New Age Islam
Thu May 15 2025, 12:21 PM

Urdu Section ( 27 Apr 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Variegated Timings of Suhoor and Iftaar سحری اور افطار کے مختلف اوقات

 

مشتاق الحق احمد سکندر، نیو ایج اسلام

21 اپریل 2023

اسلام وقت کے مناسب نظم و نسق  پر بہت زور دیتا ہے۔ تضیع اوقات کو اسلام میں ناپسند کیا گیا ہے۔ ایک مومن کی پوری زندگی وقت کے مناسب نظم و نسق کے گرد گھومتی ہے۔ پانچوں نمازیں مسلمانوں کو مخصوص اوقات میں اللہ کو یاد کرنے ، تخلیق کا مقصد یاد دلانے اور اس حقیقت کی مستقل یاد دہانی کے لیے  ہیں کہ ان کے تمام اعمال اللہ کو راضی کرنے کے لیے ہی ہونی چاہیے. وقت کے نظم و نسق پر اتنا زور دینے کے باوجود، مسلمانوں کے پاس اس عظیم ترین وسائل کو استعمال کرنے میں بہت کم مہارت ہے۔ نیز وقت کا ناقص انتظام مختلف مساجد میں نمازوں کے مختلف اوقات، سحری اور افطار کے اوقات میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی اس پر سوچتا ہی نہیں۔ ہر رسم کے مختلف اوقات ہمارے متضاد مفادات کا منھ بولتا ثبوت ہیں جنہیں ہم اتحاد کی اپنی دعوت میں چھپانے  کی کوشش کرتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل ایک مسلم اتحاد کانفرنس کے موقع پر جموں و کشمیر میں نماز کے یکساں وقت کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بحث کرتے ہوئے، ایک اسکالر نے میرے دلائل کی تردید کرتے ہوئے ایک درست بیان دیا کہ یکساں وقت کا نظام تنوع، تکثیریت اور ڈیموکریسی کو ختم کر دے گا، جو مختلف اوقات میں نماز پڑھنے والوں کو حاصل ہوتاہے۔ یہ درحقیقت ایک درست اور حقیقت پر مبنی دلیل ہے کہ متنوع اوقات مسلمانوں  کو نرمی فراہم کرتے ہیں تاکہ ان کی نماز نہ چھوٹے۔ اہل سنت کے چار مکاتب فکر یعنی حنفیہ، مالکیہ، شافعی اور حنابلہ چند منٹوں کے فرق کے ساتھ یہاں اور وہاں نماز پڑھتے ہیں۔ لیکن شیعہ اور سنی کے درمیان نماز کا وقت صرف چند منٹوں کا نہیں ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے۔جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سحری اور افطار کے اوقات شیعہ اور سنی فرقوں کے درمیان کیسے الگ ہیں۔

اوقات میں فرق یقینی طور پر اسلام کے بارے میں تحرک اور انسانی زندگی کی پیچیدگی کی نشاندہی کرتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ضرور مختلف اوقات کے ساتھ نماز پڑھی ہوگی کیونکہ ان کے دور میں دستاویز اور صحیح وقت کے بارے میں جاننے کا ایک وسیع نظام تیار نہیں ہوا تھا۔ چنانچہ اس سے مختلف مکاتب فکر اور فرقوں کے مختلف اوقات کی وضاحت ہوتی ہے۔ کچھ لوگ نماز کے اوقات کے بالکل شروع میں نماز پڑھتے ہیں جبکہ کچھ لوگ آخر میں بھی پڑھتے ہیں۔ خطے کے مطابق، کوئی بھی نماز کے یکساں وقت کا کیلنڈر تیار کرنے کے بارے میں نہیں سوچتا۔

ان مختلف اوقات کا مظہر سب سے زیادہ رمضان کے مہینے میں دیکھا جاتا ہے، جب روزے شروع کرنے اور افطار کرنے کے اوقات مختلف طریقے سے ظاہر ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے خاندان کے افراد مختلف اوقات میں روزے شروع اور ختم کرتے ہیں۔ لہٰذا جب ہم روزے کے اوقات میں بھی متحد نہ ہوں اور سحری و افطار کے وقت میں یکسانیت کے لیے بھی کوئی کوشش نہ کریں تو پھر اتحاد کی دعوت اور اس قسم کی کانفرنسوں کا انعقاد فضول ہے۔ اتحاد کے لیے حقیقی کوششوں کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے جس میں ایک دوسرے کے اماموں کے پیچھے نماز پڑھنا، ان نمازوں کو درست سمجھنا اور نماز اور روزے کے لیے وقت میں یکسانیت کے لیے مزید اتفاق رائے قائم کرنا شامل ہے۔

