سمت پال، نیو ایج اسلام
7 جون 2022
پچھلی صدی کے تینوں عظیم
ترین جدید صوفی، ٹیگور، اقبال اور جبران، اسلامی تصوف سے بہت زیادہ متاثر تھے۔
----
شاید ہی کوئی پڑھا لکھا
انسان ہو جس نے لبنانی نژاد امریکی خلیل جبران کا نام نہ سنا ہو۔ یہاں تک کہ اگر
آپ نے ان کی شاہکار کتاب The Prophet، Bible
of Counterculture
نہیں بھی پڑھی ہو، لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ نے اس کے صفحات کو الٹ پلٹ کر ضرور
دیکھا ہوگا، سرسری طور پر چند اقتباسات کا مطالعہ ضرور کیا ہوگا جس نے آپ کو مسحور
کیا ہوگا کیونکہ مصری قرات (قرآن کی تلاوت کا مصری طریقہ) اپنے سحر انگیز انداز سے
کافر کی آنکھوں میں بھی آنسو لا سکتی ہے۔
اگرچہ ان کی پرورش ایک
مارونائٹ عیسائی کے طور پر ہوئی، لیکن خلیل کا مذہب کے بارے میں نقطہ نظر ہم آہنگی
کا حامل تھا اور وہ تینوں ابراہیمی مذاہب، بلکہ تمام مذاہب کے اتحاد پر یقین رکھتے
تھے۔ یہ بات کافی دلچسپ ہے کہ پچھلی صدی کے تینوں عظیم ترین جدید صوفی، ٹیگور،
اقبال اور جبران، اسلامی تصوف سے بہت زیادہ متاثر تھے۔
ٹیگور، برہمو سماج سے تعلق
رکھنے والے ایک ہندو تھے، اقبال ابتدائی طور پر ایک وسیع المشرب اور آزاد خیال
انسان تھے، جو بدقسمتی سے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک کٹر مسلمان بن گئے تھے،
جبکہ خلیل نے 30 سال کی عمر کے بعد اپنے مذہبی فرقے اور مذہبی شناخت سے اپنا ناطہ
بالکل ہی توڑ لیا تھا۔
ان کے بارے میں کہا جاتا
ہے کہ انہوں نے حافظ سے محبت، رومی سے ہمدردی، عطار سے حکمت، سنائی سے مشاہدہ،
خاقانی سے فصاحت، نظامی سے تقویٰ، عمر خیام سے روحانی بے نیازی اور چنچل پن، انوری
سے نرمی اور بیدل سے خاموشی کی زبان لی۔ دوسرے لفظوں میں خلیل کے وجود نے تصوف کی
نفاست کو سمویا اور سمیٹ لیا۔
اس دور میں کہ جب ہم
تقریباً ہر روز چھوٹے چھوٹے مذہبی مسائل پر ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں اور اپنی مقدس
لیکن بالکل غیر افادیت بخش کتابوں میں جدید سائنس، جینیات (!) اور خلائی ٹیکنالوجی
تلاش کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ خلیل کیThe
Prophet, The Madman, Broken Wings, Spirits Rebellious, Sand and Foam, The
Procession،
وغیرہ کا مطالعہ کریں۔ یہ کوئی مشورہ نہیں ہے، لیکن جب میں دیکھتا ہوں کہ تمام
مذاہب کے لوگ دعا مانگتے ہیں (معذرت کے ساتھ، ان میں سے زیادہ تر بھیک مانگتے ہیں)
جس کی عادت انہی بچپنے سے ہی لگا دی جاتی ہے، تو مجھے دعاؤں کے بارے میں جبران کے
نہایت ہی قابل رحم الفاظ یاد آتے ہیں: آپ کی زندگی خود ایک دعا ہے۔ جو رومی کی
زبان میں 'تمہاری شرافت ہی تمہاری دعا ہے' ۔ جب خلیل کہتے ہیں، 'دعا اپنے آپ کو
زندہ آسمان میں پھیلانے کا نام ہے'۔ میں اپنے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ میں نے
اپنی پوری زندگی میں کبھی دعا نہیں مانگی، بلکہ میں نے ہمیشہ اپنے آپ کو کائنات کی
وسعتوں میں پھیلانے کی کوشش کی۔
مجھے یاد ہے، جب میری
عربی-فارسی کی پروفیسر، ڈاکٹر ضائفہ اشرف لندن کے مارسڈن کینسر ہسپتال میں دنیا کو
الوداع کہنے کی تیاری کر رہی تھیں، وہ جبران کی کتاب 'Thoughts
and Meditations' (1960) پڑھ رہی تھیں۔ زندگی بھر کی بے حس، وہ ہلکا سا مسکرائیی، میرا
ہاتھ تھاما اور مجھ سے کہا، 'یہ میری دعا ہے' اور انہوں نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں
بند کر لیں۔ جب خلیل ایک لا سنائی کے بارے میں سوچتا ہے اور کہتا ہے، "تم
میرے بھائی ہو، اور میں تم سے پیار کرتا ہوں۔ میں تم سے پیار کرتا ہوں جب تم اپنی
مسجد میں سجدہ کرتے ہو، اپنے مندر میں گھٹنے ٹیکتے ہو، اپنے چرچ میں نماز پڑھتے
ہو۔ آپ اور میں ایک ہی مذہب کے فرزند ہیں، اور یہ روح ہے، "آپ مذاہب کی
خوفناک حدوں سے آگے بڑھیں اور بنی نوع انسان کی ہم آہنگی کو محسوس کریں ("Universal
Patterns of Collective Unconscious"سی جی جنگ کے االفاظ)۔
کیا ہم زندگی اور روحانیت
کے صفحہ پر خلیل کے جادوئی لحاف سے نکلنے والے اس خیال کو کبھی فراموش کر سکتے
ہیں، "کیا مذہب تمام اعمال اور تمام عکاسی نہیں ہے، اور وہ چیز جو نہ عمل ہے
اور نہ ہی عکس، بلکہ ایک حیرت اور تعجب ہے جو روح میں کبھی بھی جنم لیتی ہے؟ یہاں
تک کہ جب ہاتھ پتھر کو تراشتے ہیں یا کرگھا چلاتے ہیں؟"
اس وقت جب مذہب، تشدد،
خدا، عداوت، قوم، بد نیتی اور تمام چھوٹے موٹے خیالات نے پسماندہ انسانوں کو تباہ
و برباد کر رکھا ہے، خلیل کی کتابیں وہ عظیم صحائف ہیں جو محبت، انسانیت، ہمدردی
اور تسلیم و رضا کی بات کرتی ہیں اور کبھی بھی یہ دعویٰ نہیں کرتیں کہ میں ہی
راستہ ہوں اور صرف میری ہی عبادت کرو اور کسی دوسرے خدا کی نہیں۔ کیا بیہودگی ہے!
انسان محبت، عقل اور خاموشی کی زبان بھول گیا ہے۔ ہم سب کو اجتماعی طور پر انسان بننے
اور دوسرے انسانوں کے ساتھ ہمدردی پیدا کرنے کے لیے خلیل کے صوفیانہ کلام کو پڑھنے
کی ضرورت ہے۔
English Article: How (Islamic) Mysticism Shaped Kahlil Gibran's
Universal Philosophy
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism