو کسی دوسری زبان میں  ہے اس کی مکمل تفہیم   حاصل کرنے کے لئے، صرف اس  مخصوص زبان  کی  بولچال اور  روز مرہ کے  استعمال کو ہی جاننا  ہی کافی نہیں   ہے بلکہ  اس کے نازک پہلوئوں اور اس  کے  پیغام کی حقیقی روح کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔

عربی زبان میں بہت سے الفاظ ہیں جوآج  دوسری زبانوں میں مترادفات  ہیں، جیسا کہ  فارسی اور اردو میں ہیں،  لیکن یہ قرآن مجید میں دئے گئے معنی سے بالکل مختلف ہیں۔  حالانکہ  کتاب  ان کا استعمال کرتی ہے لیکن ان کو مطلب کی  اہم اور وسیع  گنجائش دی ہے اور جسے  عربی قارئین کا طبقہ  رٹ کر  اس کے مفہوم کو سمجھنے میں ناکام ہے۔

 مثال کے طور پر  عرب میں لفظ اللہ کا استعمال  عام طور پر تمام بتوں کے سربراہ کے لئے  کیا جاتا تھا،  لیکن اس کے بعد سے اب تک  پوری دنیا میں اسے   "اس (اللہ)  کے سوا کوئی معبود نہیں" کو مطلع کرنے کے لئے کیا جاتا ہے، جس کے لئے عربی  اسم  اللہ ہے ۔   لیکن اللہ  لفظ کو مسلمانوں   نےخصوصی طور پر ایک عالمی اتھارٹی کے پیدائش، شادی اور موت کے رجسٹر میں  درج ایک ذاتی نام کی طرح لیا ہے۔

کچھ لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ  چونکہ قرآن میں  خدا کے 'ذاتی نام ' کے طور پر اللہ دیا گیا ہے،اس لئے کسی کو بھی  کسی دوسری زبان میں  کسی دوسرے نام سے خدا کو نہیں  پکارنا چاہیئے، کیونکہ یہ توہین    خدا ہوگی! اگرچہ خدا کی انفرادیت، عیسائیت، یہودیت، اور دیگرمذاہب  میں تسلیم کی جاتی ہے، جنہیں  قرآن کو  ماننے والے  "اہل کتاب" کے طور پر  قبول کرتے ہیں اور یہ  بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کی اصل کتب میں ترمیم کیا گیا ہے۔  لیکن عملی طور پر مسلمان  اس بیان کو مسترد کرتے ہیں جیسے کہ  ان کے مقدس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کااللہ اور  موسٰی یا حضرت عیٰسی علیہ السلام  وغیرہ کےاللہ  سے   بہت مختلف ہے۔

یہ حقیقت کہ  قرآن عربی زبان میں ہے  اور یہ  خدا کے لسانی علم کی حد نہیں ہے۔ عربی زبان کو عام  اور منطقی طور پر اس لئے منتخب کیا گیا تھا کہ  کیونکہ اللہ کے  رسول پیدائشی  عرب تھے اور عرب کے عوام   اپنی  مادری زبان کے طور پر عربی بولتے تھے۔   یہی  وہ واحد زبان  تھی  جو وہ  لوگ سمجھتے تھے۔   لہذا،  پیغام  عربی کے علاوہ  کسی دوسری زبان میں نہیں دیا جا سکتا تھا! ٹھیک اسی طرح اللہ کے دوسرے رسول  اپنے سامعین  کی مادری زبان کے علاوہ  عربی میں اللہ کے  پیغام  کو نہیں پہنچا سکتے تھے۔

اس لئے یہ نتیجہ اخذ کیا جانا ضروری ہے کہ اگر عربی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے  اللہ کے  رسول ہونے کی وجہ سے مقدس زبان  ہے، تو اس لئے  گزشتہ تمام  رسولوں کی  مختلف زبانوں کو بھی  مقدس   تصور کیا جانا چاہیے۔  جہالت کی صدیوں کی جمی دھول اور  ایک مذہبی مقدس زبان کے طور پر  عربی کے فروغ  کی وجہ سے  یہ آج  بھی مسلمانوں کی سمجھ سے باہر ہے۔  یہ  بات مکمل طور پر ان کےایمان  کے برعکس ہے کہ اگرچہ گزشتہ تمام  رسول  مقدس تھے لیکن ان کی زبان مقدس نہیں تھی!

