New Age Islam
Sun Apr 02 2023, 08:35 AM

Urdu Section ( 1 Aug 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Jesus (pbuh) in the Quran and Muhammad (pbuh) in the Bible قرآن میں حضرت عیسی اور بائبل میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم

 

 سید منظور عالم، نیو ایج اسلام

18 جولائی ، 2013

(انگریزی سےترجمہ  ،  نیو ایج اسلام )

بے شک تاریخ میں دو سب سے زیادہ بااثر شخصیات حضرت  عیسیٰ اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہیں۔ لوگو ان کے لئے جان دے بھی  سکتے ہیں اور جان لے  بھی  سکتے ہیں۔ کافی حیرت کی بات ہے کہ ان دونوں میں سے کوئی بھی اپنے متعلقہ نام نہاد مذاہب کے بانی نہیں  تھے: یسوع مسیح (علیہ  السلام) عیسائیت کے بانی نہیں تھے اس لئے کہ عیسائیت ایسی کوئی چیز نہیں ہے، اسی طرح محمد (صلی للہ علیہ وسلم ) اسلام کے بانی نہیں تھے ۔ ان کے بارے میں درست بات یہ ہے کہ وہ مصلح تھے  ۔

خدا کا فرمان " ہر ایک میعاد کے لئے ایک نوشتہ ہے " اور ‘‘ اُن کے پاس (بھی) اُن کے رسول واضح نشانیاں اور صحیفے اور روشن کرنے والی کتاب لے کر آئے تھے ’’۔ اسلام ایک نیا مذہب نہیں ہے، در  حقیقت یہ اس وقت سے  موجود ہے جب سے انسان  نے اس زمین پر قدم رکھا ہے ۔ اس وقت سے خدا رہنمائی کے لئے وحی کا  نزول کر رہا ہے اور لوگوں کو "سیدھی راہ" پرلانےکے لئے تنبیہ کرنے کےلئے  انبیاء کو بھیج  رہا ہے ۔

یسوع مسیح (علیہ السلام) کو بنی اسرائیل کے لئے انجیل کے ساتھ  بھیجا گیا تھا ۔ یسوع مسیح نے بائبل میں کئی مواقع پر یہ فرمایا ہے ‘‘ مجھے ان  پرانے زمانےکے لوگوں کے ذریعہ  کہا گیا تھا .......لیکن میں تمہیں کہتا ہوں ’’ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایک مصلح تھے ۔ اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے قرآن دیا اور انہوں نے بے شمار اصلاحات کئے مثال کے  طور پر انہوں نے  لڑکیوں کو زندگی جینے کا حق دیا انہوں نے انہیں جائیداد کے وارث ہونے کا حق دیا، انہوں نے بیویوں کی تعداد کو  محدود کیا اور  شراب اور جوئے وغیرہ کے رواج کو ختم کیا ۔

ان  دونوں نے ہی خدا کے عظیم  منصوبوں پر عمل کیا۔ ان کا مصدر  (تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوں کی طرح) ایک ہی تھا ۔ یہ تقریباً  گیتا کی اس تعلیم ہی  کی طرح ہے جو کہ یہ ہے ، ‘‘ جب کبھی نیکی کی کمی، اور برائی کا عروج ہو گا  تو میں نیکی کو بچانے اور برائی کو ختم کرنے کے لئے ہر  زمانے میں اوتار لونگا" ۔ لیکن "میں" کا خدا کے بجائے اس نے  انسانوں کے درمیان سے نیک انسانوں کا  انتخاب کیا تاکہ وہ اس کے کام کو انجام دیں۔

قرآن میں حضرت عیسی علیہ السلام کا ذکر پچیس  مرتبہ ہے  اور ہر مرتبہ ان کا نام بہت احترام کے ساتھ لیا گیا ہے۔

" اور ہم نے مریم (علیھا السلام) کے فرزند عیسیٰ (علیہ السلام) کو (بھی) روشن نشانیاں عطا کیں اور ہم نے پاک روح کے ذریعے ان کی تائید (اور مدد) کی "(قران 2:87)

" اے مریم! بیشک اﷲ تمہیں اپنے پاس سے ایک کلمۂ (خاص) کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسٰی بن مریم (علیھما السلام) ہوگا......"(3:45)

".....حقیقت صرف یہ ہے کہ مسیح عیسٰی ابن مریم (علیہما السلام) اﷲ کا رسول اور اس کا کلمہ ہے ۔۔۔" (4:171)

"...... اور ہم نے ان (پیغمبروں) کے پیچھے ان (ہی) کے نقوشِ قدم پر عیسٰی ابن مریم (علیھما السلام) کو بھیجا..........." (5:46)

" اور زکریا اور یحیٰی اور عیسٰی اور الیاس۔ یہ سب نیکو کار (قربت اور حضوری والے) لوگ تھے۔" (6:85)

مجھے یقین  ہے کہ سب سے بری قسم اگر کوئی  ہو سکتی ہے تو وہ کسی کی ماں کی قسم ہو سکتی ہے،اور اسی طرح سب سے اچھی چیز کسی کی ماں کو عزت دیناہے ۔ قرآن کہتا ہے:

