سید ابن علی، ڈیٹرائٹ، نیو ایج اسلام
میرے ایک عزیز دوست نے آج صبح ہی صبح مجھے ایک سوال کر ڈالا۔ ’’اپنی معلومات کے لئے پوچھنا چاہتا ہوں کہ مسلمان دھرنا مارنے کا جواز کہاں سے نکالتے ہیں‘‘ میرا خیال ہے کہ میرے اس عزیز دوست کو وطنِ عزیز کے حالات پر جوتشویش ہوئی اسی تناظر میں انہوں نے یہ سوال کیا ہے۔ ہر پاکستانی کے لب پر یہی سوال ہے۔ ہر محب وطن پاکستان کے حالات پر تشویش کا اظہار کر رہا ہے مگر ملاؤں کے سامنے بے بسی کا اظہار بھی ساتھ ساتھ ہے۔
علامہ اقبال نے ہی فرمایا تھا کہ ’’دین ملاں فی سبیل اللہ فساد‘‘ اور یہ سب کچھ ختم نبوت اور حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کے نام پر ہی کیا جارہا ہے، لیکن اگر یہ لوگ تھوڑا سا علم رکھتے، یا علم حاصل کرنے کی خود کوشش کرتے تو انہیں ضرور جواب مل جاتا کہ جو کچھ ملاؤں کی طرف سے کیا جا رہا ہے یہ سراسر ختم نبوت، اور بانی اسلام حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کے اسوہ اور تعلیم ہی کے خلاف ہے۔ حضرت عائشہؓ نے تو فرمایا تھا:
’’کان خلقہ القرآن‘‘ کہ جو اخلاق قرآن میں بیان ہیں وہ ہی اخلاق محمدی ہیں۔ اور قرآن کریم نے آپؐ کے اخلاق کو اسوہ حسنہ بھی قرار دیا ہے۔
اگر یہ لوگ صرف چند احادیث ہی کا مطالعہ کر لیں جہاں ایسے حالات پیدا کرنے والوں کے بارے میں حضرت خاتم الانبیاٗ نے کیا فرمایا ہے پھر بھی بہت کچھ سمجھ آسکتا تھا۔ صرف ایک حدیث پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔
مشکوٰۃ کتاب العلم میں حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ نام کے سوا اسلام کا کچھ باقی نہ رہے گا۔ الفاظ کے سوا قرآن کا کچھ باقی نہ رہے گا اس زمانہ کے لوگوں کی مسجدیں بظآہر تو آباد نظر آئیں گی لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں سے بدترین مخلوق ہوں گے۔ انہی میں سے فتنے اٹھیں گے اور ان ہی میں لوٹ جائیں گے، یعنی تمام خرابیوں کا وہی سرچشمہ ہوں گے۔
(مشکاۃ المصابیح کتاب العلم الفصل الثالث)
حدیث میرے پیارے آقا سیدنا وامامنا حضرت خاتم الانبیاء والاصفیاء کی ہے اور اسے ہم تک پہنچانے والے سیدنا حضرت علیؓ ہیں۔ آپ حدیث کو پڑھ لیں اور موجودہ زمانے کی حالت کو دیکھ لیں۔ تو یقیناًبات سمجھ آجائے گی اور تشویش برحق ہوگی او ر لامحالہ اس کے بعدپھر آپ اس کے علاج کی طرف بھی متوجہ ہوں گے۔
مجھے تو ’’ختم نبوت‘‘ والوں کے اس دھرنے پر بڑی ہی حیرانی ہے اور اس سے ایک بات سمجھ آرہی ہے کہ واقعی دھرنے والوں کو ’’ختم نبوت‘‘ اور آپ ﷺ کے آخری نبی ہونے اور اس کی حفاظت کی بہت فکر ہے۔ خداتعالیٰ کو تو اس کی بالکل پرواہ ہی نہیں ہے۔ ان کے خیال میں خداتعالیٰ کو اب اپنے نبی ﷺ اور قرآن کا فکر ختم ہو گیا ہے اور انہوں نے اب اس کی ذمہ داری خود قبول کر لی ہے کہ وہی اس کی حفاظت فرمائیں گے۔ ایسی حفاظت انہیں ہی مبارک ہو۔ کوئی مجھ سے یہ سوال کر سکتا ہے کہ آپ نے ایسا کیوں لکھا ہے تو جناب عرض ہے کہ قرآن مجید کی حفاظت کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک خود اپنے ذمہ لے رکھا ہے۔ جب قرآن کی حفاظت خدا نے کرنی ہے تو اسی قرآن میں ختم نبوت یا خاتم الانبیاء کا بھی ذکر ہے۔ تو خداتعالیٰ نے کہیں یہ بھی بتایا ہے کہ باقی قرآن کریم کی حفاظت تو میں کروں گا لیکن ’’خاتم الانبیاء کی ختم نبوت ‘‘ کی حفاظت اس ٹولہ اور گروہ نے کرنی ہے ہمیں تو ایسی کوئی آیت یا لفظ آج تک نظر نہیں آیا۔ اگر نظر آیا ہے تو وہ حدیث ہی نظر آتی ہے جس کا اوپر ذکر کر چکا ہوں کہ علماء بدترین مخلوق ہو جائیں گے۔ جس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ یہ لوگ قرآن، ختم نبوت اور آنحضرت ﷺ کی آڑمیں اپنے مقاصد حاصل کرنے سے دریغ نہ کریں گے۔ معاذ اللہ! آخراس ٹولہ کو قرآن کریم کے باقی احکامات کی حفاظت کی کیوں فکر نہیں ہے، جس میں نماز کی حفاظت، اخلاق کی حفاظت، زبان کی حفاظت، آنکھوں کی حفاظت، غرباء کی مددگیری کی تعلیم کی حفاظت، بیوگان اور یتامیٰ کی خبرگیری کی تعلیم کی حفاظت اور باقی بے شمار اور سینکڑوں احکامات ہیں ان کی حفاظت کی فکر کیوں نہیں ہے۔ لیکن صرف اور صرف ’’ختم نبوت‘‘ ہی کی حفاظت کیوں ہے اور اس کے کیا معانی ہیں۔ کیا حضرت خاتم الانبیاء ﷺ نے انسان اور خصوصاً ایک مسلمان کو اپنے اخلاق، اپنی زبان، عادات طور طریق کو بہتر بنانے کے بارے میں کوئی تعلیم اور اسوہ نہیں چھوڑا؟؟
جب سے کہ پاکستان معرض وجود میں آیا ہے اور اب ستر سال کا عرصہ گزر چکا ہے ان ’’مولویوں‘‘ نے ختم نبوت کا تحفظ کرکے پاکستانی قوم کو دنیا کی بہترین قوم بنا دیا ہے کیا؟ ان کی ایمانداری، نیکی، تقویٰ، دیانت داری، پاکیزگی، اخلاق کا یہ عالم ہے کہ ان کا کوئی کام بغیر رشوت کے نہیں ہوتا۔ یہ قوم کے لوگوں کو کتے، گدھے اور سور کا گوشت کھلانے سے بھی شرم نہیں کرتے، مردہ خواتین کو قبروں سے نکال کر زنا کرنے سے بھی ان کو کئی رکاوٹ نہیں ہے اس سفاکی اور بے حیائی پر انہیں کچھ بھی شرم نہیں ہے، ہسپتالوں میں بچے پیدا ہوتے ہی اغواء ہو جاتے ہیں، حج جیسی نیکی پر بھی کروڑوں کی کرپشن کرنے میں کچھ بھی ختم نبوت کا نہیں بگڑتا، ہسپتالوں میں اور فارمیسی میں جعلی ادویات استعمال اور بیچنے پر بھی کچھ ندامت نہیں آتی۔ انتہاء پسندی، تنگ نظری، دہشت گردی، قتل و غارت، شراب نوشی، جؤا، عریانی، بے حیائی، طوائفوں کا ڈانس اور ان پر روپوں کی بارش ، یہ تو کچھ بھی غیراسلامی نہیں ہے۔ سب ’’حلال‘‘ ہے۔ ابھی چنددن کی بات ہے دبئی میں کچھ لوگ سونے کے زیوارات میں جعلی سونے کی ملاوٹ (اصل میں لوہا ڈالا ہوا تھا) سے پکڑے گئے۔ یہ سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت پر ایمان ہے۔ بس ختم نبوت کا عقیدہ رکھوکر جو چاہو سو کرو۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حالانکہ حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کا ان کاموں سے دور کا واسطہ بھی نہیں۔ آپ تو سراسر رحمت بن کر آئے تھے اور ان اخلاق رذیلہ کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے آئے تھے، کاش لوگ ختم نبوت کے اصل مفہوم کو سمجھ پائیں،دراصل
’’وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختم نبوت میں ہے سمجھتے ہی نہیں ہیں، انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سنا ہوا ہے مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوت کیا ہوتا ہے، اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے۔‘‘ (محضر نامہ صفحہ73)
