New Age Islam
Thu May 15 2025, 06:59 PM

Urdu Section ( 21 Jul 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

UCC Is a Political Issue, Not a Problem یوسی سی مسئلہ نہیں، سیاسی مسالہ ہے

ڈاکٹر ایم اعجاز علی

19 جولائی 2023

امریکہ سے لوٹنے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی جی نے بھاجپا کارکنان کا ایک تربیتی کیمپ لگایا اور اس میں جن چار ایجنڈوں پر ان کی پوری تقریر مرکوز تھی اس میں کنبہ پروری، بدعنوانی، یونیفارم سول کوڈ اور پسماندہ مسلمان۔ اپنے ان ا یجنڈوں کے ذریعہ انہوں نے جہاںایک طرف اپنی مخالف سیاسی جماعتوں کو کنبہ پروری اور بدعنوانی جیسے دو ایشوز کی آڑ میں زیر کرنے کی سیکھ بتائی، وہیں دوسری طرف یونیفارم سول کوڈ کے ساتھ پسماندہ مسلمان جیسے دوایشوز کو جوڑکر انہوں نے اپنا ووٹ بینک بڑھانے کی ترکیب بھی نکالی ہے ۔ کل ملا کر یہ پیغام جاتا ہے کہ اقتدار میں پھر سے لوٹ کر آنے کی مودی حکومت ہرممکن کوشش کرے گی،جس کے لیے پرانے ایشوز کے ساتھ نئے ایشوز کو بھی جوڑے گی۔

 ایسی صورت حال میں صرف ردعمل ظاہر کرنے کی بجائے مسلم سماج کو بھی بہت سوچ سمجھ کر اپنی حکمت طے کرنی چاہیے۔ پہلے دو ایجنڈوں سے مسلمانوںکو کوئی خاص مطلب نہیں ہے۔ بقیہ یونیفارم سول کوڈ اور پسماندہ مسلم ایشوز پر کیا راستہ اپنایا جائے، اس پر سنجیدگی اورکھلے دل ودماغ کے ساتھ غوروفکر کی ضرورت ہے۔ جہاں تک یونیفارم سول کوڈ کا مسئلہ ہے، اس پر ردعمل در ردعمل ظاپر کرنا نادانی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس پر ردعمل کا اظہار کرنے والوں سے پوچھا جائے کہ انہوں نے یوسی سی کا مسودہ دیکھا ہے تو وہ بغلیں جھانکنے لگیں گے، کیونکہ وہ سنی سنائی باتوں کو اپنے دل ودماغ میں بیٹھاکر آندولن شروع کردیتے ہیں۔ حکومت سے کہا تو جائے کہ یوسی سی کا پہلے ڈرافٹ تیار کرکے ہندوستانی عوام کے سامنے پیش کرے۔ ہندوستانی سماج کے مختلف سوشل گروپ ہیں، صرف مسلمانوں سے ہی یہ سماج تو نہیں بنا ہے۔ دلت، آدیواسی،آریہ سماج، لنگایت، وکلنگا جیسے کئی سوشل گروپ ہیں۔ انہیں بھی تو مسودہ دیکھنے کا موقع ملے۔ پھر مختلف ریاستیں مثلاً بنگال، نارتھ ایسٹ ، جنوبی ہند، گجرات، پنجاب وغیرہ اسے کیسے ہینڈل کرتے ہیں۔ سناتن دھرم کے چار مٹھادھیش (مذہبی رہنما) کا اس پر تال میل بنتا ہے کہ نہیں۔ پھرعیسائی سکھ، بودھ، یہودی، پارسی جیسے مذاہب کے ماننے والے کیا ردعمل دکھاتے ہیں۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اتنے بڑے ملک میں جہاں رسم ورواج کی بھرمار ہے، اس میں مسلمانوں کو پہلے اور اکیلے لاٹھی لے کر کھڑے ہونے کی ضرورت کیا ہے۔ سبھی فرقے کویہ دیکھنے کا موقع دیا جائے کہ یونیفارم سول کوڈ کس چڑیا کا نام ہے، کون سا نغمہ وہ سناتی ہے۔ اب تک کا تجربہ یہی بتاتا ہے کہ جب تک یوسی سی کا مسودہ تیار ہوکر ملک کےباشندوں کے سامنے نہیں آتا ہے تب تک یہ مسئلہ نہیں بلکہ سیاسی مسالہ ہے۔ مسلم نمائندوں کی نادانی ہے کہ وہ مسودہ آنے سے پہلے اس طرح کے ایشوز کو نمک مرچ لگاکر سماج کے سامنے ایسا پیش کرتے ہیں کہ پورے ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہندو-مسلم ٹکرائو کا ماحول بن جاتا ہے، جس کا فائدہ سبھی سیاسی جماعتیں اٹھاکر نکل جاتی ہیں۔ کچھ اسی طرح کی صورتحال شاہ بانو کیس، بابری مسجد اور تین طلاق میں دیکھی گئی ہے اور مسلمانوں کو ہار نصیب ہوئی ہے۔ کیونکہ یہ تمام ایشوز بھلے ہی مسلمانوں کے لیے مسئلہ ہوں لیکن سنگھ پریوار کے لیے یہ بڑے سیاسی مسالے ثابت ہوئے ہیں۔ پورے ملک اور تمام قوموں کے لیے سب سے خطرناک مسئلہ ’کمیونل سیاست کا ہے‘۔ اس خطرناک مسئلے نے ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رکھا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ ہمارا پڑوسی ملک ’چین‘ آج سپرپاور ہے، جبکہ ہم سے دو سال بعد ۱۹۴۹ء میں آزاد ہوا اور اسے بھی فرنگیوں نے ہندوستان کی ہی طرح کھوکھلا کر دیا تھا۔ وجہ یہ ہے کہ چین میں آزادی کے بعد کمیونل سیاست نہیں ہوئی جبکہ بھارت میں مندر، مسجد، ہندو، مسلمان اور ہندوستان-پاکستان کے علاوہ دوسرے ایشوز پر سیاست ہوتی ہی نہیں۔ آج وشوگرو کی بات ہوتی ہے لیکن جب تک ہندوستان سے دنگے فساد، ماب لنچنگ اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک ملک کا وشو گرو بننامشکل ہے۔ اگر ہمیں بھی ہندوستان کو ترقی یافتہ ممالک کی برابری میں لانا ہے تو پہلے فرقہ وارانہ سیاست کا خاتمہ کرنا ہوگا جس کے قانونی پہل کی ضرورت ہے۔ اس کام کے لیے سب سے اچھا اور اثردار راستہ یہی ہے کہ ۱۹۸۹ءمیں بنائے گئے ایس سی؍ایس ٹی ایکٹ میں مسلمانوں کو شامل کر دیا جائے۔ اگر مذہب کے نام پر ایسا کرنے میں دقت ہے تو پھر کم سے کم کمزور طبقہ کے مسلمانوں کو ہی اس ایکٹ میں شامل کر دیا جائے۔

 آج کل ملک کے وزیر اعظم مودی جی پسماندہ مسلمانوں کو لے کر بہت پریشان ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ملک بھر میں پسماندہ مسلمانوں کو ایس سی؍ایس ٹی ایکٹ میں شامل کرنے کی مہم چلائی جائے۔ اس سے فرقہ وارانہ تشدد کا اسی طرح سے خاتمہ ہو جائے گا جیسے اسی ایکٹ میں شیڈول کاسٹ و شیڈول ٹرائب کو شامل کرنے سےسماج تشدد کا خاتمہ ہوگیا۔ پھر اس کام کو کرنے میں مرکزی حکومت کو کوئی بجٹ (بڑے) کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ صرف ایک آرڈیننس لانے کی ضرورت ہے پھر چونکہ اس شمولیت سے کسی دوسرے کی حق ماری بھی ہونے کا سوال نہیں ہے۔ لیکن یہ ہو جانے پر ملک کا ماحول ہی ایک سرے سے بدل جائے گا۔ مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ یو سی سی جیسے معاملہ میں وقت برباد کرنے کی بجائے ایس سی ؍ ایس ٹی ایکٹ میں پسماندہ مسلمانوں کو شامل کرنے پر زیادہ زور دیں ،کیونکہ یہ ملک اور قوم دونوں کے حق میں فائدہ مند ہے۔ ہمیں تو ایسا لگتا ہے جیسے مودی جی نے یو سی سی کے ساتھ پسماندہ مسلمانوں کے مسئلے کو اُٹھا کر ہندوستانی مسلمانوں کو جانے انجانے میں ایک موقع دے دیا کہ اس سے وہ خیر نکال لیں۔ ایس سی؍ ایس ٹی ایکٹ کے مسئلے یا دفعہ۳۴۱ء مسئلے کو زور و شور سے اٹھا کر ہم فرقہ وارانہ سیاست کے رخ کو کامن پولیٹکس کی طرف موڑ بھی سکتے ہیں۔

19 جولائی 2023،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

--------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/ucc-political-issue-problem/d/130266

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..