شکیل شمشی
20 مئی 2015
چو دہ سو سال سے ساری دنیا یہی کہتی آرہی ہے کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے ۔ چودہ سو سال سے قرآن مجید کا ایک ایک لفظ یہی کہتا ہے کہ وہ دنیا میں امن و امان قائم کرنے کو آیا ہے ۔ ‘‘ لاتفسد وافی الارض’’ کی صدا دینے والا یہ مقدس صحیفہ چودہ صدیوں سے یہی تو کہہ رہا ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویا اس نے نسل انسانی کو قتل کیا ۔ تاریخ انسانی میں پہلی بار ظالموں کو انسانوں سے ہٹا کر قوم ظالمین میں شامل کر کے لعنت قرآن مجید نے ہی بھیجی ۔ چودہ سو سال قبل مکہ کے محلہ بنی ہاشم کے ایک کچے مکان سے جب ایک اکیلی آواز نے دنیا کے انسانوں کو اس بات کی دعوت دی کہ ‘‘ کہو کہ کوئی معبود نہیں اللہ کے سوا اور نجات پا جاؤ’’ تو یہ صد ا لگانے والے کے ہاتھ میں تلوار نہیں تھی بلکہ اپنے جسم پر زخم لگوانے کا حوصلہ تھا اور اپنی راہ بچھے کانٹوں پر سے گزر جانے کا عزم تھا ۔ چودہ سو سال پہلے جب انسانوں کو فلاح کی طرف بلانے والے عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ چھوڑ کر ہجرت پر مجبور کیا گیا تو اس وقت بھی ان کے ہاتھوں میں ہتھیار نہیں تھے، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا تعاقب کرنے والے مسلح تھے لیکن ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نہتے ، اپنے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک ایسے غار میں پناہ گزیں تھے جہاں ان صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لے تیغ بکف جوان مامور نہیں تھے بلکہ اللہ نے مکڑی کا جالا لگوا یا تھا اور کبوتر کا آشیانہ بنوایا تھا ۔
مدینے کے لوگ بھی اس عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کے لئے اس لئے امڈ پڑے تھے کہ وہ امن و امان کے داعی بن کر اور یثرب کی سرزمین کو حیات ابدی عطا کرنے کےلئے آئے تھے ۔ وہی پیغمبر جس نے دنیا کو صبر، ایثار ، قربانی اور جانثاری سے روشناس کروا یا ، آج اسی پیغمبر کے نام پر پرچم اٹھا کر ایک ایسا گروہ نکلا ہے جو یہ کہہ رہا ہے کہ اسلام کبھی امن و امان کامذہب تھی ہی نہیں ۔ اس گروہ کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سے اسلام جنگ و جدال کا دعویٰ کرنے والے ابوبکر البغدادی نے لگایا ہے ۔ وہی البغدادی جس کے مرنے کی خبر کچھ دن قبل اخباروں میں شائع ہوئی تھی ، اسی نے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینے کے لئے ایک آڈیو جاری کیا ہے جس میں تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نام نہاد اسلامی خلافت کی حدود میں آکر جنگ و جدال میں حصہ لیں یا پھر جہاں جہاں موجود ہیں وہیں اپنے مخالفین کے خلاف جہاد شروع کریں ۔ البغدادی کے اس بیان کو اہل مغرب کی طرف اسلام کے خلاف استعمال کئے جانے کی زبردست مہم شروع ہوچکی ہے ۔ مغربی ممالک کے مختلف نیوز چینلوں پر اس بیان کی آڑ میں اسلام کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ساری کائنات کے لئے رحمت بن کر آنے والے عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں ۔ وہی لوگ جنہوں نے کبھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایسی تصویر بنا کر ان کی شان میں گستاخی کی تھی جس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ہاتھ میں تلوار اور ایک ہاتھ میں قرآن لئے ہوئے دکھایا گیا تھا آج البغدادی کے بیان کو اسلام کے خلاف استعمال کررہے ہیں ۔
ہم سب جانتے ہیں کہ البغدادی نے پہلے مسلک کے نام پر مسلمانوں کا، پھر عراق کے عیسائیوں کا، پھر ایزدیوں کا اور اس کے بعد کردستان کےسنیوں کا خون بہایا ۔ ان حرکتوں نے بتایا تھا کہ البغدادی مسلمانوں کا دشمن ہے ، مگر البغدادی نے اب یہ بات بھی ثابت کردی ہے کہ وہ اسلام کابھی دشمن ہے۔ اسلام کو جنگ و جدال کا مذہب قرار دے کر وہ رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن پر وار کررہا ہے، اور نام نہاد جہاد کے نام پر مسلم نوجوانوں کو جہنم کی طرف دعوت دے رہا ہے، اس کے گروہ نے قدم قدم پر جس قسم کی شقی القلبی اور بے رحمی کامظاہر کیا ہے اس کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ اس کی نظر میں بے گناہ شہریوں کا خون بہانا ہی اصل اسلام ہے ، اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ تمام مسلمان بلا قید مسلک و مکتب اٹھ کھڑے ہوں اور اسلام پر وار کرنے والے لوگوں کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کر کے اس کو ناکام کریں ، ورنہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو جواب نہیں دے سکیں گے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جس اسلام کو پھیلا یا تھا اس کا دہشت گردوں نے یہ حال بنا یا اور آپ خاموش رہے؟
20 مئی، 2015 بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/now-direct-attack-islam-/d/103056