آئیے میں آپ کی خدمت میں چند ایسی باتیں لکھتا ہوں یعنی اپنے عزیز دوست کے سوال کے جواب میں کہ حضرت خاتم الانبیاء ﷺ نے راستوں کے حقوق کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا ہے۔ آپ یہ پڑھ لیں اور پھر ’’دھرنوں کے جواز‘‘ کا جواز خود نکال لیں۔
مسلم کتاب السلام باب حق الجلوس علی الطریق رد السلام میں یہ الفاظ ہیں۔
اِیَّاکُمْ وَالْجُلُوْسَ فِی الطُّرُقَاتِ۔ ’’خبردار راستوں پر نہ بیٹھنا۔ ‘‘
(صحیح مسلم کتاب السلام باب من حق الجلوس علی الطریق رد السلام حدیث نمبر2161)
صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ ہمیں راستوں پر بیٹھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہم یہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ فرمایا اگر یہی بات ہے تو پھر راستہ کا حق ادا کرو۔ یہ حدیث بخاری شریف میں بھی ہے جس میں آپ نے راستے کے حقوق بھی بیان فرمائے۔ آپؐ نے فرمایا پھر نظر نیچی رکھو، دکھ دینے سے بچنا، سلام کا جواب دینا، نیک بات کی تلقین کرنا اور بری بات سے روکنا۔ (صحیح البخاری کتاب الاستئذان باب بدء السلام حدیث 6229)
مسلم کتاب البر والصلۃ میں یہ حدیث بھی ہے جس کے راوی حضرت ابوذرؓ ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:
میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو جنت میں پھر رہا تھا اس نے صرف یہ نیکی کی تھی کہ ایک کانٹے دار درخت کو جس سے راہ گزرنے والے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی تھی راستے سے کاٹ دیا تھا۔
مسلم کتاب الایمان میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: ’’ایمان کے کچھ اوپر 70یا کچھ اوپر ساٹھ شعبے ہیں۔ ان میں سے افضل لا الٰہ الا اللہ کہنا ہے (یعنی خدا کی توحیدکا اقرار اور خدا کی عبادت) اور چھوٹے سے چھوٹا راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا قرار دیا ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:
ہر روز جس میں آفتاب نکلتا ہے، آدمیوں کے ہر جوڑ پر صدقہ ہے۔ دو شخصوں میں انصاف کرنا صدقہ ہے۔ کسی کی سواری میں مدد کرنا اسے سواری پر چڑھا دینا صدقہ ہے، یا کسی کا اسباب اس کے جانور پر لادوا دینا صدقہ ہے۔ (دھرنے میں تو سراسراس حدیث کی بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ ’’ختم نبوت‘‘ کی نافرمانی ہو رہی ہے)
یہ چند باتیں حضرت خاتم الانبیاء نے بیان فرمائی ہیں۔ کیا موجودہ دھرنوں میں یہ بات ہے؟ جس قدر مشکلات کا سامنا عوام کو ہے اس سے تو حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کی روح کو تکلیف پہنچ رہی ہے نہ کہ خوشی۔ یہ کیسی ’’ختم نبوت‘‘ کی حفاظت ہے؟ حدیث میں تو آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اپنی بزم میں یاد کرتا ہے جو اپنی مجلس میں خدا کو یاد کرتے ہیں یہاں تو مجلس میں سوائے گالیوں کے اور کچھ نہیں۔
ایک اور حدیث میں حضرت خاتم الانبیاء نے فرمایا کہ ان لوگوں کی مجلس میں بیٹھو جن کے پاس بیٹھنے سے خدا یاد آئے، جن کے پاس بیٹھنے سے تمہارے علم میں اضافہ ہو۔
اقبال نے کیا ہی سچ فرمایا تھا: ع کہ تم سبھی کچھ ہو بتاؤ کہ مسلمان بھی ہو؟
’’ختم نبوت‘‘ تو رحمت عالم ہے۔ لیکن آج کے ملاں نے اسے تیز قسم کی تلوار اور نیزہ اور چاقو بنا دیا کہ وہ جسے چاہیں اس نام سے گھونپ دیں۔
قرآن کریم نے اس امت کے بارے میں فرمایا کہ’’ کنتم خیر امۃ اخرجت للناس ‘‘کہ تم بہترین ملت اور قوم اور گروہ ہے جو دنیا اور عوام الناس کی بھلائی کے لئے بنائی گئی ہو۔ اب خود تجزیہ کر لیں خود دیکھ لیں کہ ان دھرنوں میں کہاں تک قوم کی بھلائی ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم نیکیوں کا حکم دو اور برائیوں سے بچو۔
راستوں کے حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگر برائی دیکھو تو پیا ر اور نرمی سے سمجھا دو۔
صرف دس منٹ کی خبریں ہی آپ دیکھ لیں تو وطن عزیز کے حالات پر سوائے رونے کے اور کچھ نہیں۔ ان دھرنوں سے کیا نقصان ہوا ہے اس کا اندازہ بھی آپ کو TV اور اخبارات کی خبروں سے ہو جائے گا۔ میں نے تو ایک ہی خبر سن کر ان ’’عاشقان ختم نبوت‘‘ کے لئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں حضرت خاتم الانبیاء کے اسوہ پر عمل کرنے کی توفیق دے اور آپ کے اخلاق حسنہ اپنانے کی توفیق دے اور آپ ؐ اور جو رحمۃ للعالمین بن کر آئے تھنے اس رحمت سے ان کے دلوں میں نرمی، پیار اور محبت کرے۔ تعصب، غضب، غصہ اور جہالت نکال کر انہیں واقعی عاشقان رسول بنا دے۔
وہ خبر یہ تھی کہ سیکورٹی کے خدشات کی بناء پر سندھ بھر میں سارے سکول بند رہیں گے۔ پھر اس کے ساتھ ہی یہ خبر بھی تھی کہ لوگوں کے گھروں کا گھیراؤ کیا جارہا ہے۔ اللہ رحم فرمائے۔
حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ کے نام سے اور آپ کی کرامت سے بہت سے لوگ واقف ہیں ان کا یہ واقعہ بہت ایمان افروز ہے کہ جب آپ سفر پر گئے تو ان کی والدہ نے 40اشرفیاں دیں اور نصیحت فرمائی کہ جھوٹ نہ بولنا۔ جب راستہ میں پڑاؤ ہوا اور چوروں نے ڈاکہ ڈالا تو آپؒ نے سچ سچ فرما دیا ا س بات کے اثر سے وہ لوگ تائب ہو گئے۔
لیکن یہ تو سب کچھ الٹا ہے۔ یہاں تو توڑ پھوڑ ، گالی گلوچ، گھیراؤ جلاؤ کے حالات پیداکئے جاتے ہیں۔ اب خود اندازہ لگائیں کہ ختم نبوت کی آڑ میں کیا فوائد حاصل ہو رہے ہیں اور کیا نقصانات؟ ہم تو دعا ہی کرتے ہیں۔ ہمارے پاس دعا ہی کا ہتھیار ہے کہ مولیٰ کریم انہیں ’’ختم نبوت‘‘ اور خاتم الانبیاء‘‘ کی صحیح حقیقت سمجھنے کی توفیق دے۔
ایسے لوگوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ع
عبث ہیں باغ احمد کی تباہی کی تدبیریں
چھپی بیٹھی ہیں تیری راہ میں مولیٰ کی تقدیریں
بڑی تقصیریں خود ہی تجھ کو لے ڈوبیں گی اے ظالم!
لپٹ جائیں گی تیرے پاؤں میں وہ بن کے زنجیریں
نصیحت کرتے ہوئے ہمارے ایک نیک بزرگ نے فرمایا:
’’پس گھبراہٹ کی کوئی بات نہیں۔ فکر کی ضرورت نہیں۔۔۔ دل کے اندر غصہ پیدا نہ کرو بلکہ ایسے لوگوں کے لئے رحم کے جذبات دل میں رکھو‘‘۔۔۔ اس نیک بزرگ نے مزید فرمایا:
’’دوستوں کو چاہئے کہ وہ ان حالات میں دعائیں کریں اور بہت دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عقل اور سمجھ عطا فرمائے ان کی فلاح و بہبود اور تائید و نصرت کے سامان پیدا کر دے۔‘‘ اور یہ تبھی ہو گا جب وہ زمانے کے امام
کو مان لیں گے۔ انشاء اللہ‘‘۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism