قاری رحمت اللہ نعمانی
19 نومبر،2024
مکرمی! اس وقت پوری دنیا میں حالات بہت تیزی سے بدل رہے ہیں جو لوگ ایک دوسرے خلاف تھے عقیدے کے اعتبار سے مذہب کے اعتبار سے قوت کے اعتبا سے اپنے اپنے فائدے کے لیے متحد ہوگئے ہیں۔ مختلف عقائد کے ماننے والوں کا متحد ہوجانا یقینا حیرت انگیز ہے اور ایک اللہ اور ایک رسول کے ماننے والوں کا منتشر رہنا انتہائی افسوسناک اور مضر ہے۔ اس وقت مسلمان عالمی سطح پر مختلف طرح کے مسائل سے دوچار ہیں جن کے ازالے کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان مسلکی معاملات کو لے کر زیادہ سخت نہ ہوں ایک دوسرے کے معاون اور مددگار بنیں کیونکہ چاہے مسلک ہو چاہے مذہب ہو انسان کی زندگی کا نجی معاملہ ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں مسلمان مسلک کے نام پر بٹے ہوئے ہیں ا ور جتنے مسلک اس وقت دنیا میں پائے جاتے ہیں سب کے پاس اپنی اپنی دلیلیں ہیں اور جو جس مسئلے کو پسند کررہا ہے یا جس کی طرف اس کا رحجان ہے وہ اس کے بارے میں خود ہی جواب دہ ہے۔ اس معاملے میں کسی مسلمان کو ایک د وسرے کے مسلک کے معاملے میں کسی طرح کی چھینٹا کشی اور غلط طریقے سے کسی کے مسلک کو پیش کرنا یقینا غلط ہے اس سے ہر مسلمان کو ہر حال میں پرہیزکرنا چاہئے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اختلاف آپسی رنجش اور کدورت کا سبب نہیں بنتا تھا کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور بعد کے ادوار میں ائمہ عظام رحمہم اللہ مسلک کے نام پر رنجش اور حسد کو ایمان کے منافی سمجھتے تھے اور ان کے درمیان اختلاف کے باوجود جس طرح محبت تھی وہ ہمارے لیے آج بھی نمو نہ بننا چاہئے۔ مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک موقع پر فرمایا کہ دوسرے کے مسلک کو نہ چھیڑ و اور اپنے مسلک کو نہ چھوڑو اس کے ذریعہ سے انہوں نے مسلکی تنازعہ او راپنے مسلک سے مطلب رکھنے کی تلقین کی لیکن افسوس ہے کہ کچھ مسلمان مسلک کے نام پر کافی سخت ہوگئے ہیں۔ کہیں کہیں پر مسلک کے نام پر سربازار بحث وتکرار بھی کرتے ہیں لیکن یہ کسی بھی طور پر صحیح او رمناسب نہیں ہے۔ اگر کہیں علمی گفتگو ہوتو ادب واحترام پیش نظر رہے لیکن گریز کرنا زیادہ مناسب ہے۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مسلک میں اختلاف اپنی جگہ لیکن سب سے پہلے کسی بھی مسلک کا ماننے والا ایک کلمہ گوبھائی ہے اور ایک کلمہ گوبھائی کے لیے ضروری ہے کہ وہ دوسرے کے بارے میں دوسرے کے مسلک کے بارے میں رواداری اور صبر تحمل سے کام لے او رایک دوسرے کے مسلک کا احترام کرے۔ ہمارے مشہور ائمہ کرام امام ابوحنیفہ، امام احمد، امام مالک، امام شافعی رحمہم اللہ اور ان کے علاوہ جتنے ائمہ گزرے ہیں ہمیں ان کے آپسی فروعی اختلاف سے سبق حاصل کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ مسلکی معاملات میں ادب واحترام کا معاملہ کرناچاہئے۔ ان کے درمیان بھی فقہی اختلافات تھے لیکن انہو ں نے کبھی بھی مسلکی اختلاف کو رنجش کا سبب نہیں بننے دیا بلکہ ایک سچے مومن کی طرح ایک دوسرے سے قریب رہے او ربھائی بھائی بن کررہے۔ ہمیں ایک دوسرے کو مسلکی رواداری کا پیغام دینا چاہئے، ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ قریب آناچاہئے او رمسلک کے معاملے میں کسی بھی طرح کی سختی سے گریز کرناچاہئے۔ آئیے ہم عہد کرتے ہیں کہ مسلک کو اپنی زندگی کا نجی معاملہ سمجھتے ہوئے دوسروں سے مسلک کے معاملے میں کسی طرح کا بغض وحسد او رمنافرت سے گریز کریں اور ایک دوسرے کے خیر خواہ او ربھائی بھائی بن کر رہیں گے۔آمین
19 نومبر،2024،بشکریہ: انقلاب،مراسلات کالم، نئی دہلی
--------------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/urgent-sectarian-tolerance/d/133788
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism