New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 08:07 PM

Urdu Section ( 18 Jun 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Tragic Story Of Former ISIS Bride Shamima Begum سابق داعش جنگجو شمیمہ بیگم کی عبرت ناک داستان الم

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

18 جون،2024

دہشت گرد تنظیم داعش نے جون 2014ء میں موصل عراق میں اپنی نام نہاد خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا اور قیام خلافت کے نام پر قتل وغارت گری ، عصمت دری اور عورتوں کی خریدوفروخت کا بازار بھی گرم ہوگیا تھا۔ لیکن عالم۔اسلام کے علماء اورمفتیان نے اس کے خلاف مسلمانوں کو تنبیہہ کرنے اور اس کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مذمت کرنے اور اسے خلاف شریعت قرار دینے کے بجائے اس کی حمایت کی اور اسے صحیح معنوں میں اسلامی خلافت قرار دیا ۔انہوں نے پوری دنیا سے مسلمانوں کو داعش کی خلافت میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ مصرسے لیکر یندوستان تک کے نامور عالم دین اور اسلامی تنظیموں نے داعش کی حمایت میں بیان دئیے اور مردوں اور خواتین کی داعش میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کی۔ داعش کی اسی مقبولیت کی لہر سے متاثر ہوکرہندوستان سے بھی کئی نوجوان گھر سے بھاگ کر عراق چلے گئے اور داعش میں شامل ہوگئے۔ اسی دوران یوروپی ممالک سے بھی کئی لڑکیاں اور خواتین گھروں سے فرار ہوکر عراق پہنچ گئیں اور داعش میں شامل ہو گئیں۔انہی خواتین میں شمیمہ بیگم ، خدیجہ سلطانہ اور امیرہ ابیز بھی تھیں جو ایسٹ لندن سے فرار ہوکر سیریا میں داعش میں شامل ہوگئی تھیں۔۔وہ تینوں اس وقت اسکول میں پڑھتی تھیں۔ شمیمہ بیگم کی عمر اس وقت 15 برس تھی۔ شمیمہ نے داعش میں ہی شامل ایک ڈچ جنگجو سے شادی کرلی جس سے اسے تین بچے ہوئے۔ لیکن وہ تینوں فوت ہوگئے۔ اس کی ساتھی خدیجہ سلطانہ سیریا میں ایک دھماکے میں ماری گئی جبکہ دوسری لاپتہ ہوگئی۔شمیمہ بیگم کو داعش کے زوال کے بعد 2019ء میں سیریا کے ایک رفیوجی کیمپ الروج میں پایا گیا جہاں وہ بہت بری حالت میں دن گزاررہی تھی۔جب حکومت برطانیہ کو معلوم ہوا کہ شمیمہ دراصل برطانوی شہری ہے اور داعش میں شامل تھی تو حکومت برطانیہ نے اس کی شہریت قومی سیکیوریٹی کی بنیاد پر منسوخ کردی۔ اس نے گزشتہ سال حکومت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی لیکن اپیل کورٹ نے اس کی شہریت کی منسوخی کو بحال رکھا۔ اس طرح اب اسے سیریا کے رفیوجی کیمپ میں بقیہ زندگی گزارنی پڑ سکتی ہے۔ بہرحال اس کے وکیلوں نے برطانیہ کی سپریم۔کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر سپریم۔کورٹ نے بھی شمیمہ بیگم کی شہریت کوبحال نہیں کیا تو اس کے پاس اپنے وطن واپس آنے کا کوئی راستہ نہیں رہ جائے گا۔

شمیمہ کے والدین بنگلہ دیشی مہاجر ہیں مگر اس کی پیدائش لندن میں ہوئی۔ اس طرح وہ پیدائش کی بنیاد پر برطانیہ کی شہری ہے۔ اس نے کبھی بھی بنگلہ دیش کی شہریت کے لئے درخواست نہیں دی۔ اس لئےبنگلہ دیش نے اسے شہریت دینے کے امکان سے انکار کیا ہے۔ فی الحال۔شمیمہ بیگم سیریا کے رفیوجی کیمپ میں فاقہ اور عدم تحفظ کے ماحول میں دن گزارررہی ہے اور داعش کی سابق جنگجو ہونے کا کلنک لے کر جی رہی ہے۔اس نے یہ بھی قبول کرلیا ہے کہ وہ داعش کے ایک ممنوعہ دہشت گرد تنظیم ہونے کا علم رکھنے کے باوجود اس میں شامل ہوئی تھی۔اس اعتراف نے اس کے کیس کو مزید کمزور کردیا ہے۔

اسی دوران 2022ءمیں سنڈے ٹائمس کے سابق سیکیوریٹی نامہ نگار رچرڈ کربیج کی کتاب پانچ آنکھوں کی خفیہ تاریخ نے شمیمہ بیگم کے کیس کو ایک نیا موڑ دے دیا۔اس کتاب میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ شمیمہ بیگم اور اس کی دو ساتھیوں کو کناڈا کی انٹلی جنس کے ایک ایجنٹ راشد نے ورغلایا تھا اور انہیں داعش میں شامل کرانے کے لئے سیریااسمگل کیا تھا۔۔ اس کتاب میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ راشد درآصل ڈبل ایجنٹ تھا اور وہ داعش کے لئے بھی کام کرتا تھا۔اس طرح وہ برطانیہ ، کینیڈا اور امریکہ سمیت پانچ ممالک کے انٹلی جنس اتحاد کا ایک کارکن تھا۔ لہذا، برطانیہ اور کینیڈا کی حکومتیں ان تین لڑکیوں کی داعش میں شمولیت سے واقف تھیں۔ اس بات کا انکشاف تب ہوا جب ترکی نے 2019ء میں راشد کو گرفتار کیا اور شمیمہ بیگم کے برطانوی شہری ہونے کا علم برطانیہ کو ہوا۔

اس کتاب سے داعش کے پیچھے امریکی اور یوروپی حکومتوں کا کھیل کھل کر سامنے آچکا ہے۔داعش اپنی نام نہاد خلافت قائم کرنے کے بعد پوری دنیا سے جنگجوؤں کو شامل کررہا تھا اور اس کے لئے راشد جیسے ایجنٹ امریکہ ، برطانیہ اور دیگر یوروپی ممالک میں چھوڑ رکھے تھے جو نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو داعش میں شامل ہونے میں مدد کرتے تھے۔ ساتھ ہی برطانیہ اور ان کے اتحادی۔ممالک کی حکومتیں بھی اس کام میں داعش کی مدد کررہی تھیں تاکہ سیریا میں خلافت کے نام پر خانہ جنگی شدید ہو اور عراق اور سیریا بلکہ پورےمشرق وسطی کو تباہ وبرباد کردیا جائے۔ اب یہ بات پوری طرح کھل کر سامنے آچکی ہے کہ داعش امریکہ اور اسرائیل کی تیار کی ہوئی تنظیم ہے جس کی تخلیق کا مقصد خطے میں خانہ جنگی کرانا اور اس خانہ جنگی کے پردے میں روس اور سیریا کے تجارتی تعلوات اور فوجی اتحاد کو ختم کرکے خطے میں روس کے اثرورسوخ کو کم کرنا تھا۔۔ لیکن امریکہ اور اسرائیل نے بڑی صفائی سے اس خانہ جنگی کو شیعہ سنی خانہ جنگی بنا کر پیش کیا اور اسلامی تنظیمیں اور کئی بڑے علماء اس پھندے مہں پھنس گئے اورداعش کو اسلامی خلافت کا علم بردار بنا کر پیش کرنے لگے۔ ان کے بیانات اور مضامین سےگمراہ ہوکر ہندوستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، امریکہ اور برطانیہ سے ہزاروں لڑکے اور لڑکیاں گھر سے بھاگ کر داعش میں شامل ہوئے اور مارے گئے۔جب چارسال کے بعد داعش کا زور ٹوٹا اور داعش کے دہشت گرد مختلف ممالک میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے لگے تو مسلم قائدین کو ہوش آیا اور انہوں نے خاموشی اختیار کرلی۔ لیکن ان کی خاموشی شمیمہ بیگم جیسی خواتین کی کوئی مدد نہیں کرسکتی۔ برطانیہ کے موجودہ وززیراعظم رشی سنک کی انتہا پسند مسلمانوں اور غیر قانونی مہاجرین کے خلاف سخت پالیسی کے مد نظر شمیمہ بیگم کی شہریت کی بحالی کی امید موہوم ہوگئی ہے ۔ اگر سپریم کورٹ نے بھی اس کی اپیل رد کردی تو اسے ساری زندگی سیریا کے رفیوجی کیمپ میں فاقہ ، ظلم اور استحصال جھیلنا پڑے گا اور اس کی اس حالت کے ذمہ دار ملت کے وہ نام نہاد قائدین اور علماء بھی ہونگے جنہوں نے مسلم نوجوانوں کو داعش جیسی دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے کے لئے اکسایا تھا۔

------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/story-isis-shamima-begum/d/132523

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..