New Age Islam
Wed May 31 2023, 03:44 PM

Urdu Section ( 8 March 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Sufi Ideology in Human Rights حقوق انسانیت میں صوفیاء کے نظریات

 

غوث سیوانی

7 مارچ، 2016

جہاں ایک طرف آج کا جدید سماج یہ طے کر پایا ہے کہ حقوق انسانی ہیں کیا؟ حقوق انسانی کی تعریف کیا ہے ؟ اور انہیں کن اصولوں کے تحت طے کیا جاناچاہئے؟ وہیں دوسری طرف اہل تصوف اس مسئلے کو صدیوں پہلے حل کر چکے ہیں؟ صوفیہ کی نظر میں یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے اور اس کے ضابطے اللہ کی طرف سے ہی طے کردیئے گئے ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ حقوق العباد ۔ یعنی انسان پر کچھ اللہ کے حقوق ہیں، جیسے اس کے احکام کی پابندی ، نماز ،روزہ ، حج اور زکوٰۃ وغیرہ۔ دوسرے بندوں کے حقوق ہیں ، جیسے ماں باپ کے حقوق اپنی اولاد پر بچوں کے حقوق اپنے والدین پر ، رشتے داروں کے حقوق پر، پڑوسیوں کے حقوق پڑوسیوں پر اور انسانوں کے حقوق انسانوں پر۔ اسی پر بس نہیں یہاں تو عورتوں کے حقوق اقلیتوں کے حقوق، قید یوں کے حقوق، پناہ گزینوں کے حقوق یہاں تک کہ بین الاقوامی تعلقات کی نوعیت بھی شرع و بسط کے ساتھ بیان کر دی گئی ہے۔ ان حقوق کے تحت حکمرانوں اورعیت کے حقوق بھی بیان کردئے گئے ہیں نیز پولس ،حکام اور منصفوں کے دائرہ کار کو بھی بتادیا گیا ہے۔

یہاں نہ تو کسی قسم کا کنفیوزن ہے او رنہ تو یہ امکان کہ اس دائرے میں کچھ ایسی باتیں شامل کردی جائیں جو دائرے سےباہر ہیں او رنہ ہی داخل باتوں کو خارج کرنے کے امکانات ۔ یہاں انسانی حقوق کا دائرہ جامع او رمانع ہے۔ یہاں انسانی حقوق پر اتنا زیادہ نہ زور ہے کہ انہیں جنت میں داخلے کی سند سمجھا جاتا ہے۔ یہی نہیں یہاں تو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ حقوق اللہ کی خلاف ورزی اللہ معاف کردے تو کردے، مگر حقوق العباد کی خلاف ورزی و ہ بھی نہیں معاف کرے گا جب تک کہ بندہ خود نہ معاف کرے۔ یہاں کسی کے ساتھ بھید بھاؤ کی بات نہیں ہوتی ،سبھی انسان ہیں اور آدم کی اولاد سے ہیں، لہٰذا وہ بھائی بھائی ہیں اور سب کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں۔ جس مسلک میں جانوروں کے احترام کی بات کی جاتی ہو اور ان کے ساتھ بھی اچھا برتاؤ کرنے کا درس دیاجاتا ہو، وہاں انسانی شرافت و احترام کا کیا مقام ہوگا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

معروف عالم دین اور صوفی حضرت امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ ان حقوق کا خصوصی ذکر کرنے سےپہلے کچھ عمومی باتیں لکھتے ہیں: ‘‘ ہر وہ شخص جو دوسروں کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اس کےمیل جول کےلئے کچھ آداب ہیں اور وہ اس کے حقوق کے مطابق ہیں، اور وہ اسی قدر ہے جس قدر وہ رابطہ ہے، جس کی وجہ سے وہ باہم میل جول رکھتے ہیں او ر رابطہ یا تو قرابت کی وجہ سے ہوگا او ریہ سب خاص ہے یا اخوت اسلامی ہوگی او ریہ سب سے عام ہے۔ اخوت کےمعنیٰ میں دوستی اور ہم نشینی شامل ہے ۔ یا ہمسائیگی کی وجہ سے رابطہ ہوگا یا سفر کی وجہ سے یا مکتب و درس کی وجہ سے ہوگا پھر یہ دوستی ہوگی یا اخوت ۔ ان روابط میں سے ہر ایک کے کچھ درجات ہیں، فرابت کا حق ہے لیکن ذی رحم محرم ( ایسا قریبی رشتے دار جس سے نکاح حرام ہو، جیسے ماں ، باپ و غیرہ) کا بھی حق زیادہ تاکیدی ہے اور محرم کابھی حق ہے، لیکن والدین کا حق اس سے بھی زیادہ موکد ہے۔اسی طرح پڑوسی کابھی حق ہے لیکن مکان کے قرب و بعد کی وجہ سے یہ حق بھی مختلف ہے اور نسبت کے وقت فرق ظاہر ہوتا ہے۔

مثلاً دوسرے شہروں میں ہمسایہ اسی طرح ہوتاہے، جس طرح اپنی شہروں میں رشتہ دار ہوتے ہیں ، کیونکہ شہر میں وہ ہمسائیگی کے حق کے ساتھ خاص ہے۔ اسی طرح پہچان کی وجہ سےمسلمان کا حق زیادہ تاکیدی ہوتا ہے اور پہچان کے بھی کئی درجات ہیں، جس کی پہچان دیکھ کر ہوتی ہے، اس کا حق سن کر پہچان حاصل ہونے والے کے حق سے زیادہ موکد ہے۔ اس پہچان کے بعد باہم ملاقات سے حق مزید پکا ہوجاتا ہے’’۔ احیاء العلوم ، دوم ( الفت وبھائی چارے کا بیان، باب 3) جیسا کہ اوپر کے اقتباس سے ظاہر ہے سماج میں رہنے والے ہر فرد کے دوسرے افراد پر کچھ حقوق ہیں ۔ کوئی رشتے دار ہے تو زیادہ ہیں اور رشتے دار نہیں تو رابطے کی بنیاد پر حقوق طے ہوتے ہیں ۔ جس کےساتھ زیادہ قریبی روابط ہیں اس کے حقوق بھی زیادہ ہیں۔ اسی طرح جو جتنا قریبی پڑوسی ہے اس کے اتنے ہی زیادہ حقوق ہیں ۔ جس سے کوئی تعلق نہیں اس سے انسانیت کا تعلق ہے اور ایک سماج میں رہنے کا تعلق ہے۔ لہٰذا اس بنیاد پربھی سب کے ایک دوسرے پر حقوق عائد ہوتے ہیں۔

7 مارچ، 2016 بشکریہ: روز نامہ اخبار مشرق ، نئی دہلی

URL: https://newageislam.com/urdu-section/sufi-ideology-human-rights-/d/106578

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..