آصف مرچنٹ، نیو ایج اسلام
25 مئی 2012
(انگریزی سے ترجمہ۔ نیو ایج اسلام ایٹ ڈیسک)
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ خالق نے گاہے بگاہے، نبیوں کو مبعوث فرماکر انسانیت کو ہدایت دی ہے۔ سب سے پہلے آدم(علیہ السلام ) آئے، جنہوں نے اپنی اولاد کو ہدایت دی ۔ سب سے آخری نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں، جو آخری پیغام کے ساتھ آئے تھے ۔ عام طور پر، مسلمان اسے وہیں چھوڑتے ہیں ۔ حالانکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پیروکار ہونا فخر کا معاملہ سمجھا جاتا ہے، لیکن اس بات کے بارے میں بہت کم سوچا جاتا ہے کہ آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری پیغام کیا تھا ۔
یقینا اسےصرف مختلف رسوم کے ایک مجموعہ سے زیادہ کچھ اور بھی ضرور ہونا چاہئے۔ جو کسی بھی عام مبلغ کے ذریعہ سکھایا جا سکتا تھا۔ بالکل یہی معاملہ سماجی انتظامات اور قوانین، وغیرہ کا ہے، ایک آخری پیغام کے بارے میں اتنا خاص کیا ہو سکتا ہے، جس کی تبلیغ کرنے کے لئے ایک پیغمبر کی ضرورت تھی ؟ اس آخری پیغام کے بعد، کیوں مزید انبیاء کی ضرورت نہیں ہے؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلا حکم یہ تھا:
(اے محمدﷺ) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا
جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا
پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے
جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا
اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا ۔ (قرآن XCVI, 1-5)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت امی تھے، لیکن یقینا انہوں نے، اس رب کے حکم کی اطاعت کی ، " جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا " ، اور پڑھنا اور لکھنا سیکھا۔
اسی وجہ سے، اس نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) کے کسی بھی پیروکار کی پہلی مذہبی ذمہ داری، علم حاصل کرنا ہے۔ مسلمانوں کو ‘اہل کتاب کہا جاتا ہے۔ ‘ کتاب’ کا معنیٰ قرآن سمجھا جاتا ہے۔ ‘کتاب ’کی ایک مزید عقلی تشریح تعلیم کو علامت بنانا ہے ۔ ‘تعلیم کے لوگ’۔ یہ ان پڑھنے والوں کی زیادہ درست توصیف ہوگی جو "رب کے نام سے پڑھتے ہیں، جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا ۔"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکاروں سے تعلیم کے شوق کو فروغ دینے، اور ایک مقدس ذمہ داری کے طور پر خود کو تعلیم یافتہ رکھنے کی امید کی ہے ۔
اسلام کا معنی ‘(خود کو) رب کی مرضی کے حوالے کر دینا ’ ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ رب کی مرضی سے ہوتاہے، ہم کسی بھی چیز کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے، بلکہ جو کچھ بھی ہوتا ہے اسے قبول کرتے ہیں، یا اس سے زیادہ ہے ؟
اگر میں اونچائی سے ایک پتھر چھوڑوں ، تو وہ گر جائے گا۔ ہم کہ سکتے ہیں کہ یہ رب کی مرضی ہے اور اسے ایسے ہی چھوڑ دو ۔ لیکن اگر، رب کی مرضی کے اس پہلو کی مزید تعلیم حاصل کی گئی، تو مرکز ثقل کے قوانین متشکل ہیں۔ اس سے سیاروں کی جنبش کی وغیرہ، کی سمجھ آتی ہے۔
مختلف سائنس اور انسانی علوم کی نشو نما ، رب کی مرضی کے مختلف پہلوؤں کو، سمجھنے کی کوششوں کا، نتیجہ ہے ۔ اسلام کے پیروکاروں سے، عبادت کے طور پر تخلیق کے قوانین کا مطالعہ کرنے، اور انہیں ،ان کی زندگی میں ان کو شامل کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔ ایک صوفی کے پرانے کلام سے یہی سمجھا جاتا ہے،
میں جہاں کہیں بھی دیکھتا ہوں، صرف تو ہی تو نظر آتا ہے۔
اس کی پیروی کی گئی تو ، تو لوگ صحیح معنوں میں آزاد ہو جائیں گے ۔ مزید کسی نبی کی ضرورت کے بغیر، اپنے طور پر، اپنی زندگی گذارنے کے قابل ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ، نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری پیغام کے ساتھ آخری نبی ہیں ۔
غیر مسلموں کے لئے، اور بہت سے مسلمانوں کے لئے بھی، اسلام کا یہ نقطہ نظر اس سے مکمل مختلف ظاہر ہوگا، جسے آج عام معمولات میں اسلام سمجھا جاتا ہے، لیکن اسلام کے ابتدائی دنوں میں، زندگی کا یہ نقطہ نظر، سائنس اور فلسفہ کے میدان میں قابل ذکر کامیابیوں کی وجہ بنا ۔
رفتار کو برقرار نہیں رکھا گیا، آہستہ آہستہ توجہ رسومات کی طرف منتقل کر دی گئی، جیسا کہ مولویانہ طبقہ طاقتور بن گیا ۔ زوال کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ مکمل اہمیت، وضع قطع ، مثلا، داڑھی کو بڑھانا، ڈریس کوڈ، سزا، وغیرہ کو دے دی گئی ۔ وہ تعلیمات جو کوئی بھی مبلغ آسانی کے ساتھ دے سکتا تھا ۔ اور اس بات پر بہت کم توجہ دی گئی ،کہ کیوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ، ایک گھنٹہ علم حاصل کرنے میں گزارنا، پورے ایک سال نماز میں گذارنے سے بہتر ہے ۔
آج مغربی ممالک کی پوری دنیا پر گرفت ہے۔ ہم اسے پسند کریں یا نہ کریں، یہ ایک ایسی چیز ہے کہ ہمیں اس سے مربوط ہونا ہی ہوگا ۔ اسلامی علماء کرام کو، آخری پیغام کو زیادہ سے زیادہواضح کرنا چاہئے۔ شرعی میلان کو، آخری پیغام پر مشتمل ایک عالمی نقطہ نظر کے ساتھ ایک نئی 'شریعت' بنانا چاہئے۔ تب جا کر اسلام، پوری بنی نوع انسانی کے لئے، ایک مہذب قوت کے طور پر اپنا معین کردار ادا کر سکتاہے۔
آصف مرچنٹ پنچ گنی، مہاراشٹرا، انڈیا، کے قریب رہنے والے ایک آزاد مفکر ہیں۔
: URL for English article
https://newageislam.com/islamic-ideology/the-final-message/d/7430
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/the-final-message-/d/11547