" اور جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اﷲ نے تمہیں منتخب کر لیا ہے اور تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور تمہیں آج سارے جہان کی عورتوں پر برگزیدہ کر دیا ہے" (3:42) (اگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے قرآن مجید لکھا تھا تو پھر وہ  ضرور اپنے لوگوں کو تحریک دیتے ، عربوں، یعنی ایک یہودیہ کی تعریف کر کے ،محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ماں، بیوی، بیٹی، منتخب نہیں کی گئیں ہیں، در حقیقت ایک یہودن کو  "تمام قوموں کی خواتین سے اوپر منتخب کیا گیا ہے ")۔

" اے مریم! تم اپنے رب کی بڑی عاجزی سے بندگی بجا لاتی رہو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کرو ۔" (3:43)

‘‘جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اﷲ تمہیں اپنے پاس سے ایک کلمۂ (خاص) کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسٰی بن مریم (علیھما السلام) ہوگا وہ دنیا اور آخرت (دونوں) میں قدر و منزلت والا ہو گا اور اﷲ کے خاص قربت یافتہ بندوں میں سے ہوگا’’(3:45)

قرآن مجید کی صرف چند آیات کے ساتھ، 1.6 ارب سے زیادہ مسلمان کسی ثبوت کے بغیر یہ یقین رکھتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام ایک نا جائز  بچے نہیں ہیں اور مریم ایک مقدس عورت تھیں۔

" مریم علیہا السلام نے عرض کیا: اے میرے رب! میرے ہاں کیسے لڑکا ہوگا درآنحالیکہ مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ تک نہیں لگایا، ارشاد ہوا: اسی طرح اﷲ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، جب کسی کام (کے کرنے) کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو اس سے فقط اتنا فرماتا ہے کہ ’ہو جا‘ وہ ہو جاتا ہے۔اور اﷲ اسے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل (سب کچھ) سکھائے گا " (48-3:47)

جس طرح قرآن میں حضرت عیسی علیہ السلام کا ذکر  ہے اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ذکر بائبل میں پایا جاتا ہے۔ اس میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آمد کے تعلق  سے بے شمار پیشن گوئیاں ہیں ۔ یہاں تک کہ اصل کتاب میں ان کا تذکرہ ان کے نام کے ساتھ آتا  ہے۔ سلیمان کے نغمہ میں اس کا تذکرہ ملتا ہے، 5:16

"ان کی باتیں  بہت  پیاری ہیں، اور وہ مکمل طور پر پسندیدہ ہے [یعنی: دلکش]۔ یہ میرا محبوب ہے اور یہ میرا دوست ہے، ائے یروشلم کی بیٹیاں۔"(رومن رسم الخط یہ ہے‘‘hikko mamtaqqim we-khullo mahamaddim zeh dodi we-zeh re‘i benoth-Yerushalayim ’’)

مترجمین نے اصلی نام کو"یکسر دلکش" سے تبدیل کردیا ہے جو کہ  اچھی بات نہیں ہے ۔ بائبل کے ابتدائی نسخوں  میں  "وہ میرا محبوب ہے" یا "یہ میرا محبوب ہے"کے بجائے  "وہ میری محبوبہ ہے" کا استعمال کیا گیا تھا تاکہ ذہن میں کبھی محمد کا خیال نہ آئے۔

ایک پیغمبر جو امی تھے  یعنی انہوں نے سیکھا نہیں تھا، غار میں بیٹھ کر کائنات کے اسرار کے بارے میں غور کرتے  تھے اس وقت ایک آواز آئی کہ "پڑھو" اور نبی صلی اللہ علیہ نےجواب دیا کہ، "میں نہیں پڑھتا  " ۔ بالکل یہی بات یسعیاہ 12 :29 میں  مذکور ہے :

"اور اسے کتاب دی گئی جو امی ہے یہ کہتے ہوئے کہ  پڑھو ، میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں : اور انہوں نے جواب دیا میں پڑھنے والا نہیں ہوں "۔

توریت کی پانچوی کتاب  18:18 میں خدا نے موسی سے فرمایا :

" میں تمہاری طرح ان کے بھائیوں میں سے  ایک نبی بھیجوں گا اور میں اس پر  اپنا کلام نازل کروں گا ، اور وہ تمہیں وہی باتیں بتائے گا جس کا میں اسے حکم دوں گا 

بعض لوگ یہ کہہ سکتے ہیں  کہ  یہ پیشن گوئی حضرت عیسی علیہ السلام کے لئے ہے کیونکہ حضرت عیسی علیہ السلام موسی علیہ السلام ہی کی طرح ایک یہودی اور ایک نبی تھے۔ اگر معاملہ ایسا ہے  تو  بائبل میں ایسے بہت سے دیگر انبیاء کا ذکر ہے جو یہودی ہیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ انبیاء بھی ہیں ۔ اس  پیشن گوئی کا تعلق صرف محمد صلی اللہ  علیہ وسلم سے ہے۔ چلیں ہم  اس بات کا  تجزیہ کرتے ہیں کہ کس طرح موسی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) جیسے ہے حضرت عیسی علیہ السلام جیسے نہیں :

موسی علیہ السلام کی ،محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرح اور حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس ایک عام پیدائش ہوئی۔ موسی کو محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ہی کی طرح اور حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس صرف ایک نبی کہا جاتا ہے۔ موسی کے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہی کی طرح اور حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس، ایک باپ تھے اور ایک ماں تھیں۔ موسی نے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ہی  کی طرح اور حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس شادی کی اور ان کے بچے تھے ۔ موسی کو محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ہی کی طرح اور حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس ان کے لوگوں کے ذریعہ  مجموعی طور پر قبول کر لیا گیا تھا ۔ موسی کو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہی کی طرح اور  حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس سیاسی اتھارٹی حاصل تھی۔ موسی کی موت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہی کی طرح اور حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس قدرتی موت تھی ۔ موسی کو محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ہی  کی طرح اورحضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس، قبر میں دفن کیا گیا تھا ۔ موسی کو محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ہی  کی طرح حضرت اور عیسی علیہ السلام کے برعکس الہی روح نہیں تصور کیا  جاتا۔ موسی نے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ہی کی طرح اور حضرت عیسی علیہ السلام کے برعکس، 40 سال کی عمر میں اپنے نبوی  مشن کا آغاز کیا۔

بے شک یہ اس بات کے لئے کا فی ثبوت ہے کہ پیشن گوئی میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے علاوہ اور کوئی مراد نہیں  ہے ۔ بحث کے دوران  آیت اس بات میں بالکل واضح ہےکہ نبی یہودیوں کے بھائیوں کے درمیان سے ہی  بھیجا  جائے گا ۔ ابراہیم علیہ السلام کے دو بیٹے تھے: اسماعیل اور اسحاق۔ یہودی اسحاق کے بیٹے یعقوب کی اولاد ہیں۔ عرب اسماعیل علیہ السلام کی اولاد ہیں ۔ اس طرح، عرب یہودی قوم کے بھائی ہیں۔

پیشن گوئی میں یہ بھی ہے کہ خدا ان پر اپنا کلام نازل فرمائے گا ۔ یہی قرآن بھی فرماتا ہے:

" اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے،اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہے ۔ "قران  4- 53:3 

یسوع مسیح نے انجیل جان باب 16 میں فرمایا کہ :

"میرے پاس تمہیں بتانے کے لئے بہت سی چیزیں ہیں لیکن ابھی تم ان کو برداشت نہیں کر سکتے۔ جب اس حقیقت کے روح کی بعثت ہوگی تو وہ تمہیں تمام سچائیوں کی راہنمائی کرے گا ؛ اس لئے کہ وہ خود کے بارے میں بات نہیں کرے گا ۔ جو بھی باتیں وہ سنے گا تمہیں بتائے گا  اور میری تعریف بیان  کرے گا"۔

محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو  الامین قابل اعتبار کہا جاتا  تھا۔ قرآن کا کہنا ہے کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)  اپنے خود  کے اختیار کی بات نہیں کرتےہیں، اور عیسی علیہ السلام کے بعد ہمیشہ حضرت عیسی علیہ السلام کی تعریف کرنے والے صرف ایک ہی نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تھے۔

یسوع مسیح کی طرح "ایک غم خوار " کے بارےمیں اور بھی پیشن گوئیاں  ہیں۔ لیکن یہ شواہد اس بات کے لئے کافی ہیں کہ قرآن یسوع مسیح علیہ السلام کو بڑے احترام سے نوازتا ہے اور بائبل بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کو کافی تعظیم و تکریم سے نوازتا ہے۔

مغربی دنیا میں ایک ایسا گروہ فروغ پا  رہا ہے  جو سیاہ یا سفید کی اصطلاح کی طرح ‘خواہ  اور یا’ کا رنگ پوری دنیا پر  چڑھا رہا ہے ، حضرت عیسی علیہ السلام یا تو خدا تھے یا وہ ایک دھوکےباز  تھے ، حضرت عیسی علیہ السلام یا تو خدا تھے یا جھوٹے تھے اور اس نے مجھے یہ مضمون یا تو حضرت عیسی علیہ السلام یا محمد لکھنے  پر مجبور کیا ۔ دونوں کیوں نہیں ہو سکتا ؟ ایسا کیوں ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام یا محمد ہونا ضروری ہے، حضرت عیسی علیہ السلام اورمحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) دونوں کیوں نہیں ہو سکتے  ؟ مجھے  امید ہے کہ مضمون سچائی  کی  طرف رہنمائی کرے گا ۔

URL for English article:

https://newageislam.com/islam-pluralism/jesus-(pbuh)-quran-muhammad-(pbuh)/d/12646

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/jesus-(pbuh)-quran-muhammad-(pbuh)/d/12865

 

Loading..

Loading..