شکیل شمسی
3 جولائی ،2012
پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک
ترجمان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جو اطلاعات
ہیں ان کے مطابق ہندوستان کے شہر ممبئی پر جو حملہ 26؍نومبر
2008کو ہوا تھا اس میں کم از اکم 40ہندوستانیوں نے حملہ آوروں کی مدد کی تھی۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کا بیان دے کر پاکستان کی حکومت
ہندوستانی مسلمانوں کی پکڑ دھکڑ کا راستہ ہموار کررہی ہے۔غالباً اس کی جانب سے یہ کام اس لئے کیا گیا ہے کہ ہندوستانی خفیہ
ایجنسیاں آسانی کے ساتھ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرسکیں او رمسلمانوں میں جو بے چینی پھیلی ہے اس میں اضافہ
ہو۔
یہ بات سوچنے کی ہے کہ ہندوستان
میں پاکستان نے اتنی بار اپنے ایجنٹوں کو بھیجا او ریہاں پر دہشت گردانہ کارروائیاں
انجام دیں لیکن کبھی ان کا الزام مقامی مسلمانوں
پر عائد نہیں ہوسکا کیو نکہ ہندوستانی مسلمانو ں کی موجودہ نسل نہ تو پاکستان کو پسند
کرتی ہے نہ ہی پاکستانیوں کے بہکاوے میں آنا چاہتی ہے۔ہندوستانی مسلمانوں کو معلوم
ہے کہ اگر پاکستانیوں کو مسلمانوں اور اسلام کا ہی خیال ہوتاتو بنگلہ دیش اس سے الگ
نہ ہوتا۔ اگر پاکستانیوں کے دل میں اسلام کا درد ہوتا تو وہ افغانستان کے مسلمانوں
پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنے والی امریکی افواج
کا ساتھ کبھی نہ دیتے۔ پاکستانیوں کو اگر ہندوستانی مسلمانوں سے ہمدردی ہوتی تو وہ
یہاں کے مسلمانوں کے زخموں پرنمک نہیں چھڑ کتے۔اس طرح کے لغو اور جھوٹے الزام لگا کر
مسلمانوں کی وفاداریاں مشکوک نہ کرتے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے ممبئی پر ہونے
والے حملے کے سلسلے میں یہ گمراہ کن الزام کتنے مسلم خانوادوں کی زندگی برباد کرسکتا
ہے اس کا پاکستانیوں کوبہت اچھی طرح علم ہے
لیکن اپنے قصاب کو بچانے کے لیے یہاں کے مسلمانوں کوبلی کا بکرا بنانے کی فکر میں ہیں
پاکستانی سیاست داں ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان
ایک ناکام اسٹیٹ ہے ۔ اس کے قیام جو مقصد تھا وہ پوری طرح فوت ہوچکا ہے ۔ پاکستان کے
کئی علاقوں میں آج بھی علاحدگی پسندگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ بلوچستان کے لوگ مسلح جد وجہد کررہے ہیں تاکہ پاکستان
سے الگ ہوسکیں۔ افغانستان سےملنے والی سرحدوں پر بھی تحریک طالبان پاکستان ایک نئے
ملک کے قیام کی کوششوں میں لگی ہے۔ پاکستانی
فوج آج اپنے ہی شہریوں سے برسر پیکار ہے۔ اپنے ہی شہریوں کا خون بہانے پر وہاں کے
فوجیوں کو ہلال پاکستان کے تمغے عطا کئے جارہے ہیں۔ سیاست او رعدالت کے درمیان ٹھنی ہوئی ہے۔ فوج بھی جمہوریت کو آنکھیں دکھا رہی ہے۔
آئی ایس آئی نے ملک کا برا حال کررکھا
ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے پر کروڑوں کی بے ایمانی کا الزام ہے۔ صدر
آصف علی زرداری کے خلاف سوئس بینکوں کے کیس
کھولنے کامطالبہ نہ صرف عوام کررہے ہیں بلکہ سپریم کورٹ کی جانب سے بھی کیا جارہا ہے۔
عام آدمی کے تحفظ کا یہ عالم
ہے کہ کراچی ایک بڑے مقتل میں تبدیل ہوگیا ہے، جہاں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعہ درجنوں افراد
کا خون بہا یا جارہا ہے۔ بم دھماکے پاکستان کا مقدر ہوچکے ہیں۔ دہشت گردی پاکستان کی
قسمت کی لکیر بن گئی ہے۔ زہر کے جو شجر وہ
ہندوستان میں بونا چاہتا تھا وہی زہریلے پیڑ اس کے سب ہی باغو ں کی فضاؤں کو مسموم
کررہے ہیں۔ ایسے ماحول میں اپنی خبر لینے کے
بجائے پاکستانی سیاست داں ہندوستانی مسلمانوں کے سکھ چین کو چھیننا چاہتے ہیں۔ گزشتہ چار برس سے ہم یہی سنتے آرہے ہیں کہ ممبئی کے حملے میں کوئی ہندوستانی شامل نہیں تھا، یہ کام
پاکستانی درندوں نے کیا تھا لیکن اچانک پاکستان
کی طرف سے اس کا الزام ہندوستانی مسلمانوں
پر عائد کئے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اب تو اس نے ساری حدیں توڑتے ہوئے
40 ہندوستانیوں کا پھنسوا نے کا پورا انتظام کرلیا ہے۔ ہدف سے بھٹکے ہوئے ایک ملک سے ہم لوگ توقع بھی کیا کرسکتے ہیں؟
3 جولائی ،2012 بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/pakistan’s-conspiracy-indian-muslims-/d/7816