انہی کوششوں میں اتحاد کی اصل دعوت ظاہر ہوتی ہے، باقی سب کچھ فریب ہے، اتحاد کی طرف جھوٹی دعوت ہے۔ نماز اور روزے کے لیے یکساں ٹائمنگ شیڈول تیار کرنا کسی بھی اتحاد کی کوششوں کا اصل امتحان ہے کیونکہ اس کے لیے امت کے عظیم تر اتحاد کی خاطر فرقہ وارانہ موقف سے دستبردار ہونا ضروری ہے۔ نیز یکساں نظام الاوقات تیار کرنا اجتہاد کو دوبارہ زندہ کرنے کی طرف ایک قدم ہوگا۔ چونکہ گھڑی اب ایجاد ہو چکی ہے اور فلکیات کے جدید آلات بھی، جو ہمیں شمسی اور قمری تقویم کے صحیح اوقات جاننے ، دن اور رات کے دورانیے کو سمجھنے میں مدد کرتے ہیں، اس لیے سائنس کے ان آلات سے استفادہ کرنا مسلمانوں کا فرض بنتا ہے۔ وہ یکساں نظام الاوقات تیار کرنے کی اجتہادی کوششوں میں مدد کریں گے۔ لیکن اس طرح کا اجتہاد کرنا خطرات سے خالی نہیں ہے کیونکہ اس میں فرقہ واریت اور ملاؤں کی اقتدار کا خاتمہ شامل ہوگا جس کے تحت  وہ نماز کے اوقات میں ردوبدل اور روزہ کے آغاز اور اختتام کے وقت کا اعلان کرتے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ عوام کے دباؤ میں ملاؤں نے اپنا سر جھکا لیا ہے۔ پرنٹنگ پریس، لاؤڈ سپیکر، کیمرہ، ویڈیو، انگریزی تعلیم، سوشل میڈیا وغیرہ کے معاملے میں یہ دیکھنے کو مل چکا ہے، انہوں نے شروع میں اس کی مخالفت کی لیکن ایک بار جب انھیں یہ معلوم ہو گیا کہ یہ فضول ہے کیونکہ مسلمان ان کی خواہشات پر دھیان نہیں دے رہے ہیں، تو انہوں نے اس کا  مذہبی جواز پیش کر دیا۔ ملائیت نے مسلمانوں کی ترقی کو بری طرح متاثر کیا ہے، کیونکہ وہ ان پر تسلط جمائے ہوئے ہیں۔ مسلمان بھلے عوام کسی بھی داڑھی، ٹوپی والے، چند عربی سطریں بولنے والے کو ایک عالم سمجھتے ہیں جو اسے اسلام کی تشریح کا حق دیتا ہے۔ عیسائی پادریوں کے برعکس، ان ملاؤں نے مسلم عوام سے ان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے اور انہیں اندھیرے میں رکھنے پر معافی نہیں مانگی۔

منافقت کی انتہا یہ ہے کہ یہ لوگ اب بھی عوام کو بے وقوف بناتے ہیں، جب سائنس اتنی ترقی کر  چکی ہے کہ نینو سیکنڈ کو بھی  گنا جا سکتا ہے، نماز اور روزہ کے لیے یکساں نظام الاقات بنانے میں کون سے مسائل رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں ؟ بنیادی طور پر تمام فرقہ پرست ملا عوام پر اپنی گرفت کو ڈھیلا نہیں کرنا چاہتے، جو اپنے خیالات کو خدا کا حکم بتاتےہیں، اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو فرقہ پرست ملاؤں کے مذموم عزائم کو سمجھنے میں ان کی مدد کی جائے۔ ہمیں ماہرین ارضیات، ماہرین فلکیات اور کچھ حقیقی علما کی مشاورت سے یکساں نظام الاوقات  تیار کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تب ہی فرقہ پرست ملّا اپنی مزاحمت ترک کریں گے۔ ان کی ہر اس چیز کی مخالفت کرنے کی ایک تاریخ رہی ہے جس سے ان کے اثر و رسوخ کو خطرہ لاحق ہو، اس لیے جب وہ خطرہ محسوس کرتے ہیں تو وہ اسلام کے خطرے میں ہونے کا رونا روتے ہیں۔ حالانکہ یہ ان کا اثر و رسوخ ہے جسے خطرہ لاحق ہے  اسلام کو نہیں ۔ اس لیے مختلف اوقات کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جو کہ مسلم خاندانوں اور معاشرے میں مجموعی طور پر اختلاف اور خلفشار  کو جنم دے رہا ہے۔

-----

English Article:  Variegated Timings of Suhoor and Iftaar

 

URL:    https://newageislam.com/urdu-section/variegated-timings-suhoor-iftaar-/d/129647


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..