عربی کے مقدس ہونے کی  مارکیٹنگ ایک صدی سے بھی زیادہ  وقت سے  اطمینان بخش طور پر  کامیاب رہی ہے  اور   نہ صرف اس  خطے کی زبان بلکہ دوسری تمام چیزیں جیسے  زمزم کا پانی، لباس کا انداز، عطر و خوشبو، کھجوریں، جائے نماز، یہاں تک کہ  یادگاری تحفی (سو وینئرس) بھی مقدس  تصور کیا جاتا ہے، - اگرچہ ان میں سے زیادہ تر  ہندوستان، جاپان اور چین میں  بنے ہوتے ہیں!

یہ ایک جال ہے کہ جو کچھ بھی  عرب سے آ رہا ہے وہ مقدس ہے  اور جو  مسلم طبقہ کو  ' مذہبی تقویٰ'  کے ٹریلین ڈالر  صنعت  سے باندھنے  میں موئثر بھی ہے اور یہ  ایک مخصوص قوم اور ملک اور اس کے عوام کو واحد طور پر  فائدہ پہنچانے کے لئے ہے۔   اس طرح، کتاب کے عالمگیری  پیغام کی دنیا  میں ڈاکہ ڈال رہے ہیں، جس  کی اصل روح  کا مقصد  انسانیت کو  فیض پہنچانا ہے۔

ایک آٹھ  سال کا بچہ جو  اتوار کو 'مذہبی' کلاس میں شرکت کرتا ہے اس نے  عربی کے کچھ عام الفاظ  جیسے   جزاک اللہ ، سیکھ لئے، جسے 'نیک مسلمان '  اپنی روزانہ کی زندگی میں  استعمال کرتے ہیں اور اس بچے کے والدین   انتہائی خوش اور اس پر فخر  محسوس کرتے ہیں۔    لیکن جب بچے  سے ایک بار یہ  پوچھا گیا کہ  اس کا کیا مطلب ہے، تو اس نے اپنے کندھے اچکائے  اور کہا  کہ" مجھے نہیں معلوم" اور دوڑتا ہوا چلا گیا اور سوال کرنے  والے کو  متحیر چھوڑ گیا۔

درج بالا میں  دی  گئی مثال ایک مذہبی زبان کی تعظیم میں نظریات بدلنے کی  دبدھا کی  وضاحت کرتا ہے۔ 'علم'  حاصل کرنے کے لئے کسی بھی زبان کو سیکھنے کے بجائے، یہ رسومات  اورکلیسائی عبادت  کو  ادا کرنے کے  لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

عربی کی اس  تنگ نظری  نے  عام طور پر  ایک قوم کے اقتصادی  فائدے اور   مخصوص  اشراف جنہیں عالم الدین  کہا جاتا ہے، ان کے  پشے کو برقرار رکھنے کے  واسطے انسانیت کے لئے اس کے   پیغام کے حقیقی معنی کو  مشکل بنا دیا ہے!   ملا کی اذان اور، مجاہد کی اذان اور۔

-------

راشد سمناکے ہندوستانی نژاد انجینئر (ریٹائرڈ) ہیں اور چالیس سالوں سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں اور نیو ایج اسلام کے لئے باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

URL for English article: https://newageislam.com/ijtihad-rethinking-islam/the-shroud-holy-language/d/8866

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/veil-pious-language/d/8904

Loading..

Loading..