عباس جیموہ
7 اکتوبر 2016
محرم کے بابرکت مہینے میں عاشورہ کے دن روزے کا مسئلہ اسلامی دنیا میں سب سے زیادہ بحث و مباحثہ کا موضوع رہا ہے۔
اللہ کا فرمان ہے:
"بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب (یعنی نوشتۂ قدرت) میں بارہ مہینے (لکھی) ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین (کے نظام) کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے (رجب، ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم) حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے سو تم ان مہینوں میں (ازخود جنگ و قتال میں ملوث ہو کر) اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا اور تم (بھی) تمام مشرکین سے اسی طرح (جوابی) جنگ کیا کرو جس طرح وہ سب کے سب (اکٹھے ہو کر) تم سے جنگ کرتے ہیں، اور جان لو کہ بیشک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے"(میں توبہ، 9:36)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : "ایک سال میں 12 مہینے ہوتے ہیں جن میں سے چار مہینے مقدس ہیں، جن میں سے تین یعنی ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم الحرام مسلسل ہیں اور چوتھا مہینہ رجب کا ہے۔"
یوم عاشورہ محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے، 9 اور 10 محرم الحرام کے دن روزہ رکھنے کی اہمیت کے تعلق سے معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: "یہ عاشورہ کا دن ہے۔ اللہ تعالی نے اس دن تمہارے لیے روزہ رکھنا واجب نہیں کیاہے۔ لیکن میں آج روزے سے ہوں۔ آج کے دن تم میں سے جو روزہ رکھنا پسند کرے روزہ رکھے، اور جو اس دن روزہ رکھنا پسند نہیں کرتا وہ نہ رکھے۔"
روایات سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو آپ نے یہودیوں کو محرم کی 10 تاریخ کو رازہ رکھتے ہوئے دیکھا اور فرمایا:" میں نے تم سے زیادہ موسی علیہ السلام کی پیروی کرنے کا حقدار ہوں۔"
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ نے عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس دن کے روزے کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:"میں اس بات کی بشارت دیتا ہوں کہ اللہ اس دن روزہ رکھنے والوں کے گزشتہ ایک سال کے اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کو مٹا دے گا۔"
ابن عباس کی ایک اور روایت کے مطابق پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور لوگوں کو اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ لوگوں نے کہا:"اے اللہ کے رسول اس دن کا احترام تو یہودی اور عیسائی کرتے ہیں۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: "انشاء اللہ، اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو ہم نویں محرم کو روزہ رکھیں گے، اور آئندہ سال محرم سے پہلے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ مسلمانوں کو 10محرم اور اس سے ایک دن پہلے 9محرم کو یا اس کے ایک دن کے بعد 11محرم کو روزہ رکھ کر یہودیوں سے مشابہت ختم کرنا چاہئے۔
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ 9 اور 10 محرم کو یا 10 اور 11 محرم کو روزہ رکھنا افضل ہے۔
ایک عظیم عالم دین ابن القیم الجوزیہ نے لکھا ہے کہ: "رمضان المبارک میں روزے رکھنے اور دن میں پانچ مرتبہ نماز ادا کرنے سے بھی اہم عرفات اور عاشورہ کے دن روزہ رکھنا ہے، اور یہ کہ وہ اس رمضان اور آئندہ رمضان کے درمیان یا اس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان گناہوں کا کفارہ ہے، بشرطیکہ کبیرہ گناہ سے بچا جائے۔
"لیکن وہ ضغیرہ گناہوں کا بھی کفارہ نہیں ہو سکتے جب تک انسان کبیرہ گناہ سے نہ بچے؛ اس لیے کہ جب دو چیزوں کو ایک ساتھ جمع کر دیا جاتا ہے تو ان کے اندر ضغیرہ گناہوں کا کفارہ بننے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے۔ کیوں کہ دھوکہ کھانے والوں میں کوئی ایسا بھی ہو سکتا ہے جو یہ سوچتا ہو کہ اس کی نیکیاں اس کے گناہ کے مقابلے میں زیادہ ہیں، اس لیے کہ وہ اپنے برے کاموں پر توجہ نہیں دیتا ہے لیکن جب وہ کوئی اچھا کام کرتا ہے تو وہ اسے یاد رکھتا ہے اور اس پر انحصار کرتا ہے ۔"
بعض فقہا کا یہ ماننا ہے کہ عاشورہ کے دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ جبکہ بعض فقہا کا یہ ماننا ہے کہ اس دن روزہ رکھنا حرام ہے جبکہ کچھ فقہا کا یہ بھی ماننا ہے کہ عاشورہ کے دن روزہ رکھنا ناجائز تو ہے لیکن مطلقاً حرام نہیں ہے۔
لیکن ان دنوں میں روزہ رکھنے کی روایت اس کی مخالفت سے زیادہ مقبول اور رائج ہے۔
یہاں تک کہ کچھ علماء کا یہ بھی ماننا ہے کہ مسلمان تینوں دن عاشورہ کا روزہ رکھ سکتے ہیں (9، 10 اور 11) یا صرف دو دن (9 اور 10 محرم)؛ یا ایک دن صرف (10 محرم) کو بھی رکھ سکتے ہیں۔
ماخذ:
dailytrust.com.ng/news/islamic-forum/the-importance-of-tashu-a-and-ashura-fasting/165640.html#jMRpYPFSqehhkCVY.99
URL for English article: https://newageislam.com/islam-spiritualism/the-importance-tashu’a-ashura-fasting/d/108788
URL for this article: