New Age Islam
Mon May 12 2025, 01:56 PM

Urdu Section ( 3 Aug 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

How Uniform Civil Code (UCC) Protects Islamic Values کیسے یونیفارم سول کوڈ اسلامی اقدار کی حفاظت کرتا ہے

 حسن محمود، نیو ایج اسلام

 1 اگست 2023

 سب سے پہلے میں ہندوستان کی حکومت کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے طلاق ثلاثہ (فوری تیں طلاق)  اور خواتین مخالف قانونِ شریعت کو کالعدم قرار دیا جس نے لاتعداد مسلم خواتین کو تباہ کیا اور اسلام کو بدنام کیا۔ ہمارے علمائے کرام کو جو کچھ صدیوں پہلے کرنا چاہیے تھا وہ اب غیر مسلموں کی اکثریت والی پارلیمنٹ نے کر دیا ہے۔ کتنی شرمناک بات ہے!

 وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے یکساں سول کوڈ، یو سی سی پر غور کرنے کے حکومت کے منصوبے کے اظہار کے بعد فی الحال گرما گرم بحثوں کی ہوڑ لگی ہوئی ہے۔ اس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ کس طرح یو سی سی اسلام کی روح اور حکم کی مکمل تعمیل کرتا ہے۔ ہماری گائیڈ لائن، (1) جو بھی چیز بے گناہ لوگوں پر ظلم کرتی ہے، اور/یا (2) قرآن کے خلاف جاتی ہے اسے فوراً رد کر دینا چاہیے کیونکہ (1) اللہ چاہتا ہے کہ دین کے ساتھ ہماری زندگی آسان ہو (قرآن 2:185 اور 2 دیگر آیات) اور (2) ) پیغمبر صلی اللّٰہ علیہ وسلّم نے صرف وہی تبلیغ کی جو اللہ نے ان پر نازل کیا (قرآن 46-69:44 اور 10 دیگر آیات)۔

 یہاں مسلم خواتین کے خلاف شرعی سازش کی بہت سی مثالوں میں سے چار مثالیں ہیں جنہیں یو سی سی کے ذریعے ختم کر دیا جائے گا - (1) طلاق ثلاثہ (پہلے ہی کالعدم ہو چکا ہے)، (2) طلاق کی گواہی، (3) بے لگام تعدد ازدواج، اور (4) خواتین کا حق طلاق۔ کچھ مسلم امام خواتین پر اپنی ظالمانہ گرفت کھونے کے خوف کی وجہ سے یو سی سی کے خلاف ہیں۔ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ہمارے پیغمبر صلی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ "میں اپنی امت کے بارے میں جس چیز کا خوف رکھتا ہوں وہ ان کے گمراہ کرنے والے امام ہیں" - سنن ابن ماجہ جلد 5 حدیث 3952۔ اس مضمون میں پیش کئے گئے زیادہ تر حوالہ جات کے صفحات کے اسکین میرے میسنجر میں درخواست پر بھیجے جا سکتے ہیں۔

 مثال 1: - یو سی سی طلاق ثلاثہ کے خلاف ہے۔ طلاق ثلاثہ (فوری تین طلاق) کے شرعی قانون کو حنفی قانون کی کتاب 'ہدایہ' صفحہ 353 اور شافعی قانون کی کتاب 'عمدۃ السالک' میں جائز قرار دیا گیا ہے جس کی توثیق الازہر یونیورسٹی کے قانون نمبر 3.5 نے کی ہے۔ مسلم خواتین اور بچوں کو تباہ کرنے کے علاوہ، یہ برا قانون طلاق کے قرآنی عمل کی خلاف ورزی کرتا ہے جس کو مکمل ہونے میں مہینوں لگتے ہیں اور شوہر کو یہ گنجائش فراہم کرتی ہے کہ وہ طلاق کو مکمل ہونے سے پہلے ہی منسوخ کر دے۔ یہ قانون شوہر کے اس قرآنی حق کو چھینتا ہے کیونکہ وہ ایک بار تین طلاق دینے کی بعد اسے منسوخ نہیں کر سکتا (خواہ تحریر ارسال کر کے، خواہ صوتی پیغام وغیرہ بھیج کر)۔

 مثال 2: - یو سی سی میں طلاق کے لیے گواہ لازمی ہے۔ یہ قرآنی حکم بھی ہے۔ بیوی کی زندگی اور مستقبل کا انحصار طلاق کی حیثیت پر ہے۔ شرعی قانون میں شوہر کو طلاق پر گواہی پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے (Codified Islamic Law Vol 1 Law # 344)۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے، پھر اس کے برعکس دعویٰ کرے اور یہ سلسلہ چلتا رہے۔ کیا ہم سوچ سکتے ہیں کہ بیچاری بیوی کس صدمے سے گزرتی ہے؟ خواتین مخالف یہ برا قانون قرآن کے خلاف ہے۔ سورۃ 65:2 میں اللہ مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ طلاق پر 2 گواہ رکھیں۔

 مثال 3: - یو سی سی تعدد ازدواج پر پابندی لگاتی ہے۔ قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی حکم ہے۔ مسلمان مردوں کا تعدد ازدواج کا بے لگام حق قرآن اور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی تعلیمات کے ساتھ بہت بڑی خیانت ہے۔ میں اس کے بجائے یہ کہوں گا کہ اگر وہ دوسری عورتوں سے شادی نہیں کرتا ہے تو بھی اس کا ایسا کرنے کا حق حاصل ہونا اس کی بیوی کے خلاف تشدد ہے۔ جب آپ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا اس امکان سے دوچار ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ صحیح بخاری سے ثبوت (ترجمہ ڈاکٹر محسن خان، مدینہ یونیورسٹی:-

الف)     جلد 4 حدیث 342: - "جب علی ابن ابی طالب نے فاطمہ کے علاوہ ابی جہل کی بیٹی کو اپنی بیوی بنانے ارادہ کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منبر پر لوگوں کے سامنے اس سلسلے میں خطبہ دیتے ہوئے سنا۔ تب میں بلوغت کی عمر کو پہنچ چکا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ مجھ سے ہے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ اپنے دین میں (حسد کی وجہ سے) فتنہ میں مبتلا ہو جائیں گی۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا جو قبیلہ ابوشمس سے تھا اور اس کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک اچھا داماد کہا اور فرمایا کہ اس نے جو کچھ کہا وہ سچ تھا اور اس نے مجھ سے وعدہ کیا اور میں نے اپنے وعدے کو پورا کیا، میں نہ کسی شرعی چیز کو ناجائز قرار دیتا ہوں اور نہ ہی کسی ناجائز کو حلال کرتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی (یعنی ابو جہل) کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ (ایک ہی شخص کی بیویوں کے طور پر)

 (ب)     جلد 7 حدیث 157:- "المسوار بن مخرمہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو منبر پر تھے، یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بنو ہشام بن المغیرہ نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی ابن ابی طالب سے کر دیں۔ لیکن میں اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی اس وقت تک اجازت دوں گا جب تک کہ علی بن ابی طالب میری بیٹی کو اس کی بیٹی سے شادی کرنے کے لیے طلاق نہ دے دیں، کیونکہ فاطمہ میرے جسم کا ایک حصہ ہے، اور میں اس سے نفرت کرتا ہوں جسے وہ ناپسند کرتی ہے، اور جو اسے تکلیف دیتا ہے، مجھے تکلیف دیتا ہے۔"

 ظاہر ہے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ کو روک نہیں سکتے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا علی کی تعدد ازدواج پر اعتراض نہیں کرسکتے تھے اگر اللہ نے اس کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے صرف قرآن کی پیروی کی جو سورۃ نساء 3 میں مخصوص شرط کے ساتھ تعدد ازدواج کی اجازت دیتا ہے: -

 ’’اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی یہ زیاده قریب ہے، کہ (ایسا کرنے سے ناانصافی اور) ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ۔"

 یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب غزوہ احد میں بہت سے صحابہ مارے گئے اور ان کی یتیم بیٹیوں کی فلاح و بہبود کا مسئلہ پیدا ہو گیا۔

 (ج) آیت کا سیاق و سباق جلد 7 حدیث 35 میں ہے: - "عائشہ سے روایت ہے (4.3) یہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو ایک ایسے شخص کی تحویل میں ہے جو اس کا سرپرست ہے، اور وہ اس کے مال کی وجہ سے اس سے شادی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن وہ اس کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے اور اس کی جائیداد کے ساتھ انصاف اور ایمانداری کا معاملہ نہیں کرتا۔

 (د) علی ابن احمد الواحد (دسویں صدی) کی کتاب "اسباب النزول" قرآنی آیات کے سیاق و سباق پر مبنی ایک مستند کتاب ہے۔ اس کے صفحہ 48 پر تعدد ازدواج والی آیت 4:3 کا سیاق و سباق بھی مندرج ہے: - "یہ آیت کسی ایسے نگران کے بارے میں نازل ہوئی ہے جس کی دیکھ بھال میں ایک یتیم لڑکی ہے جس کے پاس کچھ مال ہے اور اس کے حقوق کا دفاع کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ سرپرست اس یتیم کی اس کی دولت کی لالچ میں شادی کرنے سے گریزاں ہے، اسے نقصان پہنچاتا ہے اور اس کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔"

 لہذا، ہم نے دیکھا کہ تعدد ازدواج کی اجازت یتیموں کی فلاح و بہبود کے ساتھ مشروط ہے۔ جہاں یتیموں کا مسئلہ نہ ہو وہاں اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ یتیموں کے مسئلے سے اسے الگ کرنا اور مردوں کی مرضی کے مطابق تعدد ازدواج کا دروازہ کھولنا پدرسرانہ نظام کا ایک ظالمانہ اور مجرمانہ فعل تھا۔ بے لگام تعدد ازدواج کے حامی 8 دلائل استعمال کرتے ہیں۔ جو سب کے سب بے بنیاد ہیں۔ ان کے سب سے مضبوط دلائل ہیں - دنیا میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔ یہ ایک جھوٹا دعویٰ ہے۔ گوگل پر "male female ratio in world 2022" سرچ کرنے پر یہ نتیجہ آتا ہے: - "عالمی جنسی تناسب 1.018 ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ہاں مردوں کی تعداد عورتوں سے کچھ زیادہ ہے۔

 مثال 4: - یو سی سی میں مرد اور عورت دونوں کو طلاق کا مساوی حق حاصل ہے۔ قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی یہی ہدایت ہے۔ شریعت میں طلاق کا حق صرف شوہر کو ہے۔ خواتین کو طلاق کے لیے شرعی عدالت میں درخواست دینا ہوگی۔ سے خلع کا قانون کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت جج شوہر کو طلاق دینے پر راضی کرنے کے لیے اس سے بات چیت کرتا ہے۔ اکثر، اس کی تکمیل میں کئی سال لگ جاتے ہیں، عورت کو نوکری، بچوں، عدالت اور وکیل کو پیسے بھی دینے پڑتے ہیں، اس دوران شوہر دوبارہ شادی کر سکتا ہے لیکن عورت نہیں کر سکتی، وہ طلاق دینے کی ایک قیمت متعین کرتا ہے مثلاً کچھ پیسے یا بچوں کی تحویل وغیرہ۔

 کہیں بھی پیغمبرِ اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلّم یا قرآن نے عورتوں کو ان کی مرضی کے خلاف شادی کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ بلکہ اسلام نے عورتوں کو کسی پر انحصار کیے بغیر طلاق دینے کا مکمل حق دیا خواہ وہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے خلاف ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مصری قانون بیوی کو طلاق دینے کی اجازت دیتا ہے اگر وہ جہیز واپس کر دے اور اپنے شوہر کے خلاف تمام مالی حقوق سے دستبردار ہو جائے۔ صحیح بخاری سے ثبوت، ترجمہ ڈاکٹر محسن خان، مدینہ یونیورسٹی:-

 (الف)     جلد 7 حدیث 206:- ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: بریرہ کا شوہر مغیث نام کا ایک غلام تھا، گویا میں اسے اب دیکھ رہا ہوں، بریرہ کے پیچھے جا رہا ہے اور اپنی داڑھی پر اپنے آنسو بہا رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! کیا آپ کو مغیث کی بریرہ سے محبت اور بریرہ کی مغیث سے نفرت پر تعجب نہیں ہوا؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ سے فرمایا کہ تم اس کے پاس واپس کیوں نہیں آ جاتی؟ اس نے کہا یا رسول اللہ کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا نہیں میں صرف اس کی سفارش کرتا ہوں۔ بریرہ نے کہا میں مغیث کی محتاج نہیں ہوں۔

 رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم نے اسے طلاق دے دی - مولانا محی الدین خان کے ترجمہ قرآن کا صفحہ 271۔

 (ب)     جلد 7 حدیث 199:- ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: یا رسول اللہ! میں ثابت کو اس کے کردار یا اس کے مذہب میں کسی عیب کا الزام نہیں لگاتی، لیکن مجھے ڈر ہے کہ میں (مسلمان ہونے کے ناطے) اللہ کی نعمتوں کی ناشکری نہ کردوں۔" اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے اس کا باغ واپس کر دو گی؟" اس نے کہا: ہاں، تو اس نے ثابت بن قیس کا باغ اسے واپس کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔

 (ج)     جلد 7 حدیث 188 - عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا (اپنے ساتھ رہنے یا طلاق دینے کا) اور ہم نے اللہ اور اس کے رسول کو چن لیا۔ اس لیے ہمیں وہ اختیار دینا طلاق نہیں سمجھا جاتا تھا۔

 (د)     مذکورہ حدیث سورۃ الاحزاب آیت 28 سے متعلق ہے جو کہ یوں ہے: "اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے د دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں۔

 (ہ)     قرآن سورہ نساء آیت 19:- "ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورے میں لے بیٹھو۔" Quran.com میں وضاحت:- "مثال کے طور پر، ایک مرد کسی خاتون رشتہ دار (مثلاً اپنی بہن یا ماں) کو شادی کرنے سے روکے تاکہ وہ اس کی جائیداد اپنے لیے محفوظ کر سکے"۔

 نتیجہ:-

 یو سی سی اسلام کے نام پر خواتین پر ہونے والے ہر طرح کے ظلم کو روکے گا جیسا کہ اوپر دی گئی مثالوں سے واضح ہے۔ لوگوں اور ثقافت کے وسیع تنوع کی وجہ سے یہ عمل یقیناً بہت پیچیدہ ہوگا۔ لیکن اس کا کوئی متبادل بھی نہیں ہے۔ تمام مہذب ممالک اس سے گزرے اور معاشرے کو بہت فائدہ ہوا۔ مسلمانوں کو اس بارے میں زیادہ حساس نہیں ہونا چاہیے، ہم مسلمان یو سی سی کے تحت کینیڈا اور مغرب میں مکمل اسلامی زندگی گزارتے ہیں۔

 English Article: How Uniform Civil Code (UCC) Protects Islamic Values

URL: https://newageislam.com/urdu-section/uniform-civil-code-ucc-islamic-values/d/130369

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..