طارق المعینا
جنوری 13، 2016
امریکی صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف اٹھایا گیا فوبیا دیگر مقامات پر بھی پھیل چکا ہے۔ امریکہ بھر میں متعدد معاملات میں اپنے عقیدے کی وجہ سے مسلمان پسماندگی کا شکار ہو رہے ہیں یا ریلیوں کے دوران ان کے ساتھ امتیازی سلوکیا جا رہا ہے اور انہیں باہر نکالا جا رہا ہے جیسا کہ حال ہی میں ٹرمپ کی ریلی میں شرکت کرنے والی ایک مسلم خاتون کے ساتھ پیش آیا۔
اس ماہ کے اوائل میں ریاست الینوائے کے ایک پروٹسٹنٹ عیسائی کالج ویٹن کالج نے علوم سیاسیات کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر لاریسیا ہاکنز کے خلاف انتہائی عجیب و غریب وجوہات کی بنا پر برطرفی کی کاروائی شروع کی۔ اوکلاہوما یونیورسٹی سے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والی ہاکنز اس سے پہلے ریاستی حکومت کے سوشل سیکورٹی ڈس ایبی لیٹی پروگرام اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ بلاک گرانٹ سمیت وفاقی پروگرام کی انتظامیہ میں کام کر چکی ہیں۔
انہیں دسمبر میں اس وقت انتظامی معطلی کا سامنا کرنا پرا تھا جب انہوں نے ایک ایسے مشکل وقت میں کرسمس کے موسم میں مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ایک ہیڈ اسکارف پہننے کا فیصلہ کیا جب مسلمانوں کے خلاف تشدد کی زیادہ سے زیادہ کہانیاں منظر عام پر آنا شروع ہو چکی ہیں۔ اس وقت انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام شائع کیا جو کالج انتظامیہ کو ناگوار گزرا، انہوں نے لکھا کہ مسلمان اور عیسائی "ایک ہی خدا کی عبادت کرتے ہیں، میں مسلمانوں کے ساتھ مذہبی یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں اس لیے کہ وہ ہم عیسائیوں کی ہی طرح اہل کتاب ہیں، اور جیسا کہ گزشتہ ہفتے پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ ہم سب ایک ہی خدا کی عبادت کرتے ہیں"۔
انہیں انتظامی تعطل پر رکھتے ہوئے کالج کے حکام نے کہا کہ انہیں اس بات کا فیصلہ کرنے کے لیے کچھ وقت کی ضرورت ہے کہ ان کے اس بیان سے اس عقیدے کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں یا نہیں جو اس کالج کے ملازمین کے لیے ضرور ہیں۔"
نیشنل پبلک ریڈیو (این پی آر) کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں ہاکنس نے اس خبر پر حیرت کا اظہار کیا کہ کالج کے حکام ان کی برطرفی پر ایک فیصلہ کرنے کے لیے اس ماہ کے اواخر میں ایک سماعتی کاروائی کے لیے جمع ہوں گے۔ انٹرویو لینے والے کو انہوں نے بتایا کہ "یہ خبر سن کر میری حوصلہ شکنی ہوئی ہے، اس لیے کہ میں نے ایک ایسے ادارے میں تعلیم دیتے ہوئے اپنی زندگی کے نو سال گزارے ہیں جس کے بارے میں میرا یقین ہے کہ یہ ایک عیسائی تناظر میں لبرل آرٹس کی روح کا مظہر ہے۔"
ہاکنس نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے فیس بک پر جو پوسٹ کیا تھا وہ کوئی مذہبی حکم نہیں بلکہ صرف ایک بیان تھا کہ میں حجاب پہننے والی خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں اور میرا خیال ہے کہ یسوع مسیح بھی ایسا ہی کرتے، اس لیے کہ وہ اس بات کے مظہر تھے کہ اپنے پڑوسی سے محبت کرو، خدا سے محبت کرو اور اپنے آپ سے محبت کرو۔"
جبکہ دوسری طرف ویٹن کالج کے حکام شاید اس عدالتی مقدمہ سے ہوشیار ہیں کہ ان کے فیصلے کا ہیڈ اسکارف پہننے کے لئے ہاکنز کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔ کالج کا کہنا ہےکہ برطرفی کا عمل "مذہبی اختلاف" کے نتیجے میں انجام دیا گیا ہے۔
16 دسمبر کو اپنے ایک بیان میں ویٹن کالج نے یہ دعوی کیا تھا کہ "ویٹن کالج کے فیکلٹی ممبر ہونے کے ناطے ڈاکٹر ہاکنز کے لیے امتیازی سلوک یا ظلم و ستم کا سامنا کرنے والے مسلم یا دیگر مذہبی کمیونٹیز کے افراد کی دیکھ بھال اور ان کے ساتھ رحمت و شفقت کی ایک علامت کے طور پر ہیڈ اسکارف پہننا بجا ہے۔ لیکن حال ہی میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے ایک ہی خدا کی عبادت کرنے سمیت ان کے اظہار کردہ خیالات کالج کے ذریعہ بیان کردہ معتقدات سے متصادم ظاہر ہوتے ہیں۔"
ہاکنز نے کالج کی جانب سے اس طرح کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے این پی آر کے نمائندے کو بتایا کہ "ان کا وہ پوسٹ کسی مذہبی حکم کے بارے میں نہیں تھا"۔ "وہ یکجہتی کے بارے میں تھا جو کہ ایک عیسائی اصول ہے۔ میں نے ایک پروفیسر، ایک عالم کی حیثیت سے ایک عیسائی تناظر میں اپنے کیریئر کا اکثر زمانہ گزارا ہے۔ میں حجاب کی پروفیسر نہیں ہوں۔ میں ایک ایسی پروفیسر ہوں جو اپنے طالب علموں کو کلاس روم میں اپنے مسند علم پر بیٹھ کر نظریاتی یکجہتی سے اوپر اٹھ کر ایک مجسم سیاست مجسم یکجہتی کی تعلیم دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ ہم سب کے لئے ہے۔"
مختلف وجوہات کی بناء پر، اسلام سے ناواقف لوگ اس بات پر یقین کرنے لگے ہیں کہ مسلمان عیسائیوں اور یہودیوں کے مقابلے میں ایک مختلف خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ یہ مکمل طور پر جھوٹ ہے اس لیے کہ لفظ "اللہ" انگریزی لفظ "God" کا ایک آسان عربی ترجمہ ہے اور خدا صرف ایک ہی ہے۔ مسلمان نوح، ابراہیم، موسی، داؤد اور عیسی علیہم السلام کے خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ تاہم، یہ یقینی طور پر سچ ہے کہ یہودی، عیسائی اور مسلمان خدا کے بارے میں مختلف تصورات رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر مسلمان یہودیوں کی طرح تثلیث اور الہی اوتار کے عیسائی عقائد کو مسترد کرتے ہیں۔ تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان تینوں مذاہب میں سے ہر ایک مختلف خدا کی عبادت کی تعلیم دیتے ہیں- کیونکہ خدا صرف ایک ہی ہے۔
بہروپ اسلام فوبیا کی یہ لہر واقعی انتہائی پر اشوب ہے خاص طور پر جب اس کا تعلق کسی تعلیمی ادارے سے ہو۔ ویٹن کالج کے حکام کو اپنے ہی کالج کے ایک ایسے مستقل پروفیسر پر جھوٹا الزام لگانے سے پہلے اسلام سے کچھ سبق حاصل کرنا چاہئے جو اس سچائی کا اظہار کرنے کی جرات رکھتی ہیں جو انہوں نے دیکھا ہے۔
ماخذ: The Saudi Gazette
URL for English article: https://newageislam.com/muslims-islamophobia/disguised-islamophobia-college/d/105983
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/disguised-islamophobia-college-/d/106012