ڈاکٹر محمد قطب الدین
12 جنوری،2023
دسمبر 2022 میں ہندوستان
اور سعودی عرب میں قوم کی دو بیٹیوں نے وہ عظیم کارنامہ انجام دیا جس نے پوری دنیا
کی مسلم خواتین کے اندر خوداعتمادی او رامید کی ایک کرن پیدا کردی۔ انہوں نے قوم
کی ان گنت بیٹیوں کے لیے ایک قابل عمل نمونہ پیش کرکے یہ ثابت کردیا کہ ان کے اندر
شعبہ حیات کے ہر میدان میں کام کرنے کی اہلیت و قابلیت موجود ہے بشرطیکہ اسے
نکھارنے، پروان چڑھانے او ربروئے کار لانے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ ان کا
کامیابی سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ قوم کی خواتین ملک و ملت کی تعمیر و ترقی اور ان
کی فلاح و بہبود میں مردوں کے شانہ بشانہ نہ صرف چل سکتی ہے بلکہ اوقات سبقت بھی
لے جاسکتی ہے۔
ان بہادر بیٹیوں میں ایک
مادر وطن ہندوستان کے صوبہ اتر پردیش کے ضلع مرزا پور کی باشندہ اور ایک ٹی وی
میکنگ کی بیٹی ’ثانیہ مرزا‘ ہے جس نے ہندوستان کی پہلی مسلم خاتون کی حیثیت سے
ہندوستانی فضائیہ (آئی ایف اے) میں فائٹر پائلٹ(Figter
Pilot)
کا اعزاز حاصل کرنے کے لیے حال ہی میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (2022ء) این ی اے کے
مقابلہ جاتی امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے اپنے ملک و قوم کاسر فخر سے
اونچا کیا او رلاکھوں اپنی بہنوں کے لیے شان دار مثال قائم کی نیز انہیں بھی اپنے
خوابوں کو سچ کرنے کا حوصلہ عطا کیا۔ (دی ہندو۔25دسمبر،2022)
دوسری طرف سعودی عرب کی
لائق وفائق بیٹی ’ربیی بنت عبدالعزیز الغامدی‘ ہے جس نے سعودی عرب میں خواتین کی
فوجی سروسز میں ملازمت کی اجازت ملنے کے بعد حال ہی میں رائل نیول فورسز(Royal
Naval Forces)
میں شامل ہونے کا اپنا خواب پورا کیا او رسعودی بحریہ میں پہلی خاتون سپاہی کی
حیثیت سے فوجی سروسز میں اپنی شمولیت سے جہاں اپنے وطن اور قوم کے وقار کو بلند
کیا ہے وہیں دنیا کی تمام بیٹیوں او رخواتین کو بھی میدان عمل میں آگے بڑھنے او
راپنے وطن و ملت کی تعمیر وترقی میں خواتین کی شراکت درج کرانے کا حوصلہ دیا۔(عربی
اخبار ”سبق“ 24 دسمبر،2022ء)
مذکورہ بالا دونوں بیٹیوں
کی کامیابی حالات حاضرہ کے تناظر میں کافی اہم ہے کیوں کہ خواتین کے یہ کارنامے اس
وقت منظر عام پر آئے ہیں جب دنیا کے مختلف خطوں میں خواتین کے حقوق کی پامالی
ہورہی ہے، انہیں صنفی مساوات سے محروم رکھا جارہا ہے او راپنے جائز حقوق کی
بازیابی کی خاطر آواز اٹھانے پر قید و بند اور تختہ دار کا بھی سامنا کرنا پڑرہا
ہے تو کہیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو نکھارنے، نیز ملک
و سماج کے لیے خود کو مفید ثابت کرنے سے انہیں باز رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی
ہے۔
قابل تعجب بات تو یہ ہے
کہ رپورٹس کے مطابق اسلام اور شرعی قانون کا دم بھرنے والے ملک افغانستان نے حال
ہی میں خواتین کو کالجز اور یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنے پر روک لگانے والا حکم
نامہ جاری کیا تھا جس نے تقریباً پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا اور بطور خاص مسلم
وعرب ممالک کو بھی اس سے ناراضگی ہوئی او رطالبان حکومت سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم
پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا، جن میں او آئی سی، سعودی عرب، قطر،
پاکستان، امریکہ اور اقوام متحدہ سر فہرست ہیں، وہیں شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب
نے بھی اس حکم نامہ پر اپنی تشویش و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے شریعت اسلامی کے
منافی قرار دیا۔(روز نامہ انقلاب،دہلی 23-24 دسمبر،2022)
بات ا صل یہ ہے کہ ایسی شریعت
او رایسا مذہب جو فطرت او رعلم دوستی پر مبنی ہو، علم و معرفت اس کامنشور اول ہو،
