ساحل رضوی، نیو ایج اسلام
28 دسمبر 2024
تبلیغی جماعت، اگرچہ خود کو ایک اصلاحی تحریک بتاتی ہے، لیکن اسکی تعلیمات کے اندر زبردست تضادات پائے جاتے ہیں۔ اس کے بانیوں کی تحریروں کی روشنی میں، اس مضمون میں تحریک کے نظریے، دیوبندی شخصیات سے اس کے تعلق، اور اسلامی معمولات اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم کے حوالے سے اس کے متنازعہ فیہ نظریات پر تنقیدی تبصرہ کیا گیا ہے۔
اہم نکات:
1. مولانا الیاس اور مولانا یوسف سمیت تحریک کے بانیوں کا تعلق اسلام کی متنازعہ فیہ شخصیات سے ہے۔
2. جماعت کی تعلیمات مرکزی دھارے کے سنی عقائد سے متصادم ہیں، خاص طور پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم کے حوالے سے۔
3. جماعت کے تبلیغ کے طریقے اس کے حقیقی ارادوں کو شک کے دائرے میں لاتے ہیں۔
4. تحریک کی متنازعہ فیہ تحریریں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور مذہبی معمولات کے حوالے سے روایتی اسلامی نظریات کو چیلنج کرتی ہیں۔
-----
آپ نے اکثر مساجد میں دیکھا ہوگا، خواہ شہروں ہو یا دیہات، کہ جیسے ہی امام "سلام" پھیر کر نماز ختم کرتا ہے، تو کچھ لوگ کھڑے ہو کر جماعت سے کہتے ہیں، "بھائیو! نماز کے بعد تھوڑی دیر ٹھہریں۔ تاکہ ہم اللہ و رسول کی باتیں کریں۔ اس کے بعد ایک شخص جماعت سے اٹھتا ہے اور تبلیغی جماعت کی کتاب سے درس دینا شروع کر دیتا ہے، اور کہتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے دین و ایمان کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ ساری باتیں تبلیغی جماعت سے متعلق ہیں جو ایک اصلاحی تحریک کے طور پر مشہور ہے۔
ابتدا میں اس جماعت کے اغراض و مقاصد ایسے تھے کہ معلوم ہوتا تھا کہ سب کو اسے قبول کر لینا چاہیے۔ انہوں نے اپنا مقصد "کلمہ" کو عام کرنا، اللہ کا ذکر کرنا، مسلمانوں کو مساجد میں جمع کرکے دین و ایمان کی باتیں بتانا، انہیں نماز قائم کرنے کی ترغیب دینا، اور مسلمانوں میں مذہب کی تبلیغ و اشاعت کے جذبے کو پھیلانا بتایا تھا۔ واضح طور پر ایسے عظیم دینی مقاصد سے کوئی بھی اختلاف نہیں کر سکتا۔ تاہم، جیسا کہ کہاوت ہے، "جو ہوتا ہے وہ دکھتا نہیں اور جو دکھتا ہے وہ ہوتا نہیں۔" تبلیغی جماعت کے قائدین کی تصنیف کردہ کتابیں اور ان کے اندازِ فکر اور طرزِ عمل پر گہری نظر ڈالنے سے کئی اہم خامیاں سامنے آتی ہیں۔
بات یہ ہے کہ کوئی بھی کھلم کھلا کسی کو دھوکہ نہیں دیتا کہ، "میرے پاس آؤ میں تمہیں دھوکہ دونگا" بلکہ، دھوکہ باز پہلے لوگوں کا دل خوش اسلوبی اور مہربانی سے اپنے دام مکر میں پھنساتا ہے، اور پھر انہیں موقع پا کر دھوکہ دیتا ہے۔ کیا کبھی کسی نے یہ کہہ کر کسی کو زہر پلایا ہے کہ ’’لو یہ زہر پی لو اور موت کی آغوش میں چلے جاؤ‘‘؟ نہیں، زہر ہمیشہ میٹھی چیز میں چھپا کر دی جاتی ہے۔ اسی طرح جب شکاری پرندے کو پھنسانا چاہتا ہے تو وہ پرندے کی آواز کی نقل کرتا ہے۔ شکاری انسان ہونے کے باوجود اپنے مقصد کے حصول کے لیے ’’پرندہ‘‘ بن جاتا ہے۔ مشہور کہاوت ہے کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور ہوتے ہیں کھانے کے اور۔ اسی طرح، کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہ دکھاوا تو کچھ کرتے ہیں لیکن ان کا دلی ایجنڈا کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
اسلام کے اندر ایک نیا فرقہ بنانے کا ارادہ رکھنے والا شخص کھلے عام یہ اعلان نہیں کر سکتا کہ "آؤ مسلمانو! میں اسلام میں ایک نیا فرقہ شروع کرنے جا رہا ہوں، براہ کرم میرا ساتھ دو۔" اس کے بجائے، وہ ظاہری طور پر فرقہ واریت کی مخالفت کرے گا جبکہ خفیہ طور پر اس کا مقصد ایک نیا فرقہ قائم کرنا ہو گا۔ اسی طرح کیا دشمن ملک کا جاسوس آکر کبھی ہمیں کہے گا کہ میں تمہاری جاسوسی کرنے آیا ہوں؟ بالکل نہیں! بلکہ وہ ہم میں سے ایک ہونا ظاہر کرے گا اور پھر موقع پاکر ہمیں نقصان پہنچائے گا۔ کیا احادیث نبوی کے منکر اپنے انکار کا اعلان کر کے مسلمانوں پر غلبہ پانے کی کوشش کریں گے؟ ہرگز نہیں!
کیا کوئی تاجر اپنے سامان کی تشہیر اس طرح کرتا ہے کہ "میری مصنوعات گھٹیا معیار کی ہیں"؟ یقیناً نہیں! وہ ہمیشہ اپنے سامان کو اچھا ہی کہے گا۔ یہ روزمرہ کے یہ تجربات اور یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ اگر کوئی جماعت یا فرد خوشگوار باتیں کرے اور ظاہری طور پر نیک نیتی کا مظاہرہ کرے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم بغیر تحقیق کیے اور بغیر سوچے سمجھے ان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ اس کے بجائے، ہمیں احتیاط کے ساتھ جانچ پرکھ کرنا چاہیے کہ آیا وہ اپنی باتوں میں سچے ہیں یا لیڈر کے لباس میں لٹیرے ہیں۔ جیسا کہ ایک شاعر نے بجا کہا ہے:
"لباسے خضر میں یاں سینکڑوں رہزن بھی پھرتے ہیں
آگر جینے کی خواہش ہے تو کچھ پہچان پیدا کر
اب ہم تبلیغی جماعت کا اصل چہرہ ان کی کتابوں کی روشنی میں پیش کرتے ہیں۔ کسی بھی تحریک یا نظریے کو سمجھنے کا بہترین طریقہ اس کے بانیوں اور بڑے رہنماؤں کی کتابوں کا مطالعہ کرنا ہے۔ تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاس ہیں۔ ان کے علاوہ مولانا یوسف، مولانا زکریا اور مولانا منظور نعمانی اس جماعت کے اہم ستون مانے جاتے ہیں۔ دیگر بااثر شخصیات میں مولانا اسماعیل دہلوی، مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا رشید احمد گنگوہی، اور مولانا قاسم نانوتوی وغیرہ بھی شامل ہیں۔ یہ افراد تبلیغی جماعت کی نظر میں قابل احترام ہیں۔
مولانا الیاس خود لکھتے ہیں:
"حضرت تھانوی (اشرف علی تھانوی) نے بہت بڑی خدمت کی ہے۔ میرا دل چاہتا ہے کہ ان کی تعلیمات کو میرے طریقہ تبلیغ کے ساتھ جوڑ دیا جائے تاکہ ان کی تعلیمات عام ہو سکیں۔" (ملفوظات مولانا الیاس)
ایک اور جگہ مولانا الیاس لکھتے ہیں:
"حضرت گنگوہی (رشید احمد گنگوہی) اپنے وقت کے مجدد اور قطب الارشاد تھے۔" (ملفوظات الیاس)
مولانا رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں:
"مولانا اسماعیل دہلوی کی کتاب تقویۃ الایمان ہر گھر میں ہونا ضروری ہے، یہ ایک دینی فریضہ ہے۔" (فتاویٰ رشیدیہ)
