20 نومبر، 2014
مدینہ 19 نومبر، (ایجنسیاں) ویسے تو مکہ او رمدینہ میں اسلامی تہذیب کے بیشتر آثار سعودی عرب حکومت کے ہاتھ تباہ ہوچکے ہیں لیکن اب سرزمین حجاز میں ان آثار کا صفایا کرنے کے کام کو تیز رفتاری کے ساتھ آگےبڑھایا جارہا ہے اور لگتا ہے کہ گویا سعودی حکمراں اس مہم کو سر کرنے کے سلسلے میں ‘ کسی ’ معاہدے پر عمل کررہے ہیں جس کی مدت پوری ہونے والی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرزمین حجاز میں اسلام کے آثار قدیمہ کا 95 فیصد حصہ مٹا دیا گیا ہے ، مکہ معظّمہ میں برطانوی ماسونیوں ( Freemasons) نورمن فوسٹر اور زہا حدید کے ہاتھوں بیت اللہ الحرام کے توسیعی منصوبے پر کام ہورہا ہے جنہوں نے اسلامی آثار کے ویرانوں پر شیطانی علامتوں سے بھر پور لمبی چوڑی عمارتیں تعمیر کی ہیں اور یہ منصو بہ ہوٹلوں اور عمارتوں کی تعمیر کے دوسرے منصوبوں کے ساتھ مل کر مکہ کو مغربی انداز کے ایک شہر میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے جب کہ توسیعی منصوبوں کے بہانے سعودی حکمراں مکہ او رمدینہ سمیت حجاز کے تمام شہروں اور دشت و کوہ و صحرا میں موجود اسلامی آثار کو مٹانے میں مصروف ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق سعودی حکومت نے اس سال حج کے اعمال کے خاتمے کے بعد مسجد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد ایک عظیم توسیعی منصوبے کے لئے تحقیق و مطالعہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بہانے مسجد الحرام اور اس کے اطراف میں موجودہ آثار کو مٹانے کا منصوبہ ہے۔ اس وجہ سے مدینہ کی متعدد مساجد بشمول تاریخی مسجد سجدہ ہوسکتا ہے کہ یہ تاریخی مسجد اب محض تاریخ کا حصہ بن کر رہ جائے ۔ توسیعی منصوبے کے تحت مدینہ اور اس سے ملحق کئی مساجد کے انہدام کے لئے انہیں نشان زد کیا جارہا ہے۔ ان نشان زدہ کی گئی مساجد میں کئی ایسی مساجد بھی ہیں جن کے بارے میں شہریوں نے احتجاج کیا ہے کیونکہ ان مسجدوں کی تاریخ عہد نبوی سے شروع ہوتی ہے اور یہ اسلامی تاریخ کے اہم حوالوں کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ مسجد سجدہ بھی انہی میں سے ایک ہے۔ شہری احتجاج کررہے ہیں کہ ان تاریخی اہمیت کی مساجد کی تزئین و آرائش ہوگی یا نہیں کیونکہ یہ مساجد اسلامی ورثے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ سجدہ مسجد وہ مسجد ہے جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکرادا کیا تھا ۔یہ مسجد مدینے میں قائم بس اڈے کے نزدیک او ر مسجد نبوی کے شمال میں واقع ہے۔
واضح رہے کہ سجدہ مسجد کے علاوہ مسجد ایجابہ ان مساجد میں شامل ہے جنہیں سعودی محکمہ سیاحت نے اپنی فہرست میں شامل کر رکھا ہے کہ یہ دونوں اسلامی تاریخ کی سنگ میل سمجھی جاتی ہیں ۔ سجدہ مسجد محض ایک مسجد نہیں ہے امام بیہقی اور دوسروں نے اس مسجد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ شکر ادا کرنے کی تصدیق کی ہے۔ اس مسجد کی ایک طویل تاریخ ہے ۔ کہاں جارہاہے کہ اس منصوبے کے تحت دنیا کی سب سے بڑی عمارت تیار کی جائے گی جس میں 16 لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہوگی ۔ اطلاعات کے مطابق اسلام کے تاریخ آثار کے مدافعین اور حجاز کے سیاسی اور سماجی اسلام کے تاریخ آثار کے مدافعین اور حجاز کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے اس سعودی منصوبے پر شدید احتجاج کیا ہے اور ان کاکہنا ہے کہ اس منصوبے کے ذریعے باقی ماندہ اسلامی آثار بھی نیست و نابود ہوجائیں گے۔ یہ منصوبہ مسجد نبوی کے مغربی حصے سے شروع ہوگا یعنی قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس منصوبے کا پہلا نشانہ ہوگی ۔ اسی حصے میں وہ مقامات موجود ہیں جو عہد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نشانیاں سمجھے جاتے ہیں اور وہ مقام بھی جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید پڑھایا کرتے تھے جب کہ اس منصوبے میں تاریخی آثار کے تحفظ کے لئے کسی قسم کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ برطانوی اخبار انڈیپنڈیٹ نے لکھا ہے کہ سعودی حکمراں بعض مقامات کو منہدم کرنے کے لئے بلڈوزوروں سمیت بھاری مشینری استعمال کررہے ہیں ۔ اسی حوالے سے حال ہی میں برطانوی اخبار انڈیپنڈیٹ نے واشنگٹن کے خلیج فارس اسٹڈیز سنٹر کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی حکومت نے گذشتہ 20 سال کے عرصے کے دوران مکہ او رمدینہ میں 95 فیصد اسلامی آثار کو تباہ کردیا ہے جن کی عمر ایک ہزار سال سے زائد تھی اور یہ کہ لندن میں سعودی سفارتخانے اور سعودی وزارت خارجہ نے آج تک اس سلسلے میں پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا ہے۔
20 نومبر، 2014 بشکریہ : روز نامہ صحافت، نئی دہلی
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/threat-tomb-prophet-(saw)-saudi/d/100108