New Age Islam
Fri Dec 13 2024, 11:16 AM

Urdu Section ( 31 March 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Salafi Wave in South Asia Episode-1 جنوبی ایشیاء میں پھیلتی ہوئی سلفی تحریک ۔ پہلی قسط


 

خامہ بگوش مدظلہ، نیو ایج اسلام

1 اپریل، 2013

بہت سے لوگ اس بات سے ناراض ہیں کہ میں نے اپنے پچھلے مضمون میں بعض احادیث اور پاکستان بھارت کے دو معروف علماء کے حوالے کے ساتھ اسلام کے مخصوص متشدد رخ کو اُجاگر کرنے کی کوشش کیوں کی ہے۔میں اس بات پر حیران ہوں کہ پاکستان اور بھارت میں عام پڑھے لکھے لوگوں کی مذہبی مسالک اور گروہوں کے بارے میں معلومات یا تو بالکل واجبی ہیں یا پھر وہی ہیں جو اِنہیں مخالف مذاہب و مسالک کے علماء اور خطیبوں کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔مثال کے طور پر ہر اس غیر شیعہ مذہبی و مسلکی گروہ کو وہابی کہہ دیا جاتا ہے جو فرقہ وارانہ تشدد اور غیر مسلموں کے بارے میں سخت رویہ رکھتا ہے۔لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ اب پاکستان میں خصوصاً اہل تشیع حضرات میں بھی ’’وہابی‘‘ فرقہ وجود میںآچکا ہے۔اہل تشیع ایسے ہم مسلک افراد کو وہابی کہتے ہیں جو بے تحاشہ غلو اور تقدس کے روایتی ھالے کو توڑنا چاہتے ہیں۔وہابی بنیادی طور پر برصغیر میں کسی حد تک ناپسندیدہ کردار کو کہا جاتا ہے جو مذہبی شخصیات کے قدیم روایتی تقدس کو تسلیم کرنے سے انکار کردیتا ہے اور صدیوں کی بنی بنائی اِن ہستیوں کے الہامی تصور کو عام سطح پر لانے کی کوشش کرتا ہے۔ایک دوسرا نام بھی ایسے شیعہ افراد کے لیے بہت معروف ہوچکا ہے اور وہ ہے مکسر (گھٹانے والا،کمی کرنے والا)یعنی ایسا شخص جو اہل بیت کی شان میں کمی کرتا ہے جبکہ غیر مکسرین کو ’’ملنگ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔یعنی ایسا طبقہ جو عبادات سے زیادہ اہل بیت کے فضائل بیان کرنے پر توجہ دیتا ہے اس کا یقین ہے کہ وہ عام اسلامی عبادات کی بجائے اہل بیت کی محبت کی بنیاد پر جنت کا حق دار ہوگا۔

مثال کے طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ ایک اہل حدیث یا عرف عام میں وہابی کہلانے والا مسلمان زیادہ تر معاملات میں کٹر پن کا مظاہرہ کرتا ہے اور اپنے اس رویے کو اسلاف یعنی بزرگان دین(بشمول صحابہ) کی تصدیق کے ساتھ جواز بخشتا ہے۔وہ بجا طور پر یہ اعلان کرتا ہے کہ پاکستان بھارت کے عام مسلمان مشرکانہ بدعات اورکافرانہ رسوم رواج میں اُلجھ کر اسلام کی اصل روح سے دور ہوچکے ہیں۔مثال کے طور پر نواب صدیق حسن خان سے لے کر مولانا عبداللہ بہاول پوری، علامہ احسان الہیٰ ظہیر حتی کہ لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کی تحریریں اُٹھا کر دیکھ لیں وہ برملا یہ اعلان کرتے ہیں کہ حنفی بریلوی مسلمان بت پرستی میں ہندووں کے بالکل مماثل ہیں۔آج پاکستان کے تقریباً تمام اہل حدیث(وہابی) علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سنی بریلوی عقیدہ کے حامل افراد مسلمان کی تعریف پر پورا نہیں اُترتے۔وہ حنفی سنیوں کے ساتھ رشتہ داری کرنا ترک کر چکے ہیں اور اگر کہیں ایسا اتفاق ہوجائے تو اُن کی کوشش ہوتی ہے کہ دلہا یا دلہن اگر مقلد ہیں اور بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں تو اُن کو فی الفور اہل حدیث بنایا جائے اور اس مقصد کے لیے باقاعدہ اہل حدیث علماء کو ذمہ داری سونپی جاتی ہے جو ’’بھٹکے‘‘ ہووں کو راہ راست پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔کچھ عرصہ پہلے جب لاہور کے ایک معروف اہل حدیث روپڑی خاندان کی ایک نوجوان لڑکی نے ایک بریلوی سنی لڑکے کے ساتھ محبت کی شادی کرلی توپورے ملک کے اہل حدیث سکتے میں آگئے اور تنسیخ نکاح کی اپیلیں کی جانے لگیں۔
میں آج پاکستان بھارت کے اہل احدیث مسلک کے بارے میں آپ دوستوں سے کچھ بات چیت کرنا چاہتا ہوں اور کو شش کروں گا کہ اِن کے اعلان کردہ عقائد جو عام طور پر جانے پہچانے ہیں،اِن سے ہٹ کر ’’نو سلفیت‘‘ پر بات کی جائے جو خصوصاً پاکستان میں تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے۔پاکستان میں سلفیت کا باقاعدہ نعرہ مرکز الدعوۃ والارشاد کی طرف سے سامنے آیا جو اب مختلف ادوار میں عائد کی جانے والی بین الاقوامی اور ملکی پابندیوں کے بعد جماعت الدعوہ بن چکی ہے۔ لشکر طیبہ اس جماعت کی مسلح تنظیم کا پرانا نام ہے جس کے بارے میں جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید برملا کہتے ہیں کہ اِن کا لشکر طیبہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔نوے کی دہائی کے شروع میں لاہور کی انجینئرنگ یونیورسٹی کے دو اساتذہ حافظ محمد سعید اور پروفیسر محمد ظفرا قبال نے سعودی عرب کے ایک متمول شیخ ابو عبدالعزیز کی مالی معاونت اور القاعدہ کے روحانی استاد عبداللہ عزام کی رہنمائی میں مرکز الدعوۃ والارشاد قائم کیا۔بعد میں یہی ابو عبدالعزیز حافظ محمد سعید کے ہم زلف بنے اور اُنہوں نے معروف اہل حدیث عالم مولانا عبداللہ بہاول پوری کی بیٹی سے شادی کی۔مولانا بہاول پوری حافظ محمد سعید کے ماموں اور سسر تھے۔واضح رہے کہ گذشتہ برس امریکی محکمہ داخلہ کی طرف سے جن دو افراد کی سروں کی قیمت مقرر کی گئی اِن میں حافظ سعید کے ساتھ شامل مولانا عبدالرحمن مکی اِنہی مولانا بہاول پوری کے صاحبزادے اور حافظ محمد سعید کے برادر نسبتی ہیں۔

حافظ سعید اور ظفراقبال نے جہاں مرکز طیبہ اور لشکر طیبہ قائم کرکے پاکستان میں مذہبی تشدد پسندی کے ماحول میں سلفی انتہا پسندی کا پودا لگایا ہے وہاں سلفی وہابی لٹریچر کو بھی ایک مخصوص سمت دی ہے۔ہمارے بہت سے دانش ور اور پاک بھارت میں انتہا پسندی پر ماہرانہ تبصرے کرنے والے حضرات اِن مذکورہ شخصیات کے شروع کردہ مجلہ الدعوہ والارشاداور خصوصاً اس کے مندرجات کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔دوہزار سات میں مجلہ الدعوہ کی بندش کے بعد ماہنامہ الحرمین اور انگریزی زبان میں وائس آف اسلام نامی جریدے کے بارے میں بھی اخبارات و رسائل میں بہت ہی کم مواد ملتا ہے۔پاکستان میں اس کی وجہ خوف زدگی ہے جو تجزہ نگاروں کو اِن جرائد اور اِن میں شائع ہونے والی تحریروں پر تبصرے سے روکتی ہے۔مثال کے طور پر مجلہ الدعوہ میں مسلسل سات سال تک ایک سلسلہ وار رپورٹ شائع ہوتی رہی جس کا عنوان تھا ’’ٹی وی مار مہم‘‘اس مہم کے تحت ملک بھر میں ’’ہلاک‘‘ کیے جانے والے ہزاروں ٹی وی سیٹوں کی روئیداد شائع کی جاتی تھی،جنہیں لشکر طیبہ کے مجاہدین نے سرعام عبرتناک انجام کو پہنچایا۔آپ حیران ہوں گے کہ میں نے ٹی وی جیسی بے جان چیز کے لیے ہلاک کا لفظ کیوں استعمال کیا،مجلہ الدعوہ میں ایک ٹی وی سیٹ کی تباہی کو اس کی ہلاکت قرار دیا جاتا تھا۔بلکہ لشکر طیبہ کے مجاہدین مرحوم ٹی وی کی چیخیں اور سسکیاں بھی سنتے جب وہ اہل ایمان کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچتا۔

مجلہ الدعوہ کی انیس سو ستانوے کی ایک اشاعت میں یوں بیان ہوا ہے’’ شیخوپورہ میں الحمداللہ لشکر طیبہ کے شاہینوں کی پرواز قابل دید ہے۔شیخوپورہ کچہری میں گذشتہ جمعہ کو بعد از نماز لشکر کے شاہین ایک چوک میں اکٹھے ہوئے اور اُنہوں نے ابو قتادہ بھائی کی سربراہی میں ایک ٹی سٹال پر یلغار کی۔اس وقت ٹی سٹال پر لگے منحوس ٹی وی کی اسکرین پر بت پرست ہندو اداکارہ ہیمامالینی کا لہو ولعب پر مبنی شرکیہ گانا چل رہا تھا اور بد عقیدہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس کو دیکھ رہی تھی۔جیسے ہی لشکر کے شاہین وہاں پہنچے سب لوگ سہم گئے اور مجاہدین نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔منحوس ٹی وی کو پکڑ کر زمین پر پھینکا تو اس کی چیخیں نکل گئیں۔لشکر کے فدائین اس منحوس ٹی وی کو لے کر قریبی کچہری چوک میں پہنچ گئے اور اس کو مار مار کر ادھ مویا کردیا۔اسی اثنا میں ابو قتادہ بھائی آگے بڑھے اور منحوس ٹی وی پر تیل چھڑک کر آگ لگادی۔منحوس ٹی وی دیکھتے ہی دیکھتے ہمیشہ کے لیے جہنم رسید ہوگیا۔اس کے بعد موقع پر موجود سات نوجوانوں نے لشکر طیبہ میں شمولیت کا اعلان کیا اور دورہ عامہ کے لیے اپنے نام لکھوائے۔الحمد اللہ یہ ہے جذبہ ایمانی اور قوت ربانی‘‘

یہ الگ بات ہے کہ اسی لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید اب اپنی پریس کانفرنس کے لیے ٹی وی کے نمایندوں کو خصوصی طور پر بلاتے ہیں اور ہر وقت ٹی وی انٹرویو کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔اس ’’انقلابی‘‘ تبدیلی پر بھی آگے بات ہوگی۔اس کے بعد حافظ سعید جمہوریت کی طرف متوجہ ہوئے اور اُنہوں نے واشگاف الفاظ میں فتوی دیدیا کہ جمہوریت کفر ہے اور اللہ کے خلاف کھلی جنگ۔پاکستان میں سلفیت باقاعدہ ایک تحریک کی صورت اختیار کررہی ہے اور لشکر طیبہ کے بے روزگار مجاہدین سے لے کر آسودہ حال خاندانوں تک کے لاتعداد نوجوان اس میں شامل ہورہے ہیں۔مثال کے طور پر تین چھوٹی چھوٹی مثالوں سے اس کی شدت کے بارے میں اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔مشرف کے دور صدارت میں انتہائی طاقت کے حامل اِن کے قریبی دوست اورسلامتی کے مشیر طارق عزیز کے انتہائی تعلیم یافتہ بیٹے نے جب سلفیت اختیار کی اور القاعدہ کے ساتھ شامل ہوگیا تو افغانستان میں امریکی حملے کے وقت اس کو بچانے کے لیے فوج کا ایک خصوصی جہاز تیار کیا گیا جس میں کمانڈوز کی بڑی تعداد موجود تھی۔اس جہاز نے رات کی تاریکی میں افغانستان کے شہر قندوز تک پرواز کی اور طارق عزیز کے بیٹے کو وہاں سے نکال لیا۔پاکستان کے سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کا ایک بیٹا پاکستان کا نامی گرامی سلفی ہے جو انتہا پسند تنظیموں کو دل کھول کر مالی امداد فراہم کرتا ہے ۔اسی طرح میاں نواز شریف جو تیسری بار وزیراعظم کے مضبوط امیدوار ہیں ان کا ایک فرزند سلفی طرز زندگی اختیار کرچکا ہے اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل جاوید ناصر کے ساتھ مل کر جہاد میں مصروف لوگوں کی مدد کررہا ہے۔ ) جاری ہے (

خامہ بگوش مدظلہ۔تعارف

ایک متذبذب مسلمان جو یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ مسلمان کی اصل تعریف کیا ہے۔کیا مسلمان واقعی سلامتی کا داعی ہے یا اپنے ہی ہم مذہبوں کی سلامتی کا دشمن؟اسلام کی مبادیات،تاریخ،تہذیب اور تصور عالم کیا ہے اور کیوں آج مسلمان نہ صرف تمام مذاہب بلکہ تہذیبوں کے ساتھ بھی گتھم گتھا ہیں؟کیا اسلام غالب آنے کو ہے یا اپنے ہی پیروکاروں کے ہاتھوں مغلوب ہوچکا ہے؟میں اِنہی موضوعات کا طالب علم ہوں اور نیو ایج اسلام کے صفحات پر آپ دوستوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی کوشش کروں گا۔

 

URL for English article:

https://newageislam.com/radical-islamism-jihad/the-salafi-wave-south-asia/d/10958

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/the-salafi-wave-south-asia/d/10959 

Loading..

Loading..