New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 04:31 PM

Urdu Section ( 16 Nov 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Supreme Court's Bulldozer on the Killers of Justice انصاف کے قاتلوں پر سپریم کورٹ کا بلڈوزر

سراج نقوی

15نومبر،2024

بی جے پی اقتدار والی مختلف ریاستوں میں جس طرح ’فوری انصاف‘ کے بہانے ملزمان کے گھروں پربلڈوزر چلاکر عدل و انصاف کا قتل کیا جارہا تھا، اس پر سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے سختی سے روک لگا دی ہے۔ عدالتی فیصلوں کو نظر انداز کرکے منمانی کرنے والے نوکر شاہوں کو اب کسی ملزم کے گھر پر بلڈوزر چلانے سے پہلے سوبار سوچنا پڑے گا کہ کہیں اس کی سزا انہیں نہ بھگتنی پڑے۔ اس لیے کہ عدالت نے ایسے معاملوں میں ملوث نوکر شاہوں سے کسی عمارت کے ناجائز انہدام سے ہوئے نقصان کی قیمت وصول کرنے کا حکم بھی اپنے اس فیصلے میں سنایا ہے۔ حالانکہ ماضی میں جن گھروں کو فرقہ وارانہ منافرت یا سیاسی مخالفین کو دبانے کی سیاست کی سبب منہدم کردیا گیا ان کے مالکان کو عدالت کے اس فیصلے سے شائد کوئی فائدہ نہ پہنچے لیکن مستقبل میں بلڈوزر کی سیاست کے سہارے ووٹ حاصل کرنے کی بی جے پی کے وزرائے اعلیٰ کی کوششوں پر اس فیصلے سے قدغن لگ گیا ہے۔13 نومبر بروز بدھ سنائے گئے اس فیصلے میں دو رکنی سپریم کورٹ کی بنچ نے بلڈوزر ایکشن سے متعلق کچھ رہنما ہدایات بھی جاری کی ہیں، بلڈوزر کارروائی کے کسی بھی فیصلے میں حکومت یا انتظامیہ کو اس پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی دو رکنی بنچ نے حکمرانوں کے ذریعہ منمانے ڈھنگ سے بلڈوزر چلانے کی عوام دشمن پالیسی کے خلاف دائر کی گئی مختلف عرضیوں پر فیصلہ سناتے ہوئے یہ رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ ان عرضیوں میں جمعیت علماء کی عرضی بھی شامل تھی جس میں یوپی، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کی کارروائی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ گھروں کے تعلق سے ایک عام شہری کے حقوق اور جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے جسٹس گوائی نے اپنے فیصلے میں تبصرہ کیا کہ ایک عام شہری کے لئے گھر بنانا کئی برسوں کی محنت،خوابوں اور آرزووں کا نتیجہ ہوتاہے۔ جسٹس گوائی نے جو کچھ کہا وہ ان کی انسانی دردمندی پر مبنی فکر کا ثبوت ہے لیکن دوسری طرف جو حکمراں یا ان کے ماتحت کام کرنے والے نوکر شاہ عام شہریوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کا جرم کرتے ہیں ان کی انتقامی فکر کی بنیادی دراصل اپنے مخالفین کے خوابوں اور آرزووں کو کچلنے پر مبنی ہوتی ہے، اور ان کی اذیت پسند طبیعت کو سکون ہی فرقہ وارانہ بنیادوں پر لوگوں کو تباہ وبرباد کرنے کی حکمت عملی اپنانے سے ملتاہے۔

مرکزمیں بی جے پی حکومت آنے کے بعد سے اتر پردیش سمیت ملک کے دیگر کئی ریاستوں میں بی جے پی کے کئی وزرائے اعلیٰ نے ’بلڈوزر‘ کو اپنے مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے وہ انتقامی اور منافرت پر مبنی سیاست کا بدترین ثبوت ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو تو اگر مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر چلانے کی غیر اعلانیہ پالیسی کا موجد کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ جمعیت علماء کی عرضی میں اس طرف اشارہ بھی کیا گیا تھا۔ لیکن کیا کہا جائے کہ سیکڑوں مسلمانوں کے مکانوں کو بلڈوزر کے سہارے ان کے خوابوں کو بھی زمین دوز کردینے والی حکومت کے سربراہ یوگی آدتیہ ناتھ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو صرف خیر مقدم ہی نہیں کیا، بلکہ اسے ’قانون کی حکمرانی کی سمت میں ایک اہم قدم‘ بھی قرار دیا ہے۔کیا وزیراعلیٰ اپنے اس بیان کی روشنی میں یہ حوصلہ بھی دکھائیں گے کہ جن گھروں کو ان کی انتظامیہ نے زمین دوز کیا ہے ان سے معافی مانگتے ہوئے انہیں مناسب معاوضہ بھی دیں؟ ظاہر ہے یوگی حکومت سے اس طرح کے کسی فیصلے کی توقع کرنا خود فریبی ہی ہوگی۔ اس لیے کہ ملک بھر میں بی جے پی کی ریاستی حکومتیں جس طرح بلڈوزر کو ہتھیار بناکر قانون کی حکمرانی کے تصور کو قتل کررہی ہیں، ایک ملزم کے قانونی اور آئینی حقوق پر ڈکیتی ڈال رہی ہیں ان حکومتوں کو اس غیر قانونی راہ پر لگا نے کا کام تو دراصل یوگی حکومت نے ہی کیا ہے۔ کون بھول سکتاہے کہ لوک سبھا الیکشن ہوں یا پھر ریاستی اسمبلی کے انتخابات، ان میں سے ہر الیکشن میں ہونے والی یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلی میں بلڈوزر لاکر کھڑا کردیا جاتا رہا ہے، اور اس طرح یوگی اور ان کی پارٹی عوام کو اشاروں اشاروں میں یہ پیغام دیتی رہی ہے کہ بی جے پی مسلمانوں اور اپنے دیگر سیاسی دشمنوں کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گی اور یوگی حکومت نے ایک مرتبہ نہیں بلکہ بار بار ایسا کیا بھی۔مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے بے شمار واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یوگی سپریم کورٹ کے جس فیصلے کا خیر مقدم کررہے ہیں اس کا سبب دراصل خود ان کی جابرانہ پالیسیاں ہی ہیں۔اتر پردیش کے وزیر توانائی اور مودی کے ایک معتمد سابق نوکر شاہ نے تو باقاعدہ بلڈوزر کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے اس کے استعمال کا جائز بتایا تھا۔ بہر حال زیر بحث معاملہ بھلے ہی صرف اتر پردیش حکومت سے متعلق نہ ہو اور اس میں بلڈوزر ایکشن پر عمل پیرا تمام حکومتوں کو ہی تنبیہ کی گئی ہو، لیکن اس فیصلے سے چند روز قبل ہی سپریم کوٹ کے حال ہی میں ریٹائر ہوئے چیف جسٹس نے اتر پردیش میں بلڈوزر کارروائی سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کی آواز کو ان کی املاک او ر گھروں کو تباہ کرکے نہیں دبایا جاسکتاہے۔ سابق چیف جسٹس چندر چوڑ، جسٹس منوج مشرااور جسٹس پاردی والا کے ذریعہ سنایا گیا یہ فیصلہ دراصل ایک سڑک چوڑی کرنے کے نام پر ایک گھر کو منہدم کیے جانے کے معاملے میں سنایا گیا تھا اور حکومت پر اس معاملے میں متاثرہ فریق کو 25/لاکھ رروپئے جرمانے ادا کرنے کا حکم بھی عدالت نے دیا تھا۔ اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ عدالت نے اتر پردیش انتظامیہ کو اس معاملے میں قصور وار مانا۔ اب یہ ایک الگ بحث ہے کہ جمہوری نظام میں بہت سے معاملوں میں سیاسی قیادت کے فیصلوں کی سزا بھی نوکر شاہی کو بھگتنی پڑتی ہے اور اس معاملے میں بھی یہی ہوا۔

دوسری بات یہ کہ اس فیصلے میں متاثرہ فریق مسلمان نہیں تھا۔ اپنے اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ’اگر اس کی (یعنی بغیر عدالتی کارروائی) اجازت دی گئی تو آئین کے آرٹیکل 300/ اے کے تحت جائیداد کے حق کی آئینی قبولیت ہی ختم ہوجائے گی۔لیکن یوگی حکومت کی کارروائی صرف کسی مکان مالک کے مکان کو منہدم کرنے تک ہی محدود نہیں رہی،بلکہ اس طرح کے واقعا ت بھی ہیں کہ جب کسی معاملے میں ایک ملزم کو غیر قانونی طور پر سزا دینے کے لیے حکومت نے اس مکان کو ہی زمین دوز کردیا کہ جو اس کا نہیں تھا اور اس کی حیثیت صرف ایک کرائے دار کی تھی۔ اس کے علاوہ یہ کہ عمارت میں دیگر کنبے بھی کرائے دار کے طور پر رہ رہے تھے۔ ساتھ ہی ملزم کے بے قصور اہل خانہ بھی اسی مکان میں رہ رہے تھے۔یعنی ایک شخص کہ جو مجرم نہیں صرف ملزم تھا اسے سزا دینے کے لیے ایک سے زیادہ کنبوں اور افراد کو اقتدار کی ہنک میں بے گھر کردیا گیا۔ بدھ کے روز سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں دراصل راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ہوئے اسے معاملوں کی بھی سماعت کی گئی کہ جن میں کسی ایک ملزم ’سبق سکھانے‘ کیلئے ایک سے زیادہ افراد کو بے گھر کردیا گیا۔ دراصل ان معاملوں میں پولیس نے کچھ مسلمانوں کو فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا ملزم ٹھہراتے ہوئے ان مکانوں کو ہی منہدم کردیا تھا جن میں یہ بطور کرائے دار رہائش پذیر تھے۔ بہر حال 13/نومبر کو سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائی کے خلاف جو فیصلہ سنایا اس میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ ’بلڈوزر کارروائی کے خلاف جو فیصلہ سنایا اس میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ، ’بلڈوزر انصاف نہ صرف قانون کی حکمرانی کے خلاف ہے بلکہ یہ بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے‘۔ عدالت نے ایسے معاملوں سے نہ صرف ملزمان کو بلکہ مجرموں کو بھی تحفظ دیا ہے۔ اس لیے کسی مجرم کو سزا دینا انتظامیہ یا حکومت کا نہیں بلکہ عدلیہ کا کام ہے، اور عدالتی حکم کے بغیر کسی کے گھرپر بلڈوزر چلانا دراصل عدلیہ کے حقوق کو بھی غصب کرنے کے مترادف ہے۔ ایسی کارروائی کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ ے دس نکات پر مبنی رہنما ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ ان ہدایات کے بعد انتقامی سیاست کے نشے میں چور بی جے پی حکومتیں اپنے مخالفین کو ٹھکانے کے لیے کون سا نیا حربہ اختیار کرتی ہیں اس پر کوئی قیاس آرائی تو نہیں کی جاسکتی،لیکن اس فیصلے نے بہر حال انصاف کے قاتلوں پر اپنے فیصلے کا بلڈوزر چلادیا ہے، جو باعث خیر مقدم ہے۔

15 نومبر،2024،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

----------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/supreme-bulldozer-killers-justice/d/133730

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..