جس کی بنیاد ہی قلم او رکتاب پر ہو،جو دنیا سے جہالت کی تاریکی مٹا کر علم کی
روشنی پھیلانے کے لئے نمودار ہوا ہو،ایسا مذہب جو مرد و عورت کے لیے علم حاصل کرنا
فرض قرار دیتا ہو او ردونوں صنفوں کو زندگی کے یکساں حقوق دیتا ہو، اس کے پیروکار
او رماننے والے اگر خواتین کو اعلیٰ ومعاصر علوم وفنون کے حصول او رمیدان عمل میں
آنے سے روکیں تو واقعی یہ حیران کن او رمضحکہ خیز عمل ہے، کیوں کہ اسلامی نقطہ نظر
سے عورت صرف امور خانہ داری کو سنبھالنے اور بچوں کی پرورش وپرداخت کے لیے نہیں
بنائی گئی ہے بلکہ خالق کائنات نے ان کے اندر معاشرتی، سماجی، اقتصادی،تہذیبی
وثقافتی شعبوں میں بھی نمائندگی کی اہلیت رکھی ہے، زندگی کے ہر میدان میں اپنا رول
ادا کرنے کی بھرپور صلاحیت دی ہے اور پوری انسانیت کی تعمیر و ترقی میں اپنی ذمہ
داری نبھانے کی قابلیت عطا کی ہے۔ بقول اسلامی اسکالر مولانا وحیدالدین خاں ؒ:
اسلام عورت کے اندر ایک آفاقی ذہن پیدا کرتاہے۔ اسلام کاایشو یہ ہے کہ عورت صرف
معمار فرزند نہ رہے بلکہ معمارِ انسانیت بن جائے، وہ فطرت کی دی ہوئی نسوانی
صلاحیت اپنے بیٹے او ربیٹی تک محدود نہ رکھے بلکہ وہ اس کو پوری نوع انسانی کی خیر
کاذریعہ بنادے۔ عورت کو خدانے معمار انسانیت بنا کر پیدا کیا ہے، یہ عورت کاکمتر
استعمال ہوگا کہ اس کو صرف معمارِ فرزند تک محدود کردیا جائے“۔ (عورت معمار
انسانیت:177)
اب یہ بات کسی سے مخفی
نہیں کہ موجودہ دور علمی انفجار (Explosion of Knowledge) کادور ہے۔ قرآن
وحدیث کے نصوص اہل علم کے وعظ ونصیحت اور تحریر و تقریر کے علاوہ علمی انفجار:
معلومات کی بہ کثرت فراہمی، سائنس وٹکنالوجی کے میدان میں لمحہ بہ لمحہ ترقی او
رنئی نئی ایجادات بھی زبان حال سے تعلیم وتعلم اور علم و معرفت کی اہمیت کو اجاگر
کررہی ہیں۔ یہ بھی واضح ہوچکا ہے کہ شب وروز کے اس عالمی تماشا گاہ میں اور دنیا
کے بازار میں سب سے زیادہ جس چیز کامطالبہ اورڈیمانڈ ہے وہ علم ہے۔ اسی کی بنیاد
پر آج قومیں عروج و ترقی کے منازل طے کررہی ہیں وہیں یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں
ہے کہ علم و معرفت کے حصول میں مردوعورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، کیوں کہ
دونوں کی شراکت کے بغیر کوئی بھی قوم ومعاشرہ او رملک عروج کے منازل طے نہیں
کرسکتا، دور حاضر میں علم ہی عروج وزوال کامعیار ہے، علم و آگہی اور اس پر مبنی
ترقی ہی ایک فرد کو دوسرے فرد سے ایک قوم کو دوسری قوم سے اور ایک ملک کو دوسرے
ملک سے ممتاز کرتی ہے، کیونکہ خود مالک دوجہاں نے اہل علم اور غیر اہل کو برابر
قرار نہیں دیا جیسا کہ کلام پاک کی سورۃ الزمر،آیت نمبر9 میں مذکور ہے: اِن سے
پوچھو، کیا جاننے والے او رنہ جاننے والے دونوں کبھی یکساں ہوسکتے ہیں؟ نصیحت تو
عقل رکھنے والے ہی قبول کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی قوم دوسری قوم کے مقابلہ میں
پستی کی شکار ہے او ر اپنی تنزلی و خستہ حالی پرماتم کناں
ہے تو اسے چاہئے کہ نوحہ خوانی کے بجائے بلاتفریق جنس وصنف علم و معرفت کو گلے لگا
ئے اور اس میدان میں آگے بڑھے تاکہ اس کے گمشدہ سرمایہ کی بازیابی ممکن ہوسکے۔بہر
حال صورت،زیر بحث دونوں بیٹیاں قابل مبارک باد ہیں، جنہوں نے اپنی اپنی کامیابی کے
ذریعے پوری دنیا کے سامنے حب الوطنی اوروطن کی خاطر کچھ کر گزر جانے کی ایک قابل
تقلید مثال پیش کرکے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ قوم کی بیٹیاں زندگی کے ہر شعبے میں
اچھی کارکردگی کامظاہرہ کرسکتی ہیں بشرطیکہ انہیں مواقع فراہم کیے جائیں اوریہ بھی
ثابت کرد کھایا کہ سرحد کی حفاظت،ملک و معاشرہ کے وقار کی بلندی،اس کے عروج اور
تہذیب و تمدن کی ترقی میں وہ برابر کی شریک ہیں۔
12 جنوری،2023،بشکریہ:انقلاب، نئی دہلی
----------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism