ادیس دودیریجا،
نیو ایج اسلام
1 جنوری 2024
تاریخی طور پر کلاسیکی خداپرستی
(میں نے یہاں اس لفظ سے مراد خدا کے بارے نظریات لیا ہے، جیسا کہ ارسطو، آگسٹین اور
غزالی نے لیا ہے) نے مذہبی روایات کی تشکیل کی ہے، اور مثالی مومن کی تعریف اطاعت،
تقوی اور پرہیزگاری کے تصورات کے ضمن میں کی ہے۔ تاہم، اب ضروری ہو گیا ہے کہ ان روایتی
تمثیلات کا از سر نو جائزہ لیا جائے، اور مذہبی صداقت کی ازسر نو تشخیص اس طرز پر کی
جائے کہ جس میں کثیر جہتی، ہمہ گیریت اور اصل سیاق و سباق سے ہم آہنگ فکر و نظر کو
ترجیح حاصل ہو۔ اس مختصر سے مضمون میں کلاسیکی خدا پرستی کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالی
گئی ہے جن میں یہ خامیاں ہیں کہ ان سے پدرسرانہ نظام کو تقویت ملتی ہے، آخرت اور مابعد
الموت کا نظریہ ، ابدی سزا اور عذاب کا تصور پایا جاتا ہے اور جو سخت ترین عقائد و
نظریات کا حامل ہے۔
اول، کلاسیکی خدا پرستی کی
پدرسرانہ بنیادیں
نسوانی احکام شریعت نے پچھلی پانچ
دہائیوں کے دوران کلاسیکی خدا پرستی کے اندر موجود فطری خامیوں کو اجاگر کرنے میں اہم
کردار ادا کیا ہے۔ خدا کے بارے میں ایک پدرسرانہ تفہیم کو برقرار رکھتے ہوئے، یہ مذہبی
فریم ورک درجہ بندی کو تقویت دیتا ہے، جو معاشرے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیے ہوئے
ہے۔ اس کے نتیجے میں مردانہ بالادستی انسانی تہذیب و تمدن کی پہچان بن گئی، جس کی وجہ
سے صنفی عدم مساوات ہمارے درمیان آج تک موجود ہے اور ہمارے سامنے صنفی مساوات کی راہیں
اب تک مسدود ہیں۔
دوم، آخرت اور مابعد الموت
کا نظریہ اور اس کے مضمرات
کلاسیکی خدا پرستی، بالخصوص عیسائی
اور اسلام کی، آخرت اور مابعد الموت کا نظریہ پیش کرتی ہے، جس کی بنیاد ان کے صحیفے
فراہم کرتے ہیں۔ اسلام اور عیسائیت میں قیامت کی پیشین گوئیوں نے ایسے کٹر پن فرقوں
کو جنم دیا ہے جو ان پیشین گوئیوں کی تکمیل کے لیے پرجوش انداز میں سرگرم عمل ہیں۔
پوری تاریخ ایسے انتہا پسند گروہوں سے بھری ہوئی ہے، بشمول داعش کے، جنہوں نے پوری
شدت کے ساتھ قیامت لانے کی کوشش کی ہے یا جنہوں نے اپنے نظریات کی بنیاد آخرت یا مابعد
الموت کے بیانیوں پر رکھی ہے۔ قیامت اور آخرت کا یہ نظریہ سماجی اور سیاسی استحکام
میں خلل ڈال سکتا ہے، اور ممکنہ طور پر تشدد اور تنازعات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
سوم: ابدی سزا اور عذاب کے
تصور کے نقصان دہ اثرات
کلاسیکی خدا پرستی کے انتہائی پریشان
کن پہلوؤں میں سے ایک اس کا ابدی جہنم اور عذاب کے نظریہ کو فروغ دینا ہے۔ قدامت پسند
اداروں نے اپنے پیروکاروں کو کنٹرول کرنے اور ان کا استحصال کرنے کے لیے اس تصور کو
استعمال کیا ہے۔ ابدی جہنم اور عذاب کا نظریہ خوف پیدا کر کے اور معتقدات کا سخت پابند
بنا کر، اپنے پیروکاروں کو فکری جانچ پرکھ کرنے اور متبادل تشریحات تلاش کرنے سے روک
دیتا ہے۔ اپنے پیروکاروں پر یہ مطلق العنان تسلط نہ صرف انفرادی ترقی کا دروازہ بند
کرتا ہے بلکہ مذہبی تکثیریت اور مکالمے کی صلاحیت کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
چہارم: ارتداد
کی صورت میں جبر اور تشدد
تاریخ ایسی مثالوں سے بھری
پڑی ہے کہ کلاسیکی خدا پرستی کے حامیان نے "بزعم خویش صحیح" عقیدہ اور نظریے
کو نافذ کرنے کے لیے اکثر پرتشدد ذرائع کا استعمال کیا ہے۔ اس ضمن میں اختلاف رائے
رکھنے والوں، خاص طور پر آزاد مفکرین اور قدامت پسندی کو چیلنج کرنے والی خواتین کو
نشانہ بنایا گیا اور انہیں مشق ستم بنایا گیا ہے۔ ارتداد کا خوف مذہبی کے پیش کردہ
سماجی نظام کے لیے خطرہ ہے، جس سے زبردست تشدد اور جبر کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
متعدد عقائد کا یہ دباؤ فکری صلاحیتوں کو محدود کرتا ہے اور معاشرتی ترقی میں بھی رکاوٹیں
کھڑی کرتا ہے۔
خلاصہ:
الحاصل، کلاسیکی خدا پرستی میں
موجود خامیاں ایک تنقیدی تجزیہ اور اصلاح کا مطالبہ کرتی ہیں۔ کثیر جہتی، ہمہ گیر اور
اصل اور سیاق و سباق سے ہم آہنگ فکر و نظر کی مدد سے، مذہبی صداقت کی ازسر نو تعبیر
کر کے، ہم ایک مزید جامع اور روادار مذہبی منظر نامہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ کلاسیکی فقہ
کی پدرسرانہ بنیادوں، نظریہ آخرت اور مابعد الموت کے ممکنہ مہلک اثرات، ابدی سزا و
عذاب کے نقصان دہ تصور، اور سخت عقائد کے نفاذ سے متعلق تشدد کا حل نکالنا انتہائی
ضروری ہے۔ ان اصلاحات کو انجام دے کر ہم ایک زیادہ ہمدرد، اخلاقی طور پر خوبصورت، فکری
طور پر متحرک، اور سماجی طور پر ہم آہنگ معاشرے کو فروغ دے سکتے ہیں۔
English
Article: Unveiling the Problems with Classical Theism: A Call
for Critical Examination and Reform
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism