New Age Islam
Mon May 12 2025, 01:24 PM

Urdu Section ( 8 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Brig Usman: the Lion of Naushera بریگیڈیئر عثمان: نوشیرہ کا شیر

 ثاقب سلیم، نیو ایج اسلام

 04 جولائی2021

 عثمان اس وقت کے فرقہ وارانہ جنونیت سے محفوظ تھے اور مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ ہندوستانی فوجی افسر ہونے میں انہیں کوئی تضاد نظر نہیں آیا۔

-----

بریگیڈیئر عثمان

-----

 ایک ہندوستانی سپاہی کے بارے میں سوچیں جس نے اس وقت تک بستر پر نہ سونے کا عہد کیا جب تک وہ جموں و کشمیر کے جھنگڑ کو پاکستانی فوج سے واپس نہ لے لے۔ جب درجہ حرارت صفر ڈگری سیلسیس سے بہت نیچے تھا تب بھی وہ فرش پر سوتا تھا۔

 ایک ہندوستانی سپاہی کے بارے میں سوچیں جس کے سر پر 'انعام' تھا۔ پاکستان نے اس پر 50,000 روپے کا اعلان کیا تھا۔

 ایک ہندوستانی سپاہی کے بارے میں سوچئے جس نے اپنی بٹالین کو منگل کے دن روزہ رکھنے کا حکم دیا، تاکہ شہریوں کو بلاتعطل خوراک کی فراہمی ہوسکے۔

 ایک ہندوستانی سپاہی کے بارے میں سوچئے جس نے پاکستان پر ہندوستان کو چنا تھا، جبکہ جناح نے اسے آرمی چیف کے طور پر جلد تقرری کا وعدہ کیا تھا۔

 ایک ہندوستانی فوجی کے بارے میں سوچئے جو 1948 میں آج کے دن اپنی موت سے بہت پہلے ایک مشہور ہندوستانی ہیرو بن چکا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 بریگیڈیئر عثمان کی آخری رسومات میں وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور دیگر

 ------

 ایک ایسے ہندوستانی فوجی کے بارے میں سوچئے جس کی سرکاری تدفین میں وزیر اعظم، گورنر جنرل، وزیر دفاع، آئین ساز اسمبلی کے چیئرمین نے شرکت کی اور نماز جنازہ وزیر تعلیم نے پڑھائی۔

 یہ جے پی دتہ کے کسی فلم کے کسی فرضی کردار کی بات نہیں ہے۔ میں مہا ویر چکر (MVC) ایوارڈ یافتہ نوشیرہ کے شیر بریگیڈیئر محمد عثمان کی بات کر رہا ہوں۔

اعظم گڑھ (یو پی) کے ایک پولیس افسر کے ہاں پیدا ہوئے، عثمان سینڈرسٹ سے ہندوستانی فوج میں بھرتی ہونے والے آخری افسر تھے۔ انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک بہادر سپاہی کے ساتھ ساتھ ایک غیر معمولی فوجی رہنما کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو ثابت کیا۔ آزادی کے وقت عثمان سیکنڈ ایئر بورن ڈویژن کی بلوچ رجمنٹ کے ساتھ تھے۔ لوگوں کا خیال تھا کہ ایک سینئر مسلمان افسر ہونے کے ناطے وہ پاکستان کا انتخاب کریں گے۔ تاہم، عثمان نے معمول کے خلاف کیا اور امرتسر میں 77 پیرا بریگیڈ کی کمان سنبھالنے کے لیے ہندوستانی فوج میں شمولیت اختیار کی۔

 1947 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران عثمان نے مغربی پنجاب سے ہندو اور سکھ آبادی کے محفوظ انخلاء میں اہم کردار ادا کیا۔ عثمان اس وقت کے فرقہ وارانہ جنونیت سے محفوظ تھے اور مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ ہندوستانی فوجی افسر ہونے میں بھی کوئی تضاد نہیں نظر آیا۔

 22 اکتوبر 1947 کو پاکستان نے جموں و کشمیر پر حملہ کیا۔ بھارتی فوج پانچ دن بعد وادی میں داخل ہوئی۔ شروع میں عثمان اور ان کے 77 پیرا بریگیڈ کو کارروائی کے لیے نہیں بھیجا گیا اور بریگیڈیئر پرانجپے کے ماتحت 50 پیرا بریگیڈ نوشیرہ میں تعینات تھے۔ 28 نومبر، 1947 کو، ایک لڑائی کے دوران پرانجپے کے زخمی ہونے کے بعد عثمان کو فوج کی کمان سنبھالنے کے لیے بھیجا گیا۔

 25 دسمبر 1947 کو سقوط جھنگڑ کے بعد عثمان نے عہد کیا کہ میں اس وقت تک بستر پر نہیں سوؤنگا جب تک جھنگڑ واپس نہیں حاصل کر لیتا۔ سخت سردی تھی اور عثمان فرش پر سونے لگے۔ آنے والے دنوں میں عثمان نے فوجیوں کو اکٹھا کیا اور نوشیرہ میں بار بار ہونے والے حملوں کے دفاع کے لیے ان کا حوصلہ بڑھایا۔ نہ صرف دفاع کیا بلکہ جلد ہی انہوں نے کوٹ میں دشمن کو بڑی تباہی کا بھی مزا چکھایا۔ لیکن، اصل بہادری کا رنگ دکھانا تو ابھی باقی ہے۔ 6 فروری 1948 کو نوشیرہ میں جو کچھ ہوا وہ فوجی تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھا گیا۔

مولانا ابوالکلام آزاد بریگیڈیئر عثمان کی آخری نماز پڑھ رہے ہیں۔

--------

یکم فروری کو کوٹ کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد پاکستان نوشیرہ پر حملہ کرنے والا ہی تھا۔ عثمان کے پاس پانچ بٹالین تھیں: 3 پارا راجپوت، 3 پارا ایم ایل آئی، 1 راجپوت، 2/2 پنجاب اور 1 پٹیالہ۔ 6 فروری کی صبح 6 بجکر 40 منٹ پر دشمن نے 11 ہزار سپاہیوں کے ساتھ نوشیرہ پر دو طرفہ حملہ کر دیا۔ ہندوستانی فوجیوں کی تعداد بہت کم تھی لیکن ان کے حوصلے بلند تھے۔ راجپوت 1 کے پیک 2 بہادری کا ایک نایاب مظاہرہ کرتے ہوئے تائین دھر میں ایک چوکی پر اس وقت تک ڈٹے رہے جب تک کہ کمک نہ پہنچ گئی۔ پوسٹ پر موجود 27 فوجیوں میں سے 26 نے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ نائک جادوناتھ سنگھ کو اس دفاع کی قیادت کرنے پر بعد از مرگ پرم ویر چکر سے نوازا گیا۔

 دن ختم ہوتے ہوتے ہندوستانیوں نے دشمن کے 2000 سپاہیوں کو مار ڈالا جبکہ اپنے خیمے کے صرف 33 سپاہیوں کی جانیں گئیں۔ یہ ایک فیصلہ کن فتح تھی جس نے عثمان کو ہندوستانی عوام کی نظروں میں ایک ہیرو بنا دیا تھا۔ پاکستان نے عثمان کے سر پر 50,000 روپے کا انعام رکھا تھا۔ اب عثمان کو نوشیرہ کا شیر کہا جانے لگا تھا۔

 اس کے فوراً بعد میجر جنرل کلونت نے ایک پریس کانفرنس کی اور اس فتح کا سہرا عثمان کی قیادت کو دیا۔ مردوں کے ایک حقیقی لیڈر کا رنگ دکھاتے ہوئے، عثمان نے کلونت کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے اس فتح کا سہرا خود کو دیے جانے پر احتجاج کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ان کی بٹالین کا ہر آدمی اس فتح میں برابر کا شریک ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اندر ان کی قبر کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد سے ہندوستانی فوج اس کی مرمت کرتی آئی ہے۔

 -----

 مارچ کے دوسرے ہفتے میں، عثمان نے جھنگر کو واپس لینے کے لیے حملہ شروع کیا۔ سپاہیوں سے اپنے مشہور خطاب میں عثمان نے کہا:

 "50 پیراشوٹ بریگیڈ گروپ کے ساتھیوں،

 وقت آ چا ہے کہ ہم جھنگر پر دوبارہ قبضے کے لیے اپنی منصوبہ بندی اور تیاری کو آزمائیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے لیکن مجھے کامیابی کا یقین ہے - کیونکہ ہمارا منصوبہ درست ہے اور ہماری تیاریاں اچھی رہی ہیں۔ کیونکہ مجھے آپ سب پر پورا بھروسہ ہے کہ ہم 24 دسمبر کو کھوئے ہوئے اپنے میدان کو دوبارہ حاصل کرنے اور اپنے ہتھیاروں کی عزت کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔

 دنیا کی نظریں ہم پر ہیں۔ ہمارے ہم وطنوں کی امیدیں اور امنگیں ہماری کوششوں پر مبنی ہیں۔ ہمیں نہ تو لڑکھڑانا ہے اور نہ ہی اپنے ہم وطنوں کو مایوس کرنا ہے۔

"اس زمین پر ہر انسان کے لیے

 موت جلد یا دیر سے آتی ہے۔

 اور انسان کو اس سے بہتر موت کیسے حاصل ہو سکتی ہے

 کہ خوفناک مشکلات کا سامنا کرے

 اپنے آباؤاجداد کی خاک کے لیے

 اور اپنے خداؤں کے مندر کے لیے"

 تو آگے بڑھو دوستو بے خوف ہو کر چلتے ہیں جھنگر۔ ہندوستان ہم میں سے ہر ایک سے اپنی ذمہ داری پورا کرنے کی توقع رکھتا ہے۔

 19 مارچ کو جھنگڑ پر دوبارہ ہندوستان کا قبضہ ہوا اور قریبی گاؤں سے ایک چارپائی لائی گئی جس پر عثمان تقریباً تین ماہ بعد سوئے۔

 عثمان نے اپنے سپاہیوں کو منگل کے دن روزہ رکھنے کا حکم دیا، تاکہ شہریوں کو بلاتعطل خوراک کی فراہمی ہوسکے۔ نوشیرہ کے بچوں کو اس نے فوج کی مدد کرنے کی تربیت دی اور ان میں سے تین نے نوشیرہ کی جنگ میں بہادری کے اعزازات بھی حاصل کئے۔

 3 جولائی کو ہندوستان کا یہ عظیم فرزند جھنگڑ میں دشمن کی گولہ باری کا نشانہ بن گیا۔ تب وہ اپنی 36 ویں سالگرہ سے بارہ دن ہی دور تھے اور جنگ کے دوران شہید ہونے والے سب سے سینئر ہندوستانی افسر تھے۔ حکومت نے انہیں مہا ویر چکر سے نوازا اور ریاستی شان وشوکت کے ساتھ ان کی آخری رسومات ادا کی گئی، یہ کسی بھی ہندوستانی فوجی لیڈر کے لیے ایک نایاب اعزاز ہے، جو انہیں عطا کیا گیا۔

 ماخذ: Brig Usman: the Lion of Naushera

English Article: Brig Usman: the Lion of Naushera

URL: https://newageislam.com/urdu-section/usman-lion-naushera-communal-frenzy/d/127432

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..