ویل ہمزہ
19 جون، 2012
(انگریزی سے ترجمہ ۔ مصباح الہدیٰ
، نیو ایج اسلام )
شریعت ہدایت ہے ، تعلیمات اور اصول و قواعد کا مجموعہ
ہے ، اور وہ نظام زندگی ہے جو اللہ نے انسانیت کے لئے پیغمبروں کے ذریعہ اس لئے بھیجا
کہ وہ اپنی اس زندگی میں اور اس ابدی زندگی
میں کامیابی و کامرانی سے ہم کنار ہو سکے ۔ اس کی آخری رہنمائی اسلامی شریعت ہے جسے
اس نے پیغمبر اسلام ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم
)کو عطا کیا ۔
بہت سارے مسلمانو ں اور غیر
مسلموں کے ذریعہ لفظ ‘‘شریعت ’’ کو غلط
سمجھا گیا ہے اور اکثر اس کے تصور کو صرف جرائم
سے متعلق قانون تک ہی محدود رکھا جاتا ہے ۔ شریعت کے اسی محدود تصور نے اسلام کی خوبصورتی
اور اس کی اہمیت و افادیت کو ختم کر دیا ہے
۔عام طور پر مسلمان ہونے کی حیثیت سے اور خاص طور پر امریکی مسلمان
ہونے کی حیثیت سے ہمارے لئے ہمارے شریعت کا جاننا ، اس کی خصوصیات کا جاننا ،
ان اقدار کا جاننا جن کی وہ حمایت کرتا ہے
اور ان اہداف کا جاننا جن کا حصول اس
کا مقصد ہے ، ضروری ہے ۔ اس سلسلہ وار تحریر
کا مقصد شریعت اور فقہ کی تعریف اور ان کے درمیان تعلق پر کچھ روشنی ڈالنا ہے ۔ یہ تحری سلسلہ شریعت کی
کچھ اہم خصوصیات کو سمجھنے میں اور یہ
سمجھنے میں بھی ، کہ کس طرح یہ خصوصیات
شریعت کو دوسرے اقدار سے ممتاز کرتی ہیں ، معاون ہوں گی ۔ اس تحریر میں مختصراً ،اسلامی فقہ میں شرعی قوانین کے عظیم
مقاصد اور ان کی اہمیت کی بھی وضاحت
کی گئی ہے ، اور اس کا مقصد مسلمان ہونے پر فخر کا احساس پیدا کرنے میں ہماری مدد کرنا اور ہماری زندگی میں شرعی اقدار کو شامل کرنے پر ابھارنا ہے ۔
ان تحریری سلسلوں سے گذرنے کے بعد امید ہے کہ ہم اپنے ارد گرد رہنے
والوں کو اسلام پیش کرنے کے لئے ان اقدار و اہداف کا استعمال کریں گے ۔ اس سلسلہ
وار تحریر میں ان اقدار کی ترویج میں تعاون اور معاشرے میں رفتہ رفتہ ان
کی اشاعت کے لئے محنت و مشقت کرنے کی ضرورت
کی بھی وضاحت کی گئی ہے ۔
شریعت کیا ہے ؟
لغوی اعتبار سے شریعت کے مختلف
معانی ہیں ۔ ان معانی میں سے کچھ یہ ہیں :
1) کسی چیز کی شروعات یا آغاز ،
2) وضاحت اور صراحت
3) پانی کے مصدر تک ایک راستہ ، ایک وافر بہتات
4) کسی چیز تک پہونچنے کا واضح راستہ اور طریقہ ۔ ( عمر سلیمان الاشقر
، اسلامی شریعت اور فقہ کی تعریف )
قرآن کے مطابق شریعت تعریف
قرآن میں شریعت کا مطلب رہنمائی ، احکام ، تعلیمات اور وہ نظام زندگی جسے اللہ نے انسانوں
کے لئے مقرر کیا ہے ۔ قرآن کی مختلف آیتیں شریعت کا یہ معنیٰ وضاحت کے ساتھ بیان کرتی
ہیں ۔ ہر پیغمبر اپنی قوم کی طرف ایک خاص شریعت
کے ساتھ بھیجا گیا ۔ ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اللہ کی ایک حتمی شریعت کے ساتھ ان کی قوم اور پوری انسانیت کی طرف
