New Age Islam
Fri Dec 13 2024, 08:20 AM

Urdu Section ( 17 Dec 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

All These Are the Result of our Sins یہ سب ہمارے گناہوں کا ہی نتیجہ ہے

شکیل شمسی

17دسمبر،2018

آج کے اخباروں میں یوپی کے ایٹہ ضلع کے ایک گاؤں میں دلت دولھا کوگھوڑے سے اتارے جانے اور راجستھان کے الور میں ایک دلت کی بارات پر پتھراؤ کئے جانے کی خبریں دیکھ کر میں نے سوچا کہ اس موضوع پر آج لکھوں۔ ابھی ان خبروں پر لکھنے کے لئے انٹر نیٹ پر کچھ مواد ڈھونڈ ہی رہا تھا کہ میری نظر بہار کے مظفر پور ضلع کے مسلم اکثریتی علاقے دامودرپوری ٹولہ کی پناپور پنجایت کی اس خبر پر جا کر ٹھہر گئی جس میں وہاں شیخ اور انصاری برادری کو لوگوں نے برادریوں کی بستی سے گزرنے والی سڑک کوبھی تقسیم کر لیا ہے، اب بائیں طرف سے صرف شیخ گزریں گے اور داہنی طرف سے انصاری گزریں گے ۔ میں نے اسرائیل میں توایسی سڑکیں دیکھی تھیں جو فلسطینی مسلمانوں اور صہیونیوں کے لئے مخصوص تھیں۔ جن سڑکوں پر صہیونی چلتے تھے ان پر مسلمانو ں کو چلنے کی اجازت نہیں تھی، لیکن ہندوستان میں تو ماشاء اللہ مسلمان ہی اپنے بھائیوں پر سڑک بند کررہے ہیں اور مسلم معاشرہ خاموش ہے۔ مظفر پور میں سڑک کی تقسیم کا فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ 18نومبر کو انصاری برادری کے ایک گھر میں شادی تھی، اس میں جس شان و شوکت کامظاہرہ کیا گیا اس سے شیخ برادری کے جذبات بھڑک گئے کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ وہ اعلیٰ ذات کے مسلمان ہیں اور انصاری حضرات ان کے برابر کے نہیں ہیں اور ان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق شادی کی تقریب منعقد کریں۔

اسی بات کو لے کر دونوں برادریاں آپس میں بھڑگیں اور پھر بات یہاں تک پہنچی کہ گاؤں کی اس سڑک پر دیوار اٹھا دی گئی جس میں ایک طرف انصاری برادری کے گھر تھے اور دوسری طرف شیخ برادری کے اور سب سے اہم معاملہ یہ ہے کہ دونوں برادریاں اس بات پر خوش ہیں کہ اب ان کو الگ الگ راستے سے گزرنا ہے اور آتے جاتے ایک دوسرے کو سلام کرنا تو درکنار اب دیکھنا بھی نہیں پڑے گا ۔ یہ خبر میں نے اخبار میں پڑھی تھی، لیکن اس پر سرسری سی نظر ڈال کر میں آگے بڑھ گیا تھا کیونکہ میرے فہم و گمان تک میں یہ بات نہیں تھی کہ یہ معاملہ کسی مسلم بستی کا ہوسکتا ہے، میں نے تو یہی سوچا تھا کہ دلتوں اور اعلیٰ ذات کے درمیان کسی جھگڑے کے بعد سڑک پر دیوار اٹھا دی گئی ہوگی، لیکن جب آج تفصیل سے انٹرنیٹ پر یہ خبر پڑھی تو میری روح کانپ گئی اور میں سوچنے لگاکہ جس امت کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری خطبے میں یہ بات واضح کردی تھی کہ اب مسلمانوں میں نسل، رنگ، قومیت اور دولت و ثروت کی بنیاد پر کسی کو کسی پر فوقیت حاصل نہیں ہوگی بلکہ صرف تقوے ، کردار اور خوف خداوندی کو ہی باعث شرف سمجھا جائے گا۔

مسلمانوں کے درمیان ویسے تو ہزاروں قسم کی دیواریں ہیں، لیکن اسلام کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی مسلم بستی کے باشندوں نے راستہ چلنے والی سڑک پر دیوار اٹھا کر اسلام کے سینے پر ایک نیا زخم لگایا ہے۔ کاش ان جاہل مسلمانوں کومعلوم ہوتا کہ ان کا دین دیواریں گرانے کے لئے آیا تھا دیواریں اٹھانے کے لئے نہیں۔ اس زمین پر اللہ نے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس لئے معبوث کیا تھا کہ وہ اللہ کی مخلوق کے درمیان اونچ نیچ کی تمام دیواروں کو گرائیں، اسی لئے انہوں نے مسلمانوں کو نماز کے لیے مسجد میں بلانے کی ذمہ داری حبش کے سیاہ فارم صحابی کو سونپی اور اسی نبی کے حکم کا یہ اعجاز تھا کہ ایک ساہ فارم کی آواز پر خود کواعلیٰ سمجھنے والے مسلمان بھی دوڑے ہوئے مسجد کی طرف چلے آتے تھے ۔ ذرا غور کیجئے کیا ہم اسی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں جس کے غلاموں کوبھی غلام نہیں صحابی کہا جاتا ہے؟ کیا شیعہ سنی، وہابی دیوبندی ، صوفی بریلوی او ر سلفی حنفی کے خانے ہم کو تقسیم کرنے کیلئے کافی نہ تھے جو ہم اب شیخ انصاری ،سلمانی حسناتی اور اعینی قریشی کے درمیان دیواریں اٹھانے میں لگ گئے ہیں؟ اگر برادری کا تصور اسلامی ہے تو سعودی عرب، قطر، ایران،ترکی، مصر ، انڈونیشیا، ملیشیا یا دوسرے مسلم ممالک میں ایسی برادریاں کیوں موجود نہیں ہیں؟ کیوں صرف بر صغیر کے مسلمان بڑے فخر سے اپنی برادری کا نام جوڑتے پھرتے ہیں؟ کیا پیشے کی بنیاد پر قائم ہونے والے منووادی سماج کامنحوس سایہ اسلام کے دامن کو داغدار نہیں کررہا ہے؟ کیااس غیر اسلامی برادری واد کو مٹانے کی سخت ضرورت نہیں ہے؟

17دسمبر،2018 بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/all-result-our-sins-/d/117173

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..