جہاں تک مولانا قاسم نانوتوی کا تعلق ہے تو ان کے حوالے سے بس اتنی ہی بات کافی ہے کہ وہ دارالعلوم دیوبند کے بانی تھے، اور یہ وہ ادارہ ہے جہاں سے ہندوستانی مسلمانوں کے دلوں سے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ختم کرنے کی تحریک شروع کی گئی تھی۔
یہ تبلیغی جماعت کی اہم شخصیات ہیں۔ اگرچہ کچھ لوگ ان شخصیات کو اپنے لیے نمونہ عمل ماننے سے انکار کر سکتے ہیں، لیکن ایسا انکار بے سود ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سب سے پہلے تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاس نے کھلے دل سے ان افراد کو اپنا نمونہ عمل تسلیم کر لیا ہے۔ مزید یہ کہ تبلیغی جماعت کے مرکزی اجتماعات کے باہر اسٹالوں پر ان ہیمشخصیات کی کتابیں کھلے عام فروخت ہو رہی ہوتی ہیں۔
ان قائدین کی اصل تعلیمات کو پیش کرنے سے پہلے ایک اور نکتے کی وضاحت ضروری ہے۔ اگر آپ کسی سنی مسلمان سے ان کی قابل احترام شخصیات کے بارے میں پوچھیں تو وہ فوراً حضرت امام حسین، حضرت امام حسن، امام ابو حنیفہ، حضرت غوث اعظم، حضرت خواجہ اجمیری، حضرت مجدد الف ثانی اور حضرت امام احمد رضا بریلوی رحمھم اللہ جیسی شخصیات کا نام لیں گے۔
تاہم تبلیغی جماعت کے پیروکار اپنے قائدین کا نام لینے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ ان کی کتابیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز بیانات سے بھری پڑی ہیں۔ اس طرح کی ہچکچاہٹ ان کی گمراہی کو واضح کرتی ہے۔
اب آئیے تبلیغی جماعت کے قائدین کی کتابوں پر مبنی تعلیمات کا جائزہ لیتے ہیں۔
مولانا اسماعیل دہلوی کی تعلیمات
"نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال آنا گدھے یا بیل کے خیال آنے سے بدتر ہے۔" (صراط مستقیم)
"ہر مخلوق خواہ بڑی ہو یا چھوٹی، اللہ کے نزدیک چمار سے بھی ذیادہ ذلیل ہے۔" (تقویۃ الایمان)
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں بھی مر کر مٹی میں مل جاؤں گا۔" (تقویۃ الایمان)
"جس کا نام محمد یا علی ہو وہ کسی چیز کا مالک و مختار نہیں۔" (تقویۃ الایمان)
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم بڑے بھائی کی طرح کی جائے کیونکہ وہ بھی انسان ہیں۔" (تقویۃ الایمان)
"صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار کی زیارت کے لیے سفر کرنا شرک ہے۔" (تقویۃ الایمان)
"انبیاء کی تعظیم عام انسانوں کی طرح کی جائے بلکہ اس سے بھی کم۔" (تقویۃ الایمان)
مولانا قاسم نانوتوی کی تعلیمات
"انبیاء صرف علم کی وجہ سے امت سے افضل ہیں۔ جہاں تک اعمال کا تعلق ہے تو بعض اوقات امتی عمل میں اپنے نبی سے بھی آگے نکل جاتا ہے۔" (تحذیر الناس)
"عام لوگوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم 'خاتم الانبیاء' ہیں کیونکہ وہ بعثت کے لحاظ سے آخری ہیں۔ لیکن خاص لوگوں کے نزدیک ایسا نہیں ہے۔" (تحذیر الناس)
-----
English Article: Unveiling the Tablighi Jamaat: An Analysis of its Ideology and Practices
URL: https://newageislam.com/urdu-section/unveiling-tablighi-jamaat-ideology-practices/d/134267
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism