New Age Islam
Tue Apr 29 2025, 08:01 PM

Urdu Section ( 2 March 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Shahida Raza's Death at Italian Coast شاہدہ رضا کی موت اور اسلامی ممالک کا معاشی بحران

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

2 مارچ 2023

پاکستان کے جاری معاشی بحران کے دوران عوام کو جن دشواریوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس کا اندازہ اس حادثے سے لگایا جاسکتا ہے جو چند روز قبل اٹلی کے ایک ساحل کے قریب پیش آیا۔ ترکی سے ایک کشتی 150 سے 180 غیر قانونی مہاجرین کو لیکر اٹلی جارہی تھی۔ وہ چار روز کا سفر کرکے اٹلی کے ساحلی علاقے کیلبریا کے پاس پہنچی مگر ساحل کے قریب ایک چٹان سے ٹکراکر پاش پاش ہوگئی۔ اس کشتی میں سوار 59 افراد ہلاک ہوگئے۔ 80 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ مہلوکین میں تقریباً بارہ بچے بھی ہیں۔ بقیہ لوگوں کی لاشیں سمندر میں بہہ گئیں جن کی تلاش جاری ہے۔

اس 66 فٹ کی کشتی میں 180 افراد سوار تھے جن میں 40 پاکستانی اور بقیہ افغانستان ، سیریا اور ایران کے افراد تھے۔ پاکستان کے 40میں سے 28 افراد ہلاک ہوگئے12 ابھی تک لا پتہ ہیں۔

یہ لوگ ترکی کے راستے چھپ کر اٹلی جانا چاہتے تھے جہاں سے وہ یوروپ کے ملکوں میں چلے جاتے۔ اٹلی کو یوروپ کا دروازہ کہا جاتا ہے اس لئے یوروپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے افراد افراد اٹلی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔یوروپ جانے کا آسان راستہ یونان سے ہو کر جاتا ہے لیکن یونان نے حال میں اپنے ساحلی علاقوں کو بند کر دیا ہے اور اس کے کوسٹ گارڈ غیر قانونی مہاجرین کی کشتیوں کو ساحل پر لنگر انداز نہیں ہونے دیتے اور انہیں سمندر میں پیچھے دھکیل دیتے ہیں۔ اس لئے اب غیر قانونی مہاجرین پہلے ترکی جاتے ہیں اور پھر وہاں سے انسانی اسمگلر ایک خطیر رقم۔کے عوض انہیں اٹلی ساحل پر پہنچادیتے ہیں۔ لیبیا اور تیونیسیا سے آنے والے مہاجرین سسلی جزیرہ کا رخ کرتے ہیں۔

پاکستان کے جو مہاجرین ہلاک ہوئے ہیں ان میں پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم کی سابق کھلاڑی شاہدہ رضا بھی شامل ہیں۔ وہ بلوچستان کی ٹیم۔کی طرف سے فٹ بال بھی کھیل چکی تھیں ۔ وہ طلاق شدہ تھیں اور ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔ خوش قسمتی سے ان کی بیٹی ان کے ساتھ نہیں گئی تھیں۔

ان کی ہلاکت نے پاکستان ہی نہیں پورے عالم اسلام کے معاشی نظام۔پر سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔ جو کشتی ڈوبی ہے اس میں پاکستان ایران اور افغانستان کے مسلم سوار تھے۔ وہ اپنے ملک میں جاری معاشی بدحالی, مذہبی انتہا پسندی ، دہشت گردی اور عورتوں پر پابندیوں سے عدم تحفظ کا,احساس رکھتے تھے اور اپنے بچوں کے مستقبل سے متعلق فکر مند تھے ۔وہ ایک روشن مستقبل کے لئے ان اسلامی ممالک سے کسی بھی طرح نکل جانا چاہتے تھے۔یہ حادثہ صرف 180 افراد کے ساتھ ہی پیش نہیں آیا اور نہ ہی صرف 180 افراد ہی اپنے اپنے اسلامی ممالک میں خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے تھے بلکہ غیر قانونی مہاجرین کی ایسی کشتیاں اکثر خطرات کا سامنا کرتے ہوئے اٹلی کے ساحلوں پر پہنچتی ہیں ۔ ان میں سے اکشر کشیاں خراب موسم کی وجہ سے غرقاب ہو جاتی ہیں اور ان کے ساتھ سینکڑوں افراد کے سنہرے خواب بھی ڈوب جاتے ہیں۔ 2015 میں بھی 600 افراد سے لدی کشتی لیبیا سے اٹلی جارہی تھی۔ وہ کشتی بھی ڈوب گئی تھی اور 600 افراد میں سے بیشتر لوگ ڈوب گئے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب سیریا اور عراق کے بیشتر علاقوں میں داعش کا قبضہ ہو گیا تھا اور مسلمانوں کی مسلکی جنگ میں لاکھوں افراد بےگھر ہوگئے تھے ایسے میں اجڑے ہوئے مسلمانوں کو یوروپ کے ممالک میں ہی عافیت نظر آرہی تھی۔ اور وہ کشتیوں کے ذریعہ یوروپ کا,سفر کررہے تھے۔اس سفر کے دوران سینکڑوں لوگ خراب موسم کا شکار ہوگئے اور خلافت کے حسیں خواب کی بھینٹ چڑھ گئے۔

سیریا میں جو لوگ ہجرت کرکے یوروپ میں پناہ گزیں ہوئے وہ لوگ تو,خانہ جنگی کے نتیجے میں وطن اور گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے لیکن پاکستان کے لوگ کیوں پاکستان چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں یا ایران اور افغانستان کے لوگ اپنے وطن کو چھوڑکر یوروپ میں بسنے کے لئے اتنی عجلت میں کیوں ہیں کہ وہ وطن سے نکلنے کے لئے دشوار گزار اور خطروں سے بھرے راستے کو اختیار کررہے ہیں۔ پاکستان افغانستان اور ایران کے لوگ اٹلی پہنچنے کے لئے پہلے ترکی جاتے ہیں ۔ پھر وہاں سے انسانی اسمگلروں سے رابطہ کرتے ہیں جو انہیں اٹلی پینچانے کے لئے لاکھوں روپئے کا مطالبہ کرتے ہیں۔جس کشتی میں شاہدہ رضا سوار تھیں اس کے اسمگلروں نے ہر سوار سے 8000 یورو لئے تھے جو تقریباً 15 لاکھ پاکستانی روپئے ہوتے ہیں۔یہ لوگ اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی صرف اس امید میں اسمگلروں کے حوالے کردیتے ہیں کہ وہ ایک بار یوروپ پہنچ گئے تو ان کا اور ان کے بچوں کا مستقبل سنور جائے گا اور وہ مذہبی انتہا پسندی دہشت گردی اور ذلت کی زندگی سے نجات حاصل کرلیں گے ۔ شاہدہ رضا نے بھی یہی سوچا ہوگا اور 15 لاکھ روپئے داؤ پر لگا دیئے ہوں گے ۔ اس نے سوچا ہوگا کہ وہ اپنی بیٹی کو اس کی نانی کے پاس چھوڑ جائیگی اور جب وہ وہاں اچھی طرح بس جائیگی تو اپنی ماں اور بیٹی کو بلا لیگی۔ لیکن اس کے خواب کیلیبریا کے ساحل پر ڈوب گئے۔

آج پاکستان سے لوگ یوروپ اور امریکہ بھاگ رہے ہیں۔ افغانستان اور ایران سے بھی لوگ یوروپ بھاگ رہے ہیں۔ پاکستان میں تو سوشل۔میڈہا پر ایک نعرہ بہت مقبول ہورہا ہے۔پاکستان کے لوگ جو پہلے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے اب پاکستان سے زندہ بھاگ کے نعرے لگارہے ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں 7 لاکھ لوگ پاکستان سے زندہ بھاگ چکے ہیں یعنی ہجرت کر چکے ہیں۔ جو بھی پاکستان سے ہجرت کرسکتا ہے وہ وہاں سے نکل جاتا ہے لیکن ان میں سے اکثریت اتنی خوش قسمت نہیں ہے کیونکہ پاکستان کی امیج بین الاقوامی سطح پر اتنی خراب ہے کہ انہیں ویزا آسانی سے نہیں ملتا۔

بدعنوانی ، مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی اسلامی ممالک میں اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ وہاں بین الاقوامی تجارتی اور صنعتی ادارے سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کا معاشی نظام تباہ ہو جاتا ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ دوسری طرف مذہبی اور مسلکی اختلافات کی وجہ سے مذہبی انتہا پسندی میں اضافہ ہو جاتا ہے اور مسلمانوں کی جان مسجدوں میں بھی محفوظ نہیں ہوتی۔ایسے میں ان اسلامی ممالک کے مسلمان یوروپی ممالک کو ہجرت کر جانے میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔ یہ صورت حال مسلمانوں کو غور وفکر کرنے کی دعوت دیتی ہے لیکن ان کے ملی قائدین نے انہیں غور وفکر کے راستے سے بھی ہٹاکر ان کی فکر میں انجماد پیدا کردیا ہے اس لئے اس اندھی گلی سے نکلنے کا کوئی راستہ ان کے سامنےنہیں ہے۔

-------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/shahida-raza-death-italian-coast/d/129229

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..