بھیجا گیا ۔
تمام نبیوں کی شریعتوں کے درمیان
عظیم ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، خاص کر خدا ، غیر مرئی حقائق ، فرشتوں اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے اور دوسرے تمام معتقدات میں ۔ اخلاقی
نظام میں بھی ان کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی
ہے ۔ یہاں تک کہ مراسم کی بنیادیں بھی تمام نبیوں کی شریعتوں کے درمیان مشترک ہیں ۔ اللہ فرماتا ہے ،
‘‘اسی نے تمہارے لئے دین کا وہی رستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے کا)
نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی
ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا ’’ (42:13) ۔
اگر چہ مختلف بنیوں کی شریعتیں ، جس دور میں وہ نبی بھیجے گئے اس دور کی بنیاد
پر ، جن
لوگوں کی طرف وہ بھیجے گئے تھے ان کی طبیعت کی بنیاد پر اور یہاں تک کہ اس خاص
وقت کے انسانی شعور کی بنیاد پر مختلف تھیں ۔ اللہ فرماتا ہے : ‘‘ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور
اور طریقہ مقرر کیا ہے ’’ (5:48) ۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حتمی شریعت
ہر وقت اور جگہ تمام انسانیت کے لئے ہدایت
ہے ۔
علماء کی اصطلاحات
جب اسلامی علماء لفظ
شریعت استعمال کرتے ہیں تو وہ مختلف اصطلاحا
ت کا استعمال کرتے ہیں ۔ جب کہ ابتدائی علماء
‘‘ شریعت ’’ کو بالکل اسی معنی میں استعمال کرتے تھے جسے اوپر
قرآنی تعریف میں ذکر کیا گیا ؛ اور وہ ہدایت ، احکام
اور وہ نظام حیات ہے جسے اللہ نے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا ۔ خواہ اس کا تعلق
عقائد سے ہو ، اخلاقی کردار سے ہو یا اعمال سے ہو ۔ ( الاشقر )
لیکن کچھ علماء ، خاص کر بعد کے زمانے کے علماء جب لفظ شریعت بولتے ہیں تو اس سے ان کی مراد ہدایت
، احکام اور وہ نظام زندگی ہے جس کا تعلق صرف
لوگوں کے اعمال سے ہو ۔وہ اپنی تعریف سے عقائد اور اخلاق کے باب کو نکال دیتے ہیں
۔ (الاشقر) [2]
اس تحریری سلسلے میں شریعت
کا مطلب
شریعت ہماری تمام
ذاتی ، خاندانی اور اجتماعی مسائل کا حل ہے
۔ اس سلسلے کے مقصد کے لئے ، اصطلاحات کا انتخاب اہم نہیں ہے اسی لئے اس
سلسلہ وار تحریر میں علماء کی اصطلاحات
کے تمام انتخابات کا استعمال کیا گیا ہے ۔ لیکن اس تحریری سلسلہ میں ہم نے شریعت کی اسلام کے ابتدئی علماء کے ذریعہ کی
گئی قرآنی تعریف کو اختیار کیا ہے
۔ ہمارے اس انتخاب کی وجہ یہ ہے کہ
پہلی تعریف دوسرے کو حصار میں لے لیتی ہے
۔ ہم اپنے قارئین کی توجہ اس کی اس
سے بھی زیادہ ہمہ گیر تعریف کی طرف مبذول کرانا چاہیں گے
۔ جیسا کہ ہمارے علماء اکثر یہ کہتے ہیں کہ ‘‘ اصطلاح کے تعلق سے کوئی حجت نہیں ہونی چاہئے
’’ ، جو بھی اصطلاح استعمال کی گئی اس کی تعریف
وضاحت کے ساتھ کر دی گئی ہے شریعت کا لغوی معنیٰ شریعت کے تصور کی وضاحت زیادہ بہتر
طریقے سے کرتا ہے ۔ شریعت ہدایت کا عظیم سر چشمہ ہے جو کہ صاف اور واضح ہے ۔ یہ ایک
ایسا راستہ اور طریقہ ہے جس پر چل کر کوئی بھی دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل
کر سکتا ہے ۔
شریعت :ایک دائمی
حقیقت
جیسا کہ ایک مسلمان کی حیثیت
سے ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ اسلامی شریعت
ہدایت ، احکام اور ایک ایسا نظام زندگی ہے جسے اللہ نے عطا کیا
تاکہ وہ ایک با عزت زندگی گزارنے ،اور اس زندگی میں
اور اس ابدی زندگی میں کامیابی حاصل کرنے میں ان کی مدد کے کرے ۔یہ ایک دائمی حقیقت
ہے ہم تمام کو اس تک رسائی حاصل کرنے کی خواش کرنی چاہئے ۔ ہم
اس ہدایت کو حاصل کرنے اور اسے اپنی زندگی
میں منطبق کرنے کی جد و جہد کرتے ہیں ۔ ہم
اس ہدایت کو سکھانے اور اس کو فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں تا کہ خیر کثیر حاصل ہو ۔ شریعت
انسانیت کے لئے اللہ کے الفاظ
کی صورت میں اس کی آخری کتاب ‘قرآن میں ایک تحفہ ہے۔ یہ خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت
میں بھی ہے ۔ شریعت وہ رحمت ہے جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ تشریف لائے ، اور یہ تمام ذاتی ، خاندانی اور اجتماعی مسائل کا حل ہے ۔
[1] لفظ شریعت کو بشمول جرائم کے متعلق قوانین کے ، قوانین کے مجموعہ
کے معنیٰ میں استعمال کیا جا سکتا ہے
۔ جب کہ سائنسی یا قانونی اصطلاح میں بھی اس لفظ کا استعمال کیا جا
سکتا ہے ۔ اس اصطلاح کو عام طور پر استعمال کرنے سے اس کی وہ اہمیت ختم ہو جاتی ہے جو قرآن میں بیان کیا گیا ہے، یا
جو اسلام کے ابتدئی علماء نے سمجھا تھا ۔
[2] عقائد اور اخلاقی اقدار کو اس باب سے خارج کرنے کا مطب یہ نہیں
ہے کہ ان میں سے کسی ایک کی بھی اہمیت کم ہے
۔ بلکہ ان کا اخراج ، انہیں علم کا ایک
الگ باب مقرر رکنے کی وجہ سے کیا گیا ہے
۔ اس اصطلاح کا استعمال تعلیم کے ان
میدان میں زیادہ کیا جاتا ہے جہا ں طالب علم
یا تو علم العقائد کا راستہ اختیار کرتے ہیں یا قانون کے متعلق علوم کا راستہ اختیار کرتے ہیں
۔ عقائد کو عام طور پر ‘ اصول الدین
’ دین کی بنیادیں ، کہا جاتا ہے ۔ اور قوانیں کو ‘ شریعت اور فقہ ’ کہا
جاتا ہے ۔ اس تحریری سلسلہ میں اس کا استعمال
نہیں کیا گیا ہے ۔
--------
ویل ہمزہ ایک مسلم مصنف
، مفکر اور MAS (مسلم امریکن سوسائٹی ) U.S.A. ، میں ایک سر گرم شخصیت
ہیں
Source: www.onislam.net
URL
for English article: https://newageislam.com/islamic-sharia-laws/shari`ah-bringing-value-our-lives/d